بیسویں صدی سے اکیسویں صدی تک کا سفر ۔ باب۔18۔ سوری اور نان نیٹو اتحادی کا درجہ

صدرِپاکستان آصف علی زرداری نے نیٹو سپلائی پر پابندی کے دوران ۔۔۔۔۔امریکہ کی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے پاکستان کی نئی حکومت سے اگلے چند دنوں میں ہی امریکہ پاکستان ڈیڈ لاک ختم کرتے ہوئے " سوریSorry " مانگ لی۔۔۔۔۔پاکستان کو اس خطے میں اہم ذمہداریاں پوری کرنی پڑیں گی مطلب ڈو مور (Do More) ۔۔۔۔۔"نان نیٹواتحادی" کا درجہ۔۔۔۔۔دلچسپ معلومات یہ ہے کہ بھارت نیٹو یا اس سے وابستہ کسی تنظیم کا رُکن نہیں ہے۔۔۔۔۔افغانی حکومت کیلئے دفاعی منصوبہ۔۔۔۔۔

آصف علی زرداری۔سوریSorry۔ڈو مور (Do More)

 امریکہ" معافی" مانگے:
صدرِپاکستان آصف علی زرداری نے نیٹو سپلائی پر پابندی کے دوران شکاگو کانفرنس میں شرکت کی تو سب کا خیال تھا کہ وہ وہاں امریکن صدر اوباماکو خوش کرنے کیلئے نیٹو سپلائی بحال کر دیں گے ،لیکن ایسا نہ ہوا اور صدرِ پاکستان آصف علی زرداری اپنے موقف پر کے امریکہ" معافی" مانگے پر ڈٹے رہے۔بلکہ اپنے خطاب کے دوران افغانستان کیلئے پاکستان کی طرف سے دو کروڑ روپے کی امداد کا اعلان کر کے یہ ثابت کر دیا کہ جسطرح اتحادی ممالک افغانستان میں پاکستان کے کردار کو اہم سمجھتے ہیں پاکستان کی حکومت و عوام کی بھی یہی سوچ ہے۔ کیونکہ افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ کو تاجکستان اور دیگر ممالک تک پھیلانے پر اتفاق بھی اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان دہشت گردی کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کیلئے اہم کردار ادا کرتا رہے گا۔

نیٹوتنظیم کے رُکن ترکی کے سربراہ رجب طیب اردووان نے بیان دیا کہ نیٹو سپلائی کا بند کرناپاکستان کا استحقاق ہے لہذا اُنھوں نے بھی سلالہ حملے پر امریکی معافی کے پاکستانی مطالبے کی حمایت کر ڈالی۔ دوسری طرف امریکہ نے ڈرون حملے بھی جاری رکھے اور ساتھ میں حقانی نیٹ ورک کا نیا شوشہ بھی چھوڑا ۔

خطے میں پاکستان کی اہمیت:
حکومتِ پاکستان کو ان حالات میں بین الاقوامی سطح پر بہت دباؤ تھا لہذا حکومتِ پاکستان ،افواجِ پاکستان اور دفترِ خارجہ کی مشاورت سے امریکی قیادت سے بہتر تعلقات کی بنیاد پر مذاکرات جاری رکھے اور ہر طرح کے تعاون کی یقین دہانی کروائی۔جس پر امریکہ کی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے پاکستان کی نئی حکومت سے اگلے چند دنوں میں ہی امریکہ پاکستان ڈیڈ لاک ختم کرتے ہوئے " سوریSorry " مانگ لی۔اُس وقت پاکستان کے اس تاثر کو تقویت ملی کہ اس خطے میں امریکہ کیلئے پاکستان کی کتنی اہمیت ہے۔ لہذا 3ِ جولائی 2012 ء کو پاکستان کی کابینہ کی دفاعی کمیٹی نے عسکری قیادت اور اپنے اتحادیوں کو اعتماد میں لیتے ہوئے نیٹو سپلائی کی بحالی کا اعلان کر دیا۔

امریکہ کی طرف سے ڈو مور:
دُنیا عالم کے تمام بڑے ممالک اور نیٹو ،ایساف نے پاکستان کے نیٹو سپلائی راستہ کھولنے کے فیصلے کو سراہااور اسکے ساتھ ہی پاکستان کیلئے امریکہ کی طرف سے کولیشن سپورٹ فنڈمیں ایک ارب ڈالر سے زائد رقم جاری کرنے کااعلان بھی کر دیا گیا۔بعدازاںیہ خبر بھی عام ہوئی کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان سٹریجک ڈائیلاگ بحال ہونے کا امکان بھی ہو گیا ہے۔

عوامی نمائندوں نے اس فیصلے کو عوام کے حق میں اچھا نہیں سمجھا اور حکومت کی عیاشیوں سے منسلک کر دیا جبکہ عوام جانتی ہے کہ اگر یہ بحالی نہ ہوتی تو پھر اُن پابندیوں سے گزرنے کی وہ کتنی طاقت رکھتی ہے جو اس معاملے کی سب سے اہم کڑی ہے۔ابھی عوام اس سو چ و بچار میں تھی کہ اگلے چند روز میں ہی پاکستان میں امریکہ کے سفیر نے صاف الفاظ میں کہا کہ پاکستان کے اہم رہنما نواز شریف اور عمران خان نے امریکہ کے حامی ہونے کا یقین دلوایا ہے۔ اسکے ساتھ اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ نیٹو بحالی کے بعد بھی پاکستان کو اس خطے میں اہم ذمہداریاں پوری کرنی پڑیں گی مطلب ڈو مور (Do More) ۔لہذا ان ن حالات میں اگلی صورتِ حال زیادہ اہم تھی جس میں امریکہ و اتحادی افواج کا عراق کے ساتھ ساتھ 2014ء تک افغانستان سے بھی انخلاء تھا ۔

"نان نیٹواتحادی" کا درجہ :
نیٹو سپلائی کی بندش سے قبل افغانی صدر حامد کرزئی امریکیوں سے ناراض تھے اور امریکی اُن پر برہم۔وجہ وہ معاہدہ اور شرائط تھیں جن پر عمل کرنا دونوں فریقین کیلئے ممکن نظر نہیں آرہا تھا۔لیکن نیٹو سپلائی کی بندش کے دوران امریکہ نے افغان حکومت کو وہ رعایتں دے دیں جنکو وہ پہلے دینے کو تیار نہیں تھا۔اس سلسلے میں8ِ جولائی 2012ء کو جاپان کے شہر ٹوکیو میں افغانستان سے متعلق منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں80 سے زائد ممالک نے حصہ لیا اور اس کانفرنس میں افغانستان کیلئے اگلے چار سالوں میں 16 ارب ڈالر کی امدا دکے وعدے بھی کیئے گئے۔ بلکہ ایک روز پہلے امریکہ کی طرف سے اس سے بحیثیت 15واں ملک "نان نیٹواتحادی" کا درجہ بھی دے دیا گیا۔ پاکستان کو یہ درجہ 2004ء میں دے دیا گیا تھا۔اسطرح نیٹو تنظیم کے 28 ملک تو باقاعدہ ارکان ہیں جن میں فرانس ایک دفعہ پھر شامل ہو چکا تھا اور 15 نان نیٹواتحادی ممالک جن میں آسٹریلیا،مصر ،اسرائیل اور جاپان جیسے اہم نام شامل ہیں جبکہ اِس تنظیم کا روحِ رواں امریکہ ہی ہے۔ لیکن یہاں پاکستانی قوم کیلئے سب سے دلچسپ معلومات یہ ہے کہ بھارت نیٹو یا اس سے وابستہ کسی تنظیم کا رُکن نہیں ہے۔

افغانی حکومت کیلئے دفاعی منصوبہ:
افغانستان کو بحیثیت نان نیٹو اتحادی امریکی دفاعی آلات کے حصول میں آسانی ہو نا اور نیٹو کے ذریعے وہاں کی افغان نیشنل آرمی کی ایک باقاعدہ فورس ترتیب دے کر اُس کو تربیت دینا ایک اہم منصوبہ سمجھا جارہا تھا تا کہ امریکن فوج کے انخلاء کی صورت میں جو باقی مندہ اتحادی افواج افغانستان میں رہیں اُنکی زیرِ نگرانی افغانی فورسرز اپنے ملک کا دفاع کریں ۔ اس دوران امریکہ ،پاکستان اور افغانستان کے نمائندوں نے طالبان سے بھی رابطہ کر نیکی خواہش ظاہر کی ہے تا کہ بہترین ماحول میں گفت و شنید کر کے افغانستان کی مستقبل میں ترقی میں طالبان کا تعاون بھی حاصل ہو سکے۔
Arif Jameel
About the Author: Arif Jameel Read More Articles by Arif Jameel: 204 Articles with 308600 views Post Graduation in Economics and Islamic St. from University of Punjab. Diploma in American History and Education Training.Job in past on good positio.. View More