ہم. سب آج تک یہ جانتے تھے اور جانتے ہیں
کہ جمعہ مبارک بے حد فضیلت و اہمیت رکھتا ہے آج انشاء اللہ اس دن کو قرآن
کی رو سے تعارف، تعریف اور تفسیر حاصل کریں گے
سورہٴ جمعہ مدنی ہے۔ اس سورہ میں ۱۱آیات اور ۲ رکوع ہیں۔ اس کی ابتدا اللہ
جل شانہ کی تسبیح اور تعریف سے کی گئی ہے، جس میں اللہ تعالیٰ کی چارصفتیں
بیان کی گئی ہیں:
*1 الملک (بادشاہ) حقیقی ودائمی بادشاہ، جس کی بادشاہت پر کبھی زوال نہیں
ہے۔
2 القدوس (پاک ذات) جو ہر عیب سے پاک وصاف ہے۔
3 العزیز (زبردست) جو چاہتا ہے کرتا ہے، وہ کسی کا محتاج نہیں ہے، ساری
کائنات کے بغیر سب کچھ کرنے والا ہے۔
4 الحکیم (حکمت والا) اُس کا ہر فیصلہ حکمت پر مبنی ہوتا ہے۔ اس کے بعد نبی
اکرم ﷺ کی رسالت ونبوت کا ذکر کیا گیا ہے کہ ہم نے ناخوانداہ لوگوں میں ان
ہی میں سے ایک رسول بھیجا، جو اُنھیں ہماری آیتیں پڑھ کر سناتا ہے ، اُن کو
پاک کرتا ہے اور انھیں کتاب وحکمت سکھاتا ہے۔ پھر یہود ونصاری کا تذکرہ کیا
گیا ہے۔
*اس سورہ کی آخری ۳ آیتوں میں نمازجمعہ کا ذکر ہے*:
*”اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز کے لیے پکارا جائے، یعنی نماز کی اذان
ہوجائے، تو اللہ کی یاد کے لیے جلدی کرو۔ اور خرید وفروخت چھوڑدو۔ یہ
تمہارے حق میں بہت ہی بہتر ہے اگر تم جانتے ہو*۔
✍ ﴿آیت ۹﴾
اور جب نماز ہوجائے تو زمین میں پھیل جاوٴ اور اللہ کا فضل تلاش کرو یعنی
رزق حلال تلاش کرو۔ اور اللہ کو بہت یاد کرو؛ تاکہ تم کامیاب ہوجاوٴ۔
✍﴿آیت ۱۰﴾
جب لوگ سودا بکتا دیکھتے ہیں یا تماشہ ہوتا ہوا دیکھتے ہیں، تو اُدھر بھاگ
جاتے ہیں اور آپ کو کھڑا چھوڑ دیتے ہیں۔ تو فرمادیجیے جو اللہ کے پاس ہے وہ
بہتر ہے، تماشے سے اور سودے سے، اور اللہ سب سے بہتر رزق دینے والے ہیں“۔
✍ *آخری آیت کا شان نزول*
ابتداء ِاسلام میں جمعہ کی نماز پہلے اور خطبہ بعد میں ہوتا تھا؛ چنانچہ
ایک مرتبہ نبی اکرم ﷺ جمعہ کی نماز سے فراغت کے بعد خطبہ دے رہے تھے کہ
اچانک وحیہ بن خلیفہ کا قافلہ ملک ِشام سے غلّہ لے کر مدینہ منورہ پہنچا۔
اُس زمانے میں مدینہ منورہ میں غلّہ کی انتہائی کمی تھی۔ صحابہٴ کرامنے
سمجھا کہ نمازِ جمعہ سے فراغت ہوگئی ہے اور گھروں میں غلّہ نہیں ہے، کہیں
سامان ختم نہ ہوجائے؛ چنانچہ خطبہٴ جمعہ چھوڑکر باہر خرید وفروخت کے لیے
چلے گئے، صرف ۱۲ صحابہ مسجد میں رہ گئے، اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی۔
حضرت عراک بن مالک جمعہ کی نماز سے فارغ ہوکرلوٹ کر مسجد کے دروازہ پر کھڑے
ہوجاتے اور یہ دعا پڑھتے:
*اللّٰہُمَّ اِنی اَجَبْتُ دَعْوَتَکَ،وَصَلّیْتُ
فَرِیْضَتَک،وَانْتَشَرْتُ کَمَا اَمَرْتَنِی فَارْزُقْنِی مِنْ فَضْلِک
وَاَنْتَ خَیْرُ الرَّازِقِین*
_*اے اللہ! میں نے تیری آواز پر حاضری دی، اور تیری فرض نماز ادا کی، پھر
تیرے حکم کے مطابق اس مجمع سے اٹھ آیا، اب تو مجھے اپنا فضل نصیب فرما ، تو
سب سے بہتر روزی رساں ہے۔ (ابن ابی حاتم)*_
*تفسیر ابن کثیر*۔ اس آیت کے پیش نظر بعض سلف صالحین نے فرمایا ہے کہ جو
شخص جمعہ کے دن نمازِ جمعہ کے بعد خرید وفروخت کرے، اسے اللہ تعالیٰ ستر
حصے زیادہ برکت دے گا۔ (تفسیر ابن کثیر)*۔
✍ *اذانِ جمعہ مبارک *:
جس اذان کا اس آیت میں ذکر ہے، اس سے مراد وہ اذان ہے، جو امام کے منبر پر
بیٹھ جانے کے بعد ہوتی ہے۔ نبیِ اکرمﷺ کے زمانے میں یہی ایک اذان تھی۔ جب
آپ حجرہ سے تشریف لاتے، منبر پر جاتے، تو آپ کے منبر پر بیٹھنے کے بعد آپ
ﷺکے سامنے یہ اذان ہوتی تھی۔ اس سے پہلے کی اذان حضور اکرم ﷺ ، حضرت ابوبکر
صدیق رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے زمانے میں
نہیں تھی۔ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ کے زمانے میں جب لوگ بہت
زیادہ ہوگئے تو آپ نے دوسری اذان ایک الگ مکان (زوراء) پر کہلوائی تاکہ لوگ
نماز کی تیاری میں مشغول ہوجائیں۔ زوراء: مسجد کے قریب سب سے بلند مکان
تھا۔
*ایک اہم نقطہ:*
اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں ارشاد فرمایا: ”جب جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان
دی جائے“ ”جب نماز سے فارغ ہوجائیں“ یہ اذان کس طرح دیجائے؟ اس کے الفاظ
کیاہوں؟ نماز کس طرح ادا کریں؟ یہ قرآن کریم میں کہیں نہیں ہے، البتہ حدیث
میں ہے۔ معلوم ہوا کہ حدیث کے بغیر قرآن کریم سمجھنا ممکن نہیں ہے۔
اپنی دعاؤں میں یاد ہمیں یاد رکھیں... اور اس معلومات کو آگے بھی شئیر
فرمائیں
اللہ ہم سب کو بہترین طریقے سے اپنی عبادات بجالانے کی تو فیق مرحمت فرمائے
آمین ثم آمین یا رب العالمین
|