سات گھنٹے کے طویل انتظار کے بعد اس کی
باری آئی تو ریسپشن پے بیٹھے ڈاکٹر نے اسے دوائی لکھ دی لیکن میں تو ڈاکٹر
انجم کو چیک کروانا چاہتا ہوں ........
..پچھلی سیٹ پہ بیٹھے ڈاکٹر انجم نے اسے گھور کے دیکھا اور سلام کا جواب
بھی نہیں دیا
آپ کا کوئی ریفرنس ہے گورنمنٹ ہسپتال میں ......ریسپشن پہ بیٹھے شخص نے
پوچھا ؟؟
جی نہیں .......
اچھا تو آپ ایسا کریں ان کے پرائیوٹ کلینک پہ چلے جائیں انکی فیس بس تین
ہزار ہی ہے
وہ جب کلینک پہنچا تو ڈاکٹر نے مسکراتے ہوۓ چہرے کےساتھ نا صرف خوش آمدید
کہا بلکہ اپنی کرسی سے اٹھ کے گرم جوشی کےساتھ ہاتھ بھی ملایا |