اسلام آباد احتجاج !موجودہ نظام اورسیاستدان ناکام ہوگئے؟

پاکستان کے موجودہ حالات پر بہت کچھ لکھا جارہا ہے ،احتجاجی سیاست اپنے عروج پر ہے ۔یہ احتجاج ایوان اقتدار میں آنے کیلئے ہے یا عوام کو ریلیف دینے کیلئے ۔۔۔ ماضی اس بات پر شاہد ہے کہ احتجاج کرنے والوں نے ہمیشہ ایوان اقتدار کی دہلیز تک پہنچنے کیلئے عوام کے جذبات کو استعمال کرتے ہوئے انھیں سڑکوں پر نکالا جب اقتدار پر براجمان ہو گئے تو عوم کو بھول گئے ۔نواز حکومت کو گرانے کیلئے تحریک انصاف ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے ،چھ ماہ تک اسلام آباد میں پہلے بھی دھرنا دئیے رکھا ،ملک بھر میں جلسے کئے ،جاتی عمرہ کا چکر بھی لگا لیا ۔اب اسلام آباد بند کرنے کا اعلان عمران خان نے کردیا ہے ۔حکومت اس احتجاج سے نپٹنے کیلئے کروڑوں،اربوں کاخرچ کر رہی ہے راولپنڈی،اسلام آباد میدان جنگ کا منظر پیش کر رہا ہے ۔مار دھاڑ پکڑ دھکڑ جاری ہے ،2 نومبر سے پہلے ہی وہ سب کچھ ہو رہا ہے جو 2نومبر کو ہونا تھاموجودہ حالات کسی صورت بھی ملک کے حق میں نہیں ہیں غیر دانشمندانہ پالیسیاں ملک کا امن تباہ کر رہی ہیں ایک طرف سپریم کورٹ نے پاناما لیکس پر تحقیقاتی کمیشن تشکیل دے دیا ہے ،بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کو سپریم کورٹ کے پاناما لیکس کے خلاف ایکشن کے بعد اسلام آباد بند کرنے کی کال واپس لے لینی چاہیے تھی احتجاج کا جواز نہیں تھا ملک میں بد امنی کی ذمہ دار پی ٹی آئی ہے ،کچھ حلقوں کا کہنا ہے کہ ن لیگ اگر شروع سے ہی احتساب کی طرف آجاتی تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔مزید براں ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کو ایک محدود جگہ رہنے کا فیصلہ دیاجسے تسلیم کرنا عمران خان کیلئے ناممکن تھا ،کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے احتجاج کو پر تشدد شکل دینے کی رپورٹس کے بعد حکومت ایکشن میں آئی بہرکیف موجودہ صورت حال پاکستان کے حق میں قطعاً نہیں ہے اور ہمارے سیاسی نظام اور سیاستدانوں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ہمارا تجربہ کہتا ہے کہ اسلام آباد کو بند کرنے کا نتیجہ بھی کچھ حاصل نہیں ہوگا ۔تحریک انصاف کے احتجاج کا فائدہ انھیں تب ہوگا جب پیپلز پارٹی تحریک انصاف کا ساتھ دے گی تو۔لیکن ادھر لگتا ہے خفیہ وعدے ہو گئے ہیں کہ عرصہ پورا کرنے دیں گے ۔کارکنوں کو جلسے کرکے پی پی پی قیادت صرف بیدار کرنے کا کام سر انجام دے رہی ہے ۔

پر تشدد احتجاج،دھرنوں سے عوام کو کیا نقصان پہنچا ہے اس کی تفصیل تو بہت طویل ہے مگر اختصار کے ساتھ یہ کہا جا سکتا ہے کہ سیاسی لیڈران احتجاج ،دھرنے کرتے ہیں تو اس کے نقصان کا ازالہ عام عوام کو ادا کرنا پڑتا ہے کبھی ٹیکسوں کی صورت میں تو کبھی کسی اور صورت میں ۔۔۔کاروباری اعتبار سے دیکھا جائے تو پتا چلے گا کہ اس احتجاجی عمل سے کاروباری طبقہ کا بہت نقصان ہوا ہے ،کاروباری سرگرمیاں معطل ہو کر رہ جاتی ہیں ایک دن احتجاج ہو تو اربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے اور یہ نقصان آج تک صرف ایوان اقتدار کیلئے کیا گیا ۔احتجاج کرنے والوں کی صفوں میں بھی کرپشن کنگ موجود ہیں ،یعنی کرپشن ،لوٹ کھسوٹ کے اس بازار فراڈ میں سب ایک ہی صف میں کھڑے ہیں تو احتساب کیسے ہوگا؟ احتساب تو سب سے پہلے مطالبہ کرنے والوں کو اپنی صف والوں کا کرنا چاہیے مگر ایسا نہیں ہوا آخر کیوں؟صرف اس لئے کہ ان کا مقصد احتساب کرنا ہی نہیں بلکہ احتجاج ،عوامی دباؤ بڑھا کر حکومت گرانا اور پھر خود کرسی پر قبضہ کرنا ہے۔

احتجاج کرنے والے سیاسی عناصر کی زندگیوں میں اسلامی طرز وفکر کا شدید ترین فقدان پایا جاتا ہے اور قیادت کر رہے ہیں واحد اسلامی ایٹمی پاور پاکستان کی۔۔۔۔۔ پاکستانی عوام نے متعدد بار انھیں دیکھا کہ جب اسلام اور اسلامی اقدار وروایات پر احتجاج کرنے کی باری آتی ہے تو یہ احتجاجی یا تو اسلام مخالف قوتوں کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں یا مجرمانہ خاموشی اختیار کئے رکھتے ہیں ۔سوچنے کی ضرورت ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟اس کی اصل وجہ موجودہ غیر اسلامی،غیر فطری نظام حکومت اور بے دین قیادت ہے ۔جس کے باعث پاکستان کی سرزمین پر ایسے ایسے اسلام مخالف فیصلے ہوئے اور ان فیصلوں پر عمل ہوا کہ نظریہ پاکستان کی چیخیں نکل گئیں ،مسلمان ورطہ ٔ حیرت میں ڈوب گئے ۔ان سیاستدانوں کی منافقت کا یہ عالم ہے کہ ایک طرف عوامی دباؤ میں آکرتحفظ ناموس رسالتﷺ کے ایشو پر یوم عشق رسول ﷺمناتے ہیں ،جبکہ دوسری طرف ہزارں مجرموں کو معاف کرنے والے یہ حکمران ملک غازی ممتاز حسین قادری شہید ؒجیسے سچے عاشق رسول ﷺ کی سزائے موت معاف نہیں کرتے ،بلکہ یوم عشق رسول ﷺ منانے والے ہی عاشق رسولﷺ کو پھانسی دے دیتے ہیں ۔یعنی ہماری قیادت دین سے اس قدر نابلد ہے کہ وہ دین کو اپنے لئے لازم وملزوم نہیں سمجھتی۔

ایسی قیادت کی موجودگی میں بھی مسلمانان پاکستان کی اکثریت اسلامی نظام اور پاکستان کی ترقی چاہتے ہیں ۔اس زندہ دل قوم کے جذبے کو سلام پیش کئے بغیر دنیا بھی نہیں رہ سکی کہ جب دین سے نا بلد سیاستدانوں نے آواز دی تو ترقی ٔ ملک کی خاطر سڑکوں پر آگئی جب مذہبی قیادت نے پکارا تو مستانہ وار میدان عمل میں اتر پڑی ۔لیکن اس مخلص قوم کو نہ تو پاکستان کی ترقی نصیب ہوئی اور نہ ہی اسلامی نظام ۔۔۔۔۔۔۔ آخر کیوں؟

اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ دین سے نابلد قیادت تو متحد ہے اور ان کی پشت پر عالم کفر کھڑا ہے جبکہ دینی ومذہبی قیادت بد قسمتی سے متحد نہیں ۔آپس میں اس قدر اختلافات ہیں کہ ایک دوسرے کو برداشت نہیں کرتے ۔ہر ایک نے مخصوص دائرہ ٔ کار بنا رکھا ہے ۔ اس سے باہر نکلنے کو تیار نہیں ۔ان حالات میں ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی دینی قیادت کو اپنی غلطیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے وحدت کی فضاء قائم کرکے پاکستان میں اسلامی نظام اور پاکستان کی ترقی کا سفر شروع کرنا ہوگا ۔تاکہ قیام پاکستان کامقصد شرمندہ ٔ تعبیر ہو سکے ۔قوم بھی قرون اولیٰ کی جھلک دیکھے اور اپنی زندگیوں میں آرام وسکون پائے ۔بہت ظلم ہوگیا اب وقت تقاضا کر رہا ہے کہ مسلمان اسلامی نظام قائم کرکے خلیفہ کا تقرر کریں اور کرہ ارض کے مسلمانوں کا خلیفہ یہ کہے کہ اگر میری سلطنت میں کوئی انسان بھوکا مرگیا تو اﷲ مجھ سے پوچھے گا ۔اگر پاکستان کی دینی قیادت اپنے ذاتی مفادات کو قربان کرنے کو تیار ہو جائے تویہ مسلمانوں کی ترقی کا دن ہوگا۔٭٭
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 244881 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.