دارجلنگ کی سیر: اک تبصرہ

وکیل نجیب کے سفر نامے پر ڈاکٹر مشاہدرضوی کا مرقومہ تبصرہ
سفر ناموں کا رواج دنیا کی تقریباًہر زبان میں پرانے زمانے ہی سے جاری ہے ۔ کلاسیکی ادب سے لے کر اس دور تک ہمیں مختلف اقسام کے بے شمار سفر نامے دکھائی دیتے ہیں۔یہ سفر نامے ہماری معلومات میں نت نئے اضافہ کے ساتھ ساتھ ذوق کی تسکین کا کام بھی کرتے ہیں۔

بچوں کے ادب میں وکیل نجیب کا نام ایک اعتبار کا درجہ رکھتا ہے ۔ ادبِ اطفال کی تاریخ موصوف کے ذکر کے بغیر نا مکمل ہی مانی جائے گی۔ دودرجن سے زائد کتابیں اُن کے دامنِ حیات میں جگمگ جگمگ کررہی ہیں۔ یوں تو ناول نگاری اور فکشن رائٹنگ آپ کا خاص موضوع ہے۔ ویسے موصوف افسانہ نویسی، شاعری، ڈرامہ نگاری اور سفرناموں کے میدان میں بھی اپنے قلم کا جادو جگا رہے ہیں۔

’’ دارجلنگ کی سیر‘‘ اُن کا تیسرا سفر نامہ ہے ، اس سے قبل ’’ شمالی ہندوستان کے چند خوبصورت مقامات کی سیر‘‘ اور ’’سفرنامۂ حج و زیارت مدینۂ منورہ‘‘ شائع ہوکر مقبول ہوچکے ہیں۔ پیشِ نظر کتاب ’’دارجلنگ کی سیر‘‘ کا انتساب اپنی بیٹی خدیجتہ الخضریٰ نجیب کے نام کرتے ہوئے وکیل نجیب نے لکھا ہے کہ ’’جس نے بے خوف ہوکر راک گارڈن کے بلند ترین زینے پر اپنے قدم جمالیے اور پہاڑ سے گرنے والے آب شار کے منبع کا دیدار کیا۔‘‘ یہ جملہ بچوں کو بلند ہمّتی اور حوصلہ مندی کا پیغام دیتا ہوا نظر آتا ہے۔ سرورق پر حسنیٰ کی خوبصورت تصویر اور پس منظر میں دارجلنگ کا خوش نما نظارا کتاب کی صوری خوبی میں اضافہ کرتا ہے۔قدرت نے ہندوستان کے بہت سارے علاقوں کو ایسی خوب صورتی اور دل کشی بخشی ہے کہ انہیں دیکھنے کے لیے دنیا بھر کے سیاح دور دراز سے آتے ہیں۔ ان علاقوں میں یوں تو لاکھوں لوگ آتے جاتے رہتے ہیں اور لطف اندوز ہوتے ہیں۔ لیکن بہت کم لوگ وکیل نجیب جیسے حسّاس طبیعت کے مالک ہوتے ہیں جو اپنی سیرو سیاحت اور تفریح کے شب و روز کو ضبطِ تحریر میں لاکر لوگوں کی معلومات میں اضافہ کے ساتھ ساتھ انہیں محظوظ کرتے ہیں۔ دیوالی کی چھٹیوں میں کولکاتا سے ہوتے ہوئے وکیل نجیب نے دارجلنگ کی سیر کا مزہ لوٹا موصوف وہاں صرف دودن رہے۔ ان دو دنوں میں انھوں نے جو کچھ دیکھا اور محسوس کیا انہیں سفر نامے کی شکل میں تحریر کردیا۔ جسے پڑھ کر ایسا نہیں لگتا کہ یہ صرف دودن کے قیام کی سرگذشت ہے۔ نجیب صاحب نے جس جامعیت کے ساتھ دارجلنگ کے سفر کی دل چسپ انداز میں روداد لکھی ہے ۔ وہ یقینا قابلِ مبارک باد ہے۔

نجیب صاحب چوں کہ بنیادی طور پر ایک ناول نگار اور کہانی کار ہیں۔ اس لیے اس سفر نامے میں بھی اُن کا کہانی پن قائم دکھائی دیتا ہے ۔ جو پڑھنے والوں کو نہ صرف مسحور کرتا ہے بلکہ اخیر تک باندھے رکھتا ہے ۔ موصوف نے جس طرزِ اسلوب کو اپنا یا ہے وہ بڑا شگفتہ اور دل نشین ہے۔ اس سفرنامے کے ذریعہ ہمیں دارجلنگ کی سماجی ، معاشرتی، ثقافتی ، جغرافیائی اور قدرتی معلومات حاصل ہوتی ہیں۔ مرک جھیل ، دارجلنگ کی ہوٹلیں، مساجد، منادر، پہاڑی ڈھلوان کی خوب صورتی اُن پر جمی ہوئی برف، چاے کے باغات، بازار، ہندی فلموں میں گانوں کے لیے استعمال کیے گئے علاقے، ٹائیگر ہلس، چڑیا گھر ، راک گارڈن، آب شار کے علاوہ دارجلنگ کے دوسرے اہم ترین مقامات کا تذکرہ نجیب صاحب نے اپنے اس سفر نامے میں جس انداز سے کیا ہے اس میں منظر کشی کا حسن اور تصویریت چھپی ہوئی ہے۔ سفر نامہ پڑھتے ہوئے ایسا لگتا ہے جیسے ہم بھی وہاں کی سیر کررہے ہیں۔ جگہ جگہ اہم مقامات کی تصویر بھی دے دی گئی ہے۔ ’’دارجلنگ کی سیر‘‘ پڑھ کر ہمارے دل میں بھی دارجلنگ دیکھنے کی تمنا جاگ اُٹھی۔

۶۴؍ صفحات کا یہ دلچسپ سفر نامہ رحمانی پبلی کیشنز کے رحمانی سلیم احمد کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ اسے خرید نے ، پڑھنے اور دوسروں کو پڑھانے کی سفارش کے ساتھ مصنف اور پبلشر دونوں کو مبارک باد۔
 
Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi
About the Author: Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi Read More Articles by Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi: 409 Articles with 647073 views

Dr.Muhammed Husain Mushahid Razvi

Date of Birth 01/06/1979
Diploma in Education M.A. UGC-NET + Ph.D. Topic of Ph.D
"Mufti e A
.. View More