صلالہ کا سفر نامہ --ایک تاثر
(Dr. Muhammed Husain Mushahid Razvi, Malegaon)
صلالہ کا سفر نامہ --ایک تاثر
سفر ناموں کی روایت زمانۂ قدیم سے چلی آرہی ہے ۔ ابن بطوطہ اور ابن جبیر
کے سفرنامے آج بھی شہرت کی بلندیوں پر فائز ہیں۔ ان سفر ناموں میں انھوں
نے مختلف ملکوں اور شہروں میں اپنے قیام کے ساتھ ساتھ وہاں کے ہمہ رنگ
حالات کو ایسے دلچسپ انداز میں بیان کیا ہے کہ یہ سفرنامے عام معلومات کا
ایک ذخیرہ ہی نہیں بلکہ منبع بن گئے ہیں۔
دنیا بھر میں مختلف نوعیت کے لحاظ سے سفر کرنے والوں کی تعداد میں ماضی کے
مقابلے میں آج بہت زیادہ اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ لیکن اس عدیم الفرصتی کے
دور میں دورانِ سفر پیش آنے والے حالات و واقعات کو قلم بند کرنے کا رواج
اب کم ہوتے جارہاہے ۔ یہ سچ ہے کہ اب بھی کچھ افراد ایسے موجود ہیں جو اپنے
تجربات و مشاہدات کی خوشبو سے دنیا کو مہکانے میں فرحت محسوس کرتے ہیں ۔ ان
میں کوثر منیرصاحبہ(ناندگاؤں) کا بھی شمار کیا جانا چاہیے۔
پیشِ نظر سفرنامہ انبیاے کرام علیہم السلام کی سرزمین صلالہ (عمان) کا ہے ۔
جسے جناب کوثر منیر صاحب نے بڑے دلچسپ انداز میں قلم بند کیا ہے۔ کوثر منیر
کا قلم ماضی میں کافی سرپٹ دوڑتا تھا، وہ افسانوی ادب کی ایک مشہور شخصیت
کے طورپر متعارف تھیں ۔ مختلف رسائل و جرائد میں باربار چھپتی بھی رہیں۔ اب
کئی دہائیوں کے بعد دوبارہ اس سفر نامے کے ذریعے اپنے اشہبِ قلم کو مہمیز
دے رہی ہیں۔ آپ کا یہ سفر نامہ بڑا پُرلطف اور افسانوی انداز لیے ہوئے ہے۔
سلیس و رواں دواں ، شگفتہ و دل نشین اور دلچسپ اسلوب میں مختصر سہی مگر
جامعیت لیے ہوئے اس سفر نامے کا اردو دنیا میں یقینا استقبال کیا جانا
چاہیے۔ کوثر منیر صاحبہ نے دورانِ سفر پیش آنے والے کچھ اہم واقعات کو بھی
بیان کیا ہے جس سے انسان دوستی اور محبت و رواداری کا پیغام ملتاہے۔ حضرت
ایوب علیہ السلام اور حضرت ہود علیہ السلام کے مقدس مزارات کی زیارت اور
دیگر مقامات کی سیاحت کا تذکرہ کوثر منیر نے تصویریت کے جمال اور منظر کشی
کے حُسن کو سمیٹے ہوئے اس طرح کیا ہے کہ قاری بھی تصور میں اپنے آپ کو
وہیں محسوس کرتا ہے۔
میں کوثر منیر کو اس خوبصورت پیش کش پر ہدیۂ تبریک و تحسین پیش کرتا ہوں
اور عرض گزار ہوں کہ اب وہ پھر سے قلمی دنیا میں اسی طرح اپنی فکری جولانی
بکھیرتی رہیں۔
ڈاکٹر محمد حسین مُشاہدؔرضوی(مالیگاؤں)
۳۱؍ اکتوبر ۲۰۱۵ء بروز سنیچر
|
|