پاکستان، دھرنے اور امپائرنگ
(M. Furqan Hanif, Karachi)
ملک عزیز گزشتہ کئی دھائیوں سے طالع
آزمائوں کے ہاتھ کھلونا بنا ہوا ہے جس کا جی چاہتا ہے وہ قومی مفاد اور
قومی سلامتی کے ناموں کو استعمال کرکے اپنی چودھراہٹ کی دھاک بٹھانے پر
مصروف ہے اور ظاہر ہے کہ ہم جیسے کم علم، کم ہمت، کم نصیب عمومی عوام الناس
ان کی بساط پر مہروں کی طرح آگے پیچھے ہونے پر مجبور ہیں۔
گالی، گلوچ، الزام تراشی، طعنے تشنے اور دھونس دھمکیوں میں جو آگے ہے مانو
وہی مرکز نگاہ بنا ہوا ہے۔ رواداری، عزت و احترام، شائستگی، ہمدردی، مروت،
انکسار، وضع داری جیسے الفاظ اگر کسی سے دریافت کئے جائیں تو اگلا ہونق شکل
بنا کر ایسے دیکھتا ہے کہ جیسا مخاطب کوئی خلائی مخلوق ہو۔افسوس در افسوس
کہ یہ عمومی طرز زندگی معاشرے کے ہر ہر شعبے میں گویا ناپید ہوتا جارہا ہے۔
الزام کے جواب میں پتھر کا جواب اینٹ سے نہ دینا گویا شکست تسلیم کرنے کے
مترادف ہوگیا ہے۔
ملک تاریخ کے ناموزوں ترین مراحل سے گزر رہا ہے اور ہماری سیاست اور معاشرت
میں گراوٹ کے آثار ہی نہیں بلکہ گراوٹ کے علاوہ کچھ اور تلاش کرنا گویا
ریگستان میں سوئی تلاش کرنے کے مترادف ہوگیا ہے۔
ملک عزیز ایک ایسے دوراہے پر کھڑا ہے جہاں سے ایک راستہ خوشحالی، ترقی اور
شان و شوکت کی جانب ہے اور دوسرا رستہ تباہی اور بربادی کی آتش فشاں میں لے
جارہا ہے۔ ہمارے ملک میں جو اہل اقتدار میں ہیں وہ اپنے اقتدار کو دوام
بخشنے میں مصروف ہیں اور جو اقتدار سے باہر ہیں وہ ہر جائز و ناجائز طریقے
سے اقتدار کی منازل لوٹ لینا چاہتے ہیں صبر اور تحمل کس چڑیا کا نام ہے اس
سے وہ گویا سخت بے زار ہیں۔
خدارا پاکستان کو اپنا گھر سمجھتے ہوئے اسے سجانے اور بچانے کی فکر کرو
وگرنہ اگر یہ ملک طالع آزمائوں کی آماجگاہ بنا رہا تو ہم اقوام عالم میں
ناکام اور بدترین قوم ثابت ہوجائیں گے اور اپنی آنے والی نسلوں کے مجرم
گردانے جائیں گے۔
اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے اور ہمیں اپنے فرائض تندہی، دیانت اور
بردباری سے انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین |
|