جنگ بندی لائن پر کشیدگی

 وادی میں116روزہ مسلسل ریاستی دہشت گردی کے دوران آزاد اور مقبوضہ کشمیر کو ملانے والی جنگ بندی لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارت کی بلا اشتعال گولہ باری جاری ہے۔ منگل کو بھی نکیال، نوشہرہ، مینڈھر، ارنیہ اور دیگر سیکٹرز پر بھارتی گولہ باری جاری رہی۔ بھارتی فوج نے وادی نیلم کے کیرن ، دودھنیال، کیل سیکٹرز پر گزشتہ روز گولہ باری کی۔بھارت نے13سال بعد کیرن سیکٹر کے شاہ کوٹ ، سالخلہ گاؤں سمیت کیرن میں ایک سیاحتی گروپ ویلی ٹریکرز کے گیسٹ ہاؤس کو نشانہ بنایا گیا۔جس پر کم از کم 9گولے آ گرے۔2003سے قبل بھارتی گولہ باری میں نیلم وادی میں متعدد شہری شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔ شہریوں کو مالی نقصان بھی پہنچا ہے۔اوڑی حملے کے بعد سے بھارت نے ایک بار پھر شہریوں پر حملے شروع کئے ہیں۔

24اکتوبر کو بھارتی فوج نے ورکنگ باؤنڈری کے ہرپل، پکھلیاں اور چاروا سیکٹرز میں بلا اشتعال فائرنگ کی۔ یہاں جنگلورا گاؤں پر اندھا دھند گولہ باری کی گئی۔ ایک شہری محمد لطیف اور ڈیڑھ سالہ بچی ہنیا شہید ہو گئے۔ یہ علاقہ سیالکوٹ کے قریب واقع ہے۔ سات کے قریب زخمی سیالکوٹ سی ایم ایچ لائے گئے۔ ڈیڑھ سالہ بچی کی شہادت انوکھا یا پہلا سانحہ نہیں ہے۔ بھارتی فوج نے گولہ باری میں درجنوں معصوم بچوں کو شہید کیا ہے۔ لیکن بچوں کے حقوق کے لئے سرگرم عالمی ادارے خاموش ہیں۔کوئی بھارت سے سوال نہیں کرتا کہ وہ دودھ پیتے بچوں کو کیوں قتل کر رہا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ بھارت کی نظر میں وہ کم سن بچہ ہو گا جو سرینگر کے ایک کوچے میں بھارتی فوجیوں پر پتھر پھینک کر اپنی نفرت کا اظہار کر رہا ہے۔ اس لئے بھارت کے سامنے کشمیری بچے ، خواتین، چھوٹے بڑے سب دہشت گرد ہیں۔ بھارتی دہشت گردی کا شکار یہ سب ہیں۔ بھارتی پالیسی ساز سمجھتے ہیں کہ آج کا بچہ کل کا جوان ہو گا، جو آزادی کے لئے میدان میں نکلے گا۔ اس لئے دلی والے بچوں کو بھی قتل کرنے میں یقین رکھتے ہیں۔

اوڑی حملے اور بھارتی نام نہاد سرجیکل سٹرائکس دعوؤں کے بعد سے پاک بھارت تعلقات کشیدہ ہیں۔ جنگ بندی لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر وقفہ وقفہ سے گولہ باری ہو رہی ہے۔ بھارت شہریوں اور ان کی املاک کو نشانہ بنا رہا ہے۔ فائربندی کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ پاکستان کی جانب سے بھارت کو سفارتی طور پر جنگ بندی لائن کی خلاف ورزیاں بند کرنے کا کہا جا رہا ہے۔ تا ہم بھارت نے ابھی تک پاکستان کی امن پسندی کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی حکومت جارحیت کی اپنی پالیسی کو جاری رکھنا چاہتی ہے۔ بھارت کو جنگ بندی لائن کے آر پار کشمیریوں کے قتل عام کی کوئی پروا نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس نے مقبوضہ وادی میں116دنوں سے مسلسل کرفیو، مار دھاڑ، قتل عام، ریاستی دہشت گردی، ہزاروں نوجوانوں کی گرفتاری، کھیت و کھلیانوں کو نذر آتش کیا ہے۔ یہ سلسلہ جاری ہے۔ اب تعلیمی اداروں اور دیگر شہری املاک کو نذر آتش کیا جا رہا ہے۔

بھارت نے 27اکتوبر کو بھی شکر گڑھ سیکٹر میں بلا اشتعال گولہ باری کی۔ جس میں دو خواتین سمیت 6افراد شہید ہوئے۔ 28اکتوبر کو پاکستان نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کیا۔ بلا اشتعال گولہ باری پر احتجاج کیا گیا۔ یہی نہیں بلکہ فائر بندی کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔ بھارت 2003کے سیز فائر کے سمجھوتہ کا احترام نہیں کر رہا۔ وہ ورکنگ باؤنڈری اور جنگ بندی لائن پر بد امنی اور اشتعال بڑھانے کے لئے دیہات اور شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ اس کے بر عکس پاکستان کی جانب سے بھارتی جارحیت کے جواب میں بھارتی فوجی چوکیوں اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانا مجبوری بن جاتا ہے۔
 
وزیراعظم میاں نواز شریف نے بھی خبردار کیا تھا کہ اگر بھارت نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں بند نہ کیں تو ان کامنہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ بھارت یہ بھی پروپگنڈہ کر رہا ہے کہ اس نے پاک فوجی اہلکاروں کو شہید کیا۔ اس کی آئی ایس پی آر کی طرف سے تر دید کی گئی ہے۔ بھارت پاک فوج کی چوکیوں کو نشانہ بنانے کی اہلیت نہیں رکھتا۔ اس کا نشانہ شہری ہوتے ہیں۔ اس کا مقصد معصوم لوگوں کو شہید کرنا ہے۔ چاہے وہ وادی کا ہو یا جنگ بندی لائن کے آر پار کی آبادی۔

بھارتی فوج کی منگل کو نکیال سیکٹر کے کئی دیہات پر گولہ باری جاری رہی۔ پیر کو ہونے والی گولہ باری میں ایک خوتون سمیت چار شہری شہید ہو گئے۔ گزشتہ کئی دنوں کی بھارتی گولی باری اور شیلنگ میں ڈیڑھ درجن سے زیادہ شہری شہید اور 50سے زیادی زخمی ہوئے ہیں۔ جندروٹ سیکٹر میں بھی بھارتی گولہ باری جاری ہے۔

کشمیر کی جنگ بندی لائن کی نگرانی کے لئے اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین بھی یہاں موجود ہیں۔ وہ آزاد کشمیر اور ورکنگ باؤنڈری پر آزادانہ نگرانی کر رہے ہیں۔ بھارت اپنے زیر قبضہ علاقوں میں ان مبصرین کی نقل و حرکت میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔ اقوام متحدہ کو بھارت کے اس رویہ کا سخت نوٹس لینا چاہیئے۔ جنگ بندی لائن پر بھارت جارحیت کو روکنے کے لئے اقوام متحدہ ہی کردار ادا کر سکتی ہے۔ اسلام آباد میں دنیا بھر کے سفارتی مشنز کام کر رہے ہیں۔ بھارتی جارحیت اور گولہ باری کے بارے میں حقائق ان تک پہچانے یا انہیں جنگ بندی لائن کے دورے کرانے کا اہتمام کیا جائے تو دنیا اس جانب توجہ دے سکتی ہے۔
Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 484868 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More