انسا نی جسم ایک مشین حفاظت ضروری

تحریر۔۔۔حنا انور
ہمارا جسم بھی ایک مشین کی طرح کام کرتا ہے. جسطرح ایک مشین کو وقتا بوقتا مختلف آئلز کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح ہمارے جسم کو بھی مختلف قدرتی اجزا کی ضرورت ہوتی ہے. مثال کے طور پر مختلف وٹامنز اور پروٹین. ان وٹامنز میں سے ایک وٹامن ڈی بھی ہے. ہمارے جسم میں مختلف وٹامنز قدرتی اجزا اور نشونما میں اہم کردار ادا کرتے ہیں. طبی ماہرین نے ساخت اور افعال کے لحاظ سے انکی کئی اقسام بیان کی ہیں انہی اقسام کی ایک شکل وٹامن ڈی بھی ہے. جسے طبی ماہرین Vitamin Fat Soluble بھی کہلاتے ہیں. وٹامن ڈی کیلشیم اور فاسفورس حاصل کرنے میں مدد فراہم کرنے کے ساتھ (Parathyroid Gland) کو بڑھنے سے بھی روکتا ہے، جو ہڈیوں سے کیلشیم جذب کرتا ہے. جبکہ خون میں کیلشیم اور فاسفورس کا تناسب بھی اعتدال میں رکھتا ہے. طبی ماہرین وٹامن ڈی کو ہڈیوں کو مضبوط ، صحت مند ساخت اور متناسب حجم میں رکھتا ہے. تاہم اسکی کمی ہڈیوں اور دانتوں کیلئے خطرناک سمجھی جاتی ہے.

وٹامن ڈی حاصل کرنے کا سب سے آسان ذریعہ سورج کی روشنی ہے. جبکہ مصنوعی طور پر اسے مختلف غذاں یا ادویہ کے ذریعے سے بھی حاصل کیا جا سکتا ہے.

مشاہدے میں ہے کے وٹامن ڈی کی کمی کئی بار موڈ میں بھی اچانک تبدیلی رونما ہوجاتی ہے کیونکہ وٹامن ڈی سیروٹونن ہارمون ( Serotonin Harmon ) پیدا کرتا ہے. جو ہمارے موڈ کو خوشگوار رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے اور اس ہارمون کی کمی سے موڈ میں نمایاں تبدیلی بھی دیکھی جاسکتی ہے. وٹامن ڈی کی کمی سے مختلف امراض جن میں بلند فشارِ خون ، سوکھا پین، نشونما کا متاثر ہونا، اعصابی بیماری ( Muliple Sclerosis ) ، کمزوری ، قوت مدافعت کا متاثر ہونا شامل ہے. جبکہ جسم میں وٹامن ڈی کی نارمل سطح تپ دق اور ایڈذ سمیت کئی پیچیدہ امراض کے خلاف قوت مدافعت میں بھی اضافے کا باعث ہے
.
دوسری جانب وٹامن ڈی کی غیر ضروری استعمال کے مضر اثرات بھی موجود رہتے ہیں ماثلا بھوک نہ لگنا، پیشاب کی زیادتی، دل کی دھڑکن کی بے ربطگی اور خون میں کیلشیم کی مقدار کا زیادہ ہونا وغیرہ
.
حالیہ کی جانے والی تحقیق کے مطابق وٹامن ڈی کی زیادتی اور قابلی اموات کے درمیان بھی ایک گہرا تعلق پایا جاتا ہے. جبکہ دل کے دورے اور فالج کی شرح بھی بڑھ جاتی ہے.

یاد رکھیے! سورج کی روشنی سے حاصل ہونے والی وٹامن ڈی سے بھی ایک محدود وقت تک اسفادہ کیا جا سکتا ہے کیونکہ ضرورت سے ذیادہ شعائیں جلد پر مضر اثرات وتب کرنا شروع کردیتی ہیں. بہتر یہی ہے کہ روشنی کی شدت کے لحاظ سے جسم کے مختلف حصوں کو دھوپ لگوائیں ، تاکہ وٹامن ڈی بغیر کسی نقصان کے حاصل ہوسکے. وٹامن ڈی حاصل کرنے کے لئے صرف اپنے ہاتھوں، پاں کو ہلکے ٹمپریچر پر سورج کے سامنے رکھنے سے بھی اچھی خاصی مقدار میں وٹامن ڈی ہمارے جسم کا حصہ بنتا ہے اور جزوبدن بن کر جسم کو افادیت پہنچاتا ہے اور جسم کو خطرناک بیماریوں کے خلاف بڑنے میں مدد دیتا ہے تاکہ انسان صحت مند اور بھرپور زندگی گزار سکے. وٹامن ڈی قدرت کا انمول تحفہ ہے جو انسان کو بآسانی حاصل ہوجاتا ہے۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Dr B.A Khurram
About the Author: Dr B.A Khurram Read More Articles by Dr B.A Khurram: 606 Articles with 473026 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.