یوم تشکر

نوید کاظمی

کافی دنوں کے شور وغوغے کے بعد کل بلاخر تحریک انصاف نے دھرنے کی کال واپس لیتے ہوئے دھرنے کو جلسے میں تبدیل کرنے کا اعلان کردیا ہے اور اس جلسے کو کپتان نے یوم تشکر کے ساتھ مثل کیا ہے اس پر بات آگے چل کر کرتے ہیں فعل حال دھرنے کا جلسے اور پھر تشکر میں تبدیلی پر اصل میں شکرانے کے نوافل کون آج پڑھے گا اس پر ذرا سی نظر دالنے کی کوشش کرتے ہیں۔

جب سے ہنگامی صورت حال شروع ہے انتظامیہ کی نیندیں حرام ہیں ایک سرکاری آفیسر سے جب اسکا احوال پوچھا تو اسکی سرخ تھکی ہوئی آنکھوں کو دیکھ ہی اسکے نیم گھائل جسم کی روداد حاصل ہو گئی اپنے سوال پر ہی شرمندگی سی ہونے لگی۔پر جب وہ گویا ہوا تو کپکپاتی آواز اور مخمور آنکھوں نے دل پر گہرا اثرچھوڑا کیونکہ پچھلے 72گھنٹوں سے وہ اپنی ڈیوٹی سے فارغ نہیں ہو ا تھا اور کھانے میں آنسوگیس ہی کھانے کو مل رہی تھی جسم کی حالت یہ محسوس کر رہا تھا جیسے روئی کھڈئی سے ہو کرآئی ہو۔ آج جب یہ دھرنا جلسے میں تبدیل ہو کر اختتام پذیر ہو جائیگا تو انکی جان خلاصی ہو گی اور وہ سکھ کا سانس لے سکیں گے اصل میں تو یوم تشکر انکے لئے ہوگانا جو آج شائد کئی دنوں بعد سکون کی نیندسو سکیں گے اور پیٹ بھر کھانا کھا سکیں گیااور واپس اپنے گھروں کو جا سکیں گے۔تو ایک تو آج یوم تشکر ہے ان سیکورٹی اہککاروں کے لئے جن کی شائدآج جان بخشی ہو جائے جو پورے پاکستان سے بلوائے گئے تھے۔

ملکی بحران جس قد ر شدید ہواسب کی نظریں عدلیہ پر جم گئی اور عدلیہ خود اس ساری صورت حال میں سوچ میں مبتلا نظر آئی کے کریں تو کیا کریں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جو فیصلہ دیا وہ نہ تو حکومت نے مانا اور نہ ہی دھرنا پارٹی اس پر عمل کرنے کے موڈ میں نظر آرہی تھی ایسی صورت حال میں سپریم کورٹ پر ساری ذمہ داری تھی کہ وہ کوئی ایسی حکمت عملی ضرور بنائے جس سے یہ خانہ جنگی ختم ہو جائے سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا نظر ایسا آیا جیسے خود کورٹ بھی غیر یقینی سے دوچار ہے کہ دونوں فریقین رضامند ہونگے بھی کہ نہیں۔ پر جب دونوں فریقین نے تحریری رضامندی پیش کی تو عدلیہ نے بھی آج کے دن کو یوم تشکر ہی کے طور منایا ہوگاکیونکہ دونوں فریقین کا ہمیشہ سے ہی وتیرہ رہا ہے کہ میں نہ مانوں۔

اس سارے معاملے میں جو شخصیت سب سے زیادہ دباؤ کا شکار ہوگی اور جسے اپنا اقتدار تقریباــجاتا ہوا ہی نظر آرہا ہوگا میاں نواز شریف صاحب جنہیں سب نے ہی یہ مشورہ دیا ہوگا کہ اس سارے صورت حال سے باہر آنے کے لئے آپ سٹیپ ڈاؤن کر لیں میڈیانے تو چند متوقع پرائم منسٹرز کے نام بھی چلا دیے تھے اور میاں صاحب کو اپنی کرسی ہلتی ہوئی ہی محسوس ہو رہی تھی پتہ نہیں اتنے دن انہوں نے کچھ منورنجن بھی کیا ہوگا ۔ سوئے بھی ہوں گے کہ تاروں کو گن کر اور دن گن گن کر گزارے ہوں گے اب جب کپتان نے دھرنے کے موخری اور یوم تشکر منانے کی کال دی ہے تو آج وزیر اعظم ہاوس میں شکرانے کے نوافل کی محفل تو پوری آبوتاب سے سجی ہوگی۔میاں صاحب آپکی یہ خوشی ہوگی وقتی اگر اب بھی اپنے عوامی مسائل کو حل کرنے کے لیے کوئی مثبت پیشرفت نہ کی۔ کیونکہ عوام کو اسسے کم ہی سروکار ہے اور بہت سوں کو شائد اسکا علم ہی نہ ہو کہ پانامہ لیکس ہے کیا اور کیوں ہے انہیں اگر کچھ غرض ہے تو بس اتنا کہ انہے زندگی کی بنیادی سہولیات سستی اور آسان میسر ہوں جو بھی حکومت کے خلاف سراپا احتجاج نظر آتا ہے وہ اصل میں اپنے مسائل کے خلاف اپنی آواز بلند کر رہا ہے آخر کب تک لوگ اپنے مسائل کے حل کو میڑو بسز اور ٹرین جیسے پروجیکٹسز کی بیھنٹ چھڑتا برداشت کرتے رہیں گے۔انہیں تعلیم، صحت، گیس، بجلی ، پانی اور محفوظ زندگیاں چاہیے ہیں۔ میاں صاحب اگر اب بھی آپنے تعمیرات پر جو لوگوں کو کھڑی نظر آیں جنہں آپ دکھا دکھا کر ووٹ مانگتے رہیں یہی پالیسی قائم رکھی تو پھر آپ ان دھرنوں کی ذد سے کبھی بھی باہر نہیں آسکیں گے اور یہ شکرانے بہت ہی زیادہ عارضی ہوں گے جو شائد چند دن بھی اپکو سکون کی نیند نہ سونے دیں۔

پر جنہوں نے آج یوم تشکر کی کال دی ہے بہت سے اسی سوچ میں ہیں کہ انہیں حاصل کیا ہوا ہے۔ کیونکہ انکے کارکنوں نے اس دھرنے کی کامیابی کے لئے تو بہت تگودو ، دھکے مکے ، قیداور تذلیل سہی پر دھرنہ موخر کر دیا گیا انکی ساری کوشش کاوش تو بظاہر ذایع نہیں ہو گئی۔

پھر آخر شکر کر رہے ہیں توکس بات پر تو جو حلقہ عرفان سے حاصل ہو ا وہ کچھ اسطرح سے ہے کہ تحریک انصاف نے اس دھرنے کے لئے جو پلینگ کی اس میں بہت ہی زیادہ خامیاں تھیں اور اسکامنہ بولتا ثبوت سوائے خیبرپختونخوا کے قافلے کے کسی بھی ضلع سے کسی بھی طرح کے چھوٹے بڑے کارواں کے نہ آنے سے صاف ظاہر ہے۔ جب آپکی پوری پارٹی کی اعلی قیادت بنی گالہ جا کر بیٹھ جائے گی تو کارکنان کو کون لیڈ کرکے لیکے آتا یہ بات جب تک قیادت کو سمجھ آئی تب تک بہت دیر ہو چکی تھی اور جتنے لوگ اکھٹے ہوئے انکے ساتھ کسی طرح کی تحریک چلانا حماکت اور سیاسی موت کو آواز دینے کے علاوہ کچھ نہ ہوتا۔ اسلئے جب سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے موقف کو قبول کرتے ہوئے کمیشن کے قیام کا اندیہ دیا تو بغیر کسی ہیل وحجت کے تسلیم کرلینے میں ہی آفیت جانی اور دھرنے کی جو ہڈی تحریک انصاف کی تمام قیادت کے گلے میں پھنس گئی تھی اس سے جان چھڑانے کا اس سے بہتر حل انہیں نظر نہیں آرہا ہوگا۔آج اسی عزت کے بچ جانے کی خوشی میں یوم تشکر ہوگا اور ہونا بھی چاہیے کیونکہ یہ ایسا دن ہے جس دن تقریبا سب ہی کی عزت کسی نہ کسی رنگ میں رہ گئی ہے ۔شکر تو پھر بنتا ہی ہیں نا جی
Shahid Kazmi
About the Author: Shahid Kazmi Read More Articles by Shahid Kazmi: 5 Articles with 2471 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.