کاریل نے صحیح کہا ہے کہ قوموں کے ہیرو ہی ہمیشہ مشکل
وقت میں اپنی قوم کی رہنمائی کرتے ہیں اور اُن کو دنیا میں ترقی یافتہ
ممالک کے ساتھ چلنے کا ڈھنگ سکھاتے ہیں۔ ہر قوم کا ہیرو مختلف خوبیوں اور
خامیوں کا حامل ہوتا ہے ۔ قوموں کے کچھ ہیرو جذباتی بھی ہوتے ہیں جو انہیں
اپنی قوم کی تربیت کی وہ دنیا میں جانی پہچانی بن گئی مثلاً دوسری جنگ عظیم
کو ہوا دینے والے لیڈر ایڈولف ہٹلر، مسولینی، جوزف سٹالن اور چرچل ۔
مسولنی نے فرانس کو بہت جلد جدید ٹیکنالوجی سے لیس کر دیا لیکن بہت جلد
پسپا بھی ہو گیا اس طرح جرمنی کو لوگ ہٹلر کی وجہ سے جاننے لگے اس کا حال
بھی دنیا نے دیکھا البتہ چرچل کی پالیسی ان دونوں سے قدرے مختلف تھی اور
دھیمی تھی جس کی وجہ سے دوسری جنگ عظیم میں برطانیہ نے فتح حاصل کی اور یوں
فتح چرچل کے نام ہوئی۔ دوسری طرف روس کا جوزف سٹالن بھی حکمت عملی کے تحت
جرمن فوجوں کو بھاگنے پر مجبور کر دیاورنہ جرمنوں نے آدھے روس پر قبضہ کر
لیا تھا۔
قائداعظم کی سرکردگی میں مسلمانوں نے الگ وطن حاصل کیا لیکن اس کے ساتھ بہت
سے چیلنجز بھی تھے جس کو حل کرنا بہت ضروری تھا بد قسمی سے قائداعظم زیادہ
دیر تک زندہ نہ رہ سکے جس کی وجہ سے پاکستان کو کوئی ایسی قیادت نصیب نہ
ہوئی جوپاکستان کے گھمبیر مسائل کو حل کرتی۔ 1967ء میں ایک شخص ذوالفقار
علی بھٹو نے پیپلز پارٹی کے نام سے ایک عوامی پارٹی کی بنیاد رکھی۔ 1970ء
کے الیکشن ہوئے بھٹو صاحب اقتدار میں آئے ملک میں کچھ ترقی ہوئی لیکن جو
تھوڑی بہت ترقی ہوئی تھی دشمنوں کو ایک آنکھ نہ بھائی اور بھٹو صاحب کو
سولی پر چڑھا دیا گیا۔
جنرل راحیل شریف جانے والے ہیں امید ہے کہ وہ اپنا جانشین بہت سوچ سمجھ کر
منتخب کریں گے تا کہ جس طرح وہ ملک کو لے کر چل رہے ہیں اگر اسی طرح چلتا
رہا تو وہ وقت دور نہ ہو گا جب پاکستان خوشحالی کی طرف گامزن ہو گا اور
دہشت گردی جیسے ناسور بیماری سے جان بھی چھوٹ جائے گی۔
پاکستان کو اس وقت چارلس ڈیگال جیسا لیڈر چاہیے۔ ڈیگال 1958ء میں فرانس کے
صدر کی حیثیت سے ملک کی بھاگ دوڑ سنبھالی تو اُس وقت فرانس کا ہر شعبہ
مثلاً زرعی، اقتصادی اور تجارت پستی کا شکار تھیں اور ملک شدید سیاسی بحران
میں مبتلا تھا لیکن چارلس ڈیگال نے دن رات محنت کر کے اور اپنے قائدانہ
صلاحیتوں سے فرانس میں چند سالوں کے اندر خوشحالی اور ترقی کے نئے ریکارڈ
قائم کر دیے اور ہر شعبہ اپنی اپنی جگہ مضبوط ہوا اور ساتھ ہی تمام دنیا
میں اپنی دھاگ بھی بٹھا لی۔
ہمیں بھی کسی ایسے ہی لیڈر کی ضرورت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ |