عالمی تحریک سنّی دعوت اسلامی کی تاریخ ،مقاصد اور خدمات کی اجمالی تفصیل
(Ata Ur Rehman Noori, India)
۱۸،۱۹،۲۰؍نومبر۲۰۱۶ء کو وادیِ نورممبئی میں ۲۶؍واں بین الاقوامی سنّی اجتماع |
|
عروس البلاد ممبئی کے چند سرکردہ ارباب
علم نے ۵ ؍ستمبر ۱۹۹۲ء بروز سنیچر کو بے سروسامانی کے عالم میں اﷲ عزوجل کی
ذات پر بھروسہ کرتے ہوئے سنی دعوت اسلامی کے پیارے نام سے ایک تحریک کی داغ
بیل ڈالی اور اس کی بنیادوں کو مستحکم کرنا شروع کردیااور بااتفاق علما
حضرت حافظ وقاری مولانا محمد شاکر نوری رضوی کو اس تحریک کا قائد وامیر
تسلیم کرلیا گیا، جب سے اب تک حضرت موصوف کل وقتی طور پر اس تنظیم اور اس
مشن کو آگے بڑھانے میں ہمہ تن مصروف ہیں۔ اس تحریک کی ترقی حقیقت میں دین
ومذہب کی ترقی ہے، اس لیے کہ سنّی دعوت اسلامی تنظیم کے ذریعے دین عام
ہورہا ہے۔تحریک سنی دعوت اسلامی نے آج سے تقریبا چوبیس سال پیشتر اپنی دینی
ومذہبی خدمات کا آغاز کیا تھا۔ ابتدا میں اس کا دائرہ کار شہر ممبئی تک
محدود تھا پھر صوبائی سطح پر یہ سلسلہ دراز ہوا اوراب ملکی حدود کو پار
کرتا ہوا ایشیا ویورپ کے تقریباًدو درجن ممالک میں اپنی خدمات کی سوغات لٹا
رہی ہے اور قوم مسلم اس کے فیضان سے مالا مال ہورہی ہے، مثلاً امریکہ،
برطانیہ، آسٹریلیا، افریقہ، کناڈا، دبئی، سعودی عرب، ہانک کانگ، کینیا،
زامبیا، مارشیش وغیرہ ممالک میں دینی خدمات کے اثرات محسوس کیے جاسکتے ہیں۔
عام طور پر لوگوں کے ذہن میں یہ بات موجود رہتی ہے کہ کسی اسلامی تحریک یا
تنظیم خدمات ِدینیہ میں جگہ جگہ بیٹھ کر یا چھوٹی بڑی مجلسیں منعقد کرکے یا
مسجدوں کے دروازوں پر باقاعدگی کے ساتھ کسی خاص کتاب کا درس دے کر لوگوں کو
اسلامی تعلیمات سکھاتی ہیں یادو چند روزہ قافلوں میں مختلف گاؤں اوردیہاتوں
کا دورہ کرایاجاتا ہے،یہ ایک محدود سوچ ہے، تحریک سنی دعوت اسلامی نے ان
محدود افکار وخیالات سے بہت اوپر اٹھ کر اپنی خدمات کی توسیع کا منصوبہ
بنایا اورالحمدﷲ! ان پر کام بھی کیا ہے۔ دین کے فروغ واستحکام کے مختلف
شعبوں کی نشان دہی کے بعد ان کے قیام کے لیے کوشاں رہی ہے اور باقاعدہ کام
کا آغاز بھی کیا ہے اور کامیاب ہوتی جارہی ہے۔اب تک قائم ہونے والے شعبہ
جات کا اجمال یہ ہے،شعبۂ دعوت و ارشاد ،شعبۂ اجتماعات،شعبۂ دراسات
اسلامیہ،شعبۂ دراسات عصریہ ،شعبۂ نشر و اشاعت ،شعبۂ تصنیف و تالیف،شعبۂ
عمائدین،شعبۂ خواتین،شعبۂ اطفال،شعبۂ تربیت مناسک حج وعمرہ،شعبۂ علما،شعبۂ
حفاظ،شعبۂ فقہ اسلامی۔اس عظیم تحریک کے اغراض ومقاصد اس طرح ہیں۔ (۱)عقائد
اہل سنت وجماعت کو دل ودماغ میں اتار کر اعمال وکردار کی اصلاح کرنا (۲)اُمت
مسلمہ کو قرآن مقدس اور رسول اعظم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سے قریب کرکے
کامل اطاعت وفرماں برداری کا جذبہ بیدار کرنا(۳)سماج اورمعاشرے میں پھیلی
بے شمار مخرب ِاخلاق برائیوں کا کامل سد باب اور نوجوان نسل اور نونہالان
اسلام کو اسلامی تعلیمات کی طرف راغب کرنا(۴)علوم شرعیہ اور علوم دنیویہ
دونوں علوم کی جانب رغبت دلا کر قوم مسلم کے بچوں کو تعلیم کے میدان میں
آگے بڑھانا تاکہ سوسائٹی اور مسلم معاشرے سے جہالت کا خاتمہ ہو(۵)احقاق حق
اور ابطال باطل باحسن طریق سے انجام دیتے ہوئے استقامت علیٰ الحق اور تصلب
فی الدین کا جذبہ پیدا کرنا(۶) دینی مدارس، مساجد اور اسلامی طرز پر اسکول،
کالج اور ہاسپیٹل کا قیام(۷) اسلام وسنّیت کی ترویج واشاعت کے لیے
لائبریریوں کا قیام اور مختلف جگہوں پر درس قرآن وحدیث کا انتظام(۸) مسلک
امام احمد رضا فاضل بریلوی قدس سرہ کی ترویج واشاعت کے لیے ہر ممکن اقدام(۹)
محققین اہل سنت اور ارباب قلم کے بیش قیمت تحریر کردہ رسائل ولٹریچر کی
اشاعت وطباعت کا انتظام اور ان کی ترسیل وتبلیغ(۱۰) اسلامی ماہرین کی ٹیم
تیار کرنا جو کل وقتی یا جز وقتی طور پر دین وسنیت کے متعلق تصنیف وتالیف،
بحث ومناظرہ، تقریرا ورخطابت کے لیے اپنی صلاحیتوں کو استعمال کریں(۱۱)
قدیم ترین مخطوطات دینیہ حاصل کرکے جدید انداز میں ان کی ترتیب وتحقیق کے
بعد اشاعت وطباعت(۱۲) مختلف زبانوں میں اکابراہل سنت کی کتابوں کا ترجمہ
اور تسہیل اور پھر طباعت واشاعت(۱۳) جدید ٹیکنالوجی کے ذریعہ فروغ اسلام کی
خدمت انجام دینے والے ماہر افراد کو تیار کرنا اور ان کا بھرپور تعاون کرنا(۱۴)
اکابر اہل سنت اور جماعت اہل سنت کی مقتدرشخصیات کا اعزاز واکرام اور ان کے
لیے مناسب علاج ومعالجہ کا انتظام(۱۵) نوجوان نسل کو تحریر وقلم کا ذوق
دینے اور تصنیفی میدان میں انہیں کار آمد بنا کر ملک وبیرون کے مختلف خطوں
میں بھیج کر مقتضیات زمانہ کے لحاظ سے کتب ورسائل کی تصنیف وتالیف کرنا اور
انہیں عام کرنا(۱۶) رسائل وجرائد اور اخبار کا اِجرا اور ملک وبیرون ان کی
ترسیل(۱۷) قوم مسلم کے غریب ونادار بچوں کی تعلیم کا ذمہ لینا، اور ان کے
لیے مناسب سہولیات فراہم کرنا(۱۸) تصنیف وتالیف کا کام کرنے والے ارباب قلم
کو مالی تعاون فراہم کرنا تاکہ وہ پوری توجہ اور ذمے داری کے ساتھ پیش رفت
جاری رکھ سکیں(۱۹) علماے اہل سنت اور مدارس اہل سنت سے عوام کو مربوط رکھنا
اور علم وعلما کی فضیلت سے انہیں آگاہ کرنا(۲۰) سب سے اہم اور بنیادی مقصد
خلوص وجذبۂ دروں کے ساتھ دین ومذہب کا فروغ واستحکام(۲۱) دین کے مختلف
شعبوں میں کام کرنے والے داعیان وعلماے دین کی حوصلہ افزائی اوران کے کاموں
کو سراہنا وغیرہ۔
اس تحریک کے پلیٹ فارم سے گزشتہ ۲۴؍سالوں سے وادیٔ نور آزادمیدان ممبئی میں
پرامن اجتماع کاانعقاد ہوتاہے جس میں ملک وبیرون ممالک کے علمائے کرام عوام
کی اصلاح ورہنمائی فرماتے ہیں۔امسال ۱۸،۱۹،۲۰؍نومبر ۲۰۱۶ء کو سنّی دعوت
اسلامی کا ۲۶؍واں بین الاقوامی اجتماع کاانعقاد ہورہاہے۔قارئین سے التماس
ہے کہ شرکت فرماکرکامیاب واصلاحی اجتماع کا حصہ بنیں۔
میں اکیلا ہی چلاتھا جانب منزل مگر لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا |
|