ادب و صحافت ،سیاحت و ثقافت ،ماضی اور حال
کی تاریخ بتاتی ہے کہ جس قدر لاہور کے حوالے سے کتابیں ،مضامین ،یاد داشتیں
لکھی گئی ہیں ۔کسی اور شہر کے بارے میں نہیں لکھا گیا ،لاہور کے ماضی کے
قصے کہانیوں کو محفلوں ،فلموں کا موضوع بنایا جاتا ہے ۔لاہور شہر برصغیر کے
قدیم ترین علاقوں میں سے ایک ہے اور یہ ہمیشہ سے اہم تجارتی گزر گاہ اور
ثقافت کا مرکز رہا ہے جس کا ماضی بہت رنگین جبکہ یہاں کی تعمیرات پاکستان
کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں بے حد منفرد ہیں۔لاہور پاکستان کا دوسراں بڑا
شہر اور انتظامی لحاظ سے صوبہ پنجاب کا صوبائی دار الحکومت بھی ہے۔ لاہور
پاکستان کادل ہے جسے ایک تاریخی،تجارتی اور ثقافتی مقام کی حیثیت حاصل ہے۔
ویسے تو لاہور کے حوالے سے بہت ساری کتابیں لکھی جاچکی ہیں ۔لیکن حال ہی
میں شائع ہونے والی ایک کتاب ’’ واقعات لاہور ‘‘ نے ایک نئی تاریخ رقم کی
ہے ، کتاب کے مصنف محمد نعیم مرتضی اس سے قبل بھی تین کتابیں لکھ چکے ہیں
۔مصنف اردو ، تاریخ اور پنجابی ادب میں ایم اے کی ڈگریوں کے حامل ہیں اور
ایم اے پنجابی میں پنجاب یونیورسٹی سے گولڈ میڈل بھی حاصل کرچکے ہیں ،محمد
نعیم مرتضی شعبہ تعلیم اور ادب میں ایک معروف نام ہے ادب وصحافت میں وہ کسی
تعارف کے محتاج نہیں ہیں ۔ گزشتہ دنوں لاہور پریس کلب میں ان سے ملاقات
ہوئی تو انہوں نے اپنی نئی آنے والے کتاب واقعات لاہور عنایت کی ۔
’’ واقعات لاہور ‘‘ محمد نعیم مرتضی کی مرتب کردہ ایک خوبصورت کتاب ہے ،جس
میں برصغیر کے پہلے مسلمان بادشاہ سے لیکر آج تک لاہور میں ہونے والے
واقعات کو قلم بند کیا گیا ہے جس میں بہت سارے واقعات دلچسپ اور عجیب بھی
ہیں اور کچھ واقعات ،دردناک اور افسر دہ کردینے والے خوفناک بھی ہیں ،کتاب
ایک معلومات کا بیش بہا خزانہ ہے ، اس میں 1206ء سے لیکر 2016ء تک لاہور
میں ہونے والے 590 اہم واقعات کو280صفحات پر مشتمل کتاب میں شامل کیا گیا
ہے ، مجھے تو خودپانچ سو سے زائد واقعات کا علم تک نہیں تھا ، بلکہ یوں کہہ
لیں معلومات سے بھر پور کتاب ہے ہر ایک واقعہ پڑھنے والے قاری پر گہرا اثر
چھوڑ جاتا ہے ۔
کتاب ’’ واقعات لاہور ‘‘ ایک خاصے کی چیز ہے جس میں سرزمین لاہور میں رونما
ہونے والے چھوٹے سے چھوٹے اور بڑے سے بڑے ہونے والے واقعہ کو بڑی خوبصورتی
کے ساتھ پیش کیا گیا ہے کیونکہ ان واقعات کو ایک جگہ یکجا کرنا ایک مشکل
ترین کام ہے اوراس کو کامیابی سے ہمکنار کرنے پر مصنف کو داد تحسین پیش کیا
جانا چائیے ۔ کتاب کو معلوماتی بھی کہا جاسکتا ہے جس میں لاہور سے جڑے ہر
اس اہم واقعہ کوحصہ بنایا گیا ہے ،کتاب میں شامل ہر ایک واقعہ پڑھنے والے
قاری کے لئے ایک حیران کن ثابت ہوتا ہے ،کتاب میں ایسے ایسے واقعات موجود
ہیں جن کو پڑھتے ہوئے قاری کی عقل دنگ رہ جاتی ہے ۔ناصر کاظمی لاہور سے
اپنی محبت کا کچھ یو ں تذکرہ کرتے ہیں۔
شہر لاہورتیری رونقیں دائم آباد
تیری گلیوں کی ہوا کھنچ کے لائی مجھ کو
کتاب ’’ واقعات لاہور ‘‘ تاریخ کے طالب علموں کے لئے ایک انمول خزانہ ہے
،کتاب کو پڑھتے وقت بندہ کہیں دور خوابوں اور خیالوں کی دنیا میں کھو جاتا
ہے ۔کہیں حیرانی وپریشانی میں سے گزرنا پڑھتا ہے تو کہیں کوئی واقعہ پڑھ کر
آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جاتی ہیں، میرے خیال میں آج کے پر فتن دور میں جہاں
پر ہر انسان مصروفیت سے بھر پور زندگی میں گم ہے اور نعیم مرتضی صاحب نے
ایک بہت ہی خوبصورت معلوماتی کتاب شائع فرماکر ایک بہت بڑا کارنامہ سرانجام
دیا ہے ،بلکہ یوں کہہ لیں کہ ’’ واقعات لاہور ‘‘ کا تاریخ میں نام امر
کردیا ہے ۔
اسلامی ،تاریخی ،بین الاقوامی ،تفریحی ،سچے اور سبق آموز واقعات کو ایک جگہ
اکھٹا کرناایک بہت ہی مشکل ترین کام ہے ،جس پر مصنف کو خراج تحسین پیش کیا
جانا چائیے اورمعلومات سے بھر پور اس عظیم تحفے کو ملک بھر کی تمام
لائبریریوں کا حصہ بھی بنایا جانا چائیے ،کیونکہ اس کتاب میں موجود تاریخی
واقعات اس سے پہلے آنے والی کتابوں میں موجود نہیں ہیں ۔اس لئے تاریخ کے
طالب علموں کے لئے اس کتاب کا مطالعہ کرنا بہت ضروری ہے۔ واقعہ چھوٹا ہو یا
بڑا واقعہ ہی کہلاتا ہے پچھلے آٹھ سو دس سال کے عرصہ میں شہرلاہور میں
رونما ہونے والے واقعات میں سے اہم ترین واقعات اس کتاب میں درج ہیں۔ کتاب
’’ واقعات لاہور ‘‘ اپنی نوعیت کی ایک انوکھی ،منفرد،دلچسپ اور معلوماتی
کتاب ہے جس کو لاہور کی تاریخ کے حوالے سے ایک سنگ میل قراردیا جاسکتا ہے ۔
مصنف محمد نعیم مرتضی کی اس سے پہلے بھی شائع ہونے والی معلوماتی کتب نے
کامیابیاں حاصل کی ہیں جن میں ایک کتاب،نمک کا شہر کھیوڑہ کے نام سے ہے
جوایک انتہائی معلوماتی کتاب ہے کھیوڑہ کی ڈیڑھ سو سالہ تاریخ میں کسی بھی
زبان میں شائع ہونے والی ان کی یہ پہلی کتاب ہے ۔ان کی دوسری کتاب طالب
علموں کے لئے (سوالاََ جواباََ)جامع مطالعہ پاکستان کے نام سے ہے ،جبکہ
لاہور ہی کے حوالے سے ایک کتاب پہلے بھی شائع ہوچکی ہے جس کا نام نیا لاہور
ہے ۔ 20 نومبرکو لاہور پریس کلب میں کتاب ’’ واقعات لاہور ‘‘ کی رونمائی
ہورہی ہے ۔لاہورلوگوں کا پسندیدہ ترین شہر مانا جاتا ہے جس طرح کہتے ہیں کہ
جس نے لاہور نہیں دیکھا وہ پیدا نہیں ہوا ۔(جنھے لہور نئی ویکھیا،او جمیا
ای نئی) لاہور کو پاکستان کا دل ،محبوب کاشہر بھی کہاجاتا ہے ۔لاہور کے ہجر
میں معروف شاعرہ شبنم شکیل لاہور سے بچھڑنے کا نوحہ اپنی ایک غزل، مجھ سے
لاہور نے شبنم یہ غزل لکھوائی ،میں کہتی ہیں۔
لاہور پیچھے رہ گیا ہم باوفا مگر
اس شہر بے مثال سے آگے نہیں گئے
اپنے محترم دوست محمد نعیم مرتضی کودل کی اتھاہ گہرائیوں سے ’’ واقعات
لاہور ‘‘ کی ا شاعت پر مبارک پیش کرتے ہیں۔اور کتاب کی کامیابی کے لئے دُعا
گو ہیں۔میری ان سے ایک مودبانہ گزارش بھی ہے کہ آنے والی نئی کتب میں سب سے
پہلے واقعات پاکستان اور پھر پاکستان کے دیگر چار بڑے شہروں اسلام آباد
،فیصل آباد ،ملتان اور کراچی پر بھی ایک ایک کتاب شائع کی جائے کیونکہ یہ
چاروں بڑے شہر بھی اپنی مثال آپ ہیں اور تاریخی حیثیت رکھتے ہیں ۔اور ان پر
بھی لکھ کر ایک نئی تاریخ رقم کی جائے ۔ |