دنیا پاکستان میں سرمایہ کاری سے کیوں گھبراتی ہے؟

دہشت گردی کے خلاف ہماری قربانیاں دنیا کے کسی بھی ملک سے کم نہیں، سب سے زیادہ متاثر بھی ہم ہوئے ہیں، دنیا کے ’’چودہری‘‘ منہ رکھنے کے لیے تو میڈیا کی حد تک ہماری دلجوئی کے لیے بیانات دیتے ہیں،جن میں ہماری قربانیوں کا برملا اعتراف و اظہار بھی ہوتا ہے لیکن جب عملی اقدامات کی باری آتی ہے تو ہمیں ٹھینگا دکھاتے ہیں،اورہماری طرف پیٹھ کرکے کھڑے ہوجاتے ہیں ، اس پر ستم یہ کہ ہمارے ازلی دشمن بھارت کی ہاں میں ہاں ملانے لگتے ہیں اور ہمارے سامنے ڈومور کا مطالبہ رکھ دیتے ہیں، دس گیارہ سال دہشت گردوں کے ساتھ جنگ میں رہنا کوئی تھوڑا عرصہ نہیں ہوتا، لیکن دیکھا جائے تو ہمیں عالمی برادری کی وہ سپورٹ نہیں ملی جس کے ہم حقدار تھے اور ہیں۔

وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگ زیب نے کہا ہے کہ دنیا کو پیغام دیا جائے کہ ’’پاکستان معاشی سرگرمیوں کے لیے بہتر ملک ہے،انہوں نے تسلیم کیا کہ’’پاکستان کے مثبت تشخص کو اجاگر کرنے کے لیے مربوط کوششوں کی ضرورت ہے‘‘ محترمہ مریم اورنگ زیب نے جو کچھ کہا وہ من عن درست اور مبنی برحقیقت ہے، لیکن اس میں سارا قصور دوسروں کا نہیں بلکہ اس میں ہماری اپنی بھی غلطیاں کوتاہیاں ہیں،

جب ہم پاکستان سے باہر کے سرمایہ داروں کو پاکستان آکر سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دیتے ہیں تو وہ ہمارا منہ تکتے ہیں اور آپس میں کھسر پھسر کرتے ہیں اور ہم پر پھبتی کستے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’اگر پاکستان معاشی سرگرمیوں کے لیے اتنا ہی سازگار ہے تو وزیر اعظم کے صاحبزادے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں کیوں پہل نہیں کرتے؟‘‘ اس کے جواب میں ’’ہماری آنکھیں اور سر ‘‘ سر نگوں ہوجاتے ہیں۔دنیا کے ماہرین معاشیات و اقتصادیات اور سرمایہ دارہمارے وزیر خزانہ، جن کی صلاحیتوں کی دنیا معترف ہے کے دبئی میں کاروبار پر انگلیاں اٹھاتے ہیں، اور اس سب کے باووجود اپنا بزنس ملک میں لانے کی بجائے بیرونی سرمایہ داروں کو پرکشش مراعات کی پیشکش کرتے رہتے ہیں، جس کے باعث ہمارا قومی تشخص بہتر ہونے کی بجائے مذید گہنا جاتا ہے۔

گوادر بندرگاہ فنکشنل ہوگئی ہے اس کی افتتاحی تقریب میں پاک فوج کے سربراہان ،چینی سفیر سمیت وفاقی اور بلوچستان کی تمام حکومت شریک تھی لیکن اپوزیشن کو اس تقریب سے دور رکھنے کی وجوہات معلوم نہ ہو سکیں شائد حکومت کو یہ شبہ ہو کہ اپوزیشن والے یہاں رنگ میں بھنگ نہ دال دیں ، ایسا ہو بھی سکتا تھا اور نہیں بھی ،لیکن ایک بات کہنی چاہوں گا کہ ہماری اپوزیشن اتنی بھی غیر ذمہ دار نہیں ہے…… اس تقریب میں سابق صدر آصف علی زرداری اور انکی پارٹی کو مدعو نہ کرکے وفاقی حکومت بہت بڑی غلطی کرہی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اس عظیم اور تاریخی منصوبے کے لیے ان کی جدوجہد اور کردار کی نفی ممکن نہیں ہے،۔اس لیے انہیں اس تقریب میں مدعو کرکے انکی کوششوں اور جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیا جانا چاہیے تھا۔سابق صدر زرداری کے دور مین جب چینی وزیر اعظم پاکستان تشریف لائے تھے تو سابق صدر نے چینی وزیر اعظم سے تمام اپوزیشن کی قیادت کو ملوایا تھا، اسطرح سابق صدر کی جانب سے باہمی رواداری اور سب کو ساتھ لیکر چلنے کی جو شمع روشن کی تھی موجودہ حکومت نے اسے بجھا دیا ہے۔

کیسا دیدنی منظر ہوتا ، بھارت سمیت پاک چائینہ اقتصادی راہداری منصوبے کے تمام دشمن جل بھن جاتے جب وہ پاکستان کی تمام سیاسی قیادت کو اس منصوبے کی افتتاحی تقریب میں اکٹھے بیٹھے دیکھتے، دشمن کو جلتے بھنتے دیکھنے کا کچھ الگ سا اپنا مزہ ہوتا ہے……اس طرح تو دشمن قوتیں خوشی سے لوٹ پوٹ ہورہی ہوں گی کیونکہ ہمارے درمیان خلیج اور اختلافات پیدا کرنا ان کا مشن ہے۔ سابق حکومت کی قیادت کو مدعو نہ کرنے کا شکوہ سندھ حکومت کے مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو کی طرف سے کیا بھی ہے،بقول ان کے ’’حکومت تنگ دل ہے‘‘ بقول مولا بخش چانڈیو بعض وفاقی وزرا چھوٹے صوبوں میں احساس محروم پیدا کرنے میں مصروف ہیں۔ وزیر اعظم انہیں پہنچاننے کی کوشش کریں۔

اس عظیم اور تاریخی اقتصادی راہداری منصوبے کی افتتاحی تقریب میں مولانا فضل الررحمن بھی شریف فرما تھے اور افتتاحی فیتہ کاٹنے میں بھی وزیر اعظم اور دیگر قائدین سے بڑھ چڑھ کر پرجوش دکھائی دئیے ، اگر مولانا وہاں نہ بھی ہوتے تو کوئی فرق نہ پڑتا لیکن اپوزیشن کی غیر موجودگی سے فرق پڑیگا……جس کے دورس نتائج ہوں گے، اس مسرت کے موقعہ پر آرمی چیف نے وزیر اعظم کوشیلڈپیش کی اس وقت انکی باڈی لینگویج حکومت اور فوجی قیادت کے درمیان سب اچھا کی تائید نہیں کر رہی تھی، وزیر اعظم مسکرا رہے تھے جبکہ آرمی چیف کے چہرے پر سنجیدگی نمایاں تھی…… حکومتیں آتی جاتی رہیں گی مگر پاک چین دوستی دن دگنی رات چگنی ترقی کرتی جائیگی، اﷲ پاک چین دوستی کو نظر بد سے محفوظ رکھے۔
Anwer Abbas Anwer
About the Author: Anwer Abbas Anwer Read More Articles by Anwer Abbas Anwer: 203 Articles with 144038 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.