سچ پوچھیں اب عمران خان یہ کیس ہاریں یا
جیتں انہوں نے رائے ونڈی سرمایہ داروں کی دوڑیں لگا دیں آج ہمارے پرانے
جانکار اکرم شیخ ایک نئی چیز لے کر سامنے آئے ہیں کہ یہ رقوم وہ نہیں تھیں
جو میاں صاحب نے اسمبلی میں بیان کیں جو حسین اور حسن نے ٹی وی پر آ کر
عامۃ الناس کے سامے جھوٹ بولے۔ نہ یہ ابا جی کمائی ہے نہ عزیزیہ سٹیل کی یہ
تو رقم تحفے میں ملی تھی ۔کہتے ہیں کہ ایک جھوٹ کو چھپانے کے لئے سو جھوٹ
بولنے پڑتے ہیں میاں صاحبان ان چند مہینوں میں ایک سو ایک جھوٹ بول چکے ہیں
۔اکرم شیخ باریش سفید داڑھی جب ۱۹۷۱ میں لاہور گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی
میں داخلہ لیا اور مباحثوں میں شرکت کرنا شروع کی ایک طالب علم کی حیثیت سے
ان کی تقریریں سنیں۔بلا کے مقرر تھے یونیورسٹی لاء کالج میں ان کی تقریروں
کا چرچا تھا یہ وہ دور تھا جب طلباء سیاست میں جاوید ہاشمی مسعود کھوکھر
حافظ عبدالشکور فرید پراچہ اور لیاقت بلوچ کا شہرہ تھا اسی لاء کالج میں
گجرانوالہ کے سلمان کھوکھر نے بھی تھر تھلی مچا رکھی تھی۔غلام غوث تلمبوی
منظور بھٹی عاشق حسین عاشق نعیم ناز پنجابی مباحثوں کی جان تھے اکرم شیخ ان
کے سر خیل تھے اسلامی جمعیت طلبہ سے تعلق تھا۔ویسے سید مودودی کی شاگردی کے
دعوی دار بڑے نامور لوگ ہوئے جو زندگی کے پل صراط پر چلتے چلتے حافظ ادریس
کی طرح ڈٹے رہے اور کوئی جب نمک منڈی میں گئے تو حسین حقانی اور اکرم شیخ
بھی بنے۔اکرم شیخ اس سے پہلے بھی خانوادہ ء شریفیہ کی نیابت کر چکے ہیں
حکومت کی بحالی کے وقت یہ وکیل تھے۔میری ان سے بعد میں کم ہی ملاقاتیں
ہوئیں جو ہوئیں بھی وہ برادر میاں خالد جو سینیٹر طارق چودھری کے بھائی ہیں
ان کے ہاں یا توسط سے ملا۔ایک بار جب مجیب الرحمان شامی کی دعوت کی تو
انہوں نے عزت بخشی،انہوں نے کارگل ایشو پر میاں نواز شریف کے مو ء قف پر
ایک نوحہ پڑھ دیا۔شاہین یریسٹورینٹ میں شامی صاحب نے جنرل مشرف کے موء قف
کی تائید کی۔خیر سے وکیل ہیں اور تگڑے وکیل ہیں۔سچ پوچھئے تو ان کی نئی
منطق سن کر حیرانگی سے زیادہ پریشانی ہوئی۔کہ ہاں کسی بھی کیس کو جیتنے کے
لئے موئکل کو کسی بھی طرح کا مو ء قف اختیار کرنے پر مجبور کر دیتا
ہے۔سعودی شہزادے لبنانی صدر حریری اور اب قطر کے شہزادے کا رول سامنے آیا
جس نے خطیر رقم مریم نواز کو تحفے میں دی جس سے یہ ساری خرید و فروخت
ہوئی۔یہاں ایک اور سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ تحفہ کس خوشی میں دیا گیا۔کیا
کیپٹن صفدر بتانا پسند کریں گے کہ ان کی منکوحہ کو یہ تحفہ کیوں دیا
گیا۔میاں نواز شریف اور ان کی فیملی مشرقی اقدار کا مکمل خیال رکھتی
ہے۔کیپٹن صفدر کو یہ علم ہے کہ ایک بار طائف کے ایک مسلم لیگی کارکن سے
میاں صاحب کے نام پر ایک مرحوم مسلم لیگی نے تحائف حاصل کئے تھے جس پر
کیپٹن صفدر سہیل ضیاء بٹ نے قاری شکیل کے ذریئے مجھ سے رابطہ کیا جس کا ذکر
میں نے جدہ کی ڈائری میں کر دیا جس کے نتیجے میں میاں صاحب نے اس کارکن کو
بلایا مقامی مسلم لیگی سے نقدی واپس دلوائی اور اسے اس کی سزا بھی
دلوائی۔یہ تو سرور پیلیس میں ہونے والا وہ واقع ہے اگر چاہیں تو بہاولنگر
کے رہنے والے اس کارکن کا نام بھی بتا دوں جس نے میاں صاحب کو ساری کاروائی
بتائی۔میرا لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ میاں صاحب تو تحائف لینے کے سخت خلاف
ہیں ۔یہ تحفہ نہیں تھا یہ کسی قطری کی منت سماجت کی گئی کہ آپ سامنے آئیں
گے تو ہماری جان چھٹ جائے گی۔اب یہ قطری کون ہو سکتا ہے یہ جناب شاہد خاقان
عباسی،میاں سیف الرحمن بتا سکتے ہیں۔مو ء کل کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا کر
اپنی فیس کھری کر لیتے ہیں شنید ہے جناب شیخ نے کوئی گھاٹے کا سودہ نہیں
کیا بلکہ بطور بیعانہ بیٹے کے لئے کوئی منصب بھی حاصل کر لیا ہے(دروغ بر
گردن راوی)۔ویسے کیس کا مجھے علم نہیں لیکن عمران خان نے جو دوڑیں لگوا دی
ہیں ان کا جواب نہیں۔اب ساری دنیا میں ان کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔پیسہ ابا
جی نے دیا تھا بچوں کی تعلیم کے لئے فلیٹ لئے فلیٹ کرائے کے ہیں مورٹ گیج
پر لئے۔قصہ یہ ہے کہ یہ ساری دولت ہماری کمائی ہے اگر یہ پانامہ کیس نہ
سامنے آتا تو ہمیں بھی یہ پتہ نہ چلتا کہ قطری دوستی سعودی دوستی سے زیادہ
تگڑی ہے۔عربوں کی دوستی میں اربوں کا فائدہ ہے؟
|