اطلاعات یہ ہیں کہ پاک بحریہ نے جمعہ کی
صبح بھارتی نیوی کے مذموم عزائم ناکا م بنا دیئے ۔ پاک بحریہ نے بھارتی
بحریہ کی آبدوز کو خفیہ رکھنے کی کوشش ناکام بناتے ہوئے آبدوز کو پاکستانی
سمندری علاقے میں داخل ہونے سے روک دیا۔ترجمان پاک بحریہ کے مطابق بھارتی
بحریہ اپنی آبدوزوں کو پاکستان کے خلاف تعینات کرنے کی کوشش کررہا تھا، پاک
بحریہ نے بھارتی آبدوزکا سراغ لگا کر اسے پاکستانی سمندری علاقے میں داخل
ہونے سے روک دیا۔ترجمان کے مطابق پاک بحریہ کے فلیٹ یونٹس نے بھارتی آبدوز
کی موجودگی کا سراغ لگالیااورپاکستانی پانیوں سے دوردھکیل دیا گیا۔ترجمان
کا کہنا ہے کہ یہ کارنامہ پاکستان نیوی کی اینٹی سب میرین وارفیئرصلاحیتوں
کامنہ بولتا ثبوت ہے ۔ پاک بحریہ پاکستان کی سمندری سرحدوں کے دفاع کیلئے
ہر لمحہ مستعد وتیارہے اورکسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی
بھرپورصلاحیت رکھتی ہے۔ واقعہ کے میڈیا پر آنے کے بعد سینئر دفاعی تجزیہ
کارکموڈور ریٹائرڈ عبیداﷲ ، جو اکثر میرے برنس پلس کے پروگرام ’’دی پلس‘‘
میں بھی شریک رہتے ہیں، نے ایک نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اﷲ نے
پاکستان کو بڑے خطرے سے بچالیا، بھارتی آبدوز خطرناک ارادوں سے پاکستان میں
داخل ہونا چاہتی تھی ۔ اس پر دہشتگرد بھی سوار تھے۔کموڈور(ر)عبیداﷲ کا کہنا
ہے کہ یہ بھارت کی انتہائی مہلک سب میرین تھی، بھارتی نیوی کا ٹارگٹ
بلوچستان کا ساحلی علاقہ ہے،بھارت سی پیک منصو بے کو نقصان پہنچانا چاہتا
ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ آبدوز میں بھارتی انٹیلی جنس کے دہشت گرد موجود
تھے، ان کا ہدف پاکستان کے علاقے بلوچستان میں تباہی پھیلانا تھا۔کموڈور
ریٹائرڈ عبیداﷲ کا مزید کہنا تھا کہ بھارت سب میرین کو پاکستانی سمندری
حدود میں داخل کر کے سی پیک کو نقصان پہنچانا اور پاکستان کے تجارتی و
اقتصادی مفادات کو متاثرکرنا چاہتا ہے۔ اس خبر کے حوالے سے دفاعی تجزیہ کار
کے تبصرے اور رائے اپنی جگہ مگر جدید دہشتگردی کے اس طریقے میں نا کامی کے
بعد پاکستان کی دفاعی صلاحیت اور پاک بحریہ کی پاکستان کی سمندری سرحدوں کی
غیرمعمولی ویجی لنس کے حوالے سے ایک بہت بڑا اور بھر پور پیغام تمام دنیا
میں گیا ہے جبکہ بھارت کی بحریہ اور بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو بھی پاک
بحریہ کی اس بر وقت کارروائی پر حیرانی کے ساتھ ساتھ پشیمانی بھی ہوئی ہے۔
سوال یہ ہے کہ اس طرح کی صورت حال پیدا کر کے بھارت کیا کرنا چاہتا ہے؟ کیا
لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فوج کی طرف سے بڑھتی ہوئی
جارحیت ، پاک بھارت جنگ کا پتہ دے رہی ہے یا اس طرح کے ہتھکنڈوں سے بھارت
پاکستان کو دباؤ میں لینا چاہتا ہے؟ لیکن بھارت بار بار کیوں یہ فراموش کر
دیتا ہے کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور اگر دونوں ممالک کے درمیان اس
بار جنگ ہوئی تو اس بار بات روایتی ہتھیاروں اور روایتی جنگ تک محدود نہیں
رہے گی۔ بھارت کا بڑھتا ہوا جنگی جنون اور پاکستان کے خلاف بڑھتے بڑھتے
ہوئے جارحانہ عزائم پاکستان سے زیادہ خود بھارت کے لئے نقصان دے ہیں۔یہ تو
اچھا ہوا کہ بھارتی آبدوز نے پاک بحریہ کی جوابی کارروائی کو دیکھتے ہوئے
راہ فرار اختیار کر لی لیکن اگر ایسا نہ ہوتا تو صورت حال خطرناک بھی ہو
سکتی تھی اور پاک بحریہ کی دفاعی حکمت عملی کے نتیجہ بھارتی آبدوز تباہ بھی
ہو سکتی تھی۔ اگر پاک بحریہ سمجھداری اور دانشمندی کا مظاہرہ نہ کرتی اور
دشمن کی آبدووز دیکھتے ہی اسے نشانہ بنا دیتی تو معاملات کس حد تک جاتے اس
کا اندازہ بھارتی حکومت اور فوج کو بخوبی کر لینا چاہیے۔ پاک بحریہ نے بہت
دانشمندی سے بھارتی آبدووز کو تباہ کرنے کے بجائے واپس بھاگنے پر مجبور کیا
جس کی وجہ سے صورت حال قابو میں ہے ، بصورت دیگر حالات بہت مختلف بھی ہو
سکتے تھے ۔ اگر بھارتی آبدوز تباہ ہو جاتی تو پھر بھارت ساری دنیا میں ایک
نیاڈرامہ رچاتا اور اس واقعہ کا بھی الزام پاکستان کے سر ہی تھونپ دیتا ،
ظاہر ہے کہ ایسی صورت میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے امکانات کو مسترد
نہیں کیا جا سکتا تھا۔ کچھ عرصے قبل پاکستان نے بھارتی نیوی کے جاسوس
کمانڈر کلبھوشن یادو کو بھی گرفتار کیا تھا جو اب بھی پاکستانی حکام کی قید
میں ہے۔ اس نے پاکستان میں دہشتگردی کروانے اور بہت سے دہشتگردی کے نیٹ ورک
چلانے کے بھی اعترافات کئے ہیں۔ بھارت کی اس حکمت عملی سے ثابت ہوتا ہے کہ
بھارت نے پاکستان کے خلاف گزشتہ کئی برسوں سے اپنی بری فوج کے ساتھ ساتھ
نیوی کو بھی باضابطہ طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ایسی صورت میں
پاکستان کے پاس بہت محدود آپشن رہ جاتے ہیں۔ یا تو پاکستان بھارت کو ہر
دہشتگردی اور اور جاسوسی کا منہ توڑ جواب دے یا پھر پاکستان جس تحمل اور
برد باری سے معاملات کو آگے بڑھا رہا ہے وہی جاری رکھے لیکن سوال یہ ہے کہ
ایسا پاکستان یکطرفہ طور پر کب تک کرتا رہے گا؟ کیا اس موقع پر بھارتی کی
سول سوسائٹی اور عالمی برادری کو دوایٹمی ممالک کے درمیان جنگ کے خطرات
ٹالنے کے لئے اپنا کردار ادا نہیں کرنا چاہیے؟ کیا پاکستانی حکومت اور
عسکری اداروں کو عالمی برادری کو اپنا ہمنوا بنانے کے لئے ہر سطح پر کوششیں
کرنے کے ساتھ ساتھ ہر عالمی فورم اور اہم ممالک کے سامنے آواز بلند نہیں
کرنی چاہیے؟ |