بڑھتے ٹریفک حادثات کا المیہ ……!

 روزبروز بڑھتی ٹریفک کے ساتھ ٹریفک حادثات میں اضافے کے سبب قیمتی انسانی جانوں کا نقصان بڑھتا ہی جارہا ہے ۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق ہر پچیسویں سیکنڈ میں دنیا کے کسی نہ کسی کونے میں ایک شخص سڑک کے حادثہ میں ہلاک ہوجاتا ہے۔ دنیا بھر میں ہرسال تقریباً تیرہ لاکھ لوگ ٹریفک حادثات کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور تقریباً تین کروڑ لوگ زخمی ہوجاتے ہیں جبکہ 50 لاکھ معذوری کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس طرح ٹریفک حادثات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد دہشت گردی کی کاروائیوں میں مارے جانے والے لوگوں سے کہیں زیادہ ہے۔ عالمی اداروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر روڈ سیفٹی کی صورتحال پر توجہ نہ دی گئی تو دنیا بھر میں 2020 ء تک روڈ حادثات میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 60% تک ہوسکتی ہے۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی سڑکوں پر ٹریفک میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا ہے، اور سڑکوں پر رش زیادہ ہونے کی وجہ سے ٹریفک حادثات کی شرح بھی خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ ہر روز کئی لوگ ٹریفک حادثات کا شکار ہوکر اپنی قیمتی جانیں گنواتے ہیں اور بہت سے لوگ عارضی یا مستقل معذوری کا شکار ہو جا تے ہیں۔

ٹریفک حادثات کی بڑی وجوہات میں روڈ استعمال کرنے میں لاپرواہی، غیر محتاط ڈرائیونگ،تیزی رفتاری، سڑکوں کی خستہ حالی،گاڑی میں خرابی،اوورلوڈنگ ، ون وے کی خلاف وزری، اورٹیکنگ، اشارہ توڑنا، غیر تربیت یافتہ ڈرائیورز ، دوران ڈرائیونگ موبائل فون کا استعمال ، نو عمری میں بغیر لائسنس کے ڈرائیونگ، بریک کا فیل ہوجانا اور زائد مدت ٹائر وں کا استعمال شامل ہیں۔لیکن ان میں سب سے اہم وجہ سڑک استعمال کرنے والے کا روّیہ ہے۔ 80 سے 90 فیصد ٹریفک حادثات غیر محتاط رویے سے رونما ہوتے ہیں ، مگر ہم اپنے رویوں میں تبدیلی لانے کے لئے تیارنہیں، اور یہ ہی ٹریفک کے مسائل کی جڑ ہے۔جب تک ہم اپنے رویوں کو درست نہیں کریں گے اس وقت ٹریفک حادثات میں کمی نہیں آسکتی۔ جبکہ ٹریفک حادثات اور مسائل کا جائزہ لیتے ہوئے یہ دلچسپ پہلو سامنے آیا ہے کہ گاڑیوں کے لیے موٹر ائیزڈ وہیکلز کے قوانین موجود ہیں لیکن آہستہ چلنے والی گاڑیاں مثلاً گدھا و بیل گاڑی یا پیدل چلنے والوں کے لئے کوئی قانون سازی نہیں ہے، اس وجہ سے روڈ استعمال کرنے والے یہ لوگ قانون سے نہ صرف بالا تر ہیں بلکہ بڑے پیمانے پر ہونے والے ٹریفک حادثات کی مین وجہ بھی ہیں، ان لوگوں کو تربیت دینے کی شدید ضرورت ہے ، تاکہ ان کو روڈ استعمال کرنے سے متعلق آگاہی حاصل ہوسکے ۔ جبکہ نو عمر افراد اپنے پرجوش روئیے کی وجہ سے ٹریفک قوانین کی پاسداری نہیں کرتے اور ٹریفک علامات کے سائن ، اور اصولوں کو نظر انداز کردیتے ہیں، بلکہ اکثر نوجوانوں تربیت یافتہ ہی نہیں ہوتے ، اور ان میں موجود میں تیز رفتار گاڑی چلانے کا جنون بے شمار حادثات کا با عث بنتا ہے۔ ریسکیو 1122 پنجاب کے اعداد و شمار کے مطابق جون 2013ء سے لے کر اپریل 2016ء تک ہونے والے ٹریفک حادثات میں کم عمر ڈرائیوروں کی وجہ سے تقریباً پانچ ہزار کے قریب حادثات رونماء ہوئے ۔ جبکہ موٹر سائیکل رکشہ کے نابالغ اور نوآموز ڈرائیوروں کے پاس لائسنس نہیں ہوتے، اس طرح ٹریفک کے قوانین سے لاعلمی کے باعث وہ اپنی اور دوسروں کی زندگی داؤ پر لگا دیتے ہیں۔ اکثر لوگ اپنے گھر وں کے آگے غیر معیاری سپیڈ بریکرز بنا لیتے ہیں یہ بھی حادثات کا سبب بنتے ہیں۔ کمرشل گاڑیوں کے ڈرائیور حضرات میں موجود اوور ٹیکنگ کا شوق ، اور ر تیز رفتاری کا جنون بھی جان لیوا حادثات کا سبب بنتا ہے۔ اس کے علاوہ حال ہی میں ایجاد ہونے والا موٹر سائیکل ریڑھا بھی حادثات کی بڑی وجہ بن رہا ہے۔جبکہ روڈ کے اطراف میں موجودناجائز تجاوزات اور گاڑیوں کی پارکنگ بھی حادثات کی بڑی وجہ ہے۔

اس وقت نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر وے پولیس، ٹریفک پولیس اسلام آباد، سٹی ٹریفک پولیس راولپنڈی لاہور فیصل آباد ملتان اور گو جرانوالہ ، اور مختلف شہروں کی ٹریفک پولیس عوام الناس میں روڈ سیفٹی سے آگاہی کے حوالے سے مسلسل کوشاں ہے۔لیکن اس کے باوجود ٹریفک حادثات کی شرح میں کمی نہیں آرہی جس سے واضح ہوتا ہے کہ صرف سیفٹی ایجوکیشن کافی نہیں بلکہ اسکے ساتھ ساتھ کچھ پائیدار جامع اقدامات کی بھی ضرورت ہے تاکہ روڈ سیفٹی کو یقینی بناکر حادثات کی شرح میں خاطر خواہ کمی لائی جاسکے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ سرکاری ادارے سول سوسائٹی اور ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملکر کام کریں، کیونکہ روڈ سیفٹی کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات کو مدنظر رکھتے ہوئے قوانین پر سختی سے عملدرآمد کرانے کی ضرورت ہے۔ ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے اس لیے ٹریفک پولیس اور متعلقہ حکام کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا چاہئے۔ بغیر لائسنس گاڑی چلانے پر سخت سزائیں رکھی جائیں اور کم عمر بچوں کے والدین کو بھی سزا کا مستحق ٹھہرایا جائے تاکہ کم عمر اور نو آموز ڈرائیوروں کی حوصلہ شکنی کی جاسکے۔ ٹریفک کے متعلق شعورکی بیداری کے لئے نصاب میں ٹریفک قوانین سے متعلقہ مضامین شامل کیے جائیں تاکہ نئی نسل کو مستقبل میں ٹریفک حادثات سے بچاؤ کے لیے تیار کیا جاسکے۔ٹریفک حادثات سے بچاؤ کے لیے حکومتی اقدامات کے علاوہ عام شہریوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے سڑکوں کو حادثات سے محفوظ بنانے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔ ریاست کے چوتھے ستون پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ عام آدمی میں ٹریفک قوانین پر عمل درآمدکاشعور اجاگر کرنے اور ٹریفک مسائل کے تدارک میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔ ہر حادثے کے بعد اہل اقتدار کی جانب سے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر محض اظہار افسوس کیا جاتا رہا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ٹریفک حادثات کی روک تھام کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں ۔ ڈرائیورز کو ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کا پابند کیا جائے، سڑکوں کے درمیاں موجود کھلے مین ہول ختم کئے جائیں، ناجائز تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے ، سلو موونگ گاڑیوں کے ڈرائیورز کو تربیت دی جائے، ڈرائیورز کو لائن اور لین کا پابندکیا جائے تاکہ ہماری سڑکیں حادثات سے محفوظ ہوں اور ٹریفک حادثات سے محفوظ پاکستان کا قیام عمل میں آسکے۔
٭……٭……٭
Rana Aijaz Hussain
About the Author: Rana Aijaz Hussain Read More Articles by Rana Aijaz Hussain: 1004 Articles with 816868 views Journalist and Columnist.. View More