انبیا اور اولیا سے بعد ا‌‌ز وفات مدد مانگنا

انبیاء اور اولیاء سے ان کی وفات کے بعد مدد مانگنے کے بارے امام ابو حنیفہ کی دو روایات نقل کرتا ہوں۔
ابو الحسین قدوری اپنی کتاب " بشرح الکرخی " کے باب الکراہتہ میں لکھتے ہیں " بشیر بن ولید کہتے ہیں کہ مجھ سے امام یوسف نے بیان کیا کہ امام ابو حنیفہ نے کہا کہ کسی کے لیے اللہ تعالیٰ سے بجز اس کی ذات اور صفات کے حوالہ دے کر دعا کرنا جائز نہیں ہے اور میں ناجائز سمجھتا ہوں کہ کوئی یوں کہے کہ بحق تیری مخلوق کے اور یہی قول امام ابو یوسف کا ہے وہ کہتے ہیں کہ میں یہ بھی ناجائز سمجھتا ہوں کہ کوئی یوں کہے کہ بحق تیرے نبیوں کے، بحق تیرے رسولوں کے یا بحق بیت الحرم یا بحق مشعر الحرام۔ اسکے بعد امام ‍قدوری کہتے ہیں کہ خدا سے اسکی مخلوق کا واسطہ دے کر سوال کرنا جائز نہیں ہے۔ مزید سنیے۔ احناف کی کتاب "ہدایہ" کی کتاب الکراہتہ میں اسکے الفاظ یہ ہیں " اور جائز نہیں کہ کوئی دعا میں یہ کہے کہ بحق فلاں یا اپنے انبیا اور رسولوں کے حق کے طفیل یا صدقہ میں" کیونکہ خالق پر مخلوق کا کوئی حق نہیں ہے"

بھائیوں یہ دوسری کتاب ہے ( غرایب فی تحقیق المذاہب) " امام ابو حنیفہ نے ایک شخص کو کچھ نیک لوگوں کی قبروں کے پاس آکر یہ کہتے ہوئے سنا کہ اے قبر والوں! تم کو کچھ خبر ہے اور کیا تم پر اسکا کچھ اثر ہے کہ میں تمہارے پاس مہینوں سے آ رہا ہوں اور تم سے میرا سوال صرف یہ ہے کہ میرے حق میں دعا کر دو. ابو حنیفہ رح نے اس کا یہ قول سن کر اس سے دریافت کیا کہ قبر والوں نے کچھ جواب دیا؟ وہ بولا نہیں۔ امام ابو حنیفہ نے یہ سن کر کہا کہ تجھ پر پھٹکار ۔ تیرے دونوں ہاتھ گرد آلود ہو جائیں تو ایسے جسموں سے کلام کرتا ہے جو نہ جواب دے سکتے ہیں اور نہ ہی کسی چیز کے مالک ہیں اور نہ ہی آواز سن سکتے ہیں پھر امام ابو حنیفہ نے سورہ فاطر کی آیت نمبر 22 تلاوت فرمائی " کہ اے نبی تم ان لوگوں کو جو قبروں میں ہیں کچھ نہیں سنا سکتے"

تمام دوستوں سے گزارش ہے کہ ان دونوں روایتوں پر غور کریں اور ان کی روشنی میں اپنے عقائد کی اصلاح کریں۔ اگلی قسط میں کچھ حنفی علما کے حوالے سے اس موضوع پر روشنی ڈالوں گا۔
Baber Tanweer
About the Author: Baber Tanweer Read More Articles by Baber Tanweer: 27 Articles with 91497 views A simple and religious man.. View More