آفس بوائے نے دروازے کی اوٹ سے مجھے بتایا،کوئی ایس ایچ او ملنے
آیا ہے ،میں نے کہا اسے اندر اوربعدمیں چائے لے آؤ ۔کچھ دیربعد ایک سمارٹ ایس ایچ
اواندرآگیا اوراس نے بیٹھتے ہوئے اپنے موبائل فون کے ساتھ ساتھ دوجدیدپستول بھی
ٹیبل پررکھ دیے ،مجھے ایس ایچ او کے پاس دوپستول دیکھ کرتعجب اورتجسس ہوا تومیں نے
اس سے دوپستول رکھنے کاسبب پوچھ لیا ۔ایس ایچ اونے بتا یامیں ایک پستول شرپسندعناصر
کیلئے رکھتا ہوں جبکہ دوسراپستول اپنے پیچھے چلنے والے باوردی اہلکاروں کیلئے رکھتا
ہوں کہ ان میں سے کوئی بکاؤنہ ہواوراگرکوئی پیٹھ پر وارکرے تواسے وہیں ڈھیرکردوں ،ایس
ایچ اوکااپنے پاس دوپستول رکھنے کاسبب مجھے بخوبی سمجھ آگیا کیونکہ دولت کی چمک سے
بڑے بڑوں کاایمان ڈول جاتا ہے ،میں سمجھتاہوں ضمیرفروش مردجسم فروش عورتوں سے زیادہ
بدتر ہیں۔اس ایس ایچ اوکی طرح پاکستانیوں کی محبوب پاک فوج کوبھی اس طرح کی صورتحال
کاسامنا ہے ، ہمارے سرفروش مادروطن کی حفاظت کیلئے سرحدوں پردشمن کیخلاف سربکف ہیں
جبکہ اندرسے مٹھی بھر ضمیرفروش عناصر بھی ان پر وار کرنے کیلئے گھات لگائے بیٹھا ہے
۔پاکستان کے ایک اخبار میں پاک فوج کیخلاف بے بنیاداورمن گھڑت سٹوری چھپنا کوئی
معمولی بات نہیں جس کونظراندازکردیا جائے ۔پاک فوج کاشمار دنیا کی غیرمعمولی افواج
میں ہوتا ہے جبکہ اس کی کمانڈ کرنیوالے جنرل بھی غیرمعمولی ہوتے ہیں۔پاک فوج کی
پیشہ ورانہ اہلیت ، قابلیت اورصلاحیت کاایک زمانہ مداح ہے ۔ میدان ہوں ،سمندریاپھر
فضاؤں کی بات ہوہماری افواج کی ہیبت سے دشمن اہلکار دہشت زدہ ہوجاتے ہیں۔جنرل راحیل
شریف کی قیادت میں پاک فوج کئی امتحانات اورسانحات سے گزری ہے ۔پشاور میں معصوم
بچوں کے خون سے ہولی کھیلنے کے باوجودہمارافطری دشمن ہماری افواج کامورال ڈاؤن کرنے
میں ناکام رہا۔ہماری افواج بیک وقت ایل اوسی کے اُس پار سے حملے کرنیوالے بزدل دشمن
سمیت ایوان سیاست میں سرگرم ضمیرفروشوں کیخلاف بھی سربکف ہیں۔بھارت کی دشمنی توسمجھ
آتی ہے مگر بھارت کے بھگت کیوں پاک فوج کی ناکامی اوربدنامی کے خواہا ں ہیں۔دشمن کے
پاس پاک فوج پرحملے کرنے کاجواز ہے مگر پاکستان کے اندر مٹھی بھر ''مودی''کس کے
آشیرباد پرپاک فوج پرناپاک حملے کرتے ہیں۔پاک فوج کیخلاف نیوزفیڈ کے محرک کامحاسبہ
پاکستانیوں کافرض اوران پرقرض ہے۔پچھلے دنوں عدالت عظمیٰ کے باہر خواجہ آصف نے جس
توہین آمیز اندازسے اپنے جملے'' دونمبر ا یمپائر '' کوحملے کی طرح استعمال کیااس
پرموصوف کی بازپرس نہیں کی گئی جوایک بڑاسوالیہ نشان ہے۔اس طرح کے منفی رویے والے
شخص کووزارت دفاع کاقلمدان نہیں دیاجاسکتا ۔
جنرل راحیل شریف ایکسٹینشن کاآپشن مسترد کرکے مزید قدآورہوگئے ہیں جبکہ ہمارا''
بونا''سیا ستدان پاکستان کی ہر قدآورشخصیت کواپنی سیاست کیلئے خطرہ سمجھتا ہے۔جنرل
راحیل شریف کی شخصیت جرأتمندی اورآبرومندی کی آئینہ دار ہے،اگران کے آبرومندانہ
انکارکوپاکستانیوں کیلئے سرمایہ افتخارکہا جائے توبیجا نہ ہوگا۔دوست اوردشمن دونوں
پاک فوج کے دبنگ سربراہ جنرل راحیل شریف کادورمدتوں تک یادرکھیں گے۔میں توانہیں
پاکستان کانجات دہندہ قراردوں گا ،پاکستان جوپرائی دشمنی کی آگ میں جھلس رہا ہے
وہاں پائیدارامن کی بحالی اورخوشحالی کیلئے جنرل راحیل شریف کے کردارنے انہیں محبوب
اور قدآوربنادیا ، مستقبل میں ان کے اہم قومی کردارسے چشم پوشی نہیں کی جاسکتی۔میں
مستقبل میں انہیں بڑے اہم منصب پردیکھ رہا ہوں۔کیا اچھا ہواگر پاک فوج کے ریٹائرڈ
آفیسرز کی ایک منظم سیاسی جماعت معرض وجودمیں آئے اوروہ میدانوں کے بعدمنتخب
ایوانوں میں بیٹھ کربھی ملک وقوم کی انتھک خدمت کریں کیونکہ نناوے فیصد سیاستدانوں
نے عوام کومایوس کیا ہے۔ڈیفنس فورسز ویٹرنز ایسوسی ایشن ریٹائرڈآرمی آفیسرز کاایک
فعال اورمتحرک ادارہ ہے۔راقم کے دیرینہ دوست کرنل (ر)طاہرایچ کارداربھی اس سے
وابستہ ہیں ،یہ لوگ قومی سیاست میں تعمیری اورتاریخی کرداراداکرسکتے ہیں۔اس وقت
پاکستان میں پاک فو ج کے تقریباً 25لاکھ ریٹائرڈ آفیسرز ہیں جو تربیت یافتہ ،تعلیم
یافتہ، زیرک ،باشعوراورباکردار لوگ ہیں انہیں منتخب ایوانوں میں آناچاہئے ۔جنرل
راحیل شریف اب مزید کئی برسوں تک پاکستان میں اثراندازہوں گے ۔ ان سے وابستہ امیدیں
پوری ہوئیں اوریقیناوہ آئندہ بھی قوم کے اعتمادپرپورااتریں گے ۔جنرل راحیل شریف ایک
ساتھ کئی محاذوں پرسربکف رہے اورانہوں نے ہرمحاذ پراپنے منصب سے انصاف کیا ۔افواج
پاکستان کامورال بلندکرنے کیلئے جنرل راحیل شریف کی اصلاحات بارآور رہیں جبکہ دشمن
اوقات میں رہا۔جنرل راحیل شریف نے افواج پاکستان کیلئے جوسمت مقررکی ہے وہ ہماری
نڈرافواج کوکامیابی اورسرفرازی سے ہمکنارکرے گی ۔جنرل راحیل شریف نے افواج پاکستان
کی پیشہ ورانہ مہارت میں مزید بہتری کیلئے گرانقدر خدمات انجام دیں ۔ہماری بیدار
اورمستعدافواج کے ہوتے ہوئے دشمن ہماری سا لمیت کومیلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا ۔افواج
پاکستان کومادروطن سے والہانہ محبت ہے اورہمارے جانبازفوجی دفاع وطن کیلئے شوق
شہادت سے سرشار ہیں ۔تاہم سیاستدان اقتدار کی ہوس میں دفاعی اداروں پرحملے کرنے سے
بازنہیں آتے ۔حالیہ نیوزفیڈ پرمحب و طن پاکستانیوں کااضطراب فطری امرہے اوروہ اس
نیوزفیڈ کے کرداروں کومنطقی انجام تک پہنچتا دیکھنا چاہتے ہیں۔میں سمجھتاہوں
جوافواج پاکستان کادوست نہیں وہ پاکستان کابدترین دشمن ہے ۔جنرل راحیل شریف کی
رخصتی یعنی ریٹائرمنٹ پرجہاں سچے پاکستانیوں کے دل ڈوب رہے ہیں وہاں کچھ عناصر کے
پژمردہ چہروں کی رونق بحال ہوگئی ہے۔پاکستان اوربھارت کے وفاق میں بیٹھے نفاق پسند
جشن منارہے ہیں مگران کایہ جشن عنقریب سوگ اورماتم میں بدل جائے گا۔جنرل راحیل شریف
کے بعدجوبھی نیا آرمی چیف آئے گااُس کی پاکستانیت سے پاکستانیوں کوراحت اورطاقت ملے
گی۔دعا ہے نوازشریف میرٹ کی بنیادپر پاک فوج کانیا سربراہ مقررکریں ۔ریاست حکمرانوں
کی ذاتی پسندناپسند کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ظاہرہے میرٹ پرتقرری سے کسی کی دل شکنی
نہیں ہوگی اورکوئی منفی تاثر پیدانہیں ہوگا۔
جنرل راحیل شریف کی گرانقدر خدمات ہماری تاریخ کادرخشندہ باب ہیں ،میں پاکستان
اورپاک فوج کی عزت کوچارچاند لگانے پراپنے محبوب جنرل راحیل شریف کوسلیوٹ کرتا ہوں
۔پاک فوج ایک متحد،منظم اورمتحرک ادارہ ہے ،قیادت کی تبدیلی سے اس کی سمت تبدیل
ہوگی اورنہ اس کی پیشہ ورانہ مہارت اور طاقت متاثرہو گی ۔میں اپنے برادرعزیز اورسچے
پاکستانیوں کے محبوب کالم نگارمظہربرلاس کی اس بات '' میں جنرل راحیل شریف
کاکردارمزید اہم ہوتے ہوئے دیکھ رہا ہوں'' سے نہ صرف سوفیصد متفق بلکہ اس کیلئے
دعاگوبھی ہوں۔برادرم مظہر برلاس کے کالم ان کی پاکستان اورپاک فوج سے والہانہ محبت
کے مظہرہوتے ہیں۔جنرل راحیل شریف بحیثیت آرمی چیف ڈسپلن کے پابند رہے ،ان کاکرداران
کے منصب کے شایان شان ہے ۔ان کی شخصیت پرمتعدد گھناؤنے حملے کئے گئے مگرانہوں نے
صبروتحمل کادامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔انہیں مشتعل کیا گیا مگر انہوں نے اپنے
اوردفاعی ادارے کے وقارپرآنچ نہیں آنے دی۔ پاکستان کے محب وطن لوگ جنرل راحیل شریف
کوریٹائرمنٹ کے دوبرس بعد باضابطہ سیا ست میں سرگرم دیکھنے کے خواہاں ہیں
۔پاکستانیوں کوان کی قیادت اور شخصیت پربھرپور اعتماد ہے ،اگر وہ سیاست میں آتے
اوراپنافعال کرداراداکرتے ہیں تویقیناپاکستان میں مخلص ،نڈر اورمدبر قیادت کاقحط
ختم ہوجائے گا۔ جنرل راحیل شریف ابھی سے اپنے مستقبل کی منصوبہ بندی اوراپنے اہداف
مقررکریں ۔وہ پاکستانیوں کی امید اورضرورت ہیں،انہیں پاکستان اورپاکستانیوں کی نجات
کیلئے اپنا سیاسی کرداراداکرناہوگا۔میں وثوق سے کہتاہوں وہ میدان جنگ کی طرح میدان
سیاست میں بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑیں گے۔
اب اپنے فطری دشمن کی طرف آتے ہیں، پاکستان کادشمن پاکستان سے ایک دن چھوٹا ہے
مگروہ ابھی تک بڑانہیں ہوااورکسی بے لگام بچے کی طرح پیش آتاہے۔بھارت صرف پاکستان
نہیں بلکہ اپنے ہمسایوں چین اورسری لنکا کے ساتھ بھی مسلسل الجھتا رہتا ہے یعنی اس
کی کسی پڑوسی کے ساتھ دوستی نہیں ،بھارت نے سات سمندرپارامریکہ سے یارانہ
لگایاہے۔بھارت کا پاکستان اورچین کے درمیان تاریخی دوستی اورسی پیک پرتحفظات
کااظہارکوئی معنی نہیں رکھتا۔ جس طرح بھارت نے اپنے دوست اوردشمن منتخب کئے اس طرح
پاکستان بھی معاشی استحکام اوراقتصادی انقلاب کیلئے درست اوردوررس فیصلے کرنے جبکہ
دوست بنانے میں آزاداورخودمختار ہے۔اگربھارت تجارت کیلئے زمینی راستے سے افغانستان
میں رسائی کیلئے ایران کے سمندرپرپورٹ بناسکتا ہے تو پاکستان بھی گوادرپورٹ
کوآپریشنل کرنے میں آزاد ہے ۔بھارت کی اپنے پڑوسی پاکستان کوچھوڑکرافغانستان سے نام
نہاددوستی بھی غورطلب ہے۔مودی سرکار کواسلام اورمسلمانوں کے وجود سے شدیدنفرت ہے
توپھرافغانستان اورایران کے مسلمان کس طرح انتہاپسندہندوؤں کے دوست ہوسکتے
ہیں۔امریکہ نوازافغان حکومت بھارت کی بھگت ضرور ہوگی مگرافغانستان کے غیورعوام
کومودی سرکار سے کوئی سروکار نہیں ہے ۔بھارت نے پچھلے 69برسوں سے پاکستان پراپنے
حسداورتعصب کی آگ برسا نے جبکہ اپنے آپ کواس آگ میں جلانے کے سواکچھ نہیں کیا۔ایٹمی
پاکستان کاکچھ بگاڑنابھارت کے بس سے باہر ہے۔ بھارت سمجھتا ہے پاکستان میں سیاسی
ومعاشی استحکام سے اس کی معیشت کاجنازہ اٹھ جائے گا،پاکستان کی بنیادوں پرحملے کرتے
کرتے بھارت خودعدم استحکام سے دوچارہوگیا ۔بھارت اوراس کے اتحادیوں کی پاکستان سے
بدترین حسدکسی سے پوشیدہ نہیں ، اسلام دشمن شیطانی تکون پچھلی کئی دہائیوں سے
خدانخواستہ پاکستان کوقبرستان بنانے کے درپے ہے مگرہماری بیداراورشو ق شہادت سے
سرشار افواج کے ہوتے ہوئے وہ اپنے مذموم ارادوں میں ہرگز کامیاب نہیں ہوگی ۔
بلوچستان سمیت ملک عزیز کے مختلف شہروں میں خودکش حملے اورایل اوسی پرآئے روزبھارتی
بربریت''سی پیک '' سے حسداورخوف کاشاخسانہ ہے۔پاکستان کوپھلتاپھولتا دیکھنا بھارت
سے برداشت نہیں ہورہا۔پاکستان اورچین کے درمیان دوستی کی بس نہیں چلتی مگردوستی کا
چمکتا سکہ ضرورچلتا ہے جبکہ پاکستان اوربھارت کے درمیان دوستی بس سروس کے باوجود ان
دونوں میں دوستی نہیں ہوسکتی ۔ بھارت میں دوستی بس پر بھی کئی بارپتھراؤکیا گیاجبکہ
پاکستان کی حدودمیں آج تک دوستی بس کوکسی نے نقصان نہیں پہنچایا ۔بھارت کی منتخب
قیادت کے ساتھ ساتھ وہاں کے عام شہریوں میں بھی قوت برداشت کافقدان ہے۔ہندو جس
روزپیداہو تے ہیں اسی دن ان کی رگ رگ میں پاکستان سے دشمنی کازہرگھول دیاجاتاہے اور
یہ زہرپی کروہ خودامن اورانسانیت کیلئے ناسوربن جاتے ہیں۔ہندو اپنے دیس بھارت سے
محبت کریں نہ کریں مگرپاکستان سے شدیدنفرت ضرورکرتے ہیں کیونکہ اس کے بغیرانہیں
بھارت کابھگت اوروفادار نہیں ماناجاتا ۔مودی کے اقتدارمیں آنے سے بھارت کے اندر
انتہاپسندی ،اسلام،اہل اسلام اورپاکستان سے نفرت میں شدت آئی ۔مودی کی اشتعال انگیز
ی نے الٹابھارت کے اندرعدم استحکام پیداکردیا اور کشمیر کی آزادی کیلئے جاری
جدوجہدسمیت بھارت میں شروع آزادی کی ہرایک تحریک میں نیاجوش وجذبہ اور زور آگیا ۔
تحریک آزادی کشمیر کے سرخیل وانی کی شہادت کے بعدکشمیر کے عوام جس طرح جھوم کراٹھے
ہیں اب انہیں دبایا اور جھکایا نہیں جاسکتا ۔
|