برٹش انڈیا بہت سی چھوٹی چھوٹی کمیونٹیز
اور قبائل کے ساتھ ساتھ تیرہ بڑی قوموں پر مشتمل تھا۔ یعنی؛ ھندوستانی قوم
(یوپی ' سی پی کے ھندی-اردو اسپیکنگ) ' بنگالی قوم ' پنجابی قوم ' مراٹھا
قوم ' تیلگو قوم ' تامل قوم ' راجستھانی قوم ' گجراتی قوم ' بھوجپوری قوم '
کناڈا قوم ' اوریا قوم ' مالایالم قوم ' آسامی قوم۔
تاہم "دو قومی نظریہ" کی بنیاد پر برٹش انڈیا کی ھندو ریاست بھارت اور مسلم
ریاست پاکستان میں تقسیم کے بعد بھارت ھندوستانی قوم (یوپی ' سی پی کے
ھندی-اردو اسپیکنگ) ' مراٹھا قوم ' تیلگو قوم ' تامل قوم ' راجستھانی قوم '
گجراتی قوم ' بھوجپوری قوم ' کناڈا قوم ' اوریا قوم ' مالایالم قوم ' آسامی
قوم کے علاوہ ھندو بنگالی ' ھندو پنجابی ' سکھ پنجابی اور بہت سی چھوٹی
چھوٹی کمیونٹیز اور قبائل کا ملک بن گیا۔ جبکہ بہت سی چھوٹی چھوٹی کمیونٹیز
اور قبائل کے ساتھ مشرقی پاکستان بنگالی مسلمانوں اور مغربی پاکستان پنجابی
مسلمانوں کے لیے ایک ھی ملک بن گیا۔
حقیقت تو یہ ھے کہ برٹش انڈیا کی سب قوموں کی سماجی ' معاشی اور سیاسی
خوشحالی کے لئے برٹش انڈیا کو تیرہ بڑی قوموں یعنی؛ ھندوستانی قوم (یوپی '
سی پی کے ھندی-اردو اسپیکنگ) ' بنگالی قوم ' پنجابی قوم ' مراٹھا قوم '
تیلگو قوم ' تامل قوم ' راجستھانی قوم ' گجراتی قوم ' بھوجپوری قوم ' کناڈا
قوم ' اوریا قوم ' مالایالم قوم ' آسامی قوم کے ملکوں کے طور پر تقسیم کیا
جانا چاھیئے تھا۔ کیونکہ مذھب ھر فرد کے لیے اپنے اخلاقی کردار کی تعمیر
اور روحانی نشو نما کی تشکیل کے لئے ' ایک ذاتی معاملہ ھے۔ نہ کہ سیاسی
معاملات ' سماجی غلبے اور دنیاوی امور کی اقتصادی ھیرا پھیری کے لئے حربہ۔
اس لیے مذھبی جذبات پیدا کرکے اور مذھبی نفرت کو فروغ دے کر ' مذھبی تقسیم
کی بنیاد پر "دو قومی نظریہ" تشکیل دے کر برٹش انڈیا کو تقسیم کرنا غلط
تھا۔
جبکہ مسلمان بنگالیوں کے مشرقی پاکستان کو علیحدہ کرکے ' مشرقی پاکستان کا
نام تبدیل کرکے بنگلا دیش رکھنے کے بعد ' مغربی پاکستان کا نام پاکستان
رکھنا بھی ایک جذباتی ' غیر منطقی اور موقع پرست فیصلہ تھا۔ حقیقت تو یہ ھے
کہ مغربی پاکستان کی اکثریت کے پنجابی ھونے کی وجہ سے ' مغربی پاکستان کے
نام کو پنجابستان کے نام کے طور پر تبدیل کیا جانا چاھیئے تھا۔
بحرحال "دو قومی نظریہ" کو رد کرکے ' مسلم ریاست پاکستان سے مسلمان
بنگالیوں کی علیحدگی اور مشرقی پاکستان کا نام تبدیل کر کے ایک سیکولر
بنگالی قومی ریاست کے طور پر بنگلا دیش کو وجود میں لانے سے مغربی پاکستان
ایک پنجابی اکثریتی ریاست بن چکا ھے۔ اس لیے اب مراٹھا قوم ' تیلگو قوم '
تامل قوم ' راجستھانی قوم ' گجراتی قوم ' بھوجپوری قوم ' کناڈا قوم ' اوریا
قوم ' مالایالم قوم ' آسامی قوم کی آزادی کے بعد ھندو بنگالیوں کی بنگلا
دیش میں شمولیت ' سکھ پنجابیوں اور ھندو پنجابیوں کی پاکستان میں شمولیت کے
ساتھ ساتھ پنجابستان کے طور پر پاکستان کے نام کو تبدیل کرنا برصغیر ھند کے
امن و امان جبکہ بنگالی قوم ' پنجابی قوم ' مراٹھا قوم ' تیلگو قوم ' تامل
قوم ' راجستھانی قوم ' گجراتی قوم ' بھوجپوری قوم ' کناڈا قوم ' اوریا قوم
' مالایالم قوم ' آسامی قوم اور چھوٹی چھوٹی کمیونٹیز و قبائل کی سماجی '
اقتصادی اور سیاسی خوشحالی کے لیے انتہائی ضروری ھے۔ |