مصطفی کمال کی سچائی اور عامر لیاقت کی لب کشائی !

کسی نے سچ کہا ہے کہ وقت سب سے بڑا منصف ہے ،وقت گزرنے کے ساتھ لوگوں کی کہی گئی باتوں کی اصلیت بھی سامنے آہی جاتی ہے بس ذرا صبر وبرداشت سے اس وقت کا انتظار کرنا چاہیئے جو ایک نہ ایک دن آ کرہی رہتا ہے۔ہمارے معاشرے میں یہ چلن عام ہے کہ کسی بھی شخص کو بڑی آسانی کے ساتھ غدار یا جھوٹا قرار دے دیا جاتا ہے ۔سیاستدانوں کی ہوشیاری اور مکاری سے لبریز باتیں پہلے لوگوں کو اتنی آسانی سے سمجھ میں نہیں آیا کرتی تھیں جتنی آسانی سے آج لوگ سب کچھ سمجھ رہے ہیں جس کا کریڈٹ جہاں آزاد میڈیا کو دیا جانا چاہیے وہیں عوام کے ذہنوں میں رونما ہونے والی اس مثبت تبدیلی کا سہرا ان محب وطن اور بہادر سیاسی رہنماؤں کے سر بھی باندھا جانا چاہیئے جن کی حق او سچ پر مبنی باتوں اور تقاریر نے ایک عام آدمی میں اتنا شعور پیدا کیا کہ آج وہ غلط اور صحیح اور اچھے اور برے لوگوں کے درمیان فرق کو نہ صرف محسوس کرنے لگے ہیں بلکہ ہر طرح کے ڈر اور خوف سے آزاد ہوکر کھلم کھلا اپنی رائے کا ظہار بھی کرنے لگے ہیں ۔

جب بھی عوامی شعور کو بیدار کرنے والے سیاسی رہنماؤں کا تذکرہ کیا جائے گا تو ان میں سب سے پہلا نام پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی اور سربراہ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید کا لیا جائے گا کہ ان کے سیاست میں آنے سے قبل حکومت اور سیاست میں وڈیرے اور جاگیر دار مسلط تھے جن کا ملکی سیاست اور حکومت کے ایوانوں پر مکمل کنٹرول ہوا کرتا تھا اور عام آدمی آزادی کے ساتھ سیاسی معاملات پر اپنی رائے کا کھلم کھلا اظہار کرنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا تھا لیکن ذوالفقارعلی بھٹو جیسے انقلابی محب وطن سیاسی رہنما نے اقتدار میں آنے کے بعد ایک عام آدمی کو زبان دی اور عام لوگوں کو پہلی بار پاکستان کے ایوانوں میں پہنچانے کا وہ عظیم کارنامہ انجام دیا جس کی اس سے قبل کوئی نظیر نہیں ملتی جبکہ موجودہ دور میں پاکستانی عوام میں سیاسی شعور پیدا کرنے کا سہرا،پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال کے سر ہے جنہوں نے پوری سچائی ،حب الوطنی اور بہادری کے ساتھ ایک عام آدمی کو پاکستانی سیاست ،سیاستدانوں اور حکومتی معاملات کے بارے میں اتنی زیادہ اور مسلسل آگاہی فراہم کی لوگ سیاسی لیڈروں اور حکومتی نمائندوں کی قلابازیوں ،چالاکیوں اور مکاریوں کو اچھی طرح سمجھنے لگے ہیں۔

مصطفی کمال اورڈاکٹر عامر لیاقت کسی تعارف کے محتاج نہیں کہ ان دونوں کا تعلق ماضی میں ایم کیو ایم سے رہ چکا ہے اور دونوں ہی اپنی قابلیت ،اہلیت اورفعالیت کی وجہ سے ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم سے نمایاں ترین عہدوں پرفائز ہوئے جس کے بعد مصطفی کمال نے کراچی کے سٹی ناظم کے طور پر بے مثال کارکردگی کا مظاہرہ کرکے ساری دنیا سے داد وصول کی اور ان کا شمار دنیا کے چند بہترین میئرز میں کیا جانے لگا۔جبکہ عامر لیاقت نے ٹی وی چینلز کے مختلف پروگراموں کے کمپئیر کی حیثیت سے اپنی ایک منفردشناخت قائم کی اور ان کا شمار ٹی وی پروگراموں کے بہترین ہوسٹ میں کیا جانے لگا لیکن ان دونوں ہی نامور شخصیات نے کچھ عرصہ قبل ایم کیوایم قائد الطاف حسین کی ملک دشمن سرگرمیوں کا علم ہونے پراپنے قائد سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے ایم کیو ایم چھوڑ دی بس دونوں کے ایم کیو ایم کو ہمیشہ کے لیئے خیرباد کہنے میں تقریباً 6 ماہ کا وقفہ رہا۔ان دونوں باصلاحیت سیاسی رہنماؤں نے تقریباً 30 سال تک ایم کیو ایم قائد الطاف حسین کی سربراہی میں اہم ترین پوزیشنز پر کام کیا اور یہ دونوں ہی الطاف حسین سے بہت زیادہ قریب رہے یہی وجہ ہے کہ ان دونوں کو الطاف حسین کے طرز سیاست کا بہت اچھی طرح علم ہے،ان دونوں کا شمار ایم کیو ایم کے نیک نام لیڈروں میں کیاجاتا رہا ہے کہ مصطفی کمال اور عامر لیاقت نے ایم کیو ایم میں رہتے ہوئے بھی اپنے دامن کو کرپشن اور قتل وغارت گری جیسے جرائم سے پاک رکھا ،یہی وجہ ہے کہ مصطفی کمال کی الطاف حسین اور ایم کیو ایم سے اعلانیہ بغاوت کو بہت تیزی کے ساتھ مقبولیت اور کامیابی حاصل ہوئی ،مصطفی کمال نے بغاوت کے بعد اپنی ایک ملک گیرسیاسی جماعت پاک سرزمین پارٹی قائم کرکے زوردارسیاسی سرگرمیوں کا آغاز کردیا جبکہ عامر لیاقت 10 روز قبل تک ایم کیو ایم کی قیادت کے ساتھ بیٹھ کر پریس کانفرنسوں میں شریک ہونے کے علاوہ ٹی وی چینلز پربیٹھ کر ایم کیو ایم قائد الطاف حسین اور ایم کیو ایم کا دفاع کررہے تھے لیکن کراچی پریس کلب پر ایم کیو ایم قائد الطاف حسین کی جانب سے پاکستان مردہ باد کے نعرے لگوائے جانے اورٹی وی چینلز پر حملوں کے بعد بالآخر عامر لیاقت کا ضمیر بھی جاگ گیا اور انہوں نے ایک ٹی وی ٹاک شوکے دوران اعلانیہ طور پر الطاف حسین اور ایم کیو ایم سے لاتعلقی کا اظہار کرکے سیاست چھوڑ دینے کا اعلان کرڈالااور یو ں عامر لیاقت کا شمار بھی الطاف حسین اور ایم کیوایم کے غداروں میں ہونے لگا۔مصطفکی کمال گزشتہ 5 ماہ سے جو کچھ کہتے چلے آئے ہیں آخر کار اس کی تصدیق عامر لیاقت نے بھی ایک ٹی وی ٹاک شو میں یہ کہ کر کردی ہے کہ :’’ میں مصطفی کمال سے معافی مانگتے ہوئے اس بات کو تسلیم کرتا ہوں کہ مصطفی کمال ایم کیو ایم قائد الطاف حسین کے بارے میں جو کچھ کہتے رہے ہیں وہ سب سچ ہے اور الطاف حسین واقعی محب وطن پاکستانی نہیں ہیں‘‘۔مصطفی کمال کی سچائی پر عامر لیاقت کی حالیہ لب کشائی پر تبصرہ کرتے ہوئے یہی کہا جاسکتا ہے کہ ۔۔۔ بڑی دیر کی مہرباں آتے آتے !

3 مارچ کو کراچی واپس آکر ایم کیو ایم کے قائد کے خلاف علم بغاوت بلند کرتے ہوئے ایم کیو ایم اور الطاف حسین کے خلاف سچی اور کھری باتیں کرنے والے مصطفی کمال کو کون نہیں جانتا کہ جب وہ ایم کیو ایم کا حصہ تھے اور انہوں نے سٹی ناظم کی حیثیت سے کراچی میں ترقی یافتہ کاموں کو مکمل کرنے کا بیڑ ہ اٹھایا تھا اور نہایت کامیابی کے ساتھ اپنا کام مکمل کرنے کی وجہ سے ان کا نام دنیا کے بہترین مئیرز میں شامل کردیا گیا تھا۔متحدہ کی 30 سالہ سیاست میں سے اگر مصطفی کمال کے5 سال نکال دیئے جائیں تو جو کچھ باقی بچتا ہے وہ بھتہ خوری ،بدامنی ،خوف و دہشت کا راج ،بوری بند لاشیں ،ٹارچر سیلز ،سیاسی مخالفوں کی ٹارگٹ کلنگ اورنت نئے سیاسی ڈرامے ہیں جن سے لوگ اس قدر تنگ آئے ہوئے ہیں کہ غیر تو غیر اب متحدہ کے اپنے لوگ بھی ان کے طر زسیاست سے بیزار دکھائی دیتے ہیں اور اب تو اردو بولنے والے کھلم کھلا یہ باتیں کرتیں ہوئے نظر آتے ہیں کہ اردو اسپیکنگ کمیونیٹی کی نمائندہ جماعت ہونے کی دعویدار متحدہ قومی موومنٹ نے اردو بولنے والوں کے لیئے کو ن سا ایسا قابل فخر کام کیا ہے جس کی وجہ سے لوگ آنکھیں بند کرکے ان کا ساتھ دیتے رہیں۔؟ اردو بولنے والوں نے متحدہ کو 30 سال تک اپنا ووٹ دے کر اسمبلیوں میں بھیجا تو انہوں نے اپنے ووٹرز کے لیئے کیا کیا؟30 سال تک سیاست اور بیشتر وقت حکومت میں رہنے کے باوجود کیا ایم کیوایم اپنے لوگوں کے لیئے کوئی ایک ہسپتال ہی بناسکی ؟مصطفی کمال کی نظامت کے دور کے بعد ایم کیوایم کی مقامی قیادت نے کراچی کی گلیوں ،سڑکوں اور نالوں کی ٹوٹ پھوٹ، تعمیر اورمرمت وصفائی کے لیئے کیا کچھ کیا ؟پاک سرزمین پارٹی کے قیام سے پہلے کراچی کے اردوبولنے والے باشندوں کے پاس ایم کیو ایم کے علاوہ کوئی اور چوائس نہیں تھی لیکن اب کراچی کے اردو بولنے والوں کے لیئے مصطفی کمال اور پاک سرزمین پارٹی کی صورت میں ایک بہترین متبادل موجود ہے اور اگر عام انتخابات کے موقع پر کراچی کے عوام کا موڈ چینج ہوگیا اور انہوں نے مصطفی کمال کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا تو پھر ایم کیو ایم کو ناکامی کے اندھیروں میں ڈوبنے سے کوئی نہیں بچاسکتا ،ویسے بھی مکافات عمل کی وجہ سے آج کل ایم کیوایم پر بہت برا وقت آیا ہوا ہے جس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ ایک وقت تھا جب ایم کیوایم کے مرکز نائن سے حکم آیا کرتا تھا ورکراچی بند ہوجاتا تھا اورلیکن آج وہ وقت آیا ہے کہ نائن زیرو بند ہے اور پورا کراچی کھلا ہوا ہے ۔

آج سے کچھ عرصہ پہلے تک کوئی اس بات کا تصور بھی نہیں کرسکتا تھا کہ کراچی میں رہتے ہوئے کوئی اس طرح متحدہ (ایم کیوایم) کے قائد کے خلاف کھلم کھلا علم بغاوت کرتے ہوئے ان کے ذاتی اور سیاسی زندگی کے ان پہلوؤں پر بات کرے گا جو اب تک عام آدمی اور خاص طور پر ایم کیوایم کے کارکنوں سے چھپے ہوئے تھے لیکن پھر 3 مارچ2016 کو مصطفی کمال نے 3 سال بعد کراچی واپس آکر کراچی میں سیاست کرنے والوں کو نہ صرف چونکا دیا بلکہ اپنے دلیرانہ خطابات اور طرز عمل سے عام لوگوں کو بہت متاثر کیا کہ ایم کیو ایم کے ہی ایک سابق اہم ترین رہنما اور پرویز مشرف کے دورحکومت میں کراچی کے ناظم اعلیٰ کے اہم ترین عہدے پر فائز نیک نام شخصیت (جسے لوگ ایم کیوایم کے ماتھے کا جھومر قراردیتے تھے )نے اپنی سابقہ پارٹی اور اس کے قائد کا اصل چہرہ بے نقاب کرنے میں جو تیزی ،بہادری اور ناقابل یقین استقامت دکھائی اس نے ان کو ایک بار پھر کراچی کی عوام اور خاص طور پر کراچی کی خاموش اکثریت کا ہیرو بنا دیا کہ پاکستانی سیاست میں آج تک ان ہی لوگوں کو بہت تیزی کے ساتھ مقبولیت اور کامیابی حاصل ہوئی ہے جنہوں نے بہادری اور بے خوفی کے ساتھ سیاست کی یہی وجہ ہے کہ مصطفی کمال سیاست میں انٹری دیتے ہی مقبول اور کامیاب ہوگئے۔ لیکن ایسے لوگوں کی بھی کوئی کمی نہیں جومصطفی کمال کو ایجنسیوں کی پیداوار قرار دیتے ہیں جب کہ کچھ سیاسی بقراط یہ بھی سمجھتے ہیں کہ مصطفی کمال کو خود الطاف حسین نے پاکستان بھیجا ہے اور یہ ایم کیو ایم قائد الطاف حسین کا ایک لمبا سیاسی کھیل ہے جس کی اصل حقیقت کچھ عرصہ بعد سامنے آئے گئی جب مصطفی کمال دوسرا الطاف حسین بن کر ایم کیو ایم کی قیادت سنبھالیں گے۔ یہ سب باتیں ،اندازے اور پیش گوئیاں درست ہوں یا غلط لیکن اب کراچی کی تیزی کے ساتھ بدلتی ہوئی صورتحال کی روشنی میں اس طرح کی قیاس آرائیوں کا سلسلہ بند ہوجانا چاہیئے کہ اسی میں سب کا فائدہ ہے ورنہ خوش فہمی اور غلط فہمی میں مبتلا سیاسی قائدین کو عام انتخابات کے موقع پربہت بڑی سیاسی تبدیلی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔مصطفی کمال کی سچی اور کھری باتوں کو سننے کے بعد بھی ان سے بدگمانی رکھنے والوں یا ان کو الطاف حسین کا بھیجا ہوا بندہ سمجھنے والے خوش فہم اور نادان لوگوں کو اب احمقانہ باتیں کرنے سے اجتناب کرنا چاہیئے کہ اب یہ بات سب پر عیاں ہوچکی ہے کہ مصطفی کمال کو ایجنسیاں یا الطاف حسین کراچی واپس لے کرنہیں آئے بلکہ مصطفی کمال کو راہ راست پر لانے والی ذات اﷲ تعالیٰ کی ہے جو جسے جب چاہے ہدایت عطا کردے کہ ذلت اور عزت دینا صرف اﷲ تعالیٰ کے اختیار میں ہے ۔ قرآن پاک میں اﷲ تعالی ٰ کے فرمان ’’وتعز ومن تشاء و تزل من تشاء ‘‘کے مصداق مصطفی کمال کی بڑھتی ہوئی عزت اور پذیرائی اور الطاف حسین کی ذلت اور رسوائی اب سب کو واضح طور پر نظر آرہی ہے جس کو تسلیم نہ کرنے والوں کو عقل کا اندھا ہی قرار دیا جاسکتا ہے۔

مصطفی کمال نے اپنی تقریر وں اور پریس کانفرنسوں میں جو باتیں کی ہیں ان پر ایک طائرانہ نظر ڈالی جائے تو یہ ہی حقیقت سامنے آتی ہے کہ وہ لوگوں کے دلوں کوجوڑنے کی بات کرتے ہیں،وہ اختلاف برداشت کرنے کی بات کرتے ہیں،وہ کراچی کوبدامنی اور دہشت گردی سے پاک شہر بنانے کی بات کرتے ہیں وہ کراچی کے نوجوانوں کو را کا ایجنٹ بننے سے روکنے کی بات کرتے ہیں۔وہ کراچی کے نوجوانوں کے ہاتھوں میں اسلحہ کی بجائے قلم پکڑوانے کی بات کرتے ہیں ،وہ اپنی ذات کو بھی احتساب کے لیئے پیش کرنے کی بات کرتے ہیں ،وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ متحدہ کے قائدکے بھارتی ایجنسی را سے تعلقات اور فنڈنگ کے حوالے سے بول رہا ہوں اگر وہ غلط ثابت ہو تو مجھے پھانسی دے دی جائے‘‘۔ اور آخر کار وقت نے مصطفی کمال کی سچائی ثابت کردی اور آج ڈاکٹر عامر لیاقت بھی مصطفی کمال کے خلاف کی گئی اپنی باتوں پر ان سے معافی مانگ کر ٹی وی چینل پر بیٹھ کر ببانگ دہل اس بات کو تسلیم کررہے ہیں کہ:’’ مصطفی کمال ایم کیو ایم قائدالطاف حسین کے بارے میں جو کچھ کہہ رہے وہ بالکل سچ ہے ، ایم کیو ایم کے قائد محب وطن نہیں رہے لہذا میں ایم کیو ایم اور الطاف حسین سے علیحدگی کا اعلان کرتا ہوں میں کچھ روز قبل تک ایک غلط آدمی کا دفاع کررہا تھا جس پر میں معذرت خواہ ہوں جبکہ میں یہ قوم کو یہ بھی بتانا چاہتا ہوں کہ ایم کیو ایم چھوڑنے کا اعلان کرنے کے بعد مجھے فون پر قتل کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں اور یہ دھمکیاں وہ لوگ دے رہے ہیں جن کی میں آوازیں اچھی طرح پہچانتا ہوں لہذا اگر مجھے قتل کردیا گیا تو اس کے ذمہ دار ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین ہوں گے‘‘۔ ایم کیو ایم سے وابستہ ایک اور قابل ،نیک نام ،متحرک اور مشہورسیاسی رہنما ڈاکٹر عامر لیاقت کا مذکورہ بالا بیان ہی یہ بات ثابت کردینے کے لیئے کافی ہے کہ مصطفی کمال کا بولا ہوا سچ اپنا اثر دکھا رہا ہے اور ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے ۔۔۔۔ !

کراچی پریس کلب کے باہر شروع کی جانے والی نمائشی بھوک ہڑتال نے متحدہ کو سیاسی فائدہ پہنچانے کی بجائے شدید نقصان سے دوچار کردیا جس کی وجہ متحدہ قائد الطاف حسین کے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی ،پاکستان مردہ باد کے نعرے اور اپنے کارکنوں کو پرائیویٹ ٹی وی چینلز کے مالکان کو سبق سکھانے کے لیئے ان پر دھاوا بولنے کا حکم تھا جس کے بعدمتحدہ کے کارکنوں اور حمایت کرنے والوں نے ریڈ زون ایریا میں جس طرح طوفان بدتمیزی بپا کیا وہ کراچی کی سیاسی تاریخ کا ایسا شرمناک باب ہے جسے لوگ کبھی فراموش نہیں کرسکیں گے،پھر الطاف حسین اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کی جانب سے کیئے گئے ان منفی اقدامات نے جہاں لوگوں کے سامنے ایم کیوایم کا اصل چہرہ بے نقاب کیا وہیں ایم کیوایم کے بانی وسربراہ الطاف حسین کا اپنی باتوں پر معافی مانگنا اور معافی مانگنے کے ایک ہی روز بعدبرطانیہ میں دوبارہ پاکستان اور پاکستان کی مقتدر شخصیات اور اداروں کے خلاف اشتعال انگیز باتیں کرنے کی وجہ سے ایک عام پاکستانی کی نظر میں الطاف حسین اور ایم کیو ایم کے خلاف جو منفی جذبا ت پیدا ہوئے ہیں اس کا خمیازہ ایم کیو ایم کو ایک طویل عرصہ تک بھگتنا ہوگا بشرطیکہ ایم کیو ایم پر حکومت کی جانب سے پاپندی عائد نہ کردی جائے کیونکہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار اور سندھ کے وزیرا علیٰ مراد علی شاہ کے درمیان اس بات پر اتفا ق ہوچکا ہے کہ ایسے کسی بھی شخص یا سیاسی جماعت کو پاکستان میں سیاست کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیئے جس کی جانب سے پاکستان مردہ باد کے نعرے لگائے جارہے ہوں۔
ایم کیوایم کے مقامی قائد و کرتا دھرتا فاروق ستار کی اپنی جماعت کے قائد الطاف حسین اور ایم کیوایم کو پابندی سے بچانے کے لیئے جو کوششیں کی جاری ہیں اور فاروق ستار اپنی پریس کانفرنسوں اور ٹی وی ٹاک شوز میں جس طرح کی باتیں کر رہے ہیں ان کی مثال ڈوبنے والے کسی ایسے شخص کی ہے جو اپنی جان بچانے کے لیئے کسی سہارے کی تلاش میں ہاتھ پاؤں مار رہا ہو۔کہتے ہیں کہ انسان اپنی زبان اور باتوں کے پیچھے چھپا ہوا ہے جو جتنا زیادہ بولتا ہے اتنا ہی زیادہ ایکسپوز ہوتا چلا جاتا ہے بس فرق اس بات کا ہوتا ہے کہ کون سچ بول رہا ہے اور کون جھوٹ؟ کسی سیانے نے کیا خوب کہا ہے کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے اور سچائی کبھی چھپتی نہیں ایک نہ ایک دن سامنے آکر ہی رہتی ہے اور یہ حقیقت آج کھل کر سامنے آرہی ہے ،کراچی کی سیاست کے حوالے سے پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال اور ایم کیو ایم کے مقامی قائد فاروق ستار میڈیا پر اپنے اپنے موقف کا دفاع کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اور مصطفی کمال تو 3 مارچ 2016 سے میڈیا کے ذریعے عام پاکستانیوں کو ایم کیو ایم اور اس کے قائد الطاف حسین کی ملک دشمن سرگرمیوں کے بارے میں مسلسل آگاہ کرتے ہوئے چلے آرہے ہیں گوکہ مصطفی کمال کوکافی عرصہ تک مخالفین کی جانب سے پاکستانی ایجنسیوں کا ایجنٹ اور مہرہ قرار دیا جاتا رہا لیکن مصطفی کمال نے حق گوئی کا راستہ ترک نہیں کیا بلکہ مسلسل سچ بول کر آخر کار جھوٹ اور فریب کی سیاست کرنے والوں کا پردہ چاک کردیا یہی وجہ ہے کہ آ ج ڈاکٹر عامر لیاقت( جو چند روز قبل تک ایم کیو ایم سے وابستہ تھے اور میڈیا پر ایم کیو ایم اور اس کے قائد کادفاع کرتے ہوئے نظرآرہے تھے) جیسے قابل،متحرک اور نامور لوگ بھی متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین سے لاتعلقی اور علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ الطاف حسین محب وطن سیاسی رہنما نہیں ہیں اور مصطفی کمال جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ سچ ہے‘‘۔

شہر کی تیزی سے بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال کے بعد یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ کراچی کے شہری تبدیلی چاہتے ہیں اور اب وہ آنکھ بند کرکے کسی بھی پارٹی کو ووٹ دینے پر تیار نہیں ہونگے ،جو پارٹی کراچی کے عوام کے مسائل حل کرنے کی کوششیں کرے گی اور اقتدار میں آنے کے بعد کراچی کو بدامنی ،بھتہ خوری ،دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ سے پاک کرنے کے لیئے عملی اقدامات کرے گی کراچی کے لوگ اس کے ساتھ کھڑے ہونگے ۔کراچی کو سیاسی دہشت گردوں سے پاک کرنے کے لیئے شروع کیئے جانے والے کراچی آپریشن کے تحت قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومتی ذمہ داروں نے مکمل ہم آہنگی کے ساتھ کراچی میں گزشتہ چند روز کے دوران جس تیز رفتاری کے ساتھ الطاف حسین کی ایم کیو ایم کے خلاف عملی طور پر کارروائیاں شروع کی ہیں اور کراچی سمیت سندھ بھر میں ایم کیو ایم کے یونٹ اور سیکٹر آفسزکو منہدم کرنے کے ساتھ کراچی کے تمام اہم مقامات اور دفاتر سے ایم کیو ایم قائد الطاف حسین کی تصاویر اتاری جارہی ہیں وہ پاکستان دشمن قوتوں اور پاکستان مردہ باد کا نعرہ لگانے والوں کے لیئے نوشتہ دیوار ہے کہ وہ جتنی جلدی ہوسکے راہ راست پر آجائیں کہ اب ایسے لوگوں، سیاسی پارٹیوں اور سیاسی لیڈروں کے لیئے پاکستان میں کوئی جگہ نہیں ہے جو رہتے پاکستان میں ہیں ،کھاتے پاکستان میں ہیں اور گیت انڈیا اور دیگر دشمن ممالک کے گاتے ہیں ۔

ایم کیو ایم قائدالطاف حسین کی جانب سے کھلم کھلا پاکستان مردہ باد کے نعرے ،پاکستان کے قیام کو ایک غلطی قرار دینا ،انڈین ایجنسی را کے لیئے کام کرنا ،پاکستانی فوج اور فوجیوں کی تحقیر کرنا ،انہیں دھمکیا ں دینااور اپنے سیاسی مخالفین کو غدار قرار دے کر قتل کروانے کے احکامات جاری کرنا اور پاکستان کے دشمن ممالک سے مدد طلب کرنا ،کیا یہ سب باتیں یہ حقیقت ثابت کرنے کے لیئے کافی نہیں کہ الطاف حسین پاکستان کا غدار ہے جسے پاکستانی قوانین کے تحت سزا ملنی چاہیئے ؟ماضی میں متحدہ سے وابستہ رہنے والے اہم ترین لوگ یہ بات کہ رہے ہیں کہ الطاف حسین ایک ملک دشمن سیاسی رہنما ہے جسے پاکستان اورپاکستانی عوام سے کوئی دلچسپی نہیں اور جو ملک دشمن قوتوں کا آلہ کار اور سہولت کار بن کر پاکستان کی شہ رگ کراچی کو کمزور کرکے پاکستان کی معیشت کو تباہ وبرباد کرنے پر تلا ہوا ہے لیکن افسوس ہے ان لوگوں پر جومتحدہ قائد کی تمام تر حقیقت سامنے آنے کے باوجود اس کو اپنا قائد مانتے ہیں یا پاکستان میں رہتے ہوئے ان کے الٹے سیدھے ملک دشمن بیانات کا مضحکہ خیز دفاع کررہے ہیں۔

اﷲ تعالی ٰ تمام پاکستانیوں کو ہدایت عطافرمائے کہ ہم سب اچھے اور برے ،صحیح اور غلط ،محب وطن اور ملک دشمن عناصر میں تمیز کرکے اپنے ووٹوں کے ذریعے پاکستان کی اسمبلیوں میں ایسے لوگوں کو بھیج سکیں جو وہاں جاکر بڑے بڑے عہدے حاصل کرنے کے بعد ذاتی مفاد کی بجائے قومی مفاد کو ترجیح دیتے ہوئے ملک وقوم کی ترقی ،فلاح وبہبود اور استحکام کے لیئے خلوص نیت کے ساتھ کام کرکے پاکستان کو ایک ایسا طاقتور ملک بنا سکیں جس میں رہنے والا ہر باشندہ محب وطن ہو جہاں غدار پیدا نہ ہوں اور جہاں رہنے والوں کو اپنی جان ومال کی حفاظت کے حوالے سے کسی قسم کے خطرات لاحق نہ ہوں(آمین)۔
Fareed Ashraf Ghazi
About the Author: Fareed Ashraf Ghazi Read More Articles by Fareed Ashraf Ghazi : 119 Articles with 142472 views Famous Writer,Poet,Host,Journalist of Karachi.
Author of Several Book on Different Topics.
.. View More