جیسے جیسے چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل
شریف کی مدت ملازمت ختم ہونے کے قریب آرہی تھی اتنی ہے چہ مگوئیاں ہورہی
تھیں۔ کوئی کہہ رہا تھا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف مارشل لا ء لگائیں گے
تو کسی نے کہا کہ ان کی مدت ملازمت میں توسیع کردی جائے گی ۔کوئی بولا کہ
نہیں ان کو فیلڈ مارشل بنا یا جائے گا۔وقت اپنی رفتار سے گزرتا رہا اور
تجزیہ نگار اپنی اپنی آرا پیش کرتے رہے مگر چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل
شریف اپنی وطن کی محبت میں سرشار اپنے کام میں مگن رہے اور انہوں نے سب
تجزیہ نگاروں کے تبصروں کو رد کرتے ہوئے اپنی مدت ملازمت ختم ہونے پر
ریٹائرمنٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔
ان کی ریٹائرمنٹ کے اٹل فیصلے کے بعدپانچ نئے ناموں کی لسٹ وزیراعظم کی
ٹیبل پر پہنچ چکی تھی اور اب قیاس آرائیاں پھر سے شروع ہوگئیں۔ وضاحت کرتا
چلوں کہ وزیراعظم نوازشریف کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے پانچویں
بار چیف آف آرمی سٹاف کا فیصلہ کرنا تھا۔پانچ ناموں کے منظر عام پر آنے کے
بعد سوشل میڈیا پر پروپگنڈا بھی شروع ہوگیا۔ ہر بندے کو اپنی ذہانت یا
معلومات کے مطابق تبصرہ کرنے کا حق حاصل ہے لیکن منفی تبصرے سے پرہیز کرنا
چاہیے کیونکہ یہ ملک میں ایک انتشارپھیلانے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
آخر کار آج میاں نوازشریف نے انتظار کی گھڑیا ں ختم کرتے ہوئے 26نومبر
کوترکمانستان کے دورے سے واپسی کے بعد نئے چیف آف آرمی سٹاف کا اعلان کردیا
۔وزیراعظم نواز شریف نے اپنے صوابدیدی اختیارات کے تحت تھری اسٹار لیفٹیننٹ
جنرل قمرجاوید باجوہ کو فور اسٹار جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر پاک فوج کا
نیا سربراہ مقرر کردیا ہے جب کہ لیفٹیننٹ جنرل زبیر حیات کو چیئرمین جوائنٹ
چیفس آف اسٹاف کمیٹی مقرر کردیا ہے۔
پاکستان کے نومنتخب آرمی چیف کا تعلق پنجاب کے شہر گکھڑ منڈی سے ہے۔
جنرل باجوہ نے بھی 24 اکتوبر 1980 میں فوج میں کمیشن حاصل کیا ان کا تعلق
پاک فوج کی یونٹ 16 بلوچ رجمنٹ سے ہے۔ وہ اس رجمنٹ سے آرمی چیف بننے والے
چوتھے افسر ہیں۔ ان سے پہلے پاک فوج کے سربراہان بننے والے جنرل یحییٰ خان،
جنرل مرزا اسلم بیگ اور جنرل اشفاق پرویز کیانی کا تعلق بھی اسی رجمنٹ سے
تھا ۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نیول پوسٹ گریجویٹ یونیورسٹی مونٹری کیلیفورنیا
امریکا کے فارغ التحصیل ہیں وہ کینیڈین فورسز کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج اور
نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کے بھی گریجویٹ ہیں۔ جنرل قمر باجوہ
انفینٹری اسکول میں انسٹرکٹر کے فرائض بھی انجام دے چکے ہیں۔جنرل قمرجاوید
باجوہ چیف آف دی آرمی اسٹاف کے پرنسپل اسٹاف آفیسر اور جی ایچ کیو میں
انسپکٹر جنرل آف دی ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
انسپکٹر جنرل آف دی ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن وہ عہدہ ہے جس پر آرمی چیف
مقرر ہونے سے قبل جنرل راحیل شریف بھی فائز تھے۔
نومنتخب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اقوامِ متحدہ کے تحت کونگو میں پاک
فوج کے امن مشن کی قیادت بھی سنبھال چکے ہیں جب کہ انفینٹری اسکول، کوئٹہ
میں کمانڈانٹ اور پاک فوج کی سب سے بڑی 10 کور کے کورپس کمانڈر کے عہدوں پر
فائز رہ چکے ہیں۔
نومنتخب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی تقرری کو پاکستان بھر میں سہرایا
گیا ہے۔ اپوزیشن و حکومتی ممبران ، سماجی و مذہبی رہنماؤں سمیت ہر ایک نے
چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی تقرری پروزیراعظم کے فیصلے کو سراہا یا
ہے۔ادھر ہی نہیں بیرون ممالک نے بھی نومنتخب آرمی چیف کو خوش آمدید کہا ۔
جنرل قمر جاوید باجوہ کے تقرری پر ہمارا دشمن بھی بول پڑا اور کہا کہ جنرل
قمر جاوید باجوہ کو سرحدوں کی حفاظت کا وسیع تجربہ حاصل ہے کیونکہ وہ جنرل
راحیل شریف کے دور میں شمالی علاقہ جات اور کشمیری سرحدوں کی نگرانی کرتے
رہے ہیں۔ نومنتخب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے تقرری کے فوراً بعد
اپنے دشمن بھارت کو واضح پیغام بھی دے دیا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ
ہیں اور وقت آنے پر اپنے دشمنوں کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
پاک فوج کے نئے سربراہ 29 نومبر کو اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے جس کی
تقریب جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) کے ہاکی گراؤنڈ میں ہوگی جہاں سبکدوش
ہونے والے پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اپنے نئے جانشین کو پاک فوج
کی کمان علامتی چھڑی پیش کریں گے۔دعا ہے کہ نومنتخب آرمی چیف جنرل قمر
جاوید باجوہ کو ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھانے کی توفیق دے۔ آمین |