میری پہنچ اوپر تک ہے
(Malik Hamid Raza Qadri, )
دنیا میں جس بندے کے کسی بڑ ے افسر سے
تعلقات ہوں جب اسے کوئی مشکل پیش آئے یا اسے کوئی تنگ کرے تو وہ کہتا ہے
میری پہنچ اوپر تک ہے اگر کوئی کام پھنس جائے یا آپ کو کوئی بلاوجہ تنگ
کررہا ہوتو آپ کہتے ہیں کہ مجھے تنگ مت کرو میری پہنچ اوپر تک ہے۔ بعض دفعہ
کسی پہ رعب جمانے کیلئے کسی سے کوئی کام نکلوانے کیلئے بندہ کہتا ہے میری
پہنچ اوپر تک ہے۔ لوگ کسی اونچی پوسٹ رکھنے والے انسان سے تعلقات رکھ کے
کتنے خوش اور کتنے مطمئن ہوتے ہیں انھیں اس بات کا زعم ہوتا ہے ہے کہ وہ با
اختیار بندہ ہمارا جاننے والا واقف یا رشتہ دار ہے جب کوئی مسئلہ ہوگا تو
وہ ہماری مدد کرے گا ۔ یہ آپ کے ساتھ بھی ہو ا ہو گا ہوسکتا ہے آپ نے بھی
کسی کو کہا ہو کہ میرے اوپر تک تعلقات ہیں یا آپ کے بھی کسی با اختیا ر
بندے سے دوستی ہو اور آپ اس پہ خوش ہوتے ہوں گے ۔ جو انسان خود اختیار
رکھتا ہے وہ تو خود کو پتہ نہیں کیا سمجھتا ہو گا مگر آپ ذرا سوچیں کہ لوگ
اس بندے سے تعلقات قائم کر کے فخر کرتے ہیں انھیں ایک تحفظ کا اور اپنی
طاقت کا احساس ہوتا ہے۔سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر ایک انسان دنیا کے کسی با
اختیار انسان سے تعلقات قائم رکھ کے کہ خود کو مطمئن طاقتور اور محفوظ
سمجھتا ہے تو جسکا تعلق کائنات کے مالک کے ساتھ ہو وہ کتنا مطمئن ،طاقتوراور
کتنا محفوظ ہو گا۔
ہم اس نبی پاک ﷺ کے امتی ہیں جن کیلئے اﷲ پاک عزوجل نے یہ ساری کائنات
بنائی جن کے پاس تمام خزانوں کی کنجیا ں ہیں جن کے در سے تمام کائنا کو
خیرات ملتی ہے جن کے در پہ خود انبیاء اکرام علیہ اسلام اجمعین سوالی بن کے
آتے ہیں۔ جن کے نام کے صدقے آدم کی دعا قبول ہوتی ہے جو قاب قوسین کی
منزلوں سے بھی آگے جانے والے ہیں جو بے حجابانہ رب کا دیدار کرنے والے ہیں
۔
اس نبی پاکﷺکے ا متی ہوتے ہوئے ہمیں کیا فکر ہو سکتی ہے ۔ ؟ذرا سوچئے ہماری
پہنچ کتنی اوپر تک ہے ۔ ہم کتنی بڑی ہستی سے تعلق رکھتے ہیں وہ کتنے صاحب
اختیار ہیں ۔مگر پھر بھی ہم کہتے ہیں میرا کوئی سہارا نہیں میرا کوئی سننے
والا نہیں میری داد رسی کوئی نہیں کرتا ۔ ارے کبھی پکار کے دیکھا ہے ان کو
؟ ؟ وہ تو ایسی ہستی ہے جو راتوں کو اٹھ اٹھ کے امت کیلئے روتی ہے جن کے لب
پہ پیدائش کے وقت سے ہی امتی امتی کی صدا رہتی ہے۔ جو مانگے والوں کو عطا
کے علاوہ اور کچھ نہیں کرتے ۔جن کیلئے قران پاک میں لا نھر کے الفاظ
استعمال کئے گئے ہیں ۔وہ ہستی جوہمیشہ اپنے امتی کی صداکی منتظر رہتی ہے
اور پکارنے پر پلک جھپکنے سے بھی پہلے پہنچتی ہے ۔ہم اس ہستی کے پیارے امتی
بھی ہوں اور پھر پریشان بھی ہوں ۔یہ تو ممکن نہیں ۔ میں تو اسکو بڑی نادانی
سمجھتا ہوں کہ کوئی انکو اپنا وارث بھی مانے اپنا والی بھی ما نے اور پھر
کہے میرا سننے والا کوئی نہیں میرا جاننے والا کوئی نہیں ۔ ارے کائنا ت کے
والی کے ہوتے ہوئے اور کیاسہارا چاہئے ؟ اور کون مدد کرنے والا اور سننے
والا چاہئے جو قیامت کے دن اپنی امت کو تمام مصیبتوں سے نکال کے لیجائے گا
جب دوسری امتوں کے نبی خودان کیلئے کوئی سفارش نہ کریں گے اور کہیں گے کہ
کسی اور کو تلاش کرو۔
دنیامیں کسی افسر سے تعلق ہو تو کہتے ہوایک بڑا آدمی میرا جاننے والا ہے وہ
میرا کام کردے گا ۔توجو تمام انبیاء اکرام علیہ اسلام اجمعین کے افسر ہیں
ان کے امتی ہو کر پریشا ن کیوں ہوتے ہو ؟ کیا وہ تمھا را کام نہیں کر سکتے
؟
ایک انسان کا دائرہ اختیار تو کسی ایک مخصوص شعبے تک ہوتا ہے مگر وہ جو
سرورکائنا ت ہیں وہ اﷲ عزوجل کے پیارے محبوب ﷺ جن کے اشارے سے ڈوباہوا سورج
پلٹ آتا ہے۔ انکے اختیا رات تو ہمارے احا طہ خیال میں بھی نہیں آسکتے ۔پھر
ان کے امتی ہوکر فکر کیوں کرتے ہو ۔
تمام فکر اور پریشانی چھوڑدو کیوں کہ تم کوئی عام آدمی نہیں ہو تم محبوب رب
عرش عزوجل کے امتی ہو۔کوئی بھی مصیبت آئے کوئی بھی مسئلہ ہوکوئی بھی مشکل
آڑے آئے اسکی انکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہو میری پہنچ اوپر تک ہے ۔
ہا ں میری پہنچ بہت اوپر تک ہے میری پہنچ سرور کائنات ﷺ تک ہے جن کے اشارے
سے چاند دو ٹکڑے ہوتا ہے۔ میرا ئی کچھ نہیں بگاڑسکتا ۔ جب میرے سمبھا لنے
والے مصطفی ﷺ ہوں ۔میرا کوئی کام کیسے رک سکتا ہے جب میرے کام بنانے والے
ساری کائنات کے سردار میرے پیارے نبی پاکﷺ ہو ں ۔ مجھے کیا ٹینشن ہے مجھے
کیا فکر کسی بات کی ؟ میر ا رابطہ بہت بڑی ہستی کی ساتھ ہے میرا تعلق بہت
بڑی ذات سے ہے ۔میری پہنچ بہت اوپر تک ہے میرے پاس بہت بڑی سفارش ہے میری
کمر بہت مضبوط ہے۔ یہ اشعا رمیرے جذبات کی بہت زبردست ترجمانی کرتے ہیں۔
میرے سب کام بنتے ہیں کرم سرکار ﷺکرتے ہیں
کوئی دیوار رستے میں کھڑی ہونے نہیں دیتے
عطا کی بارشوں میں وہ کمی ہونے نہیں دیتے
کبھی برباد آقا ﷺزندگی نہیں ہونے دیتے
ہمیشہ وہ ہمیں اعزاز پر اعزاز دیتے ہیں
نکما ہونے کا احساس بھی ہونے نہیں دیتے
جو انکا ہے ہمارا ہے یہی دل کو بتایا ہے
عدو سے دل کی دوستی ہونے نہیں دیتے
لب کوثر وہ پیاسوں کو لبا لب جام دیتے ہیں
سر محشر کسی کو تشنگی ہونے نہیں دیتے
آقا کے دیوانوں تم مصطفی ﷺ کے امتی ہوتے ہوئے کسی ٹینشن کاشکارکیوں ہو ؟ ؟
تمھیں کیا مسئلہ درپیش ہے ؟ ۔ مسئلہ جو بھی ہو مصیبت جو بھی ہو بس صرف ایک
کام کیجئے
صرف ایک بار دل سے مصطفی ﷺ کو تو پکار
ہوگا بیڑا پارہوگا بیڑا پار |
|