جنید جمشید شہادت کی موت

ایسی زمیں اور آسماں۔ اس کے سوا جانا کہاں

جے جے ،جنید جمشید کا ایک اسٹور میری رہائش الہ دین کے قریب ہے، جہاں سے گزرتے ہوئے، مجھے کبھی کبھی اس کے بارے میں ، اس کے گائے قومی نغموں، اور نعتﷺ سے اس کی محبت ، عقیدت ،اور اس کایا پلٹ پر خیال آجاتا ہے۔ سابقہ پاپ گلوکار اور موجودہ نعت خواں ہیں۔ جے جے کے بارے میں جب طیارے حادثے کی پہلی خبر آئی تو دل سے دعا نکلی کہ یہ خبر غلط ہو۔ انھوں نے پاپ موسیقی گروپ وائتل سائنز کے نمائندہ گلوکار کی حیثیت سے شہرت حاصل کی۔ جب دل دل پاکستان مقبول ہوا تو اس سے محبت میں بھی اضافہ ہوگیا۔ وہ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور کے فارغ التحصیل ہیں۔ 1987ء میں دل دل پاکستان کی ریلیز کے ساتھ ہی وہ شہرت کی بلندیوں تک پہنچ گیئے۔ اور یہ مقبول نغمہ آج بھی پورے پاکستان کا ایک ترانہ ہے، کسی بھی تقریب میں اس کے بول اٹھیں اور ہر طرف سے یہی آواز آتی ہے، دل دل پاکستان ۔شہرت جے جے کے ساتھ ساتھ ہی رہی، ان کی پاپ گلوگاری کے دور میں جو البم ریلیز ہوئے۔ ان میں جنید آف وائتل سائنز 1994ء ،اس راہ پر 1999ء دل کی بات 2002ء بہت مقبول ہوئے۔
 

image

وہ نوجوانوں کی پسندیدہ شخصیت تھے۔ جب انھوں نے گلو اری ترک کی تو بھی وہ مقبولیت کی بلندی پر تھے۔ ان کا رجحان اسلامی تعلیمات کی طرف بڑھ گیا تھا اور آہستہ آہستہ انھوں نے موسیقی کی صنعت کو خیر آباد کہہ دیا۔ اب وہ نعت خوان اور بزنس مین اور تبلیغی جماعت کے نمائندہ فردکے طور پر جانے پہچانے جاتے تھے۔ ان کی بوتیک کی شاخیں پورے ملک میں ہیں۔ ان کے کرتے بہت مقبول رہے، اپنے اس کاروبار میں بھی پاکستان کی محبت شامل تھی۔

اس بارے میں انھوں نے ایک بار بتایا کہ جے جے برانڈ کے آغاز کا محرک پاکستان سے محبت شاہ رخ خان اور سلمان خان تھے۔ اس واقعہ کو یاد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک مرتبہ جب وہ لندن میں کنسرٹ کر رہے تھے تو وہاں موجود شاہ رخ اور سلمان خان نے ان پرطعنہ کسا کہ پاکستان میں کپڑوں کا کوئی اچھا برانڈ موجود نہیں ہے ، جنہیں پہن کر اسٹیج پر جایا جا سکے۔مجھے ان کا یہ طعنہ بہت برا لگا اور میں نے جے جے برانڈ کو متعارف کروایا جسے اﷲ کے فضل سے دن دوگنی رات چگنی شہرت نصیب ہوئی۔
 

image

ہم پاکستانیوں کا المیہ ہے کہ ہم مذہبی شدت پسندی میں بہت آگے نکل گئے ہیں۔ کراچی ائیر پورٹ پر ان کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ بھی انتہائی تکلیف دہ تھا۔ انھوں نے معافی مانگ لی تھی، اس کے بعد ان کا معاملہ ان کے اور اﷲ کے درمیان تھا، اس پر سر راہ انھیں اس طرح بے عزت کرنا کوئی اچھی روایت نہ تھی۔

وہ کراچی سے محبت کرنے والے تھے۔ انھوں نے کراچی کو گندگی سے صاف کرنے کا بیڑا اٹھایا تھا، شہر کی سڑکوں پر صفائی مہم بھی چلائی، جنید جمشید نے ایم جناح روڈ اور لائنزایریا میں سڑکوں پر صفائی بھی کی۔جنید جمشید نے صفائی نہ ہونے صورت میں وزیراعلیٰ ہاؤس تک مارچ کا اعلان بھی کیا تھا۔ شائد یہی وجہ تھی کہ اس وقت کے وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے سندھ اسمبلی میں خطاب کے دوران امجد صابری شہید کی جگہ جنید جمشید کا نام لیکر ان کی شہادت پر دعاء مغفرت کا کہا تھا۔اپنے خطاب کے دوران وزیراعلیٰ سندھ امجد صابری کی جگہ جنید جمشید کا نام بھی لے گئے۔اور کہا کہ اْنہیں جنید جمشید کی شہادت پر دْکھ ہے۔ لیکن شائد اﷲ نے ان کے لئے شہادت کی موت لکھ دی تھی۔

آج یہ سطور لکھتے ہوئے، اﷲ سے دعا ہے ، اس سچے پاکستانی، عاشق رسولﷺ اور دین کے تڑپ رکھنے والی اس روح کو اپنے جوار رحمت میں مقام عطا فرمائے۔ اس کے قومی نغمے کی ایک لائین ہے، ایسی زمیں اور آسماں ، اس کے سوا جانا کہاں۔۔۔۔۔۔ تو واقعی اس زمین پر ہی اس کی شہادت ہوئی۔ اﷲ اس طیارے کے حادثے میں جان بحق ہونے والے تمام افراد کی شہادت کو قبول فرمائے، اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
YOU MAY ALSO LIKE:

Renowned preacher Junaid Jamshed and his family died in a plane crash near Havelian city of Khyber Pakhtunkhwa on Wednesday. The singer turned entrepreneur, along with his wife Nahya Junaid and their three children, was in Chitral for a Tablieeghi congregation.