مسرور کا مسرور کن فیصلہ
(Rizwan Ullah Peshawari, Peshawar)
اﷲ تعالیٰ کی اپنے مخلوقات پر اَن گنت
احسانات ہیں ،ان احسانات کو گننا اور اس کو شمار کر کے اس کا حساب لگانا
حیوان ناطق کے بس میں نہیں ہے،اگر کوئی ان احسانات کے گننے کے پیچے پڑے تو
یہ اس قول کے مترادف ہے’’ایں خیال است ومحال است وجنون‘‘کہ جس طرح آدمی ریت
کے ٹیلے کو بیٹھ کر گننا شروع کر دیتا ہے تو ہر ایک اس کو پاگل ہی کہے
گا،اگر کوئی اس طرح کرے بھی تو ریت کے اس ٹیلے کو گننا ممکن ہے،مگر باری
تعالیٰ کے احسانات کو گننا مشکل ہے،ان اَن گنت احسانات میں سے ایک احسان یہ
بھی ہے،کہ اﷲ تعالیٰ نے ہمیں ایسے لیڈروں سے نوزا ہے کہ جنہیں دینی وعصری
تعلیمی امور پر عبور کے ساتھ ساتھ سیاسی امور میں بھی یدطولیٰ حاصل ہے۔
الحاصل گزشتہ دنوں میں جھنگ کے ایک سیٹ پر الیکشن لڑی گئی،اسی الیکشن میں
مولانا حق نواز جھنگوی کے بیٹے مولانا مسرور نے بھی حصہ لیا اور اپنے باپ
کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اﷲ تعالیٰ نے اس کو کامیابی عطا کی،مولانا
مسرور جھنگ کے ایم پی اے منتخب ہوئے یہی پر ان کے والد ماجدعلامہ حق نواز
جھنگوی ؒ بھی کئی بار ممبر منتخب ہوئے تھے،تواب مولانامسرور نے مملکت
خداداد کے ایوان پر قدم رکھنا ہے،مگر ہر جگہ پر آدمی اکھیلے نہیں جا
سکتا،اب مولانا موصوف کو کس پارٹی میں شامل ہو کر مملکت خداداد کے ایون میں
حلف اٹھانا ہے؟تو مولانا مسرور نے ایک ایسی جماعت کا انتخاب کیا کہ جس کے
قائد کو اﷲ تعالیٰ نے علمی وعملی ترقی کے ساتھ ساتھ سیاست میں بھی بصیرت سے
نوازا ہے،تو انہوں نے مفتی محمودؒ کے فرزند ارجمند قائد جمعیت حضرت مولانا
فضل الرحمٰن پر اعتماد کیا اور انہیں کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر مملکت خداداد
کو مشکلات کے اس دلدل سے نکالنے کا عہد کیا۔
مولانا مسرور ویلکم ۔جمعیت علمائے اسلام واحد ایک ایسا پلیٹ فارم ہے کہ
جمعیت ہی کے جیالوں نے کل بھی مملکت خداداد کے ایوان سے دین اسلام کی تحفظ
کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا تھا ،آج بھی اٹھارہے ہیں،اور ہر وقت اسی کے لیے
کوشاں رہیں گے۔اسی وجہ سے تو مولانا جھنگوی کے بیٹے مولانا مسرور نے بھی
جمعیت علمائے اسلام پر اعتماد کا اظہار کر کے خود بھی جمعیت علمائے اسلام
کا دروازہ کھٹکھٹایا جب انہوں نے ہم پر اتنا اعتماد کیا تو ہم بھی ان کا
حوصلہ بڑھائیں گے۔
اسی شمولیت سے امت مسلمہ کے درمیان جو افراتفری تھی وہ بھی سرد پڑ
گئی،کیونکہ بہت سے لوگوں کو ہم سنتے رہتے تھے کہ سپاہ صحابہ اور جمعیت
علمائے اسلام دونوں علماء کی جماعتیں ہیں ان کو متحد ہوجانا چاہئے اﷲ تعالیٰ
نے وہی دن بھی دکھا دیا کہ سپاہ صحابہ کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑنے والے
مولانا مسرور بھی جمعیت علمائے اسلام میں داخل ہو گئے۔بعض کم ظرف لوگوں نے
یہ سوال اٹھایا کہ مولانا حق نواز جھنگویؒ نے تو یہ نعرہ لگایا تھاکہ’’شیعہ
شیعہ کافر کافرجو نہ مانے وہ بھی کافر‘‘تومولانا فضل الرحمٰن تو معاذاﷲ
علامہ حق نواز جھنگویؒ کے اس قول کے ساتھ کافر ہیں،نہیں جناب علامہ حق نواز
جھنگویؒ نے کہاں پر یہ نعرہ لگایا تھا؟کیا تم نے ان کے منہ سے خود یہ سنا
ہے؟اسی طرح تو عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ کے ساتھ ختم نبوت کے پلیٹ فارم پر شیعہ
موجود تھے تو ان کے بارے میں کیا فتویٰ صادر کروگے؟خدا کے بندوں آج بھی
یوٹیوب پر مولانا حق نواز جھنگویؒ کی جمعیت علمائے اسلام کے حق میں ایک
ویڈیو گردش کرتی رہتی ہے،کہ جس میں انہوں نے یہی کہا تھا کہ میرا سیاسی
پلیٹ فارم صرف اور صرف جمعیت علمائے اسلام ہے،تو جب باپ کا یہی حال ہے تو
بیٹے کا کیا کہئے؟اور ایک قاعدہ کلیہ ہے کہ’’ کل شئی یرجع الی اصلہ‘‘ ہر
چیز اپنے اصل کی طرف ہی لوٹ جاتی ہے ،جب ان کے باپ کا سیاسی پلیٹ فارم
جمعیت علمائے اسلام تھا تو آج ان کے بیٹے مولانا مسرور کا بھی وہی حال
ہوا،ہمیں خوشی اس بات پر نہیں کہ جمیعت علماء اسلام کو پنجاب اسمبلی میں
نمائندگی ملی، بلکہ خوشی اس بات کی ہے کہ جھنگوی شہید کا ہونہار صاحبزادہ
آج قائد جمیعت علماء اسلام مولانا فضل الرحمن کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر ان کو
اپنا قائد کہتے ہیں۔
المختصر:قائد جمعیت علمائے اسلام ہو یا قائد اہل السنت دونوں ہمارے سروں کے
تاج ہیں،جن کے ہر فیصلے کو ہم بصدق دل سلامی پیش کرتے ہیں،اور بارگاہ لم
یزل کے دربار میں دعا گوہیں کہ اﷲ تعالیٰ ان قائدین کا سایہ شفقت تادیر
ہمارے سروں پر قائم رکھے(آمین)
مسرور نے آج سب کے دلوں کو مسرور کردیا
ویلڈن مسرور ویلڈن شہزادہ لگا ایں سوہنیا
|
|