تو سوچیں حدیث بالا کی روشنی میں' کیا اس
وقت یہ تمام باتیں ہم قوم مسلم پر ثابت نہیں آ رہی؟ کیا اسوقت ہم تعداد میں
کم اور بے سرو سامان ہیں ؟ کیا اسلامی ممالک کے وجود باقی نہیں رہے ؟کیا
کسی طرح کی آواز یا اعلامیہ کا کہیں پر اثر ہو رہا ہے؟ کیا کہیں ہر دعاؤں
کا اثردیکھائ دے رہا ہے؟ کیا اس وقت دنیا کی تمام قومیں یا طاقتیں ہمیں صفا
ے ہستی سے مٹانے پر درپے نہیں؟ اور کیا ہم دنیا کو دین پر ترجیح نہیں دے
رہے؟ کیا یہ دنیا سے محبت اور موت سے بیزاری کی علامت نہیں؟ ہم ھزار انکار
کریں یا دعوی!ٰ مگر سچ تو یہ ہے کہ پیارے رسول صلعم کے فرمان کے مطابق
ہماری مثال اس وقت سمندر کی جھاگ کے برابر ہے....غور کریں اور آجائیں لوٹ
کر اپنے مقصد حقیقی طرف ورنہ اسی طرح لوٹتے پیٹتے رہیں گے چاہےکتنا خوش نما
لیبل کیوں نہ لگا لیں یابھلے کسی وجہ سے وقتی طور پر کجھ کامیابی بھی حاصل
کر لیں مگر....حقیقی یادائمی کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکتے بلکہ اسی طرح
بے قیمت ہو کر جینا و مرنا پڑیگا اور اس ذلت ورسوائ کے دلدل سے ہمیں کوئ
نہیں نکال سکتا ...کیونکہ پیارے نبی کا فرمان حق اور سج ہے جو ہو کر رہیگا'
گنواں دی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائ تھی... |