بدر المشائخ حضرت قبلہ الحاج پیر سائیں محمد اسلم اویسی رحمۃ اﷲ علیہ

 آپ کا16واں سالانہ عرس مبارک 28نومبر2016ء بروزپیر مرکز اویسیاں نارووال میں منعقد ہو رہا ہے

حضرت قبلہ الحاج پیر سائیں محمد اسلم اویسی رحمۃ اﷲ علیہ وارثِ دربار اویسیہ علی پور چٹھہ شریف کا شمار عظیم روحانی شخصیات میں ہوتا ہے۔آپ نے ساری زندگی اﷲ تعالیٰ اور اس کے پیارے رسول ﷺ کا ذکر عام کرتے گزاری۔بدرالمشائخ ؒاپنے والدین کے اکلوتے بیٹے تھے۔ابتدائی تعلیم اپنی والدہ محترمہ سے حاصل کی ۔آپ کا بچپن دوسرے بچوں کی طرح نہ تھا ۔آپ چھ سال کی عمر میں جب لوگ عشاء کی نماز ادا کر کے گھروں کو آجاتے تومسجد میں ساری رات اﷲ تعالیٰ کی عبادت میں گزارتے۔
حُلیہ مبارک ولباس: بدرالمشائخ رحمۃ اﷲ علیہ کا قد دراز ،خوبصورت سرخ وسفید چہرہ ،داڑھی مبارک لمبی اور گھنی تھی۔آنکھیں نہایت حسین تھیں۔آپ ہمیشہ سفید قمیض ،سفید تہبند اور سر پر سفید پگڑی زیب تن فرماتے تھے۔ لباس نہایت سادہ اور آپ کی اس سادگی میں اتنا حسن ورعب تھا کہ بڑے بڑے مشائخ عظام کی شخصیت آپ کے سامنے ایسے نظر آتی تھی جیسے چاند کے سامنے ستارے ہوں۔
بیعت و خلافت: آپ کی والدہ محترمہ شہنشاہ ولایت حضرت قبلہ الحاج پیر سائیں فقیر اﷲ اویسی رحمۃ اﷲ علیہ کی مرید تھیں۔آپ 1950ء میں اپنی والدہ محترمہ کے ساتھ کامونکے سے براستہ قلعہ دیدار سنگھ علی پور چٹھہ شریف سائیں فقیر اﷲ اویسی رحمۃ اﷲ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ایک نظر میں سائیں فقیر اﷲ اویسی رحمۃ اﷲ علیہ کے عاشق ہو گئے۔آپ کی بیعت فرمائی۔1953ء کو آپ کامونکے کو خیر آباد کہہ کر مستقل طور پر پیر ومرشد کی صحبت میں رہنے لگے۔آپ کا آبائی شہر کامونکے تھا۔
فنا فی الشیخ: بدرالمشائخ رحمۃ اﷲ علیہ نے اپنے پیر ومرشد سے اس قدر عقیدت ومحبت کی کہ اپنے پیرو مرشد کی ہر ادا کوعملی جامہ پہنایا۔
آپ اس قدر فنافی الشیخ کے مقام پر فائز ہوئے کہ آپ اور آپ کے مرشد میں کوئی فرق نظر نہیں آتا ۔آپ کا لباس داڑھی مبارک ۔عبادت وریاضت کے معمولات میں یکسوئی نظر آتی تھی۔
عبادت وریاضت: آپ ہمہ وقت اﷲ تعالیٰ اور اس کے پیارے حبیب ﷺ کے ذکر میں مشغول رہتے تھے۔ساری زندگی اپنی مسجد میں امامت کروائی اور خطبہ ارشاد فرماتے رہے۔اس کے ساتھ ساتھ عظیم دینی درسگارہ دارالعلوم اویسیہ رجسٹرڈ آستانہ عالیہ اویسیہ علی پور چٹھہ شریف کا قیام عمل میں لایا ۔دارالعلوم میں دینی علوم حاصل کرنے والے طلباء طالبات کو حضور بدرالمشائخ ؒترجمہ وتفسیر خود پڑھاتے تھے۔اب بھی آپ ہی کے فیض سے آستانہ سے ملحق مدرسہ اویسیہ پر طلباء طالبات کو شعبہ حفظ القرآن ،ناظرہ ،تجوید القرأت اور شعبہ درس نظامی کی تعلیم سے آراستہ کیا جا رہا ہے۔راقم متعدد با رحضرت علامہ پیر محمد تبسم بشیر اویسی کے ساتھ حضور کی خدمت میں حاضر ہوا۔جب بھی آپ کو دیکھا یادِ الٰہی میں مشغول دیکھا۔کئی مرتبہ رات 12بجے بھی آپ کی خدمت میں حاضری ہوئی تو حضور بدرالمشائخ ؒ ؒکو اﷲ تعالیٰ کا ذکر کرتے ہوئے دیکھا۔آپ ایک لمحہ بھی اﷲ تعالیٰ کی یاد سے غافل نہ ہوتے۔اﷲ تعالیٰ نے قرآن پاک میں اولیاء کرام کی جو نشانیاں بیان فرمائی ہیں آپ اس کی عملی تفسیر تھے۔اﷲ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے۔ ’’ والذین یبیتون لربھم سجدا وقیامًا۔‘‘ ’’ اور اﷲ تعالیٰ کے بندے رات سجدے اور قیام میں گزارتے ہیں۔‘‘ حضور بدرالمشائخ ؒساری زندگی ان آیات کا عملی نمونہ تھے۔آپ نے سخت بیماری کی حالت میں کبھی نماز قضاء نہ کی۔
حضور بدرالمشائخ ؒایک دفعہ آنکھوں کے آپریشن کے سلسلہ میں علامہ پیر محمد تبسم بشیر اویسی صاحب کے پر زور اصرار پر نارووال تشریف لائے۔ڈاکٹر محمد یوسف باجوہ مرحوم نے آپ کی آنکھوں کا آپریشن کیا اور حضور سے عرض کی کہ حضور آنکھ کا معاملہ ہے آپ ایک ماہ سجدہ نہ کریں،اشارے سے نماز ادا فرمالیں۔جس رات آپ کا آپریشن ہوا اسی رات تہجد کے وقت خود اٹھے وضوفرمایا اور ساتھ ہی مولانا پیر محمد تبسم بشیر اویسی صاحب ودیگر آپ کے عقیدت مند مریدین وہاں موجو د تھے سب کو آپ نے جگایا اور فرمایا کہ فجر ہو گئی ہے نماز ادا کرو۔سب نے باجماعت نمازِ فجر ادا کی۔آپ نے تہجد کی باقاعدہ نماز ادا فرمائی۔آپ نے پیر تبسم بشیر اویسی کو بتایا کہ ڈاکٹر نے سجدہ کرنے سے منع کیا تھالیکن میرا سر خود بخود اﷲ کی بارگاہ میں جھک گیا ہے۔لہٰذا میں نے ہر صورت سجدہ کر کے نماز ادا کرنی ہے میری محبت کو ہرگز گوارا نہیں کہ میں بغیر سجدہ کیے ہوئے اپنے رب تعالیٰ کی عبادت کروں۔ہم سب حیران ہو گئے کہ آپریشن کے بعد اس قدرعبادت گزاری ۔راقم نے اس موقع پر کہا کہ حضور بدرالمشائخ کی روحانی طاقت ہے جس کی وجہ سے آپ اتنی تکلیف کے باوجود بھی اﷲ کی عبادت سے ایک لمحہ بھی غافل نہیں ہوتے۔
د ینی خد مات :حضور بدرالمشائخ فنافی الشیخ ہونے کے ساتھ ساتھ فنافی الرسول بھی تھے۔آپ کو امام الانبیاء سید کائنات حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ سے بے پناہ محبت تھی۔جب بھی کسی محفل میں کسی نعت خواں سے یا کسی خطیب سے سرکار مدینہ ﷺ کی عظمت سماعت فرماتے توآپ کی آنکھوں میں بے ساختہ آنسو آجاتے اور ساتھ ہی آپ پر رقت طاری ہو جاتی ،جس سے محفل میں ایک سماں کیف و سرور نظر آنے لگتا۔
حضور بدرالمشائخ ؒکا کوئی مرید وعقیدت مند آپ کو اپنے گھر تشریف لانے کی دعوت دیتا تو آپ فرماتے ویسے جانے کا کیا فائدہ میں چاہتا ہوں کہ میں جہاں جاؤں وہاں سرکار مدینہ ﷺ کی محفل میلاد ہو۔محفل میلاد میری روح کی غذا ہے ۔تو بدرالمشائخ کے مریدین پورے ملک میں جب بھی اور جہاں بھی آپ کوبلاتے تو وہاں محفل میلاد مصطفےٰ ﷺ کا انعقاد ضرورکرتے۔
محلہ رسولنگر نارووال میں تقریبًا45چالیس سال سے عظیم الشان دو روزہ میلادمصطفےٰ ﷺ کانفرنس منعقد ہو رہی ہیں۔اویسیہ پبلک سکول رجسٹرڈ کلاس گورایہ میں 15سال سے سالانہ میلاد مصطفےٰﷺ وتاجدارِیمن کانفرنس منعقد ہو رہی ہے۔اسی طرح حضور بدرالمشائخ کی عظیم کرامت دارالعلوم جامعہ اویسیہ کنزالایمان محلہ رسولنگر نارووال ہے۔آپ نے 1996ء میں اس عظیم الشان دینی مدرسہ کا سنگِ بنیاد اپنے دستِ مبارک سے رکھا اور ساتھ اس موقع پر آپؒ نے فرمایا کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں بڑی رونقیں ہوں گیں۔آپکے حکم سے 5مرلے پلاٹ میں بڑی مسجد کی بنیاد رکھی جو آپ کی نگاہِ عنایت سے مکمل ہے۔
حضوربدرالمشائخ ؒنے فرمایا کہ جامعہ اویسیہ کنزالایمان ایک دینی ادارہ ہونے کے ساتھ ساتھ اویسیوں کا مرکز بھی ہے۔حضور بدرالمشائخ ؒکے حکم سے مرکز اویسیاں نارووال میں 7اکتوبر سے مستقل خطبہ جمعۃ المبارک کا آغاز ہو چکا ہے ۔جس کا افتتاح حضور بدرالمشائخ کے جانشین حضرت قبلہ الحاج پیر غلام رسول اویسی صاحب اور محبوب المشائخ حضرت علامہ پیر محمد تبسم بشیر اویسی صاحب ،حضور بدرالمشائخ اور جانشین بدرالمشائخ کے حکم حافظ محمد عرفان اسلام اویسی صدر مدرس جامعہ اویسیہ کنز الایمان جو کہ جامعہ ھٰذا کے فارغ التحصیل ہیں مستقل خطبہ جمعۃ المبارک ارشاد فرما رہے ہیں۔
مرکز اویسیاں نارووال سے اب تک 150طلباء طالبات حفظ قرآن کی سعادت حاصل کر چکے ہیں۔جبکہ کثیر تعداد میں ناظرہ۔تجوید وقرأت میں طلباء طالبات مستفید ہو چکے ہیں ۔اب بھی تقریبًا 100کے قریب طلباء طالبات حفظ القرآن ا ور ناظرہ میں زیر تعلیم ہیں۔
سلسلہ عالیہ اویسیہ کے احباب کو منظم کرنے کے لئے آستانہ عالیہ اویسیہ علی پور چٹھہ شریف سے ملکی سطح پر تحریک اویسیہ پاکستان کا قیام عمل میں لایا گیا۔جس میں بالخصوص سلسلہ اویسیہ سے منسلک مشائخ عظام اور بالعموم علمائے اہلسنت وعوام اہلسنت فروغ عشق مصطفےٰ ﷺ اور تعلیمات سیدنا خواجہ اویس قرنی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کیلئے کام کر رہے ہیں۔اس تحریک کے مرکزی امیر جانشین بدرالمشائخ عظیم مذہبی سکالر حضرت علامہ پیر غلام رسول اویسی صاحب ہیں اور مرکزی ناظم اعلیٰ علامہ پیر محمد تبسم بشیر اویسی صاحب ہیں،جو تحریک کو فعال بنانے کیلئے ملک پاکستان کے طول وعرض کے دورے فرما رہے ہیں۔
آستانہ عالیہ اویسیہ علی پورچٹھہ شریف سے جانشین بدرالمشائخ پیر غلام رسول اویسی صاحب کی سربراہی میں اویسیہ تعلیمی بورڈ پاکستان کا قیام عمل میں لا یا گیا۔جس میں پاکستان کے کثیر تعداد میں دینی مدارس اویسیہ تعلیمی بورڈ سے الحاق کر چکے ہیں جو دینی مدارس کو بہتر طریقے سے کام کرنے کا لائحہ عمل جاری کرتا ہے۔اور ان مدارس سے فارغ التحصیل طلباء طالبات کو اویسیہ تعلیمی بورڈ پاکستان سند فراغت جاری کرتا ہے۔
اویسیہ تعلیمی بورڈ پاکستان سے ملحقہ دینی مدارس میں اکثر کی بنیاد حضور بدرالمشائخ نے اپنے دستِ مبارک سے رکھی اور ان کی تعمیروترقی کیلئے خود امداد بھی فرمائی۔اویسیہ تعلیمی بورڈ پاکستان اور تحریک اویسیہ پاکستان کا قیام وکامیابی آپ کے فیضان ہی سے ممکن ہے۔
بدرالمشائخ سراپا کرم حضرت سائیں محمد اسلم
وصال مبارک:27 نومبر2000 ء30شعبان المعظم 1421ھ بروز پیر شریف دن بھر بالکل تندرست رہے۔لیکن کمزوری ونقاہت بدستور تھی چہرہ مبارک ہشاش بشاش تھا۔تمام نمازیں باجماعت ادا کیں۔کمزوری ونقاہت کی وجہ سے صاحبزادہ گان کو فرمایا کہ تم مسجد میں نماز تراویح ادا کرو میں یہیں نماز ادا کرلیتا ہوں۔نماز تراویح کی ادائیگی کے بعد صاحبزادگان آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔آپ صاحبزادگان کے ساتھ محو گفتگو ہو گئے اور فرمانے لگے کہ اس شعبان المعظم کو میری زندگی کا پتہ کاٹ دیا گیا ہے۔وقت کم ہے اور سفر زیادہ ہے یوں ہی گفتگو فرماتے رہے۔رات کے 12بجکر12منٹ ہوئے توآپ نے بلند آواز سے فرمایا کلمہ طیبہ پڑھو۔آپ نے صاحبزادگان ومریدین کے ساتھ مل کر تین مرتبہ بلند آواز سے کلمہ شریف پڑھا پھر خاموش ہوگئے۔اس دارِفانی سے دارِبقاء کی طرف انتقال فرماگئے۔انتقال فرمانے کے بعد پانچ منٹ تک آپ کے لب مبارک حرکت کرتے رہے۔یوں محسوس ہو رہا تھا کہ آپ کلمہ طیبہ کا ورد فرما رہے ہیں۔
آپ کے وصال مبارک کی خبر جب مریدین وعقیدت مندوں تک پہنچی تو ایک عالم علی پورچٹھہ شریف کی طرف رواں دواں تھا۔احاطہ دربار شریف اور اس کے گردونواح میں متعقدین کا ایک جمِ غفیر تھا۔
حضور بدرالمشائخ کو غسل دینے کی سعادت علامہ پیر محمد تبسم بشیر اویسی صاحب نارووال ،حافظ غلام رسول اویسی اور صوفی غلام حیدر اویسی علی پور چٹھہ نے حاصل کی۔ نماز جنازہ کا اعلان 28نومبر 2000ء یکم رمضان المبارک بروز منگل 3بجے سہ پہر کا تھا۔نماز جنازہ میں تمام مکاتب فکر کے علماء کرام ومریدین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔آپ کی نماز جنازہ کی امامت کے فرائض پیر طریقت ،رہبر شریعت حضرت صاحبزادپیر محمد اسماعیل اویسی سجادہ نشین آستانہ عالیہ اویسیہ چک پروکا شریف تحصیل سمندری نے ادا کیے۔جبکہ دعا شیخ الحدیث حضرت علامہ مفتی حافظ محمد سعید نقشبندی مجددی نے کروائی۔
علی پورچٹھہ کی تاریخ میں حضور بدرالمشائخ ؒکا جنازہ سب سے بڑا تھا۔حضور بدرالمشائخ ؒکے اسلامی ،انگریزی اور دیسی مہینوں کی مناسبت سے عرس مبارک منائے جا رہے ہیں۔یکم رمضان المبارک کو حضور بدرالمشائخ ؒکا سالانہ عرس مبارک جامعہ اویسیہ سیرانیہ تجوید القرآن کامونکی میں زیر نگرانی صاحبزادہ قاری محمد عبدالرشید اویسی صاحب نہایت شان وشوکت سے منعقد ہوتا ہے۔
آستانہ عالیہ اویسیہ علی پورچٹھہ شریف پر آپ کا سالانہ عرس مبارک 15رجب المرجب کو بڑے تزک واحتشام سے منایا جاتا ہے جو زیر صدارت جانشین بدرالمشائخ الحاج پیر غلام رسول اویسی وزیر نگرانی جگر گوشۂ بدرالمشائخ حضرت الحاج صاحبزادہ میاں غلام اویس اویسی صاحب منعقد ہوتا ہے۔
مرکز اویسیاں جامعہ اویسیہ کنزالایمان محلہ رسول نگر نارووال میں حضوربدرالمشائخ کا سالانہ عرس مبارک 28نومبر کو زیر سرپرستی علامہ پیر محمدتبسم بشیر اویسی صاحب منعقد ہوتا ہے۔حسب سابق اس سال بھی 28نومبر2016ء بروز پیر منعقد ہو گا جس میں جس کی صدارت پیر غلام رسول اویسی سجادہ نشین آستانہ عالیہ اویسیہ علی پور چٹھہ شریف اور سیادت پیر سید منور حسین شاہ جماعتی جانشین و سجادہ نشین آستانہ عالیہ حضرت امیر ملت علی پور سیداں شریف فرمائیں گے۔ عرس مبارک میں ملک بھر سے جید علماء کرام ،مشائخ عظام ،نعت خوانان، معروف سیاسی ،سماجی، مذہبی ،روحانی شخصیات مہمانان خصوصی ہونگے۔ حضور بدرالمشائخ رحمۃ اﷲ علیہ نے ساری زندگی دین کی ترویج اور فروغ عشق مصطفےٰ ﷺ کیلئے گزاری۔آپ نے اپنی حیات مبارکہ میں کثیر تعداد میں علماء کرام ،حفاظ وقراء حضرات پید اکیے۔جو ملک پاکستان کے طول وعرض میں آپ کے مشن کو جاری رکھتے ہوئے شب وروز اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
Peer Muhammad Tabasum Bashir Owaisi
About the Author: Peer Muhammad Tabasum Bashir Owaisi Read More Articles by Peer Muhammad Tabasum Bashir Owaisi: 85 Articles with 182593 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.