اسلامی جمہوریہ پاکستان کا مقصد ہی یہی ہے
کہ یہاں کی ریاست میں عدل و انصاف کیساتھ دین السالم کے قوانین کے مطابق
ریاست کے نظام کو مروج کیا جائے ، قائد اعظم محمد علی جناح کی پوری زندگی
ہمارے لیئے ایک بہترین سیاسی رہنما کا نمونہ یعنی ہدایت کا عکس ہے، قائد
اعظم محمد علی جناح نے علم کے ذریعے اپنی اہلیت و قابلیت کو اس قدر بڑھا کہ
بیرون ملک کے تمام مکاتب فکر وں نے اور خاص کر آپ کے مخالفین نے بھی آپ
کی صلاحیت ، قابلیت، ذہانت کو سراہا، آپ نے زندگی کی اصل کامیابی کی کنجی
کو سمجھ لیا تھا یعنی سچ اور حق۔۔!! اسی لیئے آپ نے تمام اپنی زندگی کو سچ
و حق کی راہ پر چلاتے ہوئے یکسوئی کیساتھ علم حاصل کرنے کیلئے انتہائی محنت
سے کام لیا،یہی وجہ ہے کہ برطانیہ میں دوران تعلیم آپ اپنے تعلیم گاہ میں
سب سے زیادہ ذہین و قابل تصور کیئے جاتے تھے، آپ کی یکسوئی اور ذہانت و
قابلیت کے سبب آپ ایک بہترین بیرسٹر بنے، آپ نے جب بھی کوئی مقدمہ لڑا
ہمیشہ کامیابی آپ کے تابع رہی اور آپ کا سب سے بڑا مقدمہ پاکستان کے وجود
کا تھا جسے دو مخالف منافق اور مکار قوم سے تھا ایک ہندو دوسرا انگریز!!
لیکن آپ کی ذہانت، قابلیت اور عقلمندی کے سامنے ان کی تمام سازشیں بے سود
ہوکر رہ گئیں۔۔!! معزز قائرین ! ہم اپنے قائد جناب محترم قائد اعظم محمد
علی جناح پر جتنا بھی فخر کریں کم ہے،آپ نے پاکستان بننے کے بعد ریاست
پاکستان کی تعمیر و ترقی میں تمام شب و روز صرف کردیئے اور اپنی صحت کا بھی
خیال نہ رکھا،جب آپ بیرسٹر تھے تو ہزاروں میں معاوضہ وصول کرتے تھے لیکن
جب آپ پاکستان کے گورنر جنرل بنے تو چند سو روپے معاضہ رکھا، پاکستان کے
تمام سیاسی لیڈروں کو چاہیئے کہ وہ قائد اعظم محمد علی جناح کا ضرور مطالعہ
کریں خاص کر ان کی سیاسی بصیرت اور حکمت و دانائی پر غور کریں۔۔!! معزز
قائرین ! قائد اعظم محمد علی جناح کے انتقال کے بعدپاکستان مخالف کس طرح
آرام سے رہ سکتے تھے انھوں نے اپنے کارندوں کے ذریعے پاکستانی سیاست میں
مداخلت کرکے انہیں قوم پرستی، لسانیت، عصبیت، اقربہ پروری جیسی بھیانک عتاب
میں مبتلا کردیاپھر کیا تھا کہ زبان اور رنگ و نسل ،قوم پرستی کا ایسی ہوا
چلی کہ ہر ناجائز جائز قرار دیدی گئی، اہلیت ،قابلیت و ذہانت کا جنازہ
نکلنے لگا،سن ساٹھ کے دہائی سے شروع ہونے والا ملک گیر غداری کا عمل وقت کے
ساتھ ساتھ بڑھنے لگا ،اسی اثنا میں پاکستان دو لخت بھی ہوگیالیکن دشمنان
پاکستان کو پھر بھی برداشت نہ ہواتو انھوں نے مغربی پاکستان یعنی آج کا
پاکستان میں اس سورش کا اس قدر ہوا دی کہ ادارے تباہ ہونے لگے۔۔۔!! معزز
قائرین! پاکستان میں اہلیت کا امتحان جیسے سی ایس ایس یا پی سی ایس ایس
کہتے ہیں اس کی اساس وبنیاد کو بھی ریزہ ریزہ کردیا اور اس میں قابلیت و
اہلیت کی جگہ شفارش اور رشوت کومقام دیدیا گیا، اداروں کے سربراہوں کو
سینئرٹی کے بجائے سیاسی معاونت کو پروان چڑھایا گیا۔۔!! معزز قائرین! پی پی
پی اور پی ایم ایل نون ان دو بڑی جماعتوں کے برسرا اقتدار میں جس قدر اہلیت
کا جنازے نکالے گئے تاریخ میں سیاہ باب موجود ہے، سندھ سیکریٹریٹ میں صرف
وہ لوگ موجود ہیں جن کا تعلق پی پی پی سے ہے گویاسندھ میں صرف اہلیت ،
قابلیت و ذہانت صرف آسمان سے ان پر ہی اتری ہے باقی سب گدھے اور اوًلو
ہیں۔۔!! یہی حال پنجاب اسمبلی اور دیگر صوبوں کا بھی ہے۔۔!! جمہوری
حکمومتوں میں سیاسی کرپشن بے پناہ ہوئیں تو دوسری جانب فوجی حکومتوں میں
بھی فوجی افسروں کے احکامات پورے کیئے گئےگویاریاست پاکستان میں میرٹ کو
برباد کرنے میں سب نے ہاتھ دھوئے لیکن جناب سابق آرمی چیف راحیل شریف نے
عہد کیا کہ ریاست پاکستان سے جہاں دہشتگردی کا جڑ سے خاتمہ کیا جائیگا وہیں
کرپشن ، لوٹ مار اور نا اہلیت کا بھی خاتمہ کیا جائیگا، دہشتگردی کا
نوےفیصد خاتمہ تو ہوگیا ہے لیکن عوام توقع کررہی ہےکہ اداروں میں نا ہل
سیاسی بھرتیوں کے حامل لوگ ابھی تک برجمان ہیں ان کے خلاف کب گرینڈ آپریشن
کیا جائیگا ،کیا موجودہ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ پاکستان کی بقا و سلامتی
کیلئے اداروں میں تعینات نا اہل افسران کے بلا تفریق گرینڈ آپریشن کریں گے
یا پھر ہماری سپریم کورٹ از خود نوٹس لیتے ہوئے اداروں میں تعینات افسران،
اہلکار و ملازمین کی اسکروٹنی کرکے اہل ،قابل اور زہین لوگوں کو ریاست کے
نظام کی ذمہ داری عائد کی جانی چایئے تاکہ پاکستان نہ صرف کرپشن، لوٹ مار،
بدعنوانی سے پاک ہوسکے بلکہ دنیا بھر میں اپنی عزت کیساتھ شناخت
بناسکے۔۔۔!! عجیب معاملہ ہے کہ جو جس قدر اعلیٰ عہدے یا اعلیٰ مقام پر فائز
ہے وہ اُسی قدر بڑے پیمانے پر کرپشن اور بدعنوانی میں ملوث ہے، اینٹی کرپشن
میں اکثریت ہی کرپٹ رشوت خور افسران اور اہلکار موجود ہیں یہ کرپشن کی روک
تھام کے بجائے کرپشن کو از خود پھیلا رہے ہیں گویا اس وقت پاکستان تمام
اداروں میں رشوت،بدعنوانی، لوٹ مار کے ناسور جراثیم میں مبتلا ہےگر فی
الفور اس کا خاتمہ نہ کای گیا تو پاکستان ہر لحاظ سے انتہائی کمزور
ہوجائیگا اور یہی دشمنانان پاکستان چاہتا ہے ، پاکستان کی سلامتی اور آئین
کی پاسداری کیلئے لازم ہے کہ نا اہل، کرپٹ افسران کا احتساب ہونا چاہیئے۔!!
پاکستان میں وہ افسران جو دیانتدار، ایماندار، سچے،فرض شناس ہیں موجودہ
انتہائی بگڑتے ہوئے نظام کی وجہ سے سخت پریشان ہیں کیونکہ ایسے افسروں کو
دیوار سے لگادیا جاتا ہے، ان کی قابلیت کا مزاق اڑایا جاتا ہے، ان کے خلوص
پر طنز کیا جاتا ہے گو کہ ہر لحاظ سےذہنی اذیت کا ایسا سلسلہ رکھا جاتا ہے
کہ وہ یا تو اُن جیسا بن جائے یا پھر وہ قبل از وقت سبکدوش ہوجائے۔۔!! کچھ
سال قبل این ٹی ایس کا ایک امتحانی سلسلہ شروع کیا گیا ہے جس مین کامیاب
ہونے والے امیدواروں کو جاب دی جاتی ہیں لیکن چند ایک سال بہتر چلنے کے بعد
اب یہ این ٹی ایس بھی کرپشن کی لپیٹ میں مکمل آیا گیا اور اس کا مقصد مکمل
فیل ہوگیا ہے ۔۔!! معزز قائرین! عوام یہی کہتے ہیں کہ جب تک پاکستان بھر سے
تمام سرکاری و نیم سرکاری ، کارپوریشنزاداروں سے کرپٹ افراد کی اسکروٹنی
نہیں کی جائے گی اُس وقت تک یہ کرپٹ لوگ حالات کے تحت چھپ جاتے ہیں پھر ساز
گار ماحول میں کرپشن و لوٹ مار کا بازار گرم کرلیتے ہیں ،نیب ،اینٹی کرپشن،
سی آئی اے، ایف آئی اے سمیت دیگرادارے کرپٹ لوگوں سے چند رقم حاسل کرکے
انہیں با عزت آزادکردیتے ہیں اور یہ کرپٹ لوگ پھر سے اسی منصب پر کام کرنا
شروع کردیتے ہیں۔۔!!محکمہ تعلیم، محکمہ صحت میں بے پناہ کرپشن پایا جاتا ہے
اس کی سب سے بڑی وجہ ان اداروں کی خالی اسامی کو پر نہیں کیا جارہا اور نہ
ہی سینئرٹی لسٹ کے تحت خالی اسامیوں کو پر کیا جارہا ہے بلکہ ان اسامیوں پر
اپنی من پسند لوگوں کو تعینات کرکے کرپشن کا بازار گرم کیئے ہوئے ہیں ۔۔!!
ایس ایم سی کا فنڈ خرد برد کردیا جاتا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں نہی؟؟؟ وہ
ملازمین جو نہ خود رشوت لیتےہیں اور نہ دیتے ہیں وہ انتہائی پریشانی میں
مبتلا ہیں کیونکہ ان کے مطابق وہ اپنی اہلیت و قابلیت کے تحت کام کرنا
چاہتے ہیں مگر انہیں کام کرنے ہی نہیں دیا جاتا کیونکہ ان کے کام سے کرپٹ
افسران کا سلسلہ جاری نہیں رہ سکتا۔۔۔!! آرمی چیف قمر جاوید باوجوہ اگر یہ
سمجھتے ہیں کہ پاک فوج کا مورل قائم رہے تو انہیں اداروں کی درستگی کیلئے
وزیراعظم و صدر کو راغب کرنا ہوگا کہ کرپشن و بدعنوانی کے خلاف اسمبلی سے
سخت سے سخت قانون پاس کروائیں تاکہ کرپشن کے تمام راستے بند کیئے
جاسکیں۔۔۔!! پاکستانی دستورو آئین میں قانون موجود ہے کہ ملک کے خلاف
اقدامات غداری کے زمرے میں آتے ہیں ، ملک کی سلامتی و بقا کو خطرے میں
ڈالنا بھی غداری ہے اگر نا ہل لوگوں، جعلی ڈگریوں، سیاسی نوکریوں، اقربہ
پرویاں غدار ی ہےکیونکہ آئین کے تحت کسی بھی شہری کے حقوق کی حق تلفی بھی
جرم ہے اور غداری کےضمن میں آتا ہے ، یہاں یاد رکھنے کی بات تو یہ ہے کہ
نا اہل اور ناکارہ افسر یا اہلکار کی بنا کر جو ملکی نقصانات ہونگے وہ جرم
میں شامل ہونگے لیکن پاکستان میں ہر طاقتور، ہر دولت مند اور پر با اختیار
خود کو آئین و قانون سے ماورا سمجھتا ہے اص کے نزدیک تھانے ہوں یا عدلیہ
سب اس کی لونڈیاں ہیں یہی وجہ ہے کہ پاکستان ایسے سیاسی و نوکر شاہی طبقے
کی سوچ کی وجہ سے بد سے بد تر کی جانب بڑھ گیا ہے ، یہاںاہلیت کا جنازہ نکل
گیا ہے اور ملک سے غداری کا رواج عام ہوگیا ہے ۔۔۔!! پاکستان کے وفاقی و
صوبائی اداروں میں اہلیت و قابلیت کو ترجیحی بنیادوں پر استوار کرنے سے ایک
مثالی اور عالیشان پاکستان بناسکتے ہیں جس سے ہمارے اوپر جتنے بھی قرض ہیں
وہ ہماری سچائی، دیانتداری اور ایمانداری کی وجہ سے کم وقت میں ختم ہوسکتے
ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ پاک فوج نے جو بیڑہ اٹھایاہےآیا اسے منطقی انجام
تک پہنچاتے ہیں یا پاک فوج بھی سیاستدانوں کی طرح کرپشن ، لوٹ مار اور بد
عنوانی پر اپنی خاموشی اختیار کریگی۔!!پاکستانی عوام اس بات کا گمان رکھتے
ہیں کہ پاک افواج اپنی طرح بہترین نظم و نسق کے تحت سول انتظامیہ کو بھی
بہتر بنانے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں کیونکہ بڑھتی ہوئی کرپشن ہی دہشتگردی
کا سہارا ہے، کرپشن، لوٹ مار اور بدعنوانی سے ہی دہشتگردی جنم لیتی ہے ،
ماہر نفسیات اور ماہر کرائم کے مطابق احساس حق تلفی بھی جرائم کی وجہ ثابت
ہوسکتی ہے ، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اداروں کے اندر پائے جانے
والے نقص کو دور کرے اور عوام الناس کیلئے ایسا نظام مروج کرے جس میں عدل و
انصاف، حقوق کی پاسداری، اہلیت و قابلیت کو فوقیت دے اور نوکرشاہی طبقے
کیلئے مقابلے کے امتحانات کو مکمل محفوظ بنایا جائے تاکہ کوئی بھی غیر
قانونی یا غلط راستے سے داخل نہ ہوسکے۔۔۔!! یونیورسٹی کے اساتذہ کرام کا
کہنا ہے کہ اہلیت و قابلیت کی فوقیت سے ہر قوم کو سہارا ملے گا اور قابلیت
کے میدان میں ملکی تعمیر کیلئے بہتر لوگ سامنے آئیں گے ، میرٹ وہ عنصر ہے
جس سے بہترین لوگوں کے انتخاب کیلئے آسان اور شفاف راستہ ہے ، پروفیسروں
کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کئی صدیوں سے سیاسی اجارہ گری کے چنگل میں
پھنسنے کی وجہ سے اپنی انتظامی خامیوں کا شکار ہوچکا ہے اسے نقل، جعلی
دستاویزات اور بے جا سیاسی مداخلت سے اب ہمیشہ ہمیشہ کیلئے چھٹکارہ حاسل
کرنا پڑیگا ، رشوت کے بغیر اپنی قابلیت سے منتخب ہونے والے امیدوار ایک
اچھے اور سود مند ملازم ثابت ہوسکیں گے اس طرح معاشرے میں پھیلتی بد عنوانی
پر بھیقابو پایا جاسکتا ہے بصورت دیگر لفظی جمع خرچ سے نا تلافی نقصانات سے
دوچار ہوجائیں گے مزید وقت گزارنے کے بعد پاکستان اُس نہج پر پہنچ جائیگا
کہ اس کی سدھار نا ممکن ہوسکتی ہے جس سے معاشی، اقتصادی و معاشرتی،
سیاسی،صنعتی، ثقافتی اور مذہبی اعتبار سے بد ترین سطح پر پہنچ جائیگا۔۔۔!!
علم کی روشنی سے پاکستان کو اُس وقت روشن کرسکتے ہیں جب ہم تعلیمی اداروں
میں کرپٹ افسران کا خاتمہ کردیں، میٹرک و انٹربورڈز کے اندر پائے جانے والے
کرپٹ عناصر کو نکال باہر کریں، یونیورسٹیز میں بھی مافیا کا خاتمہ کرسکیں
تب کہیں جاکر ہم اپنی نسلوں کو بہتر تعلیم کے زیور سے آراستہ کرسکتے ہیں
اور بہتر پاکستان بنا سکتے ہیں ۔۔۔۔۔ پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ
باد۔۔۔!! |