حلب میں کوئی ظلم نہیں ہوتا

 انبیا کی سر زمین شام کے صوبے حلب کی ایک ویڈیو دیکھی ۔ نومبر2016کی52سیکنڈ کی اس ویڈیو میں باحجاب اور باپردہ مسلم خاتون رو تے ہوئے کہہ رہی تھی کہ" دیکھو ، کیسے ہم پر دن رات بمباری کی جاری ہے ۔ہماری آواز کوئی نہیں سن رہا ، صرف اﷲ اور اس کا رسول ﷺ ہمارے ساتھ ہیں۔تم لوگوں کو شرم آنی چاہیے۔اﷲ نے تم لوگوں کو کس لئے پیدا کیا تھا بولو ؟۔مسلمانو۔ اﷲ سے ڈرو ۔تما م کافر ممالک مل کر اسلام پر حملے کررہے ہیں ۔تم لوگوں کو نظر نہیں آرہا کہ ہمارے ساتھ کیا ہورہا ہے ؟اﷲ تم سب کا حساب کتاب لے گا ۔تم لوگوں نے تو ہمیں بالکل ہی چھوڑ دیا ہے ۔اب ہمیں ویسے بھی کسی کی مدد نہیں چاہیے۔نہ ہمیں کسی مسلمان عوام کی ضرورت ہے اور نہ ہی کسی حاکم کی ۔۔ہم صرف اﷲ سے مدد طلب کرتے ہیں"۔

شمالی حلب میں تباہی کے مناظر روز تصاویر و ویڈیو کی شکل میں ملتی رہتی ہیں ۔ لیکن میری شامی بہن کی آہ و زاری کی اس ویڈیو نے مجھے شرمندہ کردیا ،میری نظریں ندامت سے جھک گئی ، میرے کانوں میں ان کی چیختی آواز سے میرا دل ہل گیا ، میرے ہاتھوں کی انگلیاں کانپ رہی تھی ، حقیقی طور پر میرے جسم پر لرزہ طاری تھا اور میں نے محسوس کیا کہ میری آنکھیں جو بڑے سے بڑے غم پر نم بھی نہیں ہوتی تھیں ، وہ بہہ رہی تھی ، میں اس کو روکنے میں مکمل ناکام رہا ۔مجھے ایٹمی طاقت والے ملک کے شہری ہونے کا جوزعم تھا ، اس فخرکا بت زمین بوس ہوگیا ۔ مجھے نہیں معلوم کہ میں کس طرح ان بچوں کی لاشوں سے لیپٹ کر نوحہ و ماتم کروں ، جنھیں شام کی فوجیں ، اور بشار الاسد کی جنگجو ملیشیا ، روس کے طیاروں کے ساتھ ملکر بمباریوں کا نشانہ بنا رہی ہیں۔اسپتالوں میں پڑے زخمیوں کے زخم کی مرہم پٹی مکمل نہیں ہوتی کہ اسلام کے دشمن ، اسلام کا نام لیکر زخمیوں پر پھر بمباریاں کردیتے ہیں۔داعش ہو یا بشار الاسد یا بشار الاسد کے حمایت میں اجرتی قاتلوں کے جنگجوؤں کے دستے ان کے سامنے صرف فرد واحد کے اقتدار کیلئے ہزاروں بے گناہوں کو شہید کرنا ، فاسفورس اور کیمیاؤی ہتھیاروں کا بے دریغ استعمال کرنا ، اس پر عالمی دنیا کی مجرمانہ خاموشی تو تھی ہی لیکن مسلم ممالک کو کیا ہوا کہ وہ شام میں ہونے والے ظلم پر آنکھیں موندھے بیٹھے ہیں ۔

اسلام کے اراکان میں جہاد ایک اہم ترین رکن ہے ، ظلم کے خلاف ہتھیار، ہاتھ ، زبان ، قلم سے انتہائی حد تک جدوجہد کرنا جہاد ہے ، لیکن ہم مسلم امہ نہ جانے کس کا انتظار کررہے ہیں۔مکہ المکرمہ پر یمنی حوثیوں کی جانب سے بلاسٹک میزائیل گرائے جاتے ہیں ، لیکن ہم خاموش ہیں ، لبنان ، افریقہ ، شام ، عراق،کشمیر ،افغانستان ، بھارت اور برما میں مسلمانوں کے ساتھ جو ظلم ہو رہا ہے ، اس پر اقوام متحدہ سمیت مسلم ممالک کہلانے والی مملکتوں نے چپ سادھی ہوئی ہے۔میری آواز شام کی اس بہن تک نہیں پہنچے گی ، کیونکہ ہمارے دلوں پر مہرلگ چکی ہے۔ ہمارے کان ، آنکھیں ، اور زبان گنگ ہوچکی ہیں اس لئے ہم پر روتی بہنوں کے ماتم کا اثر نہیں ہوتا، لیکن آسمان لرز اٹھا ہوگا،لیکن ہمارے دلوں میں خوف خدا کا لرزہ طاری نہیں آسکتا کیونکہ ہم مدد کیلئے ان لوگوں کو پکارتے ہیں جن کے بارے میں رب کائنات میں واضح طور پر فرما دیا ہے کہ وہ تمھارے اس وقت تک دوست نہیں ہوسکتے ، جب تک تم ان کا مذہب اختیار نہیں کرلیتے ۔ یہود و نصاری کبھی تمھارا ساتھ نہیں دیں گے۔ کیا ہم اس بات کو بھی نہیں سمجھ رہے کہ جس کا کلمہ طیبہ ہی امت مسلمہ سے جدا ہے ، وہ کیونکر تمھارے ساتھ ہوسکتا ہے ۔ حضرت نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم اﷲ کے رسول ﷺ ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں ، لیکن اس کے بعد کوئی بھی ان ﷺ کی جگہ حاصل نہیں کرسکتا ، اسی میں اﷲ تعالی کی حکمت تھی کہ اولاد نرینہ حضرت محمد ﷺ کو نہیں دی ، کہ کہیں قوم مسلم ، گمراہیوں میں گرفتار نہ ہوجائے ، لیکن اس کے باوجود ہم نے اتنی نسبتیں پیدا کردیں ہیں کہ اگر اس پر بات کی جائے تو فوراََ اسلام کے دائرے سے خارج کرنے کا فرمان اس طرح جاری کردیا جاتا ہے ، جیسے اﷲ تعالی نے انھیں یہ حق اختیار نعوذ باﷲ انسانوں کے ہاتھوں میں دیا ۔

آج کشمیر میں بھارت مسلمانوں پر ظلم نہیں کرتا ، اگر مسلم امہ میں اتفاق ہوتا ، آج عراق میں فرقہ وارانہ بنیادوں پر مسلمانوں کو تہہ تیغ نہیں کیا جاتا ، اگر مسلم امہ میں اتفاق ہوتا ، آج افغانستان میں گذشتہ 38 سالوں سے مسلمانوں کی نسل کشی نہ کی جا رہی ہوتی ، اگر مسلم امہ میں یکجہتی ہوتی ۔ آج برمی مسلمان سمندر برد نہ ہو رہے ہوتے کہ ان کو مسلم ملک بنگلہ دیش بھی پناہ نہیں دیتا اور کوئی مسلم ملک اس کے لئے آواز اٹھاتا ہے ۔ اقوام متحدہ ، بر می مسلمانوں کو دنیا کی سب سے مظلوم اقلیت قرار تو دیتا ہے لیکن ان کی بحالی کیلئے کوئی اقدامات نہیں کرتا ۔ اقوام متحدہ عراق میں مسلمانوں کی تباہی کیلئے برطانیہ اور امریکا کو اجازت دیتا ہے کہ جا کر حملہ آور ہوجاؤ ، بعد میں عراق کی تباہی کے بعد برطانیہ سوری کہہ دیتا کہ ہم سے غلطی ہوگئی ، امریکہ کی ایجنسی کی رپورٹ غلط تھی ۔ مصر میں مسلمانوں کے درمیان نفرتیں پیدا کرنے کیلئے کس کس مسلم ملک نے کیسے کردار کئے ا ؟۔ یہ بھی کوئی پوشیدہ بات نہیں ہے ۔ ترکی میں امریکا بغاوت کا سرپرست بنا تو اسی طرح ایران ، عراق ، لبنان، شام اور یمن میں باغیوں کا سرپرست بنا ۔اس نے آل سعود کے خلاف اپنی ذاتی جنگ میں مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کا تہہ کیا ہوا ہے ۔ حوثی باغیوں کو سعودی عرب پر قبضے کیلئے افردای و عسکری قوت و ساز سامان کی فراہمی بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے ۔شام میں ایران کا کردار تو بالکل عیاں ہوچکا ہے کہ اب تو ایران کھلم کھلا کہہ رہا ہے کہ میری مرضی کے بغیر شام کا حل کوئی اور نہیں نکال سکتا ۔ ایران نے مسلم امہ کو فرقوں میں تقسیم کردیا ، مسلم امہ کو تقسیم کردیا ، ان کے درمیان خانہ جنگی کرادی ، لیکن ہم اس بات کو اب بھی نہیں سمجھ رہے کہ یہ ایک عالمی ایجنڈا ہے ۔ جس کو اسلام کے نام سے پورا کرایا جا رہا ہے ۔ کبھی داعش کو اٹھایا جاتا تو ، کبھی القاعدہ کو ، کبھی ایران کو ، عالمی قوتیں مسلمانوں کے درمیان فرقہ واریت کی کمزوری کا بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔اگر ایک قرآن ا، ایک اسلام پر مسلم مہ متفق ہوجاتے تو کبھی بھی کسی غیر مسلم کو جرات نہیں ہوتی کہ مسلم امہ کی کسی بیٹے ،بچے ماں ، بیٹی پر ظلم کرتا ۔

یہودیوں کو ایک جگہ جمع کرکے عربوں پر مسلط کردیا گیا ، یہی چال اب جنوبی ایشیا میں چلائی جا رہی ہے کہ بھارت کو تھانے دار بنا دے ، بد قسمتی سے امریکی غلام اشرف غنی ، بھارت کی گود میں بیٹھ کر ، انتہا پسندوں کی زبان بول رہا ہے ۔ اور ہم خاموش نہیں ہیں بلکہ ہماری سیاسی جماعتیں روزانہ نیا پنڈورا کھول کر بیٹھ جاتے ہیں ۔اس صورتحال میں پاکستان کی ایٹمی طاقت بننے کا کسی بھی مسلم ملک کو کیا ، خود پاکستان کو بھی کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا ۔ میں شامی بہن کے سامنے شرمندہ ہوں کہ پاکستان سے آپ لوگوں کی مدد کے بجائے لشکر اور جنگجوؤں کو بھرتی کرکے ایران ، اجرتی قاتلوں کو بھیج رہا ہے ، لیکن آپ لوگوں کی مدد کیلئے ہمارے حکمرانوں کے پاس مذمت کرنے کیلئے بھی الفاظ نہیں ہیں ۔ آپ درست کہہ رہی ہیں کہ نہ ہمیں کسی مسلمان عوام کی ضرورت ہے اور نہ ہی کسی حاکم کی ۔۔ہم صرف اﷲ سے مدد طلب کرتے ہیں۔ اﷲ تعالی ہی کوئی ایسے اسباب پیدا کرے گا کہ ظالموں پر اﷲ کا قہر توٹے گا ۔ قوم نوح ، قوم عاد ، قوم ثمود ، قوم موسی ،قوم لوط ، قوم صالح جیسی بڑی بڑی طاقت ور قومیں تباہ و برباد ہوگئیں اور ان کی تباہی کی نشانیاں ہماری عبرت کیلئے ااج تک موجود ہیں ۔ لیکن ہم ان سے سبق حاصل نہیں کرتے ، یہ تو بڑی طاقت ور قومیں تھیں اس لئے ان کی داستان تا قیامت تک محفوظ کرکے باعث بنا دی گئی ، لیکن ہمارا کیا ہوگا ، ہمارے اعمال تو اس قابل بھی نہیں کہ ہماری تباہی کی داستان کتابوں میں محفوظ بھی رکھنے کے قابل ہو۔حلب میں مکئی نہیں ہوتی ․․․اور جب مکئی نہیں ہوتی ․․تو گل مکئی بھی نہیں ہوتی ․․․اور ․․جب گل مکئی نہیں وتی ․․․تو ڈائری بھی نہیں ہوتی ․․․اور جب ڈائری نہیں ہوتی ․․تو ․․لکھے گا کون؟․․مہذب اور متمدن جانوروں کو ․․․․․․․․․اوہ سوری انسانوں کو کیسے معلوم ہو گا ․․․کہ وہاں انسان بستے ہیں ․․وہ قتل ہوتے ہیں․․بچے مرتے ہیں ․․․مائیں تڑپتی ہیں ․․․سہاگ لٹتے ہیں ․․․مانگ اجڑتی ہے ․․․․اور ․․سندور بکھرتے ہیں․․ہاں ․․․جب تک گل مکئی ․․․ڈائری نہیں لکھے گی ․․․․میں کہوں گا․․․․․حلب میں کوئی ظلم نہیں ہوتا ․․․وہاں کب انسان بستے ہیں؟۔۔․حلب میں کوئی ظلم نہیں ہوتا !!
Qadir Khan
About the Author: Qadir Khan Read More Articles by Qadir Khan: 937 Articles with 746131 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.