سالانہ علماء اجتماع…… مشاہدات و تاثرات
(Mufti Muhammad Waqas Rafi, )
اسلامی عقائد ،نیک اعمال اور عمدہ اخلاق
انسانی معاشرہ کی اصلاح میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ قرآن مجید اور
احادیث مبارکہ کا ایک بڑا حصہ انہیں چیزوں کی تعلیمات سے بھرا پڑا ہے ۔
چنانچہ علماء و مشائخ ہمیشہ سے اس بات کا زور لگاتے آئے ہیں کہ جب تک عوام
الناس کے اندر اسلامی عقائد، نیک اعمال اور عمدہ اخلاق کی تعلیمات کا پرچار
نہیں کیا جائے گا ٗ ان کی ذہنی اور فکری اصلاح کسی طرح بھی ممکن نہیں۔ اسی
اہمیت و افادیت کے پیش نظر عالمی اتحاد اہل سنت والجماعت مختلف جہتوں (تعلیم
وتعلم، درس و تدریس، وعظ ونصیحت، تصنیف و تالیف ، بیعت و سلوک ، اصلاح و
ارشاد اور مختلف قسم کی تقاریر و تحاریر کے ذریعہ ) سے اس کی بھرپور اور
سرتوڑ محنت کر رہی ہے۔ اورسال بھر مختلف قسم کے عنوانات پراندرون و بیرون
ملک مختلف قسم کے ایسے پروگرام تشکیل دیتی ہے ٗ جن سے عوام الناس کو دینی
وملی خاطر خواہ فوائد حاصل ہوسکیں۔
چنانچہ گزشتہ روز اسی سلسلے کی ایک اہم ترین کڑی( ملک کے مشہور و معروف
ادارے عالمی مرکز اہل سنت والجماعت 87 جنوبی لاہور روڈ سرگودھا )میں (پانچواں)
سالانہ علماء اجتماع بھی تھا جس میں علمائے کرام کو ان کی عالمانہ ذمہ
دارویوں کا احساس و شعور اجاگر کیا گیا اور حالات و واقعات کے تقاضوں کو مد
نظر رکھتے ہوئے اعتدال کا درس دیا گیا ، اور ان سے باہمی فکری و تربیتی
نشست کے ذریعے اتحاد و اتفاق ، رواداری و برداشت کا ماحول پیدا کرنے اور اس
میدان میں درپیش دشواریوں اور رکاوٹوں کو حکمت عملی سے دور کرنے کا خیر
خواہانہ درس دیا گیا۔
عالمی اتحاد اہل سنت والجماعت کے زیر اہتمام اس اہم پروگرام کو بامقصد
بنانے کے لیے منظم منصوبہ بندی کی گئی۔ دعوت ناموں کے ذریعے ملک بھر کے
علماء کو اس طرف متوجہ کیا گیا، سوشل میڈیا کے ذریعے بھی اس کی مؤثر تشہیر
کی گئی اور آنے والے معزز مہمانوں کے لئے قیام وطعام کا عمدہ بندوبست کیا
گیا۔
چنانچہ مورخہ 4 دسمبر 2016 بروز اتوار صبح 9 بجے سے نماز عصر تک عالمی
اتحاد اہل سنت والجماعت کے مرکزی امیرمتکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
کی صدرات میں اجتماع کی دو نشستیں ہوئیں۔پہلی نشست میں متکلم اسلام مولانا
محمد الیاس گھمن نے صدارتی کلمات پیش کیے اور آنے والے معزز علماء کرام کا
شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا کہ: ’’آپ جیسے درد مند علماء متحد ہو کر لوگوں
کی صحیح دینی رہنمائی کر سکتے ہیں اور معاشرے سے جہالت ،فرقہ واریت ، تخریب
کاری اور شدت پسندی کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔ علماء کرام ملک وقوم اور انسانیت
کے سب سے بڑے خیر خواہ ہیں، اس طبقے کو اپنی اخلاقی ، معاشرتی ، روحانی اور
علمی حیثیت کے پیش نظر معاشرے میں پروان چڑھتے غیر اسلامی ٗگمراہ کن عقائد
ونظریات اور ہر سو پھیلی ہوئی بے حیائی ، جنسی بے راہ روی ، اخلاقی بگاڑ،
ناجائز استحصال، کرپشن، شراب نوشی، قماربازی، دھوکہ دہی، ناانصافی، دہشت
گردی، اختلاف وانتشار اور ظلم وبربریت کے خاتمہ کے لیے آگے بڑھنا ہو گا اور
صالح معاشرہ کی تعمیر میں اپنا منصبی کردار نبھانا ہو گا۔ یہ کام نہایت
کٹھن ، مشکل اور صبر آزما ہے اس لیے اس کو بجا لانے کے لئے علمی پختگی ،وسعت
ظرفی ، نرم خوئی، بلند حوصلگی، خوش اخلاقی اور اعلیٰ کردار کی ضرورت ہے۔‘‘
بارہ بجے پہلی نشست ختم ہوئی اس کے بعد نماز ظہرادا کی اور کھانے کھایا ۔
کھانا کھانے کے متصل بعد دوسری نشست کا آغاز باقاعدہ تلاوت قرآن اور نعت
رسول مقبول ؐسے ہوا ،اس کے بعد اتحاد اہل سنت و الجماعت عالمی کے مرکزی
امیر متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن نے پالیسی ساز بیان فرمایا اور
مندرجہ ذیل نکات پیش فرمائے: ’’ہماری جماعت عالمی اتحاد اہل السنۃ والجماعۃ
غیر سیاسی و غیر عسکری طرز پر خا لصتاً علمی وتحقیقی کام کرے گی۔ تشدد(گالی
اور گولی)کی بجائے تسدد (قوت دلیل سے غلط عقائد و مسائل سے روکنا )اور تعصب
(ضد و عناد)کی بجائے تصلب(دلائل کی بنیاد پر مسلک حقہ پرپختگی سے کاربند
رہنے ) کاراستہ اختیار کرے گی۔اہل حق کے جملہ افراد ، جماعتوں اور اداروں
کی مخالفت کی بجائے ان کی موافقت سے کام لے گی۔عالمی اتحاد اہل السنۃ
والجماعۃکے ذمہ داران و کارکنان کا اپنی جماعتی پالیسی پر اعتماد اور
دوسروں پر تنقید سے اجتناب کرے گی۔ عالمی اتحاد اہل السنۃ والجماعۃکے پلیٹ
فارم سے حکومت وقت کی موافقت یا مخالفت کے درپے ہوئے بغیراپنے اکابرین کے
نقش قدم پر کار بند ہو گی۔(اس کا مطلب یہ ہے کہ سیاسی امور میں جماعت از
خود کوئی فیصلہ کرنے کی بجائے اکابر علماء کی پالیسی کی پابندی کرے گی )اور
وطن عزیز ملک پاکستان کے آئین اور قانون کے دائرہ میں رہ کر کام کرے گی۔
مناظرانہ طرز کی بجائے واعظانہ طرز پر کام کرے گی ۔اس کا ہر کارکن اپنی طرف
سے امیر کے حکم پر جان و مال قربان کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہے گا۔‘‘
اس کے بعد انہوں نے اپنی جماعت کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ
: ’’ ہماری جماعت کا مقصد فقہائے احناف کی تشریحات کے مطابق قرآن وسنت کی
تعلیمات کوعام کرنا۔اہل سنت والجماعت کے عقائداورمسائل کی اشاعت کرنا۔امت
مسلمہ سے فرقہ واریت کوختم کرنے اور اس کو متحد رکھنے کے لیے اکابرعلمائے
امت پر اعتماد کی فضاء قائم کرنا۔تمام شعبہ ہائے زندگی میں حضور نبی اکرم ؐ
کی مبارک سنتوں کو زندہ کرنااور ان کو ہمیشہ کے لئے جاری وساری رکھنا۔وطن
عزیز ملک پاکستان کے استحکام اورسا لمیت اور قومی یکجہتی کے لیے بھر
پورکوشش کر نا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ: ’’ نظریہ اور تزکیہ ہماری تحریک میں لازم وملزوم کی
حیثیت رکھتے ہیں لہٰذاجو جماعتی کارکن ان دو نعمتوں سے یا ان میں سے کسی
ایک دولت سے محروم ہوتے ہیں وہ جماعت میں بگاڑ پیدا کرتے ہیں۔ عقائد کا
بگاڑ ختم کرنا بھی ہماری ذمہ داری ہے اور روحانی بگاڑ کو ختم کرنا بھی
ہماری ذمہ داری ہے۔‘‘
اس کے بعد گزشتہ سال مرکز اہل سنت والجماعت کے شعبہ تخصص فی التحقیق
والدعوۃ کے فارغ التحصیل تقریباً 45علماء کرام کی دستار بندی کی گئی اور
انہوں ضخیم کتابوں کا ہدیہ بھی دیا گیا۔
اجتماع کے اختتام پر درج ذیل قرارداد یں پیش کی گئیں جس کی تمام شرکاء نے
متفقہ طور پرتائید کی اور اسے خوب سراہا۔
’’(۱)یہ اجتماع علمائے حق کو باہم متحد و متفق ہو کر عقائد و اعمال کی
اصلاح میں اپنا مثبت اور موثر کردار ادا کرنے کی اپیل کرتا ہے۔ (۲)یہ
اجتماع علمائے حق کو باہمی افتراق و انتشار سے بچنے اورمسلک اہل السنت
والجماعت سے منحرف افکار، تخریبی رجحانات اور گمراہ کن نظریات کے حامل
گروہوں سے علمی انداز سے امت کی حفاظت کرنے پر زور دیتا ہے۔ (۳)یہ اجتماع
امت مسلمہ کی مقتدر شخصیات انبیائے کرام ؑ، صحابہ عظام واہل بیتؓ ، تابعین
تبع تابعین ، مفسرین و محدثین،فقہاء و ائمہ مجتہدین اور اولیاء اﷲ اور
بانیان پاکستان کے احترام کو یقینی بنانے اور ان کے خلاف ہتک آمیز حرکات
روکنے کے لیے مؤثر لائحہ عمل بنانے کی تجویز دیتا ہے اور اپنی خدمات پیش
کرنے کا عزم کرتا ہے۔(۴)یہ اجتماع علمائے حق کو عوام الناس میں دینی شعور
اجاگر کرنے کے لیے مؤثر وسائل اختیار کرنے کی ہدایت کرتا ہے۔(۵)یہ اجتماع
علمائے حق کو تلقین کرتا ہے کہ وہ اصلاح عقائد و اعمال میں اکابر کے مسلک و
مشرب اور منہج کو ملحوظ رکھیں۔(۶)یہ اجتماع علمائے حق کواشاعت و حفاظت دین
کے لیے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کوگنجائش کے درجے استعمال کرنے کی تلقین
کرتا ہے۔ (۷) یہ اجتماع علمائے حق کو علم پر عمل اور عمل میں اخلاص پیدا
کرنے اور بطور خاص خانقاہی نظام سے جڑنے کی پرزور دعوت دیتا ہے ۔(۸) یہ
اجتماع علمائے حق سے اپیل کرتا ہے کہ وہ قانونی دائرے میں رہتے ہوئے اپنے
اپنے علاقوں میں مظلوم ، بے بس ،مجبور اورمستحق لوگوں کا جانی و مالی ہر
ممکن تعاون کریں اور رفاہی خدمات کو اشاعت اسلام کا مؤثر ذریعہ بنائیں۔(۹)یہ
اجتماع ملک میں ہر طرح کی دہشت گردی ، فرقہ واریت اور تخریب کاری کی واشگاف
الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور وطن عزیز ملک پاکستان کے استحکام ا ور اس کی سا
لمیت کے لئے ہر طرح کی قربانی دینے کا عہد کرتا ہے۔(۱۰)یہ اجتماع علمائے حق
کو عالمی اتحاد اہل السنت والجماعت میں بھرپور شرکت کو دعوت دیتا ہے اور
اشاعت اسلام و حفاظت دین کی عالمگیر محنت میں دست و بازو بننے کی تعلیم و
ترغیب دیتا ہے۔‘‘
اﷲ تعالیٰ سے دعاء ہے کہ وہ اس اجتماع کواپنی بارگاہ میں قبول فرمائیں، آنے
والے معزز علماء کو جزائے خیر عطا فرمائیں اور اس کی بدولت رشد وہدایت کی
تازہ ہوائیں چلا ئیں۔ آمین بجاہ النبی الکریم ۔ |
|