" ایک دوست کی زبانی سیاسی تازہ ترین سیاسی حالات پر تبصرہ "

پارلیمنٹ میں اپوزیشن کیلئے یہ آخری سنہری موقع ھے
یہ پیپلزپارٹی کیلئے اچھا موقع ھےکہ وہ پبلک میں فرینڈلی اپوزیشن کا داغ دھو لے کیونکہ ن لیگ یکطرفہ کہہ رھی ھے کہ ھم ڈنکے کی چوٹ پر 2018 ء کا الیکشن جیتیں گے یوں پیپلزپارٹی کو دھچکا لگا کہ فوج کیخلاف اینٹ سے اینٹ بجانے کی زرداری کی تقریر سمیت ایان علی ، ڈاکٹر عاصم کیس میں ن لیگ نے ھاتھ کر دکھایا اور خود عسکری قیادت سمیت عالتی شخصیات کی تبدیلی میں اکیلیبپیش پیش رھی، اب پیپلزپارٹی کو سنبھلنے کایہ آخری موقع ھے جبکہ تحریک انصاف بھی اگر پیپلزپارٹی سے ملکر حکومتی بادشاھت کیخلاف میدان میں آتی ھے تو قادری، پیپلزپارٹی، تحریک انصاف ملکر حکومت کو سب سے پہلے مردم شماری جو مارچ میں ھوگی اس پر انہیں پابند رکھیں کہ 1998 ء کی مردم شماری کے نتیجے میں انتخابی فہرستوں میں پونے 4 کروڑ ووٹس اندراج موجود ھے اور اگر حکومت 2017 ء میں الیکشن کرانیکا اعلان کردیتی ھے تو پرانی فہرستوں کیمطابق ن لیگ کو کامیابی سے کوئی نہیں روک سکتاکہ یہ انجیبئرڈ دھاندلی کے موجد ھیں. تمام سیاسی جماعتوں کا کم از کم اس بات پر اتفاق ضروری ھونا چاھیئےکہ نئے انتخابات نئی مردم شماری کےبعد ھوں اور ایسا ھونےسے جہاں پونے 4 کروڑ جعلی ووٹوں کا اخراج عمل میں آئےگا وھاسے نئی نسل کے 7 کروڑ ووٹس نئی انتخابی فہرستوں میں شامل ھو جائیں گے یوں سیاسی تبدیلی لانے میں بڑی آسانی رھےگی اور چونکہ پیپلزپارٹی حکومتی چال سمجھ چکی کہ یہ 2018ء کا الیکشن چرانے کی تیاری ابھی سے کرناشروع ھے اسلئے انکا بروقت حقیقی اپوزیشن رول انکے لئے بہترین راہ ہموار کرسکتاھے اور انکا ووٹ بنک بڑھے گا جبکہ مشترکہ اپوزیشن کردار سے تحریک انصاف سب سے زیادہ فائدہ حاصل کرسکتی ھے، میرے سیاسی اندازے کیمطابق پیپلزپارٹی نے قومی اسمبلی میں اچھا رول پلے کیا اور اب اگر یہ اس عمل کو سینٹ تک بڑھاتے پبلک میں رابطہ عوام کی صورت میں لے آئیں تو انکی ساکھ بحال ھوکر انہیں دوبارہ مضبوط کرسکتی ھے اور چونکہ ن لیگی کارکنان جلاوطنی کے دوران جیلوں کی ھوا کھاتے تھے اور شریف برادران آمریت کے مظالم کا ڈھونگ رچاتے رھے اور اب سب حقیقت عیاں ہوچکی کہ پاکستان میں ن لیگی کارکنان جیلوں اور صعوبتوں میں رھے اور انکی قیادت بیرون ملک اربوں روپے کی آف شور کمپنیوں کے ذریعے مزید مال و دولت اکٹھا کرنے میں مصروف تھے اور یہی اک بڑی وجہ ھے کہ قربانیاں دینے والوں اور لوٹوں میں ن لیگی قیادت کو فرق نظر نہ آیا اور آج ن لیگ میں اسی آمریت کے لونڈے براجمان بولتے نظر آتے ھیں جو مشرف کے دائیں بائیں کھڑے نظر آتے تھے، ن لیگی نظریاتی کارکنان کیلئے بھی یہ آخری موقع ھے کہ وہ اپنی سمت درست کریں اگر انکی قیادتیں انکی جانب توجہ نہیں کرتیں تو یہ نیا راستہ اپنا لیں کہ رائے کی تبدیلی ھی جمہوریت کہلاتی ھے اور یوں وہ اپنی رائے تبدیل کرکے اصل جمہوریت کی کامیابی کیلئے کردار ادا کریں ورنہ اگر یہ 2018ء میں بھی دولت دھاندلی کے زور پر منتخب ھوگئے تو پاکستانی تاریخ ن لیگی کارکنان کو کبھی معاف نہیں کریگی کہ پاکستان کی بربادی میں ان کا کردار بھی شامل حال تصور کیاجائیگا اور یہ انکے لیئے آخری موقع ھے کہ وہ ھوش کے ناخن لیں کہ " مومن ایک سوراخ سے دوبارہ نہیں ڈسا جاتا اور یہاں یہ عرصہ دراز سے ڈستے آرھے ھیں اور قیادت کا رویہ اپنے کارکنان کیساتھ بھی فرعونوں جیسا ھو چکا ھے اور چونکہ اسوقت عسکری قیادت نیوٹرل ھے اور عسکری قیادت کی تبدیلی کے وقت ن لیگ نے پروفیسر ساجد میر کے ذریعے اپنی مرضی کا چیف لانے کیلئے جناب جنرل جاوید قمر کے بارے میڈیا میں بیان دلوایا تھاکہ وہ مرزائی ھیں انکے والد کی قبر چنیوٹ قبرستان میں ھے اور بروقت میڈیا کی چھان بین کے بعد ثابت ھواکی یہ شریفس کی بھیانک چال تھی جس میں انکو ناکامی ھوئی جبکہ نئے آرمی چیف نے منصب سنبھال کر سب سے پہلے اپنے گھر میلا دالنبی کا بڑا اھتمام کرایا جس سے ثابت ہوا کہ وہ اس سازش سے آگاہ تھے اور آئندہ بھی وہ انکی چالوں پر نگاہ رکھیں گے جبکہ جنرل زبیر جو چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف ھیں وہ پہلے ھی ان سے محتاط ھیں کہ پاکستانی فورسز کو شریفس نے دنیا بھر میں بدنام اور انڈیا کو بالادستی دلانے میں اھم کردار ادا کیا، ھارٹ آف ایشیاء کانفرنس میں پاکستان کی جگ ھنسائی اک طے شدہ منصوبہ تھا اور اس بارے سب محب وطن طاقتوں نے قبل از وقت آگاہ کیاتھا کہ پاکستان اس میں شمولیت اختیار نہ کرے مگر شریفس کی ھٹ دھرمی کا مقصد 20 کروڑ پاکستانیوں کی دنیا بھر میں بدنامی مقصود تھا یوں وھاں افغانستان کے صدر نے پاکستان کی طرف سے 50 کروڑ ڈالر کی امداد کو یہ کہہ کر ٹھکرا دیا کی پاکستان افغانستان کے اندر دھشت گردوں کی درپرستی و مداخلت ختم کرے یوں دنیا بھر میں پاکستان کو متنازعہ بنانے میں شریفس کامیاب رھے اور اب نیا چیف جسٹس آرھا ھے اور اگر اپوزیشن اسی طرح متحد نظر آئی جسطرح پارلیمنٹ میں نظر آئی تو یقین سے یہ کہہ سکتے ھیں کہ عدالت نوازشریف کی پارلیمنٹ فلور پر جھوٹ پر مبنی تقریر پر آرٹیکل 62،63 کے تحت نااھل کرسکتی ھے اور ایسا ھونے سے داخلی سطح پر نئی سیاسی تبدیلی کا خوشگوار سفر شروع ھوسکتاھے جو نئی مردم شماری کے بعد نئی حلقہ بندیوں اور 7 کروڑ نئی نسل کے اندراج سے پاکستان میں نئی نسل کا قیادت سنبھالنے کا موقع ملنے کا راستہ ہموار ھوسکتا ھے اور لٹیروں کی ریاکاری اور دولت کے بل بوتے پر ضمیر خریدنے کی سیاست ھمیشہ کیلئے دفن ھوسکتی ھے اور پاکستان کی بقاء سلامتی اورترقی کا راز اسی میں ھے کہ ملک و قوم کی خاطر نئی نسل سمیت عسکری قیادت اور عدالت انصاف پر مبنی فیصلے کریں تاکہ انکا تشخص اور وقار بھی پبلک سمیت خارجی سطح پر مثبت انداز میں نمایاں ھو
پاکستان زندہ باد
 
Mian Khalid Jamil {Official}
About the Author: Mian Khalid Jamil {Official} Read More Articles by Mian Khalid Jamil {Official}: 361 Articles with 335426 views Professional columnist/ Political & Defence analyst / Researcher/ Script writer/ Economy expert/ Pak Army & ISI defender/ Electronic, Print, Social me.. View More