احتساب کمیشن کااحتساب ضروری

خیبرپختونخواکے احتساب کمیشن پروقتاً فوقتاًلکھنے کاسلسلہ جاری ہے اس حوالے سے اب تک میں کم ازکم چارکالم لکھ چکاہوں جسے میرے قارئین کے حلقے میں بے حدپسندکیاگیاجنرل حامدکی جبری رخصتی ہویااحتساب قوانین میں ترامیم اوراسے کمیشن سے ڈائریکٹوریٹ میں تبدیل کرنے کامعاملہ ہوان تمام معاملات کے متعددگوشے میں قلم بندکرچکاہوں گزشتہ دنوں میرے ایک دوست نے احتساب کمیشن چلنے کاکہااس نے وہاں تقریباً دس ماہ پہلے ایک جعلی ہاؤسنگ سوسائٹی کے خلاف درخواست دائرکی تھی جس میں متعددسرکاری اہلکاربھی ملوث ہیں جن کے تعاون سے سادہ لوح عوام کے کروڑوں روپے ہڑپ کئے گئے ہیں اورسینکڑوں لوگوں کی زمین جعل سازی کے ذریعے ہتھیائی جاچکی ہے اس درخواست کودائرہوئے دس ماہ کاعرصہ گزرچکاہے مگراس حوالے سے پیشرفت نہ ہونے کے برابرہے میں اورمیراصحافی دوست جب احتساب کمیشن پہنچے اوراپناتعارف پریس کے حوالے سے کرایاتوباہرمورچے میں قلعہ بندسپاہیوں نے ہم پرسوالات کی بوچھاڑکردی آپ کس سے ملناچاہتے ہیں؟کس سلسلے میں ملناچاہتے ہیں؟ انہوں نے آپکوبلایاہے؟آپ پہلے کبھی ملے ہیں؟احتساب کمیشن آنے کااس سے پہلے اتفاق ہواہے؟یہ اوراسطرح کے لاتعدادغیرضروری سوالات کے جواب پاکرہم سے قومی شناختی کارڈز،موبائل فونز ،کیمرے ،اوردیگراشیاء جمع کرانے کیلئے کہاگیاہم نے پریس کارڈز،شناختی کارڈز،موبائل فونز اورکیمرے جمع کرائے توہمیں وزیٹرزکارڈدئے گئے جنہیں گلے میں لٹکاناضروری تھااورحیات آبادکے پوش ایریامیں ایک بنگلے کی جانب اشارہ کیاگیاکہ وہاں جاکر فلاں صاحب سے ملئے وہاں دروازے پرہمیں ایک مرتبہ پھرسکیننگ کے عمل سے گزرناپڑااورشناختی کارڈکامطالبہ بھی کیاگیاہم نے جواب دیاکہ کارڈتوباہررکھوائے گئے ہیں ایک مرتبہ پھرنام وغیرہ کااندراج کرواناپڑااس کے بعدہمیں ایک دفترنماکمرے میں لے جاکربٹھایاگیاتقریباًپون گھنٹے کے انتظارکے بعدایک صاحب واردہوئے اورہم سے تشریف لانے کی وجہ پوچھی میرے دوست نے کہاکہ’’ جناب ہم نے دس ماہ پہلے ایک درخواست دائرکی ہے اب اسی حوالے سے کچھ ناقابل تردیدثبوت پیش کرناچاہتے ہیں تاکہ آپکے ادارے کوتفتیش میں سہولت ہو‘‘اس حضرت نے لمبی سانس کھینچ کرکہاکہ اس سلسلے میں آپ غلط جگہ آگئے ہیں آپکوڈائریکٹرصاحب سے ملناچاہئے ہم نے عرض کیاکہ جناب ہم نے تو ایک کیس دائرکیاہے اب اس کیس کے حوالے سے کچھ اہم دستاویزات اور ثبوت بھی دیناچاہتے ہیں اوریہ معلوم کرنے آئے ہیں کہ کیس کس مرحلے میں ہے اس سے پہلے بھی ہم حاضرہوئے تھے مگربتایاگیاتھاکہ ڈی جی صاحب مستعفی ہوچکے ہیں لہٰذا آپ نئے ڈی جی کی تعیناتی کے بعدتشریف لائیے اب ہم چھ مہینے بعدآئے ہیں اگرہمیں مطلوبہ معلومات فراہم کی جائیں تومہربانی ہوگی انہوں نے ہمیں ایک اوربنگلے کی جانب بھیج کرکہاکہ وہاں آپکی ملاقات ڈائریکٹرصاحب سے ہوجائیگی اس بنگلے میں گھسنے کیلئے اسی پروسیجر(تلاشی،ناموں کااندراج،آنے کی وجہ وغیرہ وغیرہ)سے گزرکرجب اندرجانانصیب ہوا توکسی کومطلوبہ ڈائرکٹرصاحب کے بارے میں معلوم نہیں تھابڑی مشکل سے پوچھ پاچھ کے ہم ڈائریکٹرصاحب کے پاس پہنچے انہوں نے پوچھاکہ آپ کاکیس کس تفتیشی افسرکے پاس ہے؟ ہم نے عرض کیاکہ جناب ہمیں اس حوالے سے کوئی علم نہیں ہاں ہمارے کیس کاڈائری نمبردرخواست کی فوٹوکاپی اوردیگرمعلومات ہمارے پاس موجودہیں انہوں نے بیل بجاکرایک لڑکے کوبلایااورہمارے کیس کاڈائری نمبروغیرہ اسے تھماکرمعلومات دینے کاکہاتقریباًایک گھنٹے کے انتظارکے بعداس لڑکے نے آکرکہاکہ ہاں یہ کیس توموجودہے اوراسے ڈی جی صاحب کی جانب سے اپروول بھی مل چکاہے مگریہ کیس کس تفتیشی افسرکے پاس ہے اس کاعلم نہیں ہوسکاہم نے ڈائریکٹرصاحب کی جانب بے بسی سے دیکھااورآنکھوں آنکھوں میں اپنی حالت زاربتادی کہ جناب ہم توگزشتہ تین گھنٹے سے فٹ بال کی طرح ادھر سے ادھرلڑھک رہے ہیں مگراب تک ہمیں اپنے دائرشدہ اورمنظورشدہ کیس کے بارے میں ابتدائی معلومات تک دستیاب نہ ہوسکیں ڈائریکٹرصاحب(جوایک ریٹائرڈپولیس افسرتھے) نے اپنے سامنے میزپرپڑاٹیلیفون اپنی جانب کھسکاکرنمبرڈائل کرنے شروع کئے اوردوسری جانب کی بات سن کرہمارے کیس کاڈائری نمبربتایاکہ یہ کیس آپکے پاس ہے؟ اسی طرح انہوں نے پانچ سات نمبرملائے مگرکہیں سے ہاں میں جواب نہیں ملاہم بھی حیران وپریشان تھے کہ یااﷲ یہ کیاماجراہے کیس احتساب کمیشن کے ڈی جی قبول کرچکے ہیں اسے دس ماہ میں تفتیش کے مرحلے تک رسائی بھی حاصل ہوچکی ہے مگرکسی کویہ تک معلوم نہیں کہ یہ کیس ہے کس تفتیشی افسرکے پاس؟ اس عرصے میں ہمیں احتساب کمیشن میں آئے ہوئے چارگھنٹے گزرچکے تھے مگرابھی تک ہم وہیں کھڑے تھے جہاں آتے وقت تھے ہم دونوں کوبے پناہ کوفت اورذہنی اذیت سے گزرناپڑاایسے میں ڈائریکٹرصاحب نے کہاکہ آخری تفتیشی افیسربچے ہیں مگران سے معلومات حاصل نہیں ہوسکتیں کیونکہ وہ ایک جنازے میں شرکت کیلئے تشریف لے جاچکے ہیں ہم نے پوچھاکہ جناب یہ جنازہ کس وقت ہے توانہوں نے جواب دیاکہ دوبجے،ہم نے کہاسراب توساڑھے چاربج رہے ہیں آپ ان سے پوچھ کرکنفرم کرلیں ملاقات کیلئے ہم پھرکسی وقت حاضرہوجائیں گے انہوں نے بادل نخواستہ مطلوبہ افسرکانمبرڈائل کیاتووہاں سے مثبت جواب ملاہم نے اس تفتیشی افسرسے ملاقات کاوقت دریافت کیاتوکہاگیاکہ آج توجمعرات ہے کل جمعہ ہے پرسوں ہفتہ اوراسکے بعداتوارہے آپ لوگ پیرکے دن کال کرکے معلوم کرلیں اگرمذکورہ افسریہاں موجودہوئے توآپ کی ان سے ملاقات کروادی جائیگی میں تواس ایک وزٹ سے اس قدراکتاگیاتھاکہ دل ہی دل میں آئندہ احتساب کمیشن نہ آنے کاپکا عہدکرچکاتھامگرمیرے دوست ایک مہینہ گزرجانے کے باوجودابھی تک اس تفتیشی افسرسے ملاقات نہ کرسکے خیبرپختونخواکے احتساب کمیشن پراس غریب صوبے کے کروڑوں روپے روزانہ خرچ ہورہے ہیں حیات آبادجیسے پوش علاقے میں اس کمیشن کے دفاترکیلئے پانچ بنگلے ریزروہوچکے ہیں جواگرکرائے کے ہوں توکم ازکم دولاکھ روپے ماہانہ کرائے کے حساب سے دس لاکھ روپے اس کاکرایہ بنتاہے بجلی گیس اورٹیلیفون کابل الگ ہے دفاتراورسٹاف کافوج ظفرموج اسکے علاوہ ہے مگرکام؟دس ماہ میں ایک کیس ابھی تفتیش کے مرحلے میں ہے اوراسکے بارے میں اسی ایک تفتیشی افسرکے علاوہ پورے ڈائریکٹوریٹ کوکچھ معلوم نہیں احتساب ڈائریکٹوریٹ کے دیگرامورکابھی یہی حال ہے دوسال کاعرصہ گزرجانے کے باوجوداب تک یہ کمیشن کوئی بڑاکیس حل نہ کرسکی کوئی بڑی مچھلی اسکے دام میں نہیں پھنسی کوئی بڑی رقم واگزارکرانے میں اسے کامیابی نہ مل سکی سرکاری افسران،ایم پی ایز،ایم این ایزیاسینیٹرزمیں سے کسی پرہاتھ نہیں ڈالاجاسکااورمیرے خیال میں جتنی رقم اس کمیشن یاڈائریکٹوریٹ پرخرچ ہورہی ہے اسکے برابربھی رقم واگزارنہ کرائی جاسکی دوسال بعداگرکوئی اورحکومت احتساب کمیشن کااحتساب کریگی تو ہوشرباداستانیں سامنے آسکتی ہیں لہٰذا صوبائی حکومت احتساب کمیشن کویاتوختم کردے یاپھراسکی ازسرنوتشکیل کرکے اسے ایک مضبوط ،متحرک اورقابل اعتمادادارہ بنائے تاکہ اس غریب صوبے کے وسائل اس بیدردی سے ضائع نہ ہوں اس مقصد کیلئے موجودہ احتساب کمیشن کااحتساب بے حد ضروری ہے۔
Wisal Khan
About the Author: Wisal Khan Read More Articles by Wisal Khan: 80 Articles with 58001 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.