اس دفعہ سارے سیانے اکھٹے ھو ئے تو ایک نے
مشورہ دیا کہ سیاستدانوں پر ھاتھ ڈالا جائے ۔دوسرا بولا ٹیکس چوروں کو پکڑا
جائے ۔تیسرا بولا سرمایہ داروں کو مزا چکھایا جائے۔تو فیصلہ ھوا کہ اس دفعہ
کسی کو نھیں بخشا جائے گا اور پورے ملک سے کرپشن کا خاتمہ کر دیا جائے گا۔
پچھلے دنوں غلطی سے اخبار پڑھنے کے لیے کھولا تو فرنٹ پیج پہ اشتہار تھا کہ
گدھے کھلانے کے بعد ایک اور فخریہ پیشکش ۔۔جس گھی میں گدھے روسٹ کیے جاتے
ہیں وہ مشہور کمپنیوں کا ہے اور صحت کے اصولوں کے عین مطابق ہے۔عوام الناس
سے گزارش ھے کہ اس گھی میں اور تل تل کے کھائیں اور صحت مند ھو جائیں۔
کل بازار سے گزرا تو دیکھا کہ دو آدمی لڑ رہے تھے۔ایک بزرگ آدمی سے سے یہ
برداشت نہ ہوا اور منصفی کی آفر کر دی۔دونوں جانب سے دلائل پیش کیے
گئے۔عینی شاہدین کے بیانات بھی لیے گئے۔جب کافی دیر دلائل سننے کے بعد بھی
بزرگوار سے کوئی فیصلہ نہ ھوا تو یہ کہ کر آگے بڑھ گئے کہ میں تو دھنیا
لینے آیا تھا اب تو سالن پک گیا ھو گا۔آپ کسی اور سے فیصلہ کروا لیں۔
صبح کا وقت تھا۔ہر طرف شور تھا ۔لوگ رو رھے تھے ۔قیامت کا سماں تھا۔کسی کا
لخت جگر کھو گیا تھا تو کسی کی شریک حیات۔کوئی اپنے بھائی کے لیے رو رھا
تھا تو کوئی اپنی بہن کے لیے ۔کسی کے والدین نہیں رھے تھے تو کسی کا بیٹا
گم تھا۔سب دھاڑیں مار مار کر روتے رہے۔شام ہوئی تو سبھی تھک ھار کر اپنے
اپنے گھروں کو چلے گئے اور پھر صبح کا انتظار کرنے لگے۔
وقت ایسے ہی گزر جائے گا لیکن ۔۔۔۔۔۔حضور۔۔۔گستاخی معاف۔۔ برا نہ لگے تو
عرض کروں؟؟
آپ کے پاس اختیارات ہیں تو کرپشن روکنے کی بجائے ٓاپ لوگوں کو میسج کرنے
میں لگے ہوئے ھیں۔آپ کے پاس اختیارات ھیں تو ناقص گھی اور کوکنگ آٗئل پر
پابندی کی بجائے آپ اخباروں میں اشتہارات اور سوشل میڈیا پر تصاویر لگانے
میں مگن ہیں۔آپ منصف ہیں مگر اپنا دامن بچا کر نکلنا چاہتے ھیں۔اور انصاف
کو ہمیشہ کی طرح باہر لگے ترازو تک ہی محدود رکھنا چاہتے ہیں۔آپ استاد ہیں
مگر پڑھانے سے دلچسپی نھیں۔آپ ڈاکٹر ہیں مگر علاج سے زیادہ احتجاج کرتے
ہیں۔آپ پولیس ہیں مگر ٓاپ ڈاکوئوں کا تحفظ کا چاہتے ہیں۔
اور بیچارے عوام!!!!
جب تک ہیڈ لائنز سے لطف اندوز ھوتے رہیں گے۔دور بیٹھ کر تماشے دیکھتے رہیں
گے۔کرپٹ ،جاہل اور بدمعاش لوگوں کو آگے لاتے رھیں گے۔پھر ھر صبح آہ وزاری
سے شروع ہو گی اور شام مایوسی پر۔۔اور انصاف مرنے کے دو ڈھائی سال بعد مل
ہی |