پاکستان کا ہر ادارہ اپنی ذمہ داری دوسروں
پر ڈالنے کی رو ش پر چل نکلا ہے احساس ذمہ داری لینے کے لیے کوئی تیار نہیں
کرپشن کے خلاف خوشنما بیانات تو ہر دوسرا سیاستدان دے رہا ہے مگر اس کے
تدراک کیلئے عملی اقدامات کہیں دکھائے نہیں دے رہے چیف جسٹس آف سپریم کورٹ
اس بات کا برملا اظہار کر چکے ہیں کہ ادارے کام نہیں کر رہے اب سوچنے کی
بات ہے کہ اگر ادارے کام نہیں کر رہے تو ان کے خلاف کاروائی کرنے کا مجاز
کون ہے جو ان اداروں کے سربراہان کے خلاف ایکشن لے اگر چیف جسٹس آف سپریم
کورٹ اس قدر مایوس ہیں تو پھر ملک کا خدا ہی حافظ ہے جب ملک کے تمام ادارے
مفلوج ہو جائیں تو پھر ملک میں قانون نام کی چیز نظر نہیں آتی اس لا
قانونیت نے ’’سکھا راج ‘‘ کی یاد تازہ کر دی ہے جب قانون کا پھندا صرف اور
صرف غریب کے لیے ہو تو پھر ناانصافی کا دور دورہ ہوتا ہے اور جب انصاف کے
تمام دروازے بند ہوجائیں تو پھر قدرت کے قانون کا دروازہ کھل جاتا ہے اور
جب قدرت کا قانون حرکت میں آتا ہے تو پھر اشرفیا کے سروں کے مینا رکھڑے
ہوتے ہیں اور ایسا خونی انقلاب برپا ہوتا ہے کہ جس کو روکنا کسی کے بس میں
نہیں ہوتا قدرت خود انصاف کے دروازے کھول کر ظالم درندوں کو نشان عبرت بنا
دیتی ہے ابھی بھی وقت کا تقاضا ہے کہ حکمران ہوش کے ناخن اور خلق خدا سے
بدعائیں لینے کی بجائے ملک سے لا قانونیت کے خاتمہ کیلئے عملی اقدامات کریں
پانامہ لیکس ہویا ڈان لیکس موجودہ حکمرانوں کیلئے ایک ایسا امتحان ہے جس سے
یہ تب ہی نکل سکتے ہیں جب وہ اپنے گناہوں سے توبہ کریں اور خلق خدا کی خدمت
کو اپنا مشن بنائیں اور قوم سے معافی مانگیں پاکستان کا اس وقت سب سے بڑا
مسئلہ کر’’پشن ‘‘ ہے اس کیلئے ضروری ہے کہ نیب اور ایف آئی اے میں
دیانتداری افسران کو اجتناب کیا جائے اور اداروں کو فحال بنایا جائے نااہل
اور کرپٹ لوگوں کا صفایا وقت کی اہم ضرورت ہے آج بھی متاثرین مضاربہ نیب
اور ایف آئی اے کے دفتروں کے چکر لگا لگا کر گھروں میں بیٹھ گئے ہیں اور
اٹک کے عوام نیب سے پوچھ رہے ہیں جو مضاربہ سینڈل کے گرفتار لوگوں سے رقم
واپس لی ہے وہ مظلوم اور لٹے پٹے لوگوں کو کب واپس ملے گی کیونکہ سینڈل کے
مین کرداروں کی پشت پناہی پنجاب حکومت خود کر رہی ہے جس کی وجہ سے لٹے ہوئے
مایوس غریب کسی مسیحا کے منتظر ہیں کہ وہ آئے اور ضلع اٹک کے لٹے ہوئے
غریبوں کی دادرسی کریں یا خدا غیب سے کی خمینی کو ملک میں بھیجے جو مظلوموں
کی فریاد سن کر انصاف کروائے اور یتیموں بیواؤں کی دادرسی ہوسکے اور خدا سے
دعا مانگ رہے ہیں کہ دنیا کی عدالتوں سے تو انصاف نہیں مل رہا خدا اپنے
قانون کو حرکت میں لائے اور ان ظالم درندوں کی گرفت فرمائے جو آج تک قانون
کی گرفت سے محفوظ ہیں اﷲ تعالیٰ ہمارے حکمرانوں کو ہدایت دے کے وہ خلق خدا
کی آواز پر کان رکھیں اور تمام اداروں کو متحرک کر تے ہوئے اپنی ذمہ داری
کا احساس کر تے ہوئے ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالنے کی بجائے اداروں کو آزاد
کریں اور کرپشن کے خاتمہ کیلئے صرف سیاسی بیانات کی بجائے عملی کردار ادا
کریں ۔ |