پاکستان اور تاریح ہاکستان
(Muneer Ahmad Khan, RYkhan)
|
پاکستان چودہ اگست انیس سو سیبتالیس کو بنا
اور قاید ا عظم محمد علی جناح اسکے پہلے گورنر جنرل بنے اور ایک عبوری
کونسل بنادی گی اور جلد الیکشن کروانے کا کہا گیا اور ایک سا بعد عظیم قاید
اس دنیا سے چلے گے اس کے بعد خوجہ ناظم الدین گورنر جنر ل بنے اور لیاقت
علی خان بد ستور وزیر اعظم رہے اسکے ایسا حکومتیں آنے اور جانے کا کھیل
شروع ہوا کہ. ہمارے ساتھ آزاد ہونے والے بھارتی وزیراعظم نے کہا تھا کہ میں
اتنی شیر وانیاں نہیں بدلتا جتنی پاکستان میں حکومتیں بدلتی ہیں ابیس سو
چھپن میں پہلا آین بنا جو دو سال بعد منسو خ کر دیا گیا اور الیکشن نہ کر
وانے کے بتیجے میں ابیس سو اٹھاون میں پہلے مارشل لاء کا آغاز ہوا اور ایوب
خان سیاہ وسفید کے مالک بن گے اور اپنی پسند کا انیس سو باسٹھ کا این نافز
کر دیا اور اس آین سے قاید اعظم کی روح کو اس وقت جھٹکا لگا جب محترمہ
فاطمہ جناح کو شکست ہوی اور ایوب خان جیت گے اسکے بعد جب ایوب کی اقتدار پر
گرفت کمزور ہوی تو اس نے حکومت اور اپنا عہدہ یحی خان کے سپرد کرکے اقتدار
سے علیحدہ یوگے اور اس دوران ایو ب کا بینہ کے وزیر خارجہ ذوالفقار علی
بھٹو اپنی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھ چکے تھے اور وہ جماعت
مغربی پاکستان میں اپنے قدم جما چکی تھی اور اس دوران انیس سو. ستر میں عام
انتحابات ہوے مشرقی پاکستان میں عوامی لیگ اور مغربی پاکستان میں پی پی پی
نے اکثریت حاصل کر لی اور اس دوران انیس اکہتر میں مشرقی پاکستان میں اندیا
کے تعاون سے بغاوت پھوٹ پڑی اور پاکستان کو زندگی کا بڑا دھچکہ لگا اور
مشرقی پاکستان ہم سے الگ ہوکر بنگلہ دیش بن گیا اور اسکے بعد مغربی پاکستان
میں اقتدار پی پی پی کے قاید بھٹو نے سنبھا ل لیا اور بھٹو نے پاکستان کو
متفقہ آین دیا اور اس دور میں پاکستان نے مثالی ترقی کی اور بھٹو نے پانچ
سال پورے کیے اور ستتر میں دوبارہ الیکشن یوے مگر ان کو متنازعہ بنا دیا
گیا اور بھٹو حکومت کے خلاف تحریک شروع ہو گی جو مارشل لاء پر ختم ہوی اور
بھٹو کو قتل کے الزام میں گرفتا ر کر لیا گیا اور پی پی پی کے کارکنوں ہر
ظلم وستم کی انتہا کر دی گی اور بھٹو صاحب کو پھانسی دے دی گی اور جبر ل
ضیا نے انیس سو تہتر کے آین کو معطل کر دیا اور حود سب کچھ سنبھال کر بیٹھ
گے اور انیس سو پچاسی میں غیر جماعتی الیکشن ہوے اور محمد خان جو نیجو وزیر
اعظم بنے اور انیس اٹھاسی میں جنرل ضیا حادثے کا شکا ر ہو کر اس دنیا سے ر
خصت ہوگے اور اس دوران عام انتحابات ہوے اور محترمہ بے نظیر بھٹو عالم
اسلام اور پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں اور اسحق حان نے ضیا کے
جانے کے صدر بن گے اور دوسال بعد انیس سو نوے میں محترمہ کی حکومت کو ختم
کردیا اور پھر الیکشن ہوئے اور اس کے نتیجے میں میاں محمد نواز شریف وزیر
اعظم بنے مگر دوسال بعد اسحاق خان نے نا صرف میاں صاحب کی حکومت کو حتم کیا
بلک حود بھی چلے گے اور انیس تریانوے میں محترمہ دوسری مرتبہ وزیر اعظم
بنیں اور اس بار صدر بھی انکی پارٹی کا بنا فاروق لغاری مگر پھر تین سال
بعد انیس سو چھیانوے میں لغاری نے اپنی پارٹی کی حکومت ختم. کر دی اور انیس
سو ستانوے میں میاں نواز شریف دوسری دفعہ وزیراعظم بنے اور پھر انیس سو
ستانوے میں پاکستان میں چوتھا مارشل لاء لگا اور جنرل مشرف سیاہ وسفید کے
مالک بن گے اور میاں برادران کو دس سال کیلیے سعودی عرب جلاوطن کر دیا گیا
اس دوران دوہزار ایک میں امریکہ میں ٹاور دہشت گر دی کا نشانہ بنے اور
امریکہ بے الزام القاعدہ پر لگا یا اور افغانستان میں انکے خلاف کاروای کا
پروگرام بنایا اور بش نے پاکستان کو دھمکی دی اور جنرل مشرف نے انکی حمایت
کا اعلان کر دیا اور امریکہ نے پیلے عراق اور پھر افغانستان پر چڑھای کر دی
اور طالبان مشرف کے فیصلے سے باراض یوگے اور انھوں نے پاکستان کے خود کش
حملے شروع کر دیے اور پاکستان میں کوی دن خالی نہیں جاتا تھا جب کوی خودکش
حملہ نہ ہوتا ہو اس دوران دنیا کو دیکھابے کیلے جنر ل مشرف نے انتحابات کر
واے پہلے شجاعت پھر شوکت عزیز وزیر اعظم بنے اور اس دوران محترمہ اور میآں
صاحب کے درمیان میثاق جمہوریت پر دستحط ہوے اور محترمہ دو ہزار سات میں
جلاوطنی ختم کرکے وطن واپس آیں اور اپنی سیاسی سر گرمی شروع کر دی اور جنرل
صاحب الیکشن کا اعلان کر چکے تھے اور محترمہ چھبیس دسمبر کو پنجاب کے دورے
پر نکلی اور ستایس دسمبر دو یزار سات کو راولپبدی خطاب کرکے نکل رہی تھی کہ
حودکش حملہ ہو گیا اور محترمہ شہید کر دی گیں اور سندھ میں غم و غصے کی لہر
دوڑ گیں مگر آصف علی زرداری نے پاکستان کھہے کا نعرہ لگا کر اس غصے کو کم
کیا اور اس دوران الیکشن یوے اور پی پی پی الیکشن جیت گی اور پہلی مرتبہ
اقتدار بھٹو خاندان سے باہر گیا اور یوسف رضا گیلابی وزیراعظم بنے اور اس
دوران پاکستان دھماکوں سے گونجتا رہا اور دوہزار بارہ میں گیلانی کو نا اھل
قرار دے دیا گیا اور راجہ پرویز اشرف وزیر اعظم بنے اور جنر ل مشرف کے
صدارت چھوڑنے کے بعد آصف زرداری صدر پاکستان بن گے اور دو ہزار تیرہ میں
الیکشن ہوے اور جس کے بتیجے میں میاں نواز شر یف تیسری دفعہ وزیر اعظم بنے
اور صدر ممنون حسین بنے اور اس دوران جنرل راحیل شریف صاحب نے ضرب عضب کا
فیصلہ کیا اور پاکستان میں حود کش دھماکوں کا سلسلہ رک گیا یے اور اس دوران
عمران خان نے د ھرنوں کا سلسلہ جاری رکھا اب وطن عزیز میں امن یے اور سی
پیک شروع ہوگیا یے پاکستان میں ترقی ہو رہی ہے معزز ین پاکستان اس تاریح پر
غور کر یں تو اقتدار کی جنگ چلتی رہی اور پاکستان اور عوام وہیں کے وہیں
کھڑے ہیں اور سب دعوے تو کرتے رہے مگر کر کچھ نہ سکے اور عوام لو ڈشیدنگ
مہنگای سے تنگ آکر حود کشیاں کرتے رہے جو ہو گیا سو ہو گیا اب بھی وقت ہے
سیاستدان سدھر جا یں اور قوم کے لیے کچھ کر جایں ا خر میں دعا ہے کہ اللہ
پاک ہمارے وطن کو قیامت تک قایم رکھے آمین |
|