کیا مسلمان 'Merry Christmas' کہہ سکتے ہیں؟

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،،،،
اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی پیدائش کا جو عمومی ضابطہ بنایا ہے، وہ یہ ہے کہ مرد وعورت کا نکاح کرکے صحبت کرنا، اس کے بعد اللہ کے حکم سے حمل ٹھہرنا اور ولادت کا ہونا۔ البتہ اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے اس ضابطہ کے علاوہ بھی بعض انسانوں کی تخلیق کی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو اس طرح پیدا فرمایا کہ اُن کی پیدائش میں نہ کسی مرد کا کوئی دخل تھا، نہ کسی عورت کا۔ حضرت حوا کو چونکہ حضرت آدم علیہ السلام کی پسلی سے پیدا کیا تھا، اس لئے ان کی پیدائش میں مرد کا تو فی الجملہ دخل تھا، عورت کا کوئی دخل نہیں تھا۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو باپ کے بغیر صرف ماں (حضرت مریم بنت عمران) سے فلسطین کے مشہور شہر ’’بیت لحم‘‘ میں پیدا فرمایا۔

تمام مسلمانوں کا یہ ایمان ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے رسول اور نبی ہیں۔ قرآن کریم میں تقریباً 25 جگہوں پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نام ذکر ہوا ہے۔ اور اُن کو پھانسی نہیں دی گئی، بلکہ انہیں آسمانوں میں اٹھالیا گیا اور اُن جیسے ایک دوسرے شخص کو پھانسی دی گئی تھی، جیساکہ سورۃ النساء آیت 157 میں اللہ تعالیٰ نے ذکر کیا ہے۔ قیامت سے قبل حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول دمشق کے مشرق میں سفید مینار پر ہوگا، اور پھر اُن کی سرپرستی میں دنیا کے چپہ چپہ پر مسلمانوں کی حکومت قائم ہوگی۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تاریخ ولادت کے متعلق کوئی تحقیقی بات کسی بھی مذہب کی مستند کتاب میں موجود نہیں ہے حتی کہ عیسائیوں کی کتاب میں بھی یہ ذکر نہیں ہے کہ 25 دسمبر کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ہوئی، لیکن کسی دلیل کے بغیر عیسائیوں نے 25 دسمبر کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تاریخ پیدائش تسلیم کرلیا ہے۔ حالانکہ قرآن وحدیث اوراسی طرح بائیبل سے جو اندازہ ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش گرمی کے موسم میں ہوئی تھی۔ خیر وہ اس وقت موضوع بحث نہیں ہے۔
عیسائیوں کا یہ عقیدہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے جنا (معاذ اللہ)، یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے بیٹے ہیں، جس کی سورۃ مریم میں بہت سخت الفاظ کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے تردید کی ہے: یہ لوگ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی کوئی اولاد ہے، (ایسی بات کہنے والو!) حقیقت یہ ہے کہ تم نے بڑے سنگین جرم کا ارتکاب کیا ہے، کچھ بعید نہیں کہ اس کی وجہ سے آسمان پھٹ پڑیں، زمین پھٹ جائے، اور پہاڑ ٹوٹ ٹوٹ کر گر پڑیں، کہ لوگوں نے اللہ کے لئے اولاد کا دعویٰ کیا ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ کی یہ شان نہیں ہے کہ اس کی کوئی اولاد ہو ۔ غرضیکہ قرآن وحدیث کی واضح تعلیمات کی روشنی میں تمام مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے بیٹے نہیں ہیں، بلکہ بشر ہیں، اور اس میں کوئی بھی سمجھوتا نہیں کیا جاسکتا ہے۔

عیسائی حضرات 25 دسمبر کو اس یقین کے ساتھ Merry Christmas مناتے ہیں کہ 25 دسمبر کو اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو جنم دیا نعوذ باللہ۔ ہم اُن کے مذہب میں کوئی مداخلت نہیں کرنا چاہتے، لیکن ہمارا یہ دینی فریضہ ہے کہ اس موقع پر منعقد ہونے والی اُن کی مذہبی تقریبات میں شرکت نہ کریں اور نہ کسی شخص کو Merry Christmas کہہ کر مبارک باد پیش کریں، کیونکہ یہ جملہ قرآن وحدیث کی روح کے سراسر خلاف ہے۔ ہاں اگر آپ کا کوئی پڑوسی یا ساتھی عیسائی ہے اور وہ اس موقع پر Merry Christmasکہتا ہے تو آپ خوش اسلوبی کے ساتھ دوسرے الفاظ کہہ کر کنارہ کشی اختیار کرلیں کیونکہ جس عقیدہ کے ساتھ Merry Christmas منایا جاتا ہے وہ قرآنی تعلیمات کے سراسر خلاف ہے۔ آپ کو اپنے پڑوسی یا ساتھی کی فکر ہوسکتی ہے، لیکن دوسری طرف اللہ کی ناراضگی اور سخت عذاب کا بھی معاملہ ہے ، اس لئے آپ واضح الفاظ میں اُن سے کہہ دیں کہ ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام باوجویکہ ایک برگزیدہ رسول اور نبی ہیں لیکن وہ اللہ کے بیٹے نہیں۔ اس لئے ہم اس موقعہ پر منعقد ہونے والی تقریبات میں شرکت سے معذرت خواہ ہیں۔
Najeeb Qasmi
About the Author: Najeeb Qasmi Read More Articles by Najeeb Qasmi: 188 Articles with 164478 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.