ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی سیاسی، سماجی،
اقتصادی ، انتظامی اور فوجی معاملات اسرائیلی یہودیوں کے مکمل قبضے میں ہے،
امریکہ بظاہر دنیا بھر میں عیسائی حکومت جانا پہچانا جاتا ہے مگر در حقیقت
اس کی تمام تر پالیسی اور ایجنٹوں میں یہودیوں کی کارمافرمائی رہتی
ہے۔۔۔۔!!وقت اور حالات کے پیش نظر امریکہ کےریاست اور نظام حکومت میں بیٹھے
دولت مند، طاقتور یہودی دنیا بھر کو اپنے مفادات کے تحت چلارہے ہیں ، ان
یہودیوں نے اپنے مد مقابل طاقت ور ملک روس کو اپنے ہی دشمنوں کے ہاتھوں پاش
پاش کردیا جس میں عرب حکومتوں کے علاوہ افغانستان اور پاکستان کے ذریعے ایک
طویل جنگ کے بعد کامیابی حاصل کی، اپنی کامیابی کے بعد سب سے پہلے اُن مسلم
آلہ کاروں، تنظیموں، گروپوں اور ملکوں کو صفہ ہستی سے مٹانے کی کوششیں
کیںجنھوں نے امریکہ کو دنیا کا سپر پاور بنانے میں اپنی جانیں اور دولت خرچ
کیں لیکن اُسی امریکہ نے صرف اور صرف دنیا کے مسلم ممالک جس میں عراق
،لیبیا، شام، اردن، کویت سمیت افغانستان اور پاکستان کو تباہی کے دھانے
پہنچادیا ،امریکہ نے ہمیشہ مسلم ممالک کو تباہ و برباد کرنے کیلئے سب سے
پہلے سیاسی انارکی پھیلائی پھر فوج میں بغاوت کا عمل پیدا کرکے اپنے
ایجنٹوں کو ریاست کی باگ ڈور سنبھالنے کیلئے ہر طریقے سے داخل حکومت کرتا
رہا ، یہی وجہ ہے کہ امریکی پالیسیوں کو دنیا سمجھ نہیں سکی لیکن وہ جو
اپنے ملک و قوم سے حقیقی معنوں میں محبت، اہمیت اور اپنی جان و روح سے
زیادہ وطن پرست ہوتے ہیں وہ امریکہ کے کسی بھی بہکاوے، لالچ میں ہرگز ہرگز
نہیں آئے ، امریکہ کی پہلے کوشش رہتی ہے کہ وہ لالچ سے منائے بصورت پھر وہ
دھونس دھمکی اور حملے پر اتر آتا ہے ، امریکہ کے نذدیک اس کے مفادات کے
حصول کیلئے ہر عمل جائز ہے چاہے اس میں اخلاقیات ہو یا انسانیت تباہ ہو یا
برباد اُسے تو صرف اپنی جیت اور مفادات سب سے زیادہ عزیز ہوتے ہیں ، امریکہ
اپنی پالیسی اور مفادات کیلئے اپنے لوگوں کو مروانے کیلئے بھی پروا نہیں
کرتا یہی وجہ ہے کہ یہودیوں نے مسلم ممالک اور عرب ممالک کی دولت کو
گھسوٹنے، لوٹنے کیلئےمکروہ پن کا بھرپور مظاہرہ کیا، نائن الیون بھی ایک
ایسی ہی بھیانک امریکی سازش تھی جس کے تحت وہ دنیا کوباآور کرانا چاہتے
تھے کہ دنیا بھر میں مسلمان دہشت گرد ہیں اور مسلمان دہشتگردی میں کسی حد
تک جاسکتے ہیں، امریکہ میں بیٹھے تھنک ٹینک جس میں یہودیوں کی اکثریت موجود
ہے وہ مسلم ممالک کو پاش پاش کرنے کیلئے مسلم دنیا مین دولت و لالچ کے تحت
ایمان فروشوں کو اپنا ہمنوا بناکر نہ صرف اسلامی ریاست کو تباہ کررہے ہیں
بلکہ دین محمدی کو بھی بدنام کرنے کی ناکام کوششیں جاری ہیں ،یہی وجہ ہے کہ
مسلم ممالک میں کہیں طالبان تو کہیں داعش کے نام پر خوارجی گروہ کو مکمل
توقیت امریکہ اور اس کے حواری ممالک نے کی ہے ،یہ طالبان اور داعش درحقیقت
خوارجی ہیںجوامریکہ اور اسرائیل میں تربیت یافتہ اُن لوگون پر مشتل ہیں
جنہیں دین اسلام کی تعلیمات سے آراستہ کرکے مسلم دنیا میں پھیلادیا گیا ہے
اور انہیں ٹاسک دیا گیا ہےکہ وہ دنیا اسلام میں پھیل کر مسلم گروہ میں مل
جل کر ان جیسے بن جائیں اور اللہ کی صدا پکارتے ہوئے اللہ کے نیک اور معصوم
لوگوں میں تفرقہ پھیلائیں ، ان میں مسلک کی تفریق کو اس قدر بڑھائیں کہ یہ
آپس میں مرنے مٹنے پر آمادہ ہوجائیں ، قرآن و سنت کی اصل روح سے تعلق
رکھنے والوں ایک قرآن ، ایک اللہ اور ایک رسول کو ماننے والے ہونے کے با
وجود دین اسلام کو نقصان پہنچانے والے بن جائیں، امریکہ اور اسرائیل کی ان
سازشوں میں مسلم دنیا کے سب سے برے آلہ کار وہاں کے سیاسی لیڈران
ہیںکیونکہ سیاسی رہنماؤں کی ذہنیت کو کئی سالوں سے دین اسلام کےخلاف مسلسل
کیا جاتا رہا ہے کیونکہ ان لیڈران کی نسلوں کی تعلیم و تربیت بھی اپنے
ممالک جس میں برطانیہ، امریکہ، جرمنی اور فرانس میں کی جاتی رہی ہے تاکہ
مسلم دنیا کے سیاسی و حکمرانوں کی نسلیں ان کے ذہن کے مطابق چلیں ۔۔۔!!
معزز قائرین! اگر پاکستان کی بات کی جائے تو یہ حقیقت مسلمہ ہے کہ بھٹو سے
لیکر اب تک سیاسی لیڈران ہوں یا فوجی افسران تمام کے تمام کی نسلوں کی
تعلیم و تربیت برطانیہ ،امریکہ، روس، جرمنی، فرانس وغیرہ ممالک میں کی جاتی
رہی ہیں، آخر کیوں ۔۔۔؟؟؟؟ اس کا مطلب یہی ہے کہ پاکستانی سیاسی و فوجی
رہنماؤں کا مقصد بھی یہی ہے کہ پاکستان تعلیم کے میدان میں کبھی بھی اس
قابل نہ ہوسکے کہ یہاں لیڈران ہو یا حکمران ان کی نسلیں بھی اچھی تعلیم
حاصل کرسکیں پھر یہ کس طرح اس ملک و قوم کے مخلص و دیانتدار ہیں؟؟؟ یقینا ً
اگر تحقیقی احاطہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ پاکستان بھر میں کمیشنری تعلیم
گاہ کو پروان چڑھانا، این جی اوز کے سائے یہودیوں کے مذموم عظام کی تکمیل
کو پورا کرناکیا پاکستان اور اسلام کیساتھ انصاف ہے پھر اداروں میں بے
قائدگیاں، نظام ریاست میں بے ضابگیاں یہ سب کیا ہے، مکمل سوچی سمجھی سازشیں
ہیں جو امریکہ میں بیٹھے یہودیوں کی کارفرمائی ہے دوسری جانب وہ پڑوسی
ممالک جو پاکستان سے انتہائی ڈر و خوف رکھتے تھے آج شرارت اور ہلکے حملے
کرنے سے کوئی خوف نہیں کھاتے،آخر کیوں۔۔۔؟؟؟ معزز قائرین!!اسرائیل کے پہلے
وزیراعظم کا پہلا بیان جو کہ آج بھی ریکارڈ پر ہے، یہ دیا کہ دنیا میں
ہمارا کوئی دشمن نہیں سوائے پاکستان کےچونکہ یہودی قوم یہ اچھی طرح جانتی
تھی کہ نبی آخر الزماںحضرت محمد مصطفیٰﷺ نے پاکستان کے قیام کی خوشخبری
چودہ صدیاں قبل ہی دے دی تھی، آپﷺ نے فرمایا میں عرب میں ہوں عرب مجھ میں
نہیں میں ہند میں نہیں ہند مجھ میں ہے، مجھے ہند سے ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں آ
رہی ہیں،آپ ﷺ نےایک اور موقع پر یہ بھی ارشاد فرمایاکہ دور فتین میں جب
دین اسلام پر جمود طاری ہوگا تو اس وقت اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت سے ایک
غیرعرب قوم ہندوستان پر جہاد کر کے دین اسلام کی عزت کو بحال کرے گی گویا
اللہ تعالیٰ نے اسرائیل کے قیام سے ایک سال قبل پاکستان قائم فرمادیا اور
پاکستان کا قیام لیلۃ القدر کی اس عظیم رات کو ہوا جس میں اللہ تبارک و
تعالیٰ نے قرآن پاک کا نزول فرمایا ہے اور مسلمانان برصغیر کو آزادی کی
پہلی صبح جمعۃ الوداع کے عظیم دن نصیب ہوئی گویا پاکستان کا قیام دنیا میں
کلمہ طیبہ کے نام پر اللہ تعالیٰ و رسول کریم ﷺکی تائید سے ہوا۔۔!! دنیا کے
اندر دو ہی ریاستیں ہیں جو مذہب کے نام پر معرض وجود میں آئی ہیں، ایک
پاکستان اسلام کے نام پر اور دوسرا اسرائیل یہودیت کے نام پر!!یہ اللہ
تعالیٰ کی اپنی مشیت ہے اس کے اپنے منصوبے ہیں جنہیں سمجھنا آسان نہیں
لیکن حالات و واقعات کے رونما ہونے کے بعد تو حقائق منکشف ہو جاتے ہیں
چنانچہ اگر پاکستان کے حکمرانوں کو اللہ توفیق عطا فرمادے توپاکستان یہود
یوں کے چنگل سے آزاد ہوسکتے ہیں۔!!اور اگر یہ ہو جائے تو اس کا مطلب یہ
ہوگا کہ اسرائیل کا قیام سن انیس سو سینتالیس میں ہوا جبکہ اس کا توڑ ایک
برس قبل پاکستان کی شکل میں وجود میں آ چکا تھا اوراٹھاون اسلامی ممالک
میں پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے ایٹمی قوت بنایا۔۔!! ایک حدیث میں حضورﷺ نے
ہر مرض کے لئے دوا کی موجودگی کی خبر دی ہے، اسرائیل کے ناسور کا علاج، اس
سرطان کا اصل علاج اور تریاق پاکستان کی شکل میں اللہ نے قائم کردیا ہے، اس
بنا پر اسرائیلی پہلے وزیراعظم نے پاکستان کے خلاف یہ بیان دیا تھا کہ دنیا
میں اسرائیل کا کوئی دشمن نہیں سوائے پاکستان کے اسی لئے آج بھی وہ یہ
چاہتے ہیں کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم کرلے جس کی ہم اسے منہ مانگی قیمت
دیں گے، ظاہر ہے اگر پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم کرلیا تو باقی اسلامی
دنیا بھی تسلیم کرلے گی یعنی اسرائیل کو تسلیم کرنے کا بالواسطہ یا
بلاواسطہ یہ مطلب ہوگا کہ عالمی صیہونی حکومت کے قیام میں پاکستان کا کردار
جو کہ تاریخ کا حصہ بن جائے گا۔۔۔!!امت مسلمہ کے نام قرآن عظیمیہ پیغام ہے
کہ اور تم سے نہ تو یہودی کبھی خوش ہوں گے اور نہ عیسائی یہاں تک کہ تم ان
کی ملت (تجویز کردہ نظام یعنی عالمی صیہونی حکومت کا قیام) کی پیروی اختیار
نہ کرلو (اے حبیب ﷺ) فرما دیجئے کہ حقیقت میں اللہ کی (عطاکردہ) ہدایت ہی
حقیقی ہدایت ہے اور اگر تم اپنے پاس علم (وحی الٰہی پر مبنی ہدایت) کے
آجانے کے بعد بھی ان کی خواہشات (و ہدایات) پر چلو گے تو تمہیں (عذاب) خدا
سے بچانے والا نہ کوئی دوست (میسر) ہوگا اور نہ کوئی تمہارا مددگار ہوگا
(جو تمہیں تباہی سے نکال سکے،(البقرہ 2:120)۔۔۔!!معزز قائرین! آج کے کالم
کے عنوان اس قدر طویل ہے کہ جتنا لکھوں کم ہے مگر مجھے اپنے مدیران کا بھی
خیال ہے کیونکہ اخبار و جرائد میں اتنی جگہ نہیں ہوتی کہ تفصیلات کے تحت
لکھا جائے گویا کتاب لکھیں تو شائد کچھ بات کہ پائیں لیکن میں اپنے مضمون
کو سمیٹتے ہوئے بار کو بڑھاتا ہوں کہ آج کل امریکہ میں یہودیوں کی مزید
بہتری کیلئے تمام تر ریاستی عناصر حرکت میں آگئے ہیں یہ جانتے ہوئے بھی کہ
یہودیوں نے دنیا بھر میں جنگ و دجل کا طوفان کھڑا کیا ہوا ہے مگر پھر بھی
انہیں سب سے بالاتر اورمہذب پیش کرنے کی امریکی سینیٹ اور اراکین متحرک
ہیں۔۔!!امریکی سیکریٹری خارجہ جان کیری نے نیوزبریفنگ کے دوران کہا کہ
اسرائیل فیصلہ کرےجمہوری ریاست بنے گی یایہودی ریاست،مشرق وسطیٰ میں
پائیدارامن کاواحدحل دوریاستوں کاقیام ہے،اسرائیلی سلامتی اور حفاظت کیلئے
جتنا اوباما انتظامیہ نےکام کیاکسی اورنےنہیں کیا،جان کیری کا یہ بھی کہنا
تھا کہ سلامتی کونسل میں امریکانےووٹ دوریاستی منصوبے کیلئے دیا ہے ان کا
کہنا تھا کہ خطےمیں تصادم اورکشیدگی کسی کےمفادمیں نہیں ہے،اسرائیل
اورفلسطین کومل کر رہنا ہوگا، امریکی سیکریٹری خارجہ نے کہا صدر
اوبامانےامن کیلئےخطرات بھی مول لیے، اسرائیلی وزیراعظم نےایجنڈایہودی
انتہاپسندوں سےلیا ہے۔۔۔!!غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس
میں نئی یہودی بستیوں کی تعمیرکی اجازت سے متعلق ووٹنگ روک دی گئی ہے،نئی
یہودی بستیوں کی تعمیرپرووٹنگ وزیراعظم نتن یاہو کی درخواست پرروکی گئی
ہے،غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق اسرائیل نے فلسطینی علاقوں میںپانچ سو نئی
یہودی بستیاں تعمیرکرنے کا اعلان کیا تھادوسری جانب ٹوئٹرانتظامیہ نے اپنے
ٹوئٹ میں لکھا کہ سماجی رابطےکی ویب سائٹ کی نومنتخب امریکی صدرڈونلڈٹرمپ
کو تنبیہ اوردھمکی دیتے ہوئے کہا کہ نفرت انگیزٹوئٹس پرٹرمپ کااکاؤنٹ بند
کیا جاسکتا ہے
معزز قائرین ! اب آپ جان چکے ہونگے کہ امریکہ اپنی ریاست سے زیادہ یہودیوں
کے تحفظ اور ان کی مراعات کیلئے کس قدر فکر مند ہے لیکن او آئی سی اور عرب
امارات کو احساس بھی نہیں کہ مسلم دنیا میں یہودی امریکہ اور برطانیہ سمیت
دیگر اپنے حواری جماعتوں کے توسط سے معصوم بچوں کی ہلاکت پر مجرمانہ خاموشی
اختیار کیلئے ہوئے ہے لیکن دنیا میں پھیلے ہوئے مسلم ممالک میں اتحاد و
اتفاق میں مسلسل کمی در کمی واقع نظر آرہی ہے یہی حال جاری رہا تو پاکستان
سمیت کوئی بھی مسلم دنیا ان ظالموں ،جابروں اور یہودی ظلم و بربریت سے
محفوظ نہیں رہ سکے گی ، ماہرین کے مطابق سب سے پہلے مسلم دنیا کے تمام غدار
سیاسی رہنماؤں کا سخت ترین احاطہ کیا جائے، انہیں ناکام و نامراد کردیا
جائے ، ان کے تمام سیاسی و سازشی عناصر کو پست کردیا جائے، پھر داعش و
طالبان کے خلاف جنگ کرکے یہودیوں کے عظام کو ختم کیا جاسکتا ہے بصورت دنیا
یہودیوں کو بے قصور اور مسلم دنیا کو قصور وار ٹھہرائے گی ، ماہرین کے
مطابق پاکستانی ریاست اور عوام کو اب یہودی سازشوں کے خلاف یکجا ہوکر
مفادپرست سیاسی لیڈران کا مکمل بائیکاٹ کردیا جائے کرپشن، لوٹ ماراور
بدعنوانی کرنے والے وزرا سمیت اداروں کا سخت سے سخت احتساب کرنا نا گزیر
ہوچکا ہے بصورت پاکستان کی بقا و سلامتی خطرے میں پڑ جائیگی ، اللہ
پاکستانی قوم اور اداروں کو درست راہ پر چلا، آپس کے اختلافات کو ختم کرکے
ایثار و قربانی کے جذبے کو اجاگر فرما اور اس عظیم ملک کو تا قیامت قائم
رکھ آمین ثما آمین۔۔۔۔! !پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد ۔۔۔۔۔!! |