ٹرمپ کے بارے جو منفی تاثر پھیلایا جا رھا ھے اس میں
امریکن سی آئی اے اور اسرائیلی یہودی لابی پیش پیش ھے دراصل ٹرمپ جنوبی
ایشیاء میں امریکی اس حکمت عملی کیخلاف ھے جس کے سبب افغانستان، عراق، شام
وغیرہ میں یہودی لابی نے داعش اور القاعدہ کو جنم دیکر پروان چڑھایا اسکے
جواز پر مسلمانوں کو دنیا بھر میں بدنام کرایا اور ان ملکوں پر چڑھائی کرکے
لاکھوں بےگناہ مسلمانوں کو شہید کرایا اور اس عمل میں کئی نام نہاد اسلامی
ریاستیں ملوث اس بنیاد پر ھیں کہ انکی بادشاھتوں کو خطرہ لاحق نہ رھے اور
قیادتوں کی تبدیلی روکنے کیلئے انہوں نے بدنام دھشت گرد گروپس کی مالی پشت
پناھی اسلام کے نام پر شروع کر رکھی ھے جنکا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور
حالیہ ترکی میں فوجی بغاوت میں سی آئی اے کارفرما تھی اور جب بغاوت ناکام
ھوئی تو وھاں بھی بم دھماکے اور خوکش حملے ھونا شروع ھوگئے اور یہ سب
امریکی کارستانیاں ھیں جو جاری رھیں گی جبکہ ٹرمپ اس سارے ماحول کی تبدیلی
چاھتاھے وہ دنیا بھر میں قتل و غارت کے خاتمے کیساتھ حقیقی جمہوریتوں کا
حامی ھے اور اس تبدیلی کیلئے اس نے روس سے اچھے مراسم کاعندیہ دیا اور ترکی
بھی امریکی کیمپ سے نکل کر روسی کیمپ میں چلاگیا جبکہ سعودی اتحاد میں شامل
35 ممالک جن میں اکثریت کے پاس فوج ھی موجود نہیں البتہ پاکستان سمیت گنتی
کے چند ممالک ضرور سعودی عرب کیساتھ ھیں اور پاکستانی حکومتیں بھی اپنی
بقاء کیلئے انکے ھاتھوں استعمال ھوتی ھیں حالانکہ پاکستان کے ھمسایہ ملک
ایران کی سرحد پاکستان سے ملحق ھےاور اس تناظر میں سب سے پہلے پاکستان کو
ھمسائے سے بہتر تعلقات استوار کرنے چاھیئیں جبکہ اک عرصہ سے سعودی حکمران
اپنی بادشاھت بچانے کیلئے کبھی عراق پر امریکی چڑھائی میں پیش پیش ثابت
ھوئے بلکہ سارے جنوبی ایشیاء میں طاقت کے توازن میں بگاڑ کا اصل ذمہ دار
سعودی عرب ھی ھے اور سعودی عرب نے ھمیشہ اپنی بادشاھت کی آڑ میں مکہ اور
مدینہ جیسے مذھبی مقامات کے تحفظ کا سہارا لیا اور انکے مددگار بھی اسی آڑ
میں ان بادشاھوں سے ذاتی بنیادوں پر سہارا بنتے نظر آتے رھے اور اگر ماضی
پر نظر دوڑائی جائے تو سعودی عرب کی مملکت سے قبل تک تمام حکومتوں نے مقدس
مقامات کو مقدس ھی جانا اور آج کے حکمران اسے خطرے کے نام پر دنیائےاسلام
میں مسلمانوں کو بیوقوف بنانے میں مشغول ھیں اور امریکہ ھی شیعہ سنی کی
تفریق سے باھم لڑواکر دراصل عرب سرزمین کے تیل پر قبضے کا خواھاں ھے اور
چونکہ روس کی تیل نکالنے والے کئی عرب ممالک میں اسکی اک بڑے پیمانے پر
انوسٹمنٹ ھے اور امریکہ تعصب کی بنیاد پر ان ممالک میں بدامنی پھیلاکر
بعدازاں پھر خود فضائی حملے کرکے دراصل روسی انوسٹمنٹ کو ناقابل تلافی
نقصان پہنچا کر اسے ختم کرنا چاھتاھے جبکہ ٹرمپ اس ساری مشق کے خلاف ھے اور
یہی وجہ ھے کہ یہودی لابی اب ٹرمپ کو متنازعہ بناکر راستے سے ھٹانے کے مشن
پر ھے جس میں سعودی اتحاد بھی شامل ھے اور اسرائیل بھی یہی چاھتاھے اب اس
خطے میں جو تبدیلیاں نظر آرھی ھیں کہ روس، ایران، شام، ترکی ، چائنہ ایک
جانب اکٹھے ھوتے نظر آرھے ھیں جبکہ عرب بادشاہ اپنی ملوکیت بچانے اور یمن
میں پرانی بادشاھت بحال کرانے کیلئے آخری حدیں پار کرتے نظر آرھے ھیں اور
اس خطے میں دو سپر پاو امریکہ اور روس جبکہ تیسری ابھرتی طاقت چین اور انکے
اتحادیوں کے درمیان خوفناک تصادم کی صورتحال پیدا ھوتی نظر آ رھی ھے اور
پاکستان بظاھر اپنے آپ کو غیرجانبدار کہتاھے جبکہ جنرل راحیل شریف کا
اتحادی افواج کا باقاعدہ حصہ بننے سے اب ثابت ھوتا ھے کہ سب اک طے شدہ
اسکرپٹ کیمطابق ھو رھاھے اور اس میں پاکستانی حکمران بھی اپنی بقاء کیلئے
کود پڑے ھیں اور یہ بھی بادشاھت کی طرز کی جمہوریت کا تسلسل چاھتے ھیں مگر
زمینی حقائق کچھ اور ھیں کہ بلوچستان ، سوات، مالاکنڈ ڈویژن اور گلگت
بلتستان سمیت پاکستان کے ھر صوبے کے شہروں میں اھل تشیع کی بڑی تعداد موجود
ھے اور یوں پاکستان ایران تعلقات آج مثالی نہیں اور آئندہ خراب ھوتے ھی نظر
آرھےھیں جبکہ سعودی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت کا صرف پاکستانی حکمران
فائدہ اٹھانے کی کوشش کر تے نظر آتےھیں جبکہ حقیقت یہ ھے کہ ھر شعبہ زندگی
میں اھل تشیع کی نمائندگی کی موجودگی سے ایسی ساری پلاننگ خطرات کا شکار
نظر آرھی ھے اور اس خطے میں سعودی عرب کے اتحاد کی آڑ میں کسی بڑی جنگ کے
خطرات واضح ھیں اور مقابلے میں روس، چائنہ، ایران، شام اور اس میں شمالی
کوریا بھی شامل ھوسکتاھے اسطرح مسالک کی بنیاد پر پاکستان کے اندر فساد جنم
لےسکتاھے اور حکمران جو ھر حال اپنی حکمرانی کو بادشاھت میں تبدیل کرنے کے
خواھاں ھیں اور حکمرانوں کے اس عمل کیخلاف آج پاکستان کے قومی اداردے بھی
بےبس نظر آتے ھیں اگر شام کے اندر حالات معمول پر نہ آئے تو یہ اس خطے میں
یہ جنگ عالمی ایٹمی جنگ کی صورت میں تبدیل ھوسکتی ھے اور پاکستان میں بھی
مسالک کی بنیاد پر جھڑپیں شروع ھوسکتی ھیں اور اسکے لئے شاید حکمران اور
بڑے پرانے پیشہ ور روایتی سیاستدان بھی تیار ھیں جنکا سب کچھ بیرون ممالک
میں ھے اور خطرہ بھانپ کر یہ اقتدار کک کھیر کھانے کے عادی عناصر جہازوں
میں بیٹھ کر آنا فانا بھاگ جائیں گے اور اس خطے کی مخلوق کی بربادی کا
تماشا دیکھیں گے اور یہ سب کچھ جانتے ھوئے امریکی صدر ٹرمپ نہیں چاھتے کہ
ایسا کچھ ھو مگر انکے راستے میں روڑے اٹکائے جارھےھیں اور اگر اسرائیل،
سعودی اتحاد امریکی صدر ٹرمپ کو ھٹانے میں کامیاب ھوگئے تو جنوبی ایشاء میں
ایٹمی جنگ طے ھے جس نتیجے میں کروڑوں انسان بادشاھتوں اور نام نہاد
جمہوریتوں کی پاداش میں بے موت مارے جائیں گے اور اس جنگ کو مفاد پرست
مذھبی عناصر اسلام بچاؤ کا نام دے سکتے ھیں کہ جسطرح ماضی میں سوویت یونین
توڑنے کیلئے امریکہ نے پاکستان میں جہادی پیدا کئے اور انکے لئے ڈالروں کی
بارش کی اور پھر سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد انہی جہادیوں کو دھشت گرد
قرار دیکر افغانستان پر چڑھ دوڑا اور جہاں لاکھوں انسان بےگناہ مارے گئے
وھاں پاکستان کے بھی ساٹھ ھزار پاکستانی بم دھماکوں کی زد میں اپنی جانوں
سے ھاتھ دھو بیٹھے اور جن عناصر کو ماضی میں جہادی قرار دیاگیا تھا بعدازاں
مقاصد کےحصول کےبعداور جب انکے خاتمے کیلئے کاروائیوں کا آغاز ھوا تو ردعمل
کے نتیجے میں پاکستان میں بم دھماکوں کا نہ ختم ھونیوالا سلسلہ شروع ھوا
اور امریکہ پاکستان کو دھشت گردوں کے خاتمے کیلئے اربوں ڈالر سالانہ کولیشن
فنڈ دیکر پاکستان کے اندر خوف اور بے یقینی کی فضا قائم کرنے میں کامیاب
رھا اور آج ایسی پالیسیوں کے نتیجے میں پاکستان اور افغانستان کے حالات
خراب ھوچکے جبکہ کشمیر کنٹرول لائن پر امریکی شہہ سےبھارت آئے دن بمباری
کرتاھے اور ایران سے بھی پاکستان کے حالات کشیدہ ھیں جبکہ اس خطے میں بنگلہ
دیش بھی پاکستان کی پالیسیوں کیخلاف بھارت کےساتھ کھڑا نظر آرھا ھے اور
پاکستان میں حکمران جماعت سعودی اتحاد سے اپنے حق میں ھرحال فائدہ اٹھانا
چاھتی ھے اور یوں ڈمی اپوزیشن کے سربراہ آصف زرداری اپنے بیٹے کے ھمراہ
منتخب ھوکر حکومتی و امریکی ایجنڈے کی مدد کرنے میدان میں آجائیں گے اور
پاکستان کی بدقسمتی یہ ھے کہ یہاں کے تمام ریاستی ادارے عدلیہ، بیوروکریسی،
پارلیمنٹ، جرنیل حضرات نے تمام انفردای فائدوں کے چکروں میں پڑ کر پاکستان
کو ایسی صورتحال سے دوچار کردیاھے کہ جسطرح آخری مغل بادشاہ نے عیاشیوں کی
خاطر اپنی سلطنت کو انگریزوں کی بھینٹ چڑھا دیا تھا اور آنے والے دنوں میں
بھی موجودہ صورتحال کچھ ایسی ھی نظر آتی ھے اور قومی تجزیہ کاروں کیمطابق
آئندہ اب حکمران خاندان کے اندر سے ٹوٹ پھوٹ کا آغاز ھوگا جسکا فائدہ بھارت
اٹھائیگا وھاں پرانا کھیل کھیلتے امریکہ کے اشارے پر یہاں ایک بار بھر کچھ
بھی دیکھنے کو مل سکتاھے اور امریکہ و اسکے حواری پاکستانی بے بس عوام کو
کسی تبدیلی کے عمل کو خوشگوار ھوا کا جھونکا قرار دیکر یا تو چہرے تبدیل
ھوتےنظر آ جائیں گے یاکوئی وردی میں ملبوس مسلط ھوکر قوم کو احتراما قومی
ترانہ سنتے نظر آجا ئیگا، آج بدقسمتی پاکستانی عوام کا گھیراؤ کر چکی ھے
اور اس خطے کےحالات کے پیش نظر محلاتی سازشیں کامیاب نظر آرھی ھیں جبکہ
امریکہ اپنے مفادات کے حصول کیلئے پاکستان میں ماضی کیطرح مذھب کو بڑھ
چڑھکر استعمال کرتا رھے گا اور سر زمین پاکستان بھی خون سے سرخ پہلے ھی طرح
نظر آتی رھے گی، طاقتور عناصر ریاست کے تمام ستونوں پر قابض ھوکر داعش کی
طرح کا عمل کرکے بےبس انسانوں کا خون کرتے ھوئے انہیں خوف میں مبتلا رکھ کر
اپنی من مانیاں کرتے نظر آتے آئیں گے جب تک کسی سچے مومن کی دعا اللہ کے
دربار میں قبول نہیں ھوجاتی اور غیبی طاقت کسی عذاب کیصورت میں نازل نہیں
ھوجاتی بدقستی سے یہ قوم محکوم ھی رھے گی |