اسلام کے چشم دیدگواہ
(ikramulhaq chauhdry, Faisalabad)
مقام صحابہ رضی اللہ عنہم۔
یعنی اسلام کے چشم دیدگواہ Eye Witnass fo islam
مِلّتِ اسلامیہ کی عظیم ہستیاں جنہوں نے ہم تک دینِ اسلام پہچایا،وہ صحابہ کرام رَضِیُ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُمْ اَجْمَعِیْن کے نام سے جانی تی ہیں۔ |
|
|
عظمت صحابہ پر آیت مبارکہ اور حدیث کی تصویر |
|
Eye Witnass fo islam
ہمارے نزدیک مسلمانوں کی پستی کی وجہ محض اپنے مذہب،بانی مذہب اور مجلہ
اکابرینِ اسلام کی تاریخ کو فراموش کردینا ہے۔ کیونکہ جو قوم اپنی تاریخ
اور اس کے بنانے والی مایہ ناز ہستیوں اور اپنے محسنوں کو فراموش کر دیتی
ہے اس کے جذبات اور امنگیں،حوصلے اور ولولے پست ہو جاتے ہیں جو فی الحقیقت
ملل واقوام کی زندگی میں تحرک اور نشوو نما کا باعث ہوتے ہیں۔
مِلّتِ اسلامیہ کی عظیم ہستیاں جنہوں نے ہم تک دینِ اسلام پہچایا،وہ صحابہ
کرام رَضِیُ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُمْ اَجْمَعِیْن کے نام سے جانے جاتے
ہیں۔یہی وہ قدسی صفات عظیم لوگ قرآن کے اوّلین مخاطب اور وہ واجب الاحترام
ہستیاں ہیں جن کو نبی کریم ﷺسے بلاواسطہ شرفِ تربیت حاصل ہوا۔اشاعتِ اسلام
کے داعی ومبلغ ہونے کی اوّلیت وافضلیت اسی گرہ کے حصہ میں آئی۔نیز اللہ
تعالیٰ،رسول اکرم ﷺ اور دینِ اسلام پرسَچی،سُچی فدائیت،راہِ حق میں مخلصانہ
سرفروشی اور امتحانِ الٰہی میں کامیابی کے تاج الفاظ قرآنی کی صورت
میں۔۔۔۔۔۔‘ترجمہ:”یقیناً اللہ تعالیٰ مومنو ں(صحابہ ؓ)سے خوش ہو
گیا۔“(الفتح،18)۔ ترجمہ: ”یہی وہ لوگ (صحابہ ؓ)ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے
پرہیز گاری کے لیے پرکھ لیا ہے۔“ (الحجرات،3)۔ترجمہ:”ان (صحابہ ؓ)سے اللہ
جنت کا وعدہ فرما چکا“(الحدید،10)۔ترجمہ:وہی (لوگ،صحابہ ؓ)کامیاب
(اوربامراد)ہیں۔“ (الحشر،9)۔ترجمہ: ”یہی لوگ(صحابہ ؓ) ہدایت یافتہ
ہیں۔“(الحجرات،7)۔جیسے خطاباب انہیں قدسی صفات کے سر کی زیب وزینت بنے ہیں۔
صحابہ کرامؓ کی جماعت وہ جماعت ہے جس نے اللہ کے کلام اور اس کے پیغبر ﷺکی
تصدیق فرمائی۔قرآن و حدیث جیسی عظیم امانتوں کو اپنے مقدس سینوں میں محفوظ
رکھا اور آنے والی نسلوں کی رہنمائی کے لیے ان کو مِن و عَن منتقل
فرمایا۔یعنی صحابہ کرام ؓ کا گروہ قرآن،نبوت اوردین اسلام کا چشم دید گواہ
ہے۔(Eye Witnass fo islam)
یہ وہ مقدس ہستیاں ہیں جن کو رسول اللہ ﷺکی صحبت اور تربیت نصیب ہونے کے
ساتھ ساتھ قرآن مجید کے حکم مطابق کے ”صَبْغَۃُ اللّٰہِ“”اللہ کا رنگ“میں
رنگ جانے کا اعزاز ملا۔انہوں نے جمالِ رسول ﷺ کو اس درجہ محفوظ کر لیا تھا
کہ یہ ہر قسم کی آلائش سے پاک و محفوظ ہوگئے تھے۔انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے
ایسی محبت کی، جیسا کہ اس کا تقاضا تھا اور اس محبت کا ہونا کتاب و سنت پر
عمل پیرا ہونے کے لیے حددرجہ ضروری ہے۔صحابہ کرامؓ کے دماغ ارشادات ِ نبوی
ﷺسے بھی منور ومعطر تھے۔
صحابہ کرام رَضِیُ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُمْ اَجْمَعِیْن کا مقدس گروہ
صحبت ِ نبوی ﷺ اور آپ ﷺکی درس گاہ ِ علم وحکمت کا فیض یافتہ اور پر وردہ
تھا۔یہ اس درسگاہ میں پڑھے تھے جہاں قرآن کی تعلیم کے ساتھ ساتھ اخلاقی اور
روحانی تربیت بھی سکھائی جاتی تھی اور وہاں کے مسند نشین رسولوں کے
سالار،احمدِ مختار،محبوبِ پروردِگار،حضرت محمد ﷺتھے۔یہ وہ لوگ تھے جو اللہ
کی رضا کی خاطراور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کے لیے ہر وقت کٹنے مرنے کے لیے
تیار رہتے تھے۔یہ میدان جہاد میں شمشیر بکف ہوتے اور ان کے پاؤں اللہ کے
دین کی سربلندی اور اشاعتِ اسلام کی خاطرگرد آلود ہوتے۔”شاہنامہ اسلام“ میں
حفیظ جالندھری اس کی اس طرح منظر کَشی کرتے ہیں۔ ؎
ہمارا مرنا جینا آپ ؐ کے احکام پر ہوگا
کسی میدان میں ہو خاتمہ اسلام پر ہوگا
اگر ارشاد ہو بحرِ فنا میں کُود جائیں ہم
ہلاکت خیز گرداب ِ بلا میں کُود جائیں ہم
نبیؐ کا حکم ہو تو پھا ند جائیں ہم سمندر میں
جہاں کو محو کر دیں نعرہ ِ اللہ اکبر میں
قریشِ مکّہ تو کیا چیز ہیں دیووں سے لڑ جائیں
سنانِ نیزہ بن کر سینہ باطل میں گَڑ جائیں
یہ گروہِ صحابہ رَضِیُ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُمْ اَجْمَعِیْن ہمہ وقت رسول
اللہ ﷺسے کلام ِاِلٰہی سننے اور آپ ﷺکے ارشادات پر گوش بر آواز رہتا۔اور ان
کے دل معلمِ کتاب اللہ و اخلاق کے فرمودات کو اپنے دماغ کی لوح پر محفوظ
کرنے کے لیے تیار رہتے۔یہ وہ لوگ تھے کہ جن کی زندگی اور مو ت صر ف اسلام
لے لیے تھی،بلکہ انہوں اللہ تعالیٰ سے جنت کے بدلے اپنی زندگیوں کا سودا کر
لیا تھا۔ ؎
اگر چاہوں تو نقشہ کھینچ کر الفاظ میں رکھ دوں
مگر تیرے تخیل سے فزوں تر ہے وہ نظّارہ
صحابہ کرام رَضِیُ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُمْ اَجْمَعِیْنَ شمعِ رسالت کے
پروانے اور آسمانِ نبوت کے درخشندہ وتابندہ ستارے ہیں۔جنہوں نے جہالت اور
ضلالت کے اندھروں کو مٹاکر دنیا میں علم وتہذیب کی روشنی پھیلائی اور توحید
کا پرچم بلند کیا۔
”خود نہ تھے جو راہ پہ اور وں کے ہادی بن گئے“
انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام کی جماعت کے بعد یہی وہ لوگ(صحابہؓ) ہیں
جو اللہ کے برگزیدہ،معززومحترم اور محبوت ترین بندے ہیں۔یہ وہ عظیم ہستیاں
ہیں جن کو خود اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺکے صحابہ کے لیے چنا۔
مسند براز میں حضرت جابرؓ سے صحیح سند کے ساتھ مروی ہے رسول اللہ ﷺ نے
فرمایا:
ترجمہ: ”بے شک اللہ تعالیٰ نے انبیاء و مرسلین کے علاوہ باقی تمام مخلوق
میں سے میرے صحابہ کو منتخب فرمایا،پھر تمام صحابہ میں سے چار یعنی ابو
بکر، عمر،عثمان، اور علی
(رَ ضْوَانُ اللّٰہِ تَعَالیٰ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن)کو میرے لیے چنا اور
آپ ﷺنے فرمایا میرے سارے کے سارے صحابہ بہتر میں (یعنی تمام امت میں سے)۔
اس جماعت صحابہ کرام رَضْوَانُ اللّٰہِ تَعَالیٰ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی
عظمت کا یہ عالم ہے سرور کائنات ﷺ نے ان کے بارے میں فرماتے ہیں کہ:
ترجمہ:”میرے صحابہ ستاروں کی طرح ہیں کہ تم ان میں سے جس کی بھی پیروی کرو
گے ہدایت پاجاؤ گے“۔”میرے صحابہ ؓکے بارے میں اللہ سے ڈرو،میرے بعد ان کو
حدف تنقید نہ بنانا“۔(مشکوٰۃ المصابیح) ”جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو میرے
صحابہ ؓ کے بارے میں بدگوئی کر رہے ہوں تو کہو اللہ کی لعنت ہو تمہارے بڑوں
پر“(ترمذی)
موجودہ دور کے بڑے بڑے فتنوں اور قبیح گمراہیوں میں سے ایک صحابہ کرام
رَضْوَانُ اللّٰہِ تَعَالیٰ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے حقوق اور فضائل و
مناقب سے بے خبری بھی ہے۔ مشاہدہ ہے کہ صحابہ کرام ؓ سَبّ وشتم کی تحریک دن
بدن بڑے منظم طریقے سے مختلف ویب سائٹس،نیٹ ٹی وی،اور سوشل میڈیا پرزورپکڑ
رہی ہے۔اس گمراہ کن تحریک کے منحوس اثرات سے مسلمانوں کو بچانے کا ایک
مؤثرطریقہ یہ ہے کہ صحابہ کرام ؓکے فضائل و مناقب اور حقوق آداب کی زیادہ
سے زیادہ اشاعت، ابلاغ کے ان ہی ذرائع سے کی جائے۔اورحکو مت وقت کو چاہیے
کہ مقدسات کی گستاخی اور سائبر کرائم کے حوالے سے قانوں سازی کرکے ایسے
شرپسند عناصر جو اپنے خبث ِباطن کا اظہارکرکے معاشرے میں انارگی پھلا رہے
ہیں،انہیں سخت سے سخت سزا دی جوئے۔
دفاع ِ صحابہ ؓ در اصل دفاع ِ اسلام ہے۔امیر عزیمت ؒ فرماتے ہیں کہ:”صحابہ
کرام رَضْوَانُ اللّٰہِ تَعَالیٰ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی ناموس کا تحفظ
ہمارا اوّلین مقصد ہے، کیونکہ صحابہ کرامؓ کی عظمت سے اسلام اور شریعت کی
بالادستی کا تصور قائم ہوگا۔ٗٗ |
|