و بالحق انزلنہ و با لحق نزل ط ۔ اور ہم نے
قرآن کو حق ہی کے ساتھ اتارا اور حق ہی کیلئے اترا ۔ ( بنی اسرائیل ١٠٥ )
فائدہ : آیت شریفہ کا یہ جملہ ہر ایک بیماری کے لئے عمل مجرب ہے ۔ موضع مرض
پر ہاتھ رکھ کر پڑھ کر دم کر دیا جائے تو باذن اللہ بیماری دور ہو جاتی ہے
۔ محمد بن سماک بیمار ہوئے تو ان کے متوسلین قاردرہ لے کر ایک نصرانی طبیب
کے پاس بغرض علاج گئے ‘ راہ میں ایک صاحب ملے نہایت خوش رو و خوش لباس ان
کے جسم مبارک سےنہایت پاکیزہ خوشبو آ رہی تھی انہوں نے فرمایا کہاں جاتے ہو
ان لوگوں نے کہا ابن سماک کا قاردرہ دکھانے کے لئے فلاں طبیب کے پاس جاتے
ہیں انہوں نے فرمایا سبحان اللہ ‘ اللہ کے ولی کے لئے خدا کےدشمن سے مدد
چاہتے ہو ‘ قاردرہ پھینکو واپس جاؤ اور ان سے کہو کہ مقام درد پر ہاتھ رکھ
کرپڑھو “ بالحق انزلنہ و بالحق نزل ۔“ یہ فرما کر وہ بزرگ غائب ہو گئے ۔ ان
صاحبوں نے واپس ہو کر ابن سماک سے واقعہ بیان کیا ‘ انہوں نے مقام درد پر
ہاتھ کر یہ کلمے پڑھے فورا آرام ہو گیا اور ابن سماک نے فرمایا کہ وہ حضرت
خضر تھے علی نبینا و علیہ السلام ۔
ولا تجھر بصلاتک ولا تخافت بھا و ابتغ بین ذ الک سبیلا ۔ ترجمہ : اور اپنی
نماز نہ بہت آواز سے پڑھو نہ بالکل آہستہ اور ان دونوں کے بیچ میں راستہ
چاہو ۔ ( بنی اسرائیل ١١٠ ) یعنی متوسط آواز سے پڑھو جس سے مقتدی بہ آسانی
سن لیں ۔ شان نزول : رسول کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم مکہ مکرمہ
میں جب اپنے اصحاب کی امامت فرماتے تو قرآت بلند آواز سے فرماتے ‘ مشرکین
سنتے تو قرآن پاک کو اور اس کے نازل فرمانے والے کو اور جن پر نازل ہوا ان
سب کو گالیاں دیتے ( نعوذ با للہ ) اس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئ ۔
|