نامورکالم نگاروں کے ساتھ ایک نشست
(Ghulam Abbas Siddiqui, Lahore)
ورلڈ کالمسٹ کلب(رجسٹرڈ) کے مرکزی صدر محمد
ناصراقبال خان کی ۴ جنوری کو ایک ہنگامی پروگرام کے لئے کال آئی کہ لاہور
کے ایک ریسٹورنٹ میں کالم نگاروں کی تقریب انعقاد پذیر ہو رہی ہے ،آپ بھی
ہمارے قلم قبیلے کے ممبر ہیں لہٰذا ضرور تشریف لائیں بندہ لاہور میں تھاجس
کی وجہ سے تقریب میں شمولیت ممکن تھی اس لئے تمام پروگرامزمختصر کرکے
متعلقہ جگہ جانے کیلئے تیار ہوگیاجب روانہ ہوا تو لاہور کی سڑکوں پر بدترین
ٹریفک جام پائی گزرنے کا کوئی راستہ نہیں تھا ،ٹریفک جام ہونے کی وجہ یہ
تھی کہ لاہور میں مذہبی کارکنان کو مال روڑ اور لبرٹی میں احتجاج کرناتھا
چند ہزار لوگ تھے مگر حکومت کی نااہلی کہ سارا لاہور بند کردیا میڈیا ذرائع
کے مطابق مذہبی تنظیموں نے عراق ،شام ودیگر مسلم خطوں میں مسلمانوں کے ناحق
بہائے جانے والے خون کے خلاف اورسابق گورنر سلمان تاثیر کی برسی منانے
والوں کو روکنے کا مطالبہ پر احتجاج کرنا تھا مذہبی قائدین کا کہنا ہے کہ
چونکہ سلمان تاثیر رسول اکرم ﷺ کی گستاخی کا مرتکب ہوا اس پاداش میں غازی
ملک ممتاز حسین قادری شہید ؒ نے ان کو قتل کیا اور غازی کو پھانسی بھی دی
گئی لہٰذا حکومت سلمان تاثیر کی برسی منانے والوں کو روکے ۔مگر حکومت کی نا
اہلی کہ اس مسٔلہ کو سنجیدگی اور احسن انتظام سے لینے کی بجائے انتقامی
جنگی کیفیت پیدا کردی جیسا کہ نواز حکومت کا ہمیشہ طرز رہا ہے جس سے یہ
تاثر پیدا ہوا کہ پاکستان کے حکمرانوں کو اسلام پسند قوتیں کسی صورت برداشت
اور قبول نہیں ہیں ۔ ٹریفک جام ہونے کے باعث ہم سمجھ رہے تھے کہ پروگرام
پہنچنے سے پہلے ہی ختم ہوجائے گا لیکن جب وہاں پہنچے تو اکثر مہمان لیٹ تھے
جو تشریف لا رہے تھے سب کی زبان پر ٹریفک جام کا شکوہ تھا ۔سب حکومت کی
نااہلی پر ماتم کر رہے تھے تقریباً ۱۵:۸ منٹ پر سب مہمان آگئے ،سب مہمانوں
کا استقبال صدر ورلڈ کالمسٹ کلب کے صدر محمد ناصر اقبال خان نے کیا۔ تقریب
میں رانا ایثار چیئرمین کلب،سیکرٹری جنرل ورلڈ کالمسٹ کلب فاروق حارث
العباسی،اعجاز عبدالحفیظ (سنیئر کالم نگارایکسپریس)،فیصل درانی (چینل ۵)،سرادر
مراد علی خان مرکزی سنیئر بائب صدر،(راقم )ممبر ورلڈ کالمسٹ کلب غلام عباس
صدیقی،عابد کمالوی ،محمد شاہد محمود ،نسیم الحق زاہدی ،ناصر چوہان،سردار
امین ڈوگر،عباس رائے،اکرم پرنس،جاوید غفاری،احمد یار کھوکھر،امان اﷲ
خان،کرن وقار،ملک علی رضا چوہان سرکولیشن ،مارکیٹنگ منیجر ماہنامہ نظام
حیات لاہور ودیگر سنیئر کالم نگاروں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔تقریب کا
آغازتلاوت قرآن مجید سے ہوا ۔تقریب کے اسٹیج سیکرٹری نے آغاز ہی میں بتایا
کہ نیشنل میڈیا کمیونٹی کے صدر محمد اصغر بھٹی کی میزبانی میں یہ تقریب
منعقد کی جا رہی ہے تقریب میں ورلڈ کالمسٹ کلب کے ممبران نے زیادہ تعداد
میں شرکت کی، چیئرمین ورلڈ کالمسٹ کلب رانا ایثارنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
میں اپنے آپ کو چیئرمین کے عہدے کے قابل نہیں سمجھتا یہ ذمہ داری ساتھیوں
نے لگائی ہے جسے پورا کر رہا ہوں اصل بات کردار کی ہوتی ہے جس شخص کا کردار
بے داغ ہوتا ہے وہ دنیا میں سر اٹھا کر باکردار زندگی گزارتا ہے ۔دنیا اس
کی قدر کرے نہ کرے آخرت میں اس باکردار شخص کی قدر ضرور ہوگی۔آج کردار کے
غازی بننے کی ضرورت ہے ۔دنیائے صحافت سے زرد صحافت کے خاتمے کیلئے
رضاکارانہ لکھنے والوں نے اہم کردار ادا کیا ہے ان کا کہنا تھا کہ صحافت
ایک انتہائی مشکل کام ہے اس راستے میں لوگوں کو سچ کی خاطر بھوکے پیاسے
زندگی کو خیر باد کہتے بھی دیکھا گیا ،تقریب سے ناصر اقبال خان ،فاروق حارث
العباسی ،اصغر بھٹی نے بھی خطاب کیاان کا کہنا تھا کہ قلم کے ذریعے قوم کی
رہنمائی کرتے رہیں گیاس راستے میں بہت سے مصائب وآلام آئیں گے انھیں مزید
برداشت کرتے ہوئے صحافت کے میدان میں اپنا کردار جاری وساری رکھنا ہوگا ۔اصغر
بھٹی نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں صحافیوں اور اہل قلم کیلئے کچھ کرنے کا
عزم رکھتا ہوں ۔اہل قلم کی فلاح وبہبود کیلئے میں اور میرا پلیٹ فارم حاضر
ہے ۔اصغر بھٹی نے اپنے خطاب میں اہل قلم کو مکمل پروگرام نہیں بتایا اہل
قلم فلاح وبہبود کے حوالے سے اصغر بھٹی صاحب کے پروگرام کے یقیناً منتظر
رہیں گے کیونکہ رضاکارانہ لکھنے والوں کی طرف نہ تو حکومت توجہ دے رہی ہے
اور نہ ہی ،پرنٹ میڈیا مالکان راقم کا نیشنل میڈیا کے قائدین کو مشورہ ہے
کہ ورلڈ کالمسٹ کلب ایک منظم ادارہ ہے اس میں اپنی نظم کو ضم کرکے منظم ہو
کر کام کریں تو اس کے اثرات تادیر اور کافی وشافی حاصل ہوں گے۔اس سلسلے میں
راقم کی ذاتی رائے ہے کہ میڈیا کے ادارے یا حکومت رضاکارانہ لکھنے والے اہل
قلم کیلئے بھی خصوصی پیکج کا اعلان کریں تاکہ اپنا وقت ،دل ودماغ ملک وملت
کے نام رضاکارانہ طور پر صرف کرنے والوں کی قدر ضرور ہونی چاہیے اور مناسب
حوصلہ افزائی بھی۔ تقریب میں اہل قلم کا ایک دوسرے سے تعارف بھی ہوا۔اور
مزید شناسائی بھی ،اس سارے عمل کا مرکزی کردار محمد ناصر اقبال خان ہی تھے
جنھوں نے سب احباب کو جمع کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔تقریب میں عابد
کمالوی کی شاعری کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا گیا ،تمام اہل قلم
کو راقم کی زیرادارت نکلنے والے میگزین ماہنامہ نظام حیات لاہور کی ایک ایک
کاپی بھی پیش کی گئی ،پرتکلف دعوت کا آخر میں اہتمام کیا گیا کھانے کے بعد
سب اہل قلم کا گروپ فوٹو لیا گیا اس طرح تقریب اختتام پذیر ہوئی ۔اہل قلم
کی ایسی مجلسیں ملک وملت کیلئے روشنی کی کرن ثابت ہو سکتی ہیں ،اس لئے ورلڈ
کالمسٹ کلب کے قائدین سے التماس ہے کہ ماہانہ کی بنیاد پر تمام اراکین کے
اجلاس کا اہتمام کیا جائے جس میں اہل قلم کے مسائل بھی سنے جائیں اور ان کو
حل کرنے کیلئے عملی اقدام کے سلسلے میں منظم نظم ونسق بھی قائم کیا جائے۔ |
|