یوم حق خود ارادیت

آج ایک ایسے موقع پر حق خود ارادیت کا دن منایا جا رہا ہے جب پاکستان پیپلز پارٹی کی حکوت کی جانب سے مسلہ کشمیر کو منجمد کرنیکی باز گزشت سنائی دی جا رہی ہے۔70سال قبل آج کے دن5جنوری 1949کو اقوام متحدہ نے ایک قرارداد منظور کی جس میں جموں کشمیر میں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی غیر جانبدارانہ اور شفاف رائے شماری کرانے کا کہا گیا۔یہ قراداد اقوام متحدہ کے کمیشن برائے پاکستان اور بھارت نے پاس کی۔کمیشن امریکہ کی سربراہی میں تشکیل دیا گیا تھا۔جس کے ارکان میں ارجنٹائن، بیلجیئم، کولمبیا اورچیکو سلواکیہ شامل تھے۔کمیشن نے پاکستان اور بھارت کی جانب سے کشمیر میں رائے شماری کرانے کے اصول اور طریقہ کارتسلیم کرنے کے بعد ہی سلامتی کونسل میں قراردادپیش کی تھی۔بھارت نے 23دسمبر 1948اور پاکستان نے25دسمبر1948کو اقوام متحدہ کے کمیشن کو لکھے گئے اپنے مکتوبات میں رائے شماری کے طریقہ کار کو تسلیم کیاتھا ۔بھارت اور پاکستان کی جانب سے تحریری طور پر تسلیم شدہ اصول جن کی اقوام متحدہ نے توثیقکا خلاصہ ذیل میں ہے:
1۔ریاست جموں و کشمیر کے پاکستان یا بھارت سے الحاقکے سوال کا فیصلہ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے جمہوری طریقے سے ہو گا۔
2۔رائے شماری کمیشن کے 13اگست1948کی قرارداد کے پہلے اور دوسرے حصہ کے تحت انتظامات مکمل ہونے پر ہو گی۔
3۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کمیشن کی رضامندی سے رائے شماری کرانے کے لئے ایڈمنسٹریٹر نامزد کریں گے۔
4۔ رائے شماری ایڈمنسٹریٹر جموں و کشمیر کی حکومت سے وہ تمام اختیارات حاصل کریں گے جو آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے لئے موزون ہوں گے۔
5۔ رائے شماری ایڈمنسٹریٹر اپنے معاونین اور مبصرین کے تقرر کا اختیار ہو گا۔
6۔جموں و کشمیر سے تمام بیرونی عناصر کا انخلاء کیا جائے گا۔
7۔جموں وکشمیر کے مہاجرین کو واپس گھروں کو آنے کی آزادی ہو گی۔
8۔تما م قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
9۔اقلیتوں کو تحفظ دیا جائے گا۔

اس سے قبل اقوام متحدہ کے کمیشن برائے پاکستان و بھارت نیکی قراداد میں پاکستان اور بھارت کے مابین جنگ بندی کرنے،جنگ بندی کی نگرانی کے لئے اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کی تعیناتی اور مسلہ کشمیر کشمیریوں کی مرضی کے مطابق حل کرنے کی بات اہم تھی۔لیکن 5جنوری 1949 کی قرارداد میں پاکستانی وزیر خارجہ ظفر اﷲ خان کے اقوام متحدہ کو مکتوب کے بعد رائے شماری کو پاکستان اور بھارت سے الحاق تک محدود کر دیا گیا۔جبکہ جموں و کشمیر کے عوام غیر محدود و غیر مشروط رائے شماری کا مطالبہ کر رہے تھے۔یہی وجہ ہے کہ قوم پرست جماعتیں یوم حق خود ارادیت کو یوم سیاہ کے طور پر مناتی ہیں۔تا ہم 5جنوری 1949 کی قرارداد میں مشروط الحاق کی شق کو چھوڑ کر تمام شقوں سے کشمیریوں کی اکژیت اتفاق کرتی ہے۔ 13اگست1948کی قراررداد کی روشنی میں آج بھی اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین جنگ بندی لائن پر دونوں ممالک کے سیز فائر کی نگرانی کر رہے ہیں۔بھارت کی کوشش ہے کہ یہ فوجی مبصرین واپس چلے جائیں۔بھارتی حکمرانوں نے اس سلسلے میں اسلام آباد کو بار ہا سبز باغ دکھائے۔معاشی اور سیاسی رعایتیں دینے کا جھانسہ دیا،دوستی کی باتیں کیں،وفود کے تبادلے کئے، بیک چینل ڈپلومیسی کا سہارا لیا، لیکن بات نہ بنی۔ اب بھارت امریکہ اور مغربی ممالک کے تعاون سے سلامتی کونس کے زریعے فوجی مبصرین کی واپسی چاہتا ہے۔

رواں سال2017 اس لئے بھی اہم ہے کہ آج اتفاق سے پاکستان اور بھارت دونوں امریکی دوست ہیں۔دیکھنا ہے کہ پاکستان اس سے کیا فوائد حاصل کرتا ہے۔بھارت سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کے لئے سر گرم لابی میں مصروف ہے۔ امریکی اور مغربی ممالک بھی اس کے حمایت کرتے ہیں ۔یہاں تک کہ چین نے بھی اس حوالے سے اپنیواضح پالیسی اپنا رکھی ہے۔دنیا افغانستان میں بھارت کو بڑا کردار دے کر اسے اس خطے کا چوکیدار بنا رہی ہے۔افغان فورسز کو بھارت تربیت دے رہا ہے۔افغانوں کو ڈیورنڈ لائن توڑنے پر تیار کیا جا رہاہے۔ پاکستان معاشی اور اندرونی معاملات میں ایسے پھنسا ہے کہ اسے دنیا کے تیزی سے بدلتے سنگین حالات کی بہت کم پرواہ ہے۔پاکستان کشمیر سے کابل تک اپنے مفادات کے تحفظ سے عاری نظر آرہا ہے۔ سیاستدانوں کو ایک دوسرے کا تختہ الٹنے اور اقتدار کے حصول کے سوا کوئی فکر نہیں ہے۔ وہ مفادات کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ یہ افسوسناک بات ہے۔ااس صورتحال میں جموں و کشمیر کے عوام کایوم حق خود ارادیت منانا دلچسپ بات ہے۔الحاق پاکستان کے حامیوں کے لئے اس کو منانے کی اہمیت اس لئے بھی بڑھ گئی ہے کہ پاکستان برہان وانی کی شہادت کے بعد ابھرتی کشمیری تحریک مزاحمت کو دنیا میں جارحانہ طور پر اجاگر کر رہاہے ۔اسلام آباد حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو گمان ہے کہ آج کا وقت ملک کے لئے سنجیدہ فیصلوں کا تقاضا نہیں کرتا ۔اسلام آباد کے پاس معاونت یا پشت بانی کا شاید آخری موقعیا گولڈن چانسہے۔جو ضائع ہوا تو بہت بڑا المیہ ہو گا۔غیر محدود اور غیر مشروط رائے شماری کشمیریوں کا حق ہے۔ کشمیر اب بھی اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر ہے۔ اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین اب بھی بھارت کی مخالفت کے باوجودجموں وکشمیر کی جنگ بندی لائن کی نگرانی کر رہے ہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ کشمیر کو افغانستان بننے سے روکا جائے۔ کشمیریوں کا کوئی عالمی ایجنڈا نہیں۔ وہ صرف دنیا کے سامنے بھارت اور پاکستان کی جانب سے کئے گئے رائے شماری کے وعدوں کو وفا ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں۔[email protected]
Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 484747 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More