’’سپریم کورٹ آف انڈیا ایک پارٹی بن کر فیصلے کر رہی
ہے۔جو حال بھارتی عدلیہ کا ہے وہ بھارتی فوج کا بھی ہے۔ بھارتی فوج غیر
پروفیشنل فوج بن چکی ہے۔ اس میں جنونی ہندو بھرتی ہو رہے ہیں۔ پیشہ ور فوج
ذہنی مریف بن رہے ہیں۔ وہ خود کو گولیاں مار کر ہلاک کر رہے ہیں۔ جوان اپنے
افسروں کو مار رہے ہیں۔ افسر بھگوڑے ببن رہے ہیں یا فوج کی نوکری خیر آباد
کہہ کر دوسرے کام کرنے لگے ہیں۔ اس وقت بھارت فوج میں ہزاروں کی تعداد میں
افسروں کی کمی ہے۔ یہ اعتراف خود بھارتی حکمران کرتے ہیں۔ بھارت کی فوج
انتہائی بزدل فوج ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ہی نہیں بلکہ شمال مشرقی ریاستوں
میں تعینات فوج آزادی پسندوں کو اسلحہ فروخت کرتے ہیں۔ وہ کشمیر میں
مجاہدین سے محفوظ راہداری پر کمپرومائز کرتے ہیں۔ بھارتی فوج کی کرپشن کے
قصے دنیا جانتی ہے۔ بو فورس سکینڈل اور تابوت سکینڈل معروف ہیں۔ جو فوج
اپنی جوانوں کی ہلاکتوں پر بیرون ممالک سے تابوت منگوائے اور تابوتوں کی
خریداری میں بھی کرپشن کرے ۔ اس کا اندازہ آسانی سے لگایا جا سکتا ہے۔ ایسی
فوج پاکستان کے ہوش اڑانے کی دھمکیاں دے تو اسے دیوانے کے خواب کہا جا سکتا
ہے۔‘‘
یہ اقتباس 8جنوری کو روزنامہ اوصاف میں شائع ہونے والے میرے کالم ’’حوش
اڑانے والی سرجیکل سٹرائکس‘‘ کا۔ جس میں بھارتی فوج کی کرپشن کو زیر بحث
لایا گیا۔ اتفاق سے اسی روز ہی مقبوضہ کشمیر کی ورکنگ باؤنڈری پر تعینات
بارڈر سیکورٹی فورس یا بی ایس ایف 29بٹالین کے سپاہی تیج بہادر یادیو کی
وڈیو منظر عام پر آگئی۔ فیس بک پر اہلکار نے سوکھی اور جلی روٹیاں، صرف
ہلدی اور نمک والی دال کا پانی پر مشتمل ناشتے اور کھانے کے مناظر دکھائے
ہیں۔ پس منظر میں برف پوش پہاڑ نظر آ رہے ہیں۔ بھارتی اہلکار بتا رہا ہے وہ
گیارہ گھنٹے کھڑے رہ کر ڈیوٹی کرتیہیں۔ کبھی بھوکے سو جاتے ہیں۔ بہت تکلیف
میں ہیں۔ فورسز کیمپ میں جنریٹر ہے لیکن اس میں تیل نہیں۔ اہلکار کہہ رہا
ہے کہ افسران راشن بازاروں میں بیچ دیتے ہیں۔ یہ صرف بی ایس ایف کی
29بٹالین کی داستان نہیں۔ ساری بھارت فوج کا یہی حال ہے۔ تیج بہادر یادیو
نے سچ کہا کہ کہ کرپشن والی فوج کیا خاک لڑے گی۔ پہلے توبی ایس افسران نے
سپاہی کے سچ کو جھوٹ قرار دیا۔ اس پر شرابی اور نافرمان ہونے کے الزامات
لگائے۔ یہ کہا کہ 20سالہ سروس میں اسے ایک بھی ترقی نہیں ملی۔ یہ سچ بھی ہو
سکتا ہے۔ باغی اور سچ بولنے والے کو ترقی اور پرموشن نہیں ملتی۔ بلکہ عتاب
کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سازشوں کا شکار کیا جاتا ہے۔ اسے غیر فعال کرنے کے
لئے محسوس اور غیر محسوس انداز میں تمام حربے اور مہرے استعمال کئے جاتے
ہیں۔ یعنی اس بے چارے کا جینا ہی حرام کر دیا جاتا ہے۔ اس کے بر عکس
چاپلوسوں اور اڑدلیوں ، کاسہ لیسوں اور حدی خوانوں، درباریوں کے وارے نیارے
ہوتے ہیں۔ لیکن وہ دوسروں کی نظروں سے گرے رہتے ہیں۔ ان کی عزت و احترام
نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی۔ کن انکھیوں سے دیکھے جاتے ہیں۔ سب انہیں بے
توقیر اور ذلیل سمجھتے ہیں۔
وقت ضرور انگڑائی لیتا ہے۔ ٹال مٹول کے بعدتیج بہادر کے سچ کو اب بھارتی
فورسز تسلیم کرنے پر مجبور ہو گئی ہے۔ یہ تسلیم کر لیا گیا ہے کہ بھارتی
فورسز میں کرپشن عروج پر ہے۔ افسران کرپٹ ، بد عنوان ہیں۔ گھوٹالوں میں
ملوث ہیں۔ جس فوج میں کرپشن ہو ۔ اس فوج کا چیف پاکستان اور چین کو دھمکیاں
دینے سے قبل اپنی کرپشن پر نظر ڈالنے کی ہمت نہیں کر سکتا۔ بھارتی فورسز
اپنی کرپشن چھپانے کے لئے سپاہی پر الزامات لگا رہی ہے ۔ اس کے خلاف کورٹ
مارشل بھی ہو چکا ہے کیوں کہ اس نے اپنے افسر کا غلط حکم ماننے سے انکار کر
دیا تھا اور گالیاں نکالنے پر سپاہی نے افسر پر بندوق تان لی تھی۔ نا
انصافی ، ظلم ، کرپشن کے خلاف آواز بلند کرنے اور ظلم کے خلاف لڑنے والے
عظیم لوگ ہوتے ہیں۔ انصاف کی جنگ لڑنے پر انہیں تادیبی کارروائیوں اور
سازشوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ کرپٹ لوگ متحد ہو کر کسی سر پھرے سرفروش کو
نیست ونابود کرنے میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ یہ بھارت ہی کا حال نہیں ہے بلکہ
ہر جگہ ایسا ماحول پایا جا تا ہے۔ پھر انتقامی کارروائیاں ہوتی ہیں۔ چند
ایک لوگ حق اور سچ کا ساتھ دیتے ہیں زیادہ تر اپنے مفادات کے غلام ہوتے ہیں۔
وہ ہر چیز کو اپنے مفاد کے ترازو سے تولتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ خود بھی
برباد ہوجاتے ہیں اور ادارے کو بھی تباہ کر دیتے ہیں۔ بھارتی اہلکار کو
سپاہی سے پلمبر لگا دیا گیا ہے۔ تا ہم عوام اور میڈیا نے اس کا ساتھ دیا ہے۔
کرپشن کی بظاہر تحقیقات ہو رہی ہیں۔ خوراک کے معیار کو بہتر کیا جا رہا ہے۔
اس کی قربانی اور دلیری سے دوسروں کو فائدہ پہنچ سکے گا۔
اس وقت بھارت نے پاکستان کے ساتھ جنگی ماحول قائم کر رکھا ہے۔ وہ حالت جنگ
میں ہے۔ لیکن اپنی فوج کو ناشتے میں سوکھی جلی روٹی اور ایک کپ چائے دیتا
ہے، سچ کہا سپاہی نے بھوکے پیٹ کیا خاک جنگ لڑیں گے۔ بھارتی فوج کا کوئی
نظریہ اور کوئی مشن نہیں ۔ سپاہی اور افسر صرف گھر والوں کا پیٹ پالنے کے
لئے فورسز میں بھرتی ہوتے ہیں۔ بھارتی فورسز ہر معاملہ شکم سے سوچتے ہیں۔
کوئی جذبہ، نظریہ نہیں۔ حب الوطنی بھی نہیں۔ مگر پا ک فوج مجاہد فوج ہے۔ اس
کا نظریہ اسلام ہے۔ اسلام کی سر بلندی ہے۔ امن اور انصاف اس کا مقصد ہے۔
دینی جذبہ ہے۔ ظلم ختم کرنے کے لئے مظلوموں کا ساتھ دینا اس کا عزم ہے۔ اس
لئے پاک فوج کا بھارتی فوج کسی صورت مقابلہ نہیں کر سکتی۔ اس کا یہ مطلب
بھی نہیں کہ وہ بے غم و فکر ہو کر بے خبری میں چلی جائے۔ ہر دم تیاری اور
ہوشیاری ضروری ہے۔سستی اور کاہلی ناکامی کی نشانیاں ہیں۔جو الرٹ رہا، کوشش
کی، جدوجہد میں مصروف رہا، نیت اور عزم صاف رکھے، اچھے کام میں معاونت اور
منفی کی حوصلہ شکنی کی، وہ کامیاب و کامران ہو گیا- |