بچوں کے چند ماہ کے ہوتے ہی والدین انہیں
ٹھوس غذا دینے کے حوالے سے پریشان نظر آتے ہیں۔ بہت سی مائیں اپنے بچوں کو
4ماہ کے بعد ہی کچھ نہ کچھ بطور ٹھوس غذا دینا شروع کردیتی ہیں جبکہ طبّی
تحقیق واضح کرتی ہے کہ بچے کا جسم 6ماہ تک ٹھوس غذائیں لینے کیلئے تیار
نہیں ہوتا۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پہلے 6ماہ کےلئے ماں کا دودھ شیر خوار
بچوں کیلئے سب سے بہترین خوراک ہے ۔ اس کے بعد بچوں کو ماں کے دودھ کے ساتھ
ہلکی پھلکی غذائیں دی جاسکتی ہیں ‘تاہم ٹھوس غذا شروع کرانے میں 6ماہ سے
زیادہ کا وقت نہ لیں کیونکہ جیسے جیسے بچے کی عمر بڑھتی ہے وہ نئے ذائقے
اور ٹھوس غذا کو قبول نہیں کرپاتا ‘ وہ اس عمر کے بعد ٹھوس غذا کو چبانے
اور نگلنے کو سیکھنے میں مزاحمت کرسکتا ہے۔
بہت سے لوگ سوال کرتے ہیں کہ ٹھوس غذا کے آغاز کا بہترین وقت کون سا ہے تو
اس کا آسان جواب یہ ہے کہ جس وقت بچہ بٹھانے پر اپنا سر اچھی طرح اُوپر
اُٹھا لے توسمجھ لیں کہ وہ ٹھوس غذا کھانے کیلئے تیار ہے‘ تاہم بہتر یہ ہے
کہ بچے کو اس وقت ٹھوس غذائیں دینا شروع کی جائیں جب وہ خودبخود بیٹھنے لگے۔
یہ وہ عمر ہے جب وہ غذا کو زبان سے باہرکو پھینکنے کا عمل ختم کردیتا ہے ۔ایسے
میں اسے تھوڑی سی مقدار میں فارمولا دودھ میں چاول کا سیریل پکاکر دینا
شروع کریں۔ اگر باوجود کوشش کے بچے کی زبان کھانے کو باہر نکال دیتی ہے تو
آپ کو چاہئے کہ ٹھوس غذائیں دینے کےلئے مزید انتظار کریں۔
اپنے بچے کو اس وقت کھانا کھلائیں جب وہ خوش ہے ۔یاد رکھیں کہ تھکے ہوئے
بچے کے مزاج میں چڑچڑاپن ہوتا ہے اسلئے وہ کھانے میں زیادہ دلچسپی نہیں
لیتا۔ابتدائی طور پر بچے کو چوتھائی چائے کا چمچہ کھانا دیں‘ چمچہ اس کے
ہونٹوں پر رکھیںاور پھر اس کا ردّعمل دیکھیں۔اگر بچہ مزید کھانے کےلئے منہ
کھولتاہے تو اگلا لقمہ اس کے منہ میں ڈالیں بصورت دیگر زبردستی نہ کرنا ہی
بہتر ہے۔
بچہ کھانا ‘کھانے کے عمل کے آغاز میں دن بھر میں محض چند چمچوں کے مساوی ہی
خوراک لے گا۔ اسے تھوڑا سا فارمولا یا ماں کا دودھ دینے سے آغاز کریں تا کہ
اس کی بھوک بڑھے اور وہ اپنے نئے تجربے میں بے صبرا پن ظاہر نہ کرے۔ جب بچے
کو ٹھوس غذا دینا شروع کریں تو اُسے بہت زیادہ فارمولا یا ماں کا دودھ نہ
دیںبصورت دیگر اس کی بھوک ختم ہوجائے گی۔ پہلے چند دنوں میں دن میں صرف ایک
مرتبہ ٹھوس غذا دیں۔جب بچہ اس میں ماہر ہو جائے تو دوسرا کھانا متعارف
کرانے کی کوشش کریں اور کچھ دنوں میںروزانہ تیسرا کھانا۔اگر بچہ ضدی ہورہا
ہے ‘ سرپھیر رہا ہے‘ منہ کو بند کررہا ہے‘ کھانا اُگل رہا ہے یا ارد گرد
گراتا ہے تو یہ اسکے پیٹ کے بھر جانے کا اشارہ ہے ۔
6ماہ کی عمر کے لگ بھگ بچے کو دن میں ایک مرتبہ فولاد ملا بے بی سیریل جو
چاول‘ جو یا جو کی مختلف اقسام میں سے تیار ہوتا ہے‘ سیریل چھوٹے چھلکوں کی
صورت میں ملتا ہے۔ اسے ماں کے دودھ یا فارمولا میں ملاکر دیا جاسکتا
ہے۔بکرے اور مرغی کا گوشت ‘ انڈے کی سخت مگر کچلی ہوئی زردی‘اچھی طرح پکی
ہوئی پھلیاں‘ دالیں اورکابلی چنے‘ سبزیوں کا گو دا جیسے مٹر‘ حلوہ کدو‘ شکر
قندی‘گاجر‘ گوبھی‘ بروکلی یا سبز پھلیاں۔ قبل اسکے کہ آپ کا بچہ میٹھے پھل
کے ذائقے کا عادی ہو اُسے سبزیوں سے متعارف کرانا عقلمندی ہوگی۔ بچے ہری
سبزیوں جیسے بروکلی یا سبز پھلیوں کی نسبت پیلی سبزیاں شکرقندی‘ آلو یا کدو
زیادہ پسند کرتے ہیں ۔ اپنے بچے کو بغیر مکھن اور نمک کی سبزی کی عادت
ڈالیں۔
جب بچہ سبزیوں کو بطور خوراک میں لینا قبول کرلے تو اسے پھلوں کی جانب مائل
کریں۔ اس کیلئے اچھی طرح سے کچلا ہوا کیلا یا سیب کی چٹنی ایک بہترین
انتخاب ہوگا۔اس دوران‘ بچے کو پھلوں سے ملا ہوا سیریل بھی شروع کر ایا
جاسکتا ہے ۔
بچوں کو ایک ‘ایک کرکے نئے کھانے متعارف کرائیں۔ نیا کھانا متعارف کرانے
میں کچھ وقت لیں اور ناموافق ردّعمل کا جائزہ لیں جیسے اسہال‘ قے یا سرخ
نشان۔اگر ایسا ہے تو آپ کو نہایت آسانی سے علم ہوسکتا ہے کہ آپ کے بچے کو
کس کھانے سے الرجی ہے۔
بچے کو ٹھوس غذاﺅں کے آغاز کے ساتھ ماں یا بوتل کا دودھ پلانا بھی جاری
رکھیں۔ ماں کا دودھ اُسی ترتیب سے دیا جانے چاہئے جیسے کہ وہ پہلے پیتا
تھا۔ وقت کے ساتھ جیسے‘ جیسے بچہ مزید ٹھوس غذائیں کھانا شروع کرتا ہے‘ماں
کے دودھ کی مقدار کم کرتے کرتے ختم کردیں۔
|