دنیا بھر میں باغبانی کا عالمی دن

ایک زمانہ تھا جب بازار سے سبزیاں خریدنے جائیں تو سبزی والا ہرا دھنیا‘ پودینہ اور ہری مرچیں ویسے ہی مٹھی میں بھر کر سبزیوں کے ہمراہ دے دیا کرتا تھا لیکن بڑھتی ہوئی مہنگائی نے آج ان ہی چیزوں کو70سے100روپے تک کا بوجھ بنادیا ہے ۔سچ تو یہ ہے کہ مہنگائی نے غریب اور متوسط طبقے کو سبزیوں اور پھلوں کے ذائقوں سے ہی محروم کررکھاہے۔ مہنگی ملنے والی یہ اشیاءبھی آبی آلودگی‘ کیمیائی کھادوں اور کیڑے مار ادویات پر مشتمل ہوتی ہیں جو صحت دینے کے بجائے کئی مہلک بیماریوں میں مبتلا کرنے کا سبب بن رہی ہیں ۔ ایسے میں کریں تو کیا کریں‘ بس اب ایک ہی طریقہ ہے ”گھریلو باغبانی“ جس کے ذریعے تازہ ‘سستی اور آلودگی سے پاک سبزیاں اور پھل کا حصول ممکن ہے ۔ایک جدیدتحقیق کے مطابق سبزیوں کی کاشت کا مشغلہ انسان کے جسم اور دماغ کو توانا رکھنے میں اہم کردار بھی ادا کر سکتا ہے۔

گھریلو طور پر کاشت کی گئی سبزیوں کے فوائد کی بناءپر آج دنیا بھر میں گھریلو باغبانی کا رواج پا رہا ہے۔کچن گارڈن کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی غرض سے پوری دنیا میں ہر سال اگست کا چوتھا اتوار گھریلو باغبانی کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔یاد رہے کہ پاکستان میں سالانہ فی کس سبزیوں کا استعمال صرف 50 کلو ہے جبکہ دنیا کے دیگر ممالک میں ایک شخص سالانہ اوسطاً 105 کلو سبزیاں استعمال کرتا ہے ۔ طبی نقطہ نگاہ سے ہر شخص کیلئے سال میں کم از کم 73 سے 80 کلو سبزیوں کااستعمال ضروری ہے۔ چین میں تقریباً ہر شخص سال میں 311 سے 315 کلو سبزیاں استعمال کرتا ہے شاید اسی وجہ سے چین میں شرح امراض نہ ہونے کے برابرہیں۔

گھر یلو پیمانے پر سبز یوں کی کاشت سے سبزیو ںاور بعض پھلوں کے حو الے سے نہ صرف خود کفیل ہو ا جاسکتا ہے بلکہ قیمتوں میں روزمرہ اضا فے کے رُجحان میں بھی کمی آسکتی ہے۔اس کےساتھ ساتھ بازار میں دستیاب غیر معیا ری اور زہریلی اسپرے شدہ سبز یوں کے استعمال سے محفوظ ہوکر صحت کے بے شمار مسائل سے چھٹکا رہ ممکن ہوسکتا ہے ۔

گھریلو پیمانے پر ایسی سبزیاں کاشت کی جانی چاہئیں جوکافی دیر تک پیداوار دینے کی صلاحیت رکھتی ہوں۔ پالک‘دھنیا‘ میتھی‘ گوبھی‘ ٹماٹر‘ شلجم‘ گاجراور مولی جیسی سبزیاں تین سے پانچ مرلہ کے پلاٹ میں باآسانی کاشت کی جاسکتی ہیں۔ ان سبزیوں کیلئے اگر نہری پانی دستیاب نہ ہو تو پینے کا گھریلو پانی بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔گھریلو باغبانی کیلئے پودینہ‘ ہرا دھنیا‘ ہری مرچ‘ پالک‘ لہسن‘ ادرک ‘مٹر‘ پیاز‘ لہسن‘ پالک‘ میتھی‘ پھول گوبھی‘ آلو‘مولی اورٹماٹرکا انتخاب کیا جاسکتا ہے۔

گھریلو طور پر باغبانی کیلئے اگر گھر میں خالی زمین تو بہت اچھا ہے لیکن اگر نہ بھی ہوتو کیا ریوں ‘ گملوں‘ پرا نے برتنوں ‘ لوہے یا پلاسٹک کے کنٹرینروں ‘پلاسٹک یالکڑی کی ٹرے یہاں تک کہ پرانے ٹائر وں میں بھی پھل و سبزیاں کاشت کی جا سکتی ہیں۔اس مقصد کیلئے قدرتی کھاد کو فوقیت دینا جانا بھی ضروری ہے جو گھر میںباآسانی تیار کی جاسکتی ہے۔ گھر میں روزانہ سبزیوں اور پھلوں کے چھلکے‘انڈوں کے خول ‘ گلی سڑی سبزیاں اور پھل‘چائے کی استعمال شدہ پتی‘ بچے کھچے کھانے ‘درختوں کے پتے ‘گھاس پھونس‘مرغیوں اور پرندوں کی بیٹ سمیت انواع قسم کو کوڑا کرکٹ جمع ہوتا ہے جسے کھاد بنانے کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔لان کے کونے میں گڑھا کھود لیں یا کسی بڑے برتن میں ایسی تمام چیزوں کو جمع کرلیں اور اس پر مٹی کی کم از کم 6انچ موٹی تہہ ڈال کر تھوڑا سا پانی ڈالیں تاکہ مٹی کی نمی قائم رہ سکے۔ یاد رہے کہ زیادہ پانی کھاد کو خراب کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ تین سے چار مہینے میں اگر ان چیزوں کی رنگت بدل جائے ‘ بدبو ختم ہوجائے اور بھربھری شکل اختیار کرجائے تو سمجھ لیں کہ کھاد تیار ہے بصورت دیگر مزید انتظار کریں۔

گھریلو باغبانی کے گوناگوں فوائد کے پیش نظر ”مصالحہ ٹی وی فوڈ میگزین“ کی جانب سے اپنے قارئین کو ہر ماہ کسی نہ کسی پھل اور سبزی کو اُگانے کے حوالے سے رہنمائی فراہم کی جائے گی۔ ہمارا یہ نیا سلسلہ بھی یقینا قارئین کو پسند آئے گا۔
Shazia Anwar
About the Author: Shazia Anwar Read More Articles by Shazia Anwar: 201 Articles with 307553 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.