محبت ہمسفر اک خواب قسط نمبر ٤

محبت ہمسفر اک خواب

یہ ہونے والی صبح بہت خاموش تھی حریم نے فضول میں گهر سے نکلنا چھوڑ دیا تھا وه زیادہ وقت گهر میں ھی گزرتی تھی جب کھیل خود کا مونڈ ہوتا تو سب کو گهر میں بولا لیتی 2 مہینے گزر چکے تھی اوضیفه کی طرف سے بہت خاموشی تھی .......
حریم کے مطابق شاید اوضیفه بات کو سمجھ گیا تھا
لیکن حقیقت ہمیشہ برعکس ھی ہوتی ہے ہماری سوچ سے
حریم اپنی کزن کے ساتھ مارکیٹ گی تھی حریم یار چلو اب بہت تھک گی ہوں تمہاری تو شؤ پینک ہے کہ پوری ھی نہیں هو رہی ہے عائش بس آپی کا میچنگ ڈوپٹہ مل جا ۓ
یہ دکھوں یہ ٹھیک ہے میچ هو رہا ہے ہاں بلکل بھائی یہ بھی پیک کر دیں
حریم یار کچھ دیر کیفۓ میں بیٹھ جاتے ہے مجھہ سے اور نہیں چلا جا رہا
اوکے عائیش ٹھیک ہے اؤ

بھائی 2 کولڈ ڈرنگ .. ....
حریم تم سے اک بات پوچھو
ہاں پوچھوں عائش کیا بات ہے
برا مت مانا یار ہم دوست ہے نہ
ہاں کیوں برا مانو گی پوچھو
حریم یہ اؤضیفه کا کیا چکر ہے
حریم کے چہرۓ کا رنگ پیلا زرد ہوگیا تھا
کیا کیا ... چکر مطلب
حریم ریلکس هو جاؤ
عائش مطلب سمجھاؤ
وہ میں اس کے ہاتھ کی ہتھیلی پر تمہارا نام لکھا دیکھا ہے اور اس کا زیادہ تر وقت ھمارے گهر گزرتا ہے وہ تمہاری بات پر بہت خوش ہوتا جان بوجھ کر تمہارا زکر کرتا ہے اس کی ہر بات میں تم ہوتی ہوں اور مجھہ لگتا ہے وہ تم میں انٹرسٹنگ ہے
عائش بکواس بند کرؤ بہت هو گیا
یار میں تو ..... ....
وہ پاگل ہے دماغ خراب ہے اس کا ایسا کچھ بھی نہیں ہے
حریم ماۓ ڈئیر ریلکس
پر سکون هو جا ؤ
میں جانتی هو تمیں ا یسا نہیں ہے لیکن یہ بات صرف میری ھی نہیں سب کی زبان پر ہے کہ تمہارے اور اؤضیفہ کے درمیان کچھ چل رہا ہے اسکی حرکتیں تمیں بھی حصے دار بنا رہی ہے اس سب کا
جسٹ شٹ آپ عائش اٹھو ہم جارہے ہے
ٹھیک ہے اچھا اپنا مونڈ تو ٹھیک کرو
حریم اپنے حواس گھو رہی تھی کیونکہ یہ سب باتیں اس کی نظروں کو جھکا رہی تھی عائش تم میری پروا مت کرو میں بھی ٹھیک هو اور میرا مونڈ بھی

اب ہمیں چلنا چاہے
.
حریم بیٹا کھانا کھا لو
امی کی بھوک نہیں ہے
کیوں بیٹا پروٹھا بنا دو
اچھا بنا دیں

حریم پھر سے الجھن کا شکار تھی لیکن اس بار بہت زیادہ پریشان تھی کیونکہ اب بات باہر لوگوں کے منہ سے سنا اسے برداشت نہیں هو رہا تھا
یہ اللّه میری مدد کرو میں کیا کرو خود کو کیسے بچاؤ اس دلدل سے حریم من ہی من میں اپنے رب سے مخاطب تھی

اب کیا کرو کیسے روکو اسے
کیا سب کچھ امی کو بتا دو
اگر ایسا کیا تو تائی اماں اور امی میں ناراضگی هو جاۓ گی

حریم کی پریشانی اس کے چہرۓ سے صاف ظاہر هو رہی تھی
اس لیے امی بار بار پوچھ رہی تھی کیوں پریشان هو
حریم مسلسل انکار کر رہی تھی

اچھا امی جان صبح مجھہ مت اٹھانا میں کل چھوٹی کرو گی ٹھیک ہے اسکول کی
ٹھیک ہے بیٹا
میں سونے جارہی هو
ٹھیک ہے سو جاؤ
حریم نے خاموشی کو ترجیحی دی کئؤ نکه اؤضیفه کی شکل دیکھنا حریم کو گوارا نہ تھا
ٹائم بہت تیزی سے گزر رہا تھا جیسے بھاگ رہا هو
3 مہینے گزر چکے تھے حریم بس اپنے گهر میں ہی رھتی تھی خاندان کی کسی بھی تقریب میں شرکت اس کے لیے اک معما ہوتا تھا
ہم پنجاب شیفٹ هو رہے ہے کیا بابا لیکین کیوں ہم کیوں جارہے ہے آپی نے فورا وجہ پوچھی بیٹا شهر کے حالات بہت خراب هو رہے ہے با با کیا کہا آپ نے کیا یہ سچ ہے ہاں بیٹا لیکن آپ سب انکار مت کرنا
نہیں نہیں با با یہ تو بہت اچھا ہے میں بہت خوش هو کیاسچ میں ہم جارہے ہے
حریم کو خوش دیکھ کر اس کے بابا اور ماما دونوں حیران تھے بیٹا میں نے کہا ہم کراچی چھوڑ کر پنجاب جارہے ہے ہا ہا ہا ہا ہا میرے پیارے با با جان میں نے سن لیا آپ بتاؤ ہم کب جارہے ہے
بس اگلے ہفتے
پتہ نہیں یہ ہفتہ کب گزرے گا
ماشااللّه حریم ایسے ہی مسکراتی رہا کرو پیاری لگتی هو
حریم دانت کم باہر نکلؤ گر جا ۓ گے بھائی آپ فکر نہ کرے یہ میرے دانت ہے آپ کے نہیں ہے
اچھا بچو
ہاں بھائی
بہت دونوں کے بعد حریم بلکل پھلے جیسی لگ رہی تھی وہ سب کچھ بھول چکی تھی بس اب جانے کے دن گن رہی تھی

چلو چلو سامان گاڑی میں رکھو امی آپی حریم چلو بیٹھ جاؤ اب من اداس ہورہا تھا بچپن کی یادیں ذھن میں گردش کررہی تھی آپی ہم اپنے پیآرۓ گهر کو الودع کر رہے ہے گاڑی گلی کے آخری موڑ پر تھی کہ حریم کی نظر اؤضیفه پر پڑی وہ وہی بیٹھا تھا جہاں ہمیشہ حریم کو اک نظر دیکھنے کے لیے انتظار کرتا تھا
حریم اس کو دیکھ کر بہت خوش هو ۓ کیونکہ اس سے جان چھوٹ رہی تھی اؤضیفه کی اداسی حریم کے لیے سکون کا سبب تھی
ٹرین نکل جاۓ گی ٹائم نہیں ہے اب
ٹرین پو پو پو الرام بجھایا
حریم بہت خوش تھی آج اک بہت بڑۓ بوجھ سے خود آزاد محسوس کر رہی تھی اس کے خیال سے سب سے کچھ ختم هو گیا تھا اور سب تھا بھی ایسا ہی حریم سب الجھنیں کو وہی چھوڑ کر اک کھولی فضا میں سانس لے رہی تھی
پنجاب کی سرزمین پر پہلا قدم تھا واسے تو پنجاب میں اس کا ننیال رہتا تھا سال میں چکر لگ جاتا تھا
حریم کے ماموں اور نانی پھلے سے موجود تھے انکو پیک کرنے کے لیے
حریم سرگودھا شهر میں اکر بہت خوش تھی
اسے چاروں طرف رونق
کھیت کھلیان
کبھی کوئی گهر میں رہا ہے کبھی وہ جارہی ہے اک ہل چل بھری زندگی میں حریم سب کچھ بھول چکی تھی سب بری یادیں دھوندلا گی تھی زندگی پرسکون ہو گی تھی حریم کا بھائی کی جوب دبئی میں لگ گی تھی تقریباً 6 سال کا عرصه بیت گیا دن اور رات کیسے گزرے پتہ ہی نہیں چلا

شادی میں کون کون جارہا ہے کراچی یہ شادی حریم کی اس خالا زاد بہن کی تھی جن پر حریم جان چھیڑ کتی تھی اور وہ بھی بہت پیار کرتے تھے ان کا بہت اسرار تھا کہ حریم کو لازمی آنا ہے
با با مجھہ بھی جانا ہے حریم پہلی بار تیار تھی جانے کے لیے کراچی ٹھیک ہے بیٹا اپنی تیاری کر لو
کل تم اور تمہاری امی کی ٹیکٹ کروا دونگا
ٹھیک ہے بابا
حریم بہت اکسائٹیٹ تھی کیونکہ وہ 6 سال کے بعد اپنے شہر واپس جارہی تھی جہاں اس نے اپنا بچپن گزارا تھا بہت خوبصورت یادیں تھی اس شہر سے وبستہ
ان 6 سالوں میں اس نے کبھی بھی کراچی کا نام تک نہیں لیا تھا لیکن آب وہ خود بھی جانا چاهتی تھی کیونکہ اوضیفہ نام کی بلا وہاں سے کوچ کرچکی تھی وہ بھی کراچی چھوڑ چکا تھا اورپنڈی شفٹ هو گیا تھا یہ بات حریم کے لیے سکون بخش تھی رات بھر ٹرین میں خوش تھی اور مسج پر سب اسے مبارک باد دے رہے تھے اسکی کراچی آمد پر حریم کے ساتھ ساتھ باقی سب بھی خوش تھے اس کی آمد پر
ٹرین نے ارن دیا تو وہ آخری اسٹیشن تھا اگلا اسٹاپ کراچی ہی تھا
ٹرین بہت سلو تھی بس روکنے ہی والی تھی لیکن حریم یہ دیکھنے کو بہت بے چین تھی کہ اسکو لیںنے کون آیا ہے بیٹا حریم ذرا دیکھوں کوئی نظر آیا کیا
حریم نے کھڑکی سے جھانکا تو 2 منٹ کے بعد بہت دور سے بھاگتۓ اتے ہوے اس نے اپنے دو کزنون کو دیکھا جو آب بہت بڑے ہوچکے تھے
چهرے بہت وا ضح نظر نہیں ارہے تھے لیکن وہ مسلسل ہاتھ کا اشارہ دے رہے تھے کینٹ پر بہت رش تھا
حریم بھی ہاتھ کا اشارہ کر ا ہم یھاں ہے
ارے یہ توحمزه اور ارسلان ہے
اچھا امی حریم نے ارسلان کو دیکھا وہ کسی ہیرو کی طرح بھاگ رہا تھا اسکےبال پیشانی پر جھوم رہے تھے وائٹ کلر کا سوٹ ہاتھ میں گھڑی اور تیزی سے ٹرین میں چڑگیا اسلام وعلیکم انٹی ماتھا چو ما اور بہت پیار کیا بس بیٹا تم لوگوں کے دیکھ کر ہی ساری تھکن اتر گی حمزہ نے حریم سے ہاتھ ملایا کسی ہو حریم بلکل ٹھیک دیکھ لو تم نے بہت منتیں کی تھی میری تم پر ترس اگیا اور اگی میں ہا ہا ہا ہا ہا ہا شکل دیکھ اپنی میں اور وه بھی منتیں چلو امی ہم واپس چلتے ہے آرۓ بکل بھی نہیں بدلی مذاق کر رہا هو
ارسلان کو حریم اور حمزہ کا ایسے بے تکلوف ہونا ڈسٹپ کر رہا تھا نجانے کیوں حریم نے ارسلان کو سلام بھی نہیں کیا تھا اور کوئی بات بھی نہیں حریم نے ارسلان کو اگنور کیا تھا جبکہ فون پر کبھی کبھی بات ہو جاتی تھی تو اچھے سے بات کرتی تھی
چلو آب باقی باتیں گھر جاکر کرے گے سب بے صبری سے انتظار کر رہے ہے
ارسلان انٹی ہاتھ دو مجھے اور بڑے آرام سے ٹرین سے نیچے اتار لیا تھا ارسلان نے حریم کے سامنے اپنا ہاتھ بڑھایا حریم نے خود ہی چھلانگ لگا دی حریم کی اس حرکت پر غصه آیا لیکن اسکی یہ بات ارسلان اچھی بھی لگی کہ اسنے ارسلان کا ہاتھ نہیں تھامہ اور اپنی مدد آپ ہی اتر گی ارسلان حریم کو اک نظر دیکھتا ہی رہ گیا 😊 وہ پھلے سے زیادہ خوبصورت لگ رہی تھی نازک سے ہاتھ خود بھی بہت نازک ارسلان خود کو روک نہیں پایا اور خود ہی بات شرو ع کی حریم ہم کیا تمہارے دوشمن ہے نہ سلام نہ دعا ارے ہم بھی زندہ ہے اور مسلمان بھی ہوں سلام کا جواب بھی دیتا ہو اگر کوئی چھوٹا بچہ کرے تو ........... طنز میں بات کرنا ارسلان کی پورنی عادت تھی جیسے حریم باخوبی جانتی تھی ......ارے اس ہی لیے تو تمیں سلام نہیں کیا کوئی بڑا نظر ہی نہیں آیا .......................جاری ہے
Abrish  anmol
About the Author: Abrish anmol Read More Articles by Abrish anmol: 27 Articles with 63721 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.