پاکستان دشمن طارق فتح۔قابل مَذَمَت
(Dr Rais Ahmed Samdani, Karachi)
پاکستان سے دشمنی رکھنے والے تو اس دنیا
میں خا ص طور پر بھارت میں بے شمار ہیں جو پاکستان کے خلاف زہر تھوکتے نہیں
تھکتے۔ بھارت نے بے شمار لوگوں کواس کام پر لگایا ہوا ہے کہ وہ پاکستان کے
خلاف نت نئی نئی باتیں سامنے لائیں، نئی نئی کہانیاں گھڑیں،جھوٹ کو بنیاد
بنا کر پاکستان کے خلاف اتنا بولیں کہ دنیا کی توجہ بھارت کے کالے کرتوتوں
پر نہ جائیں جو وہ کشمیری میں عرصہ دراز سے ڈھائے چلا جارہا ہے 70سال
گزرجانے کے باوجود بھارت اپنے اس مذموم اور قبیع مقصد میں کامیاب نہیں ہو
اور نہ ہی انشاء اللہ ہوگا۔ بھارتیوں سے نمٹنا تو ہم اچھی طرح جانتے ہیں
اور مسلسل ان سے نمٹ ہی رہے ہیں ۔ ان دنوں بھارتی نشریاتی اداروں کے مختلف
ٹاک شو ز میں ایک بے شرم، خبیث انسان پاکستان کے خلاف زہر اگل رہا
ہے،پاکستان کو توڑنے والوں کی ہمایت اور ہمدردی کے گن گا رہا ہے، پاکستان
کو نیست و نابود کرنے کی باتیں کررہا ہے، مسلمانوں کے خلاف بول رہا ہے۔
بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے بارے میں انتہائی بیہودہ ،
نازیبا، ناشائستہ ، لغو، فضول، من گھڑت باتیں کررہا ہے ۔ بقول ڈاکٹر عامر
لیاقت حسین کے نطفہ نا تحقیق کا نام طارق فتح ہے۔اگر اس خبیث نے عامر لیاقت
کے وہ پروگرام دیکھ لیے ہوں گے جو بول ٹی وی چینل پر نشر ہوئے تو اس کی
طبیعت یقیناًصاف ہوگئی ہوگی۔ اس کو چھٹی کا دودھ یاد آگیا ہوگا ،اسے اس بات
کا احساس ہوگیا ہوگا کہ ابھی تو صرف ایک پاکستانی نے اس کی بیہودہ باتوں کا
جواب دیا ہے ، ابھی تو بے شمار چینلز ، بے شمار کالم نگار، تجزیہ نگار باقی
اس کی باتوں کا جواب دینے کے لیے۔
میں ڈاکٹرعامر لیاقت حسین کی بہت سی باتوں سے اختلاف رکھتا ہوں، لیکن عامر
لیاقت حسین نے اس شخص کی لغویت اور خرافات کا جس انداز اور جن الفاظ سے
جواب دیا یہ شخص اسی قابل ہے ،اس کے ساتھ آپ جناب ہر گز ہرگز مناسب نہیں ۔
پاکستان ، قائد اعظم کے بارے میں جو الفاظ اور جملے اس شخص نے استعمال کیے
میں کسی صورت انہیں تحریر نہیں کرسکتا، ڈاکٹر عامر نے اس کی ایک ایک بات کا
تشفی بخش ، جواب دے دیا ہے لیکن اس کے اردوں سے محسوس ہوتا ہے کہ یہ کسی
بین الاقوامی سازش کے تحت ، کسی خاص منصوبہ بندی کے تحت پاکستان کے خلاف ،
قائد اعظم محمد علی جناح کے خلاف اپنی بیہودگی جاری رکھے گا۔ اس لیے ضروری
ہے کہ اس کی باتوں کا جواب دیا جاتا رہے ۔ یہ شخص کون ہے؟ کہاں سے آیا،
اپنی عمر کے 70سال اس نے کہا اور کیسے گزارے، یہ کیا کرتا رہا، کن کن ملکوں
میں رہا اور کہاں کہاں سے نکالا گیا، بھارت میں یہ کب سے ہے ، کس مشن پر
ہے، اسے بھارت کی حکومت کے علاوہ بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی آشیر واد حاصل ہے
، بھارتی چینل اسے غیر ضروری اہمیت کیوں دے رہے ہیں۔ بھارت کو تو ایک ایسے
بھونکنے والے کی ضرورت رہتی ہے جو پاکستان کے خلاف بات کرے، اگر وہ بھونکنے
والا پاکستانی اور مسلمان ہو تو یہ تو اس کے لیے سونے پر سہاگہ ہوجاتا ہے۔
اس طرح وہ از خود پاکستان کے خلاف باتیں کرنے سے بچ جاتے ہیں، گاڑی کے آگے
لگا دیا اور ہنٹر مارتے رہے ، بولے جا بیٹے ، رام بھلی کرے گا۔ یہی کچھ اس
وقت طارق فتح کے ساتھ بھارتی میڈیا کررہا ہے، اسے گاڑی کے آگے باندھا ہوا
ہے اور اس کے پیچھے ڈگڈگی بجاتے ہیں، ہنٹر بھی اس پر برساتے ہیں یہ طوطے کی
طرح پاکستان ، اسلام اور قائد اعظم کے خلاف ٹے ٹے کیے جارہا ہے۔ میں نے جب
عامر لیاقت کے کچھ پروگرام دیکھے اور سور جیسی شکل والے کی باتیں سنیں اور
پھر عامر لیاقت حسین کے جوابات سنے ، دلائل سنیں گمان یقین میں بدل گیا کہ
یہ مردود خاص مقصد رکھتا ہے۔ بھارت کی سرزمین سے یہ جو کچھ کہہ رہا ہے ،
زبان تو اس کی ہے لیکن عزائم بھارت کے ہیں۔
میں نے اس شخص کے بارے میں چھان بین کی، انٹر نیٹ پر اس کے بارے میں یہ درج
ہے کہ یہ پاکستان کے شہر کراچی میں 1949میں پیدا ہوا، اس کے آباؤاجداد کا
تعلق پنجاب سے ہے، 70کی دیہائی میں جامعہ کراچی کا طالب علم تھا اس نے
بائیو کیمسٹری میں گریجویشن کیا ، اپنے آپ کو اشتراکی یا لیفٹ ٹسٹ کہلاتا
ہے، پاکستان میں فوجی حکومتوں کے دور میں گرفتار بھی ہوا جیل میں بھی رہا،
صحافت کے شعبے سے وابستہ رہا، رپوٹر تھا، انگریزی اخبار سن میں رپورٹر رہا
،اس نے پی ٹی وی میں بھی کام کیا، سعودی عرب میں بھی رہا ، عامر لیاقت کے
بقول وہاں سے نکالا گیا، پھر987میں کنیڈاڈا چلا گیا ، وہاں بھی صحافت کے
پیشے سے وابستہ رہا، براڈ کاسٹر بھی رہا ۔ یہ اپنے آپ کو سیکیولرسٹ اور
ایکٹیوسٹ کہتا ہے۔ بات نظر یات کی نہیں ، ہر ایک کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ جن
نظریات پر چاہے عمل کرے۔ یہ پیدائشی پاکستانی ہے، پاکستان میں ہی اس نے
تعلیم حاصل کی، یہی پلا بڑھا اور اس قابل ہوا کہ یہ کچھ کرسکے، صحافت کی
الف بے تو اس نے اسی سرزمین سے سیکھی، کھا یا اِسی ملک کا ، پھر جس تھالی
میں کھایا اس میں چھید کرنے کا کیا مقصد اور مطلب ہو سکتاہے۔ کہتا ہے کہ
پاکستان تقسیم ہوا اچھا ہوا ، اسے نیست و نابود ہوجانا چاہیے ، اس کے منہ
میں خاک ، کہتا ہے اس کے ٹکڑے ہوجانے چاہیں،اللہ اس کے اتنے ٹکڑے کرے ،کہتا
ہے کہ بلوچستان کی علیحدگی پسندقوتوں کو بھارت مضبوط کرے، اس کی مدد کرے۔
یہ عزائم تو بھارت کے ہیں ، مودی کے ہیں، گویا یہ بھارت اور مودی کی زبان
بول رہا ہے۔ٹی وی پر ایک کلپ ایسا دکھا یا گیا کہ جس میں یہ کسی محفل میں
رخص کر رہا ہے، ہاتھ میں جا م لیے ہوئے ہے، اس دوران یہ کمبخت بہ آواز بلند
کہتا ہے’ اللہ ہو اکبر‘، لعنت ہو اس شخص کے اس عمل پر ،اس شخص کی باتیں
پاکستان کے بارے میں کیا کیا بتائی جائیں، قائد اعظم کے بارے میں یہ شخص جو
بغض ، کینہ اور بیہودگی رکھتا وہ الفاظ جو اس نے بھارتی چینل پر ادا کیے
میں یہاں نہیں لکھ سکتا ۔ اس کی بیہودگی کا جوابات دینے کے لیے کوئی تجزیہ
نگار یا کالم نگار انہیں سننا چاہتا ہے تو وہ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کے ٹی
وی شوز دیکھ سکتا ہے۔ پاکستانی ہونے کے ناتے ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم ہر
اُس شخص کی زبان کھینچ ڈالیں جو پاکستان کو برا بھلا کہے، اپنے ملک کو میلی
آنکھ سے بھی دیکھنے والے کو ایسا کرارا جواب دیں کہ اس کی سات پشتیں یاد
کریں، جیسا کہ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے پاکستان دشمن طارق فتح کو
دیا(20جنوری2017)
|
|