ہر صبح اخبارات میں بے شمار ٹریفک حادثات کی خبریں
پڑھنے کو ملتی ہیں۔ہر روز کئی افراد ان ٹریفک حادثات کا شکار ہوکر اپنی
قیمتی جانیں گنوابیٹھتے ہیں اور بہت سے عارضی یا مستقل معذوری کا شکار ہو
جا تے ہیں۔ روزبروز بڑھتی ٹریفک کے ساتھ ٹریفک حادثات کی شرح بھی خطرناک حد
تک اضافہ ہو تا جارہا ہے ۔ اس صورتحال میں ہمیں ٹریفک حادثات کی وجوہات کا
جائزہ لینا چاہئے اور حکومتی سطح پر ٹریفک حادثات کی شرع میں کمی کے لئے
کئے گئے اقدامات میں معاونت کرنا چاہئے، تاکہ قیمتی انسانی جانوں کا تحفظ
یقینی بنایا جاسکے۔ ٹریفک حادثات کی بڑی وجوہات میں تیزی رفتاری، غیر محتاط
ڈرائیونگ، سڑکوں کی خستہ حالی،گاڑی میں خرابی،اوورلوڈنگ ، ون وے کی خلاف
وزری، اورٹیکنگ، اشارہ توڑنا، غیر تربیت یافتہ ڈرائیورز ، دوران ڈرائیونگ
موبائل فون کا استعمال ، نو عمری میں بغیر لائسنس کے ڈرائیونگ، بریک کا فیل
ہوجانا اور زائد مدت ٹائر وں کا استعمال شامل ہے۔لیکن ان میں سب سے اہم وجہ
سڑک استعمال کرنے والے کا جلدباز روّیہ ہے۔ 80 سے 90 فیصد ٹریفک حادثات غیر
محتاط رویے کی وجہ سے رونماء ہوتے ہیں ، مگر ہم اپنے رویوں میں تبدیلی لانے
کے لئے قطعاً تیارنہیں، اور یہ ہی ٹریفک کے مسائل اور حادثات کی بنیادی وجہ
ہے۔جب تک ہم اپنے رویوں کو درست نہیں کریں گے اس وقت ٹریفک حادثات میں کمی
نہیں آسکتی۔ جبکہ ٹریفک حادثات اور مسائل کا جائزہ لیتے ہوئے یہ دلچسپ پہلو
سامنے آیا ہے کہ گاڑیوں کے لیے موٹر ائیزڈ وہیکلز کے قوانین موجود ہیں لیکن
آہستہ چلنے والی گاڑیاں مثلاً گدھا و بیل گاڑی یا پیدل چلنے والوں کے لئے
کوئی قانون سازی نہیں ہے، اس وجہ سے روڈ استعمال کرنے والے یہ لوگ قانون سے
نہ صرف بالا تر ہیں بلکہ بڑے پیمانے پر ہونے والے ٹریفک حادثات کی مین وجہ
بھی ہیں، ان لوگوں کو تربیت دینے کی شدید ضرورت ہے ، تاکہ ان کو روڈ
استعمال کرنے سے متعلق آگاہی حاصل ہوسکے ۔ جبکہ نو عمر افراد اپنے پرجوش
روئیے کی وجہ سے ٹریفک قوانین کی پاسداری نہیں کرتے اور ٹریفک علامات کے
سائن ، اور اصولوں کو نظر انداز کردیتے ہیں، بلکہ اکثر نوجوانوں تربیت
یافتہ ہی نہیں ہوتے ، اور ان میں موجود میں تیز رفتار گاڑی چلانے کا جنون
بے شمار حادثات کا باعث بنتاہے۔ اکثر موٹر سائیکل رکشہ کے نابالغ اور
نوآموز ڈرائیوروں کے پاس لائسنس نہیں ہوتے، اس طرح ٹریفک کے قوانین سے
لاعلمی کے باعث وہ اپنی اور دوسروں کی زندگی داؤ پر لگا دیتے ہیں۔ اکثر لوگ
اپنے گھر وں کے آگے غیر معیاری سپیڈ بریکرز بنا لیتے ہیں جوکہ حادثات کا
سبب بنتے ہیں۔ کمرشل گاڑیوں کے ڈرائیور حضرات میں موجود اوور ٹیکنگ کا شوق
، اور ر تیز رفتاری کا جنون بھی جان لیوا حادثات کا سبب بنتا ہے۔ اس کے
علاوہ حال ہی میں ایجاد ہونے والا موٹر سائیکل ریڑھا بھی حادثات کا باعث بن
رہا ہے جو کہ دور سے آتے ہوئے موٹر سائیکل ہی معلوم ہوتا ہے ۔جبکہ روڈ کے
اطراف میں موجودناجائز تجاوزات اور گاڑیوں کی غلط پارکنگ بھی حادثات کا
باعث بنتی ہے۔
اس وقت نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر وے پولیس، مختلف شہروں کی ٹریفک پولیس
عوام الناس میں روڈ سیفٹی سے آگاہی کے حوالے سے مسلسل کوشاں ہے۔لیکن اس کے
باوجود ٹریفک حادثات کی شرح میں کمی نہیں آئی، جس سے واضح ہوتا ہے کہ صرف
سیفٹی ایجوکیشن کافی نہیں بلکہ اسکے ساتھ ساتھ کچھ پائیدار جامع اقدامات کی
بھی ضرورت ہے تاکہ روڈ سیفٹی کو یقینی بناکر حادثات کی شرح میں خاطر خواہ
کمی لائی جاسکے۔ ٹریفک حادثات میں کمی کے لئے ضروری ہے کہ سرکاری ادارے سول
سوسائٹی اور ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملکر کام کریں، کیونکہ روڈ سیفٹی کے لیے
اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات کو مدنظر رکھتے ہوئے
قوانین پر سختی سے عملدرآمد کرانے کی ضرورت ہے۔ ٹریفک قوانین پر عمل درآمد
کو یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے اس لیے ٹریفک پولیس اور متعلقہ حکام
کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا چاہئے۔ بغیر لائسنس گاڑی چلانے پر سخت سزائیں
، اور کم عمر بچوں کے والدین کو بھی سزا کا مستحق ٹھہرایا جانا چاہئے تاکہ
کم عمر اور نو آموز ڈرائیوروں کی حوصلہ شکنی ہوسکے۔ ٹریفک سے متعلق شعورکی
بیداری کے لئے نصاب میں ٹریفک قوانین سے متعلقہ مضامین شامل کرنا چاہیے ،
تاکہ نئی نسل کو مستقبل میں ٹریفک حادثات سے بچاؤ کے لیے تیار کیا
جاسکے۔ٹریفک حادثات سے بچاؤ کے لیے حکومتی اقدامات کے علاوہ عام شہریوں کی
بھی ذمہ داری ہے کہ وہ قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے سڑکوں کو حادثات سے
محفوظ بنانے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں، اپنے سفر کا آغاز مسنون دعا سے
کریں اور دوران سفر جلد بازی سے احتیاط کرتے ہوئے دوسری ٹریفک کا خیال
رکھیں اور بالخصوص پیدل افراد کو راستہ دیں ۔ ریاست کے چوتھے ستون پرنٹ و
الیکٹرانک میڈیا کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ عام آدمی میں ٹریفک قوانین پر
عمل درآمدکاشعور اجاگر کرنے اور ٹریفک مسائل کے تدارک میں اپنا مثبت کردار
ادا کریں۔ ہر حادثے کے بعد اہل اقتدار کی جانب سے قیمتی انسانی جانوں کے
ضیاع پر محض اظہار افسوس کیا جاتا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ٹریفک حادثات
کی روک تھام کے لئے عملی اقدامات کرتے ہوئے شہریوں کی سوچ اور رویوں میں
بہتری لائی جائے ۔ ڈرائیورز کو ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کا پابند کیا
جائے، سڑکوں کے درمیاں موجود کھلے مین ہول ختم کئے جائیں، ناجائز تجاوزات
کا خاتمہ کیا جائے ، سلو موونگ گاڑیوں کے ڈرائیورز کو تربیت دی جائے،
ڈرائیورز کو لائن اور لین کا پابندکیا جائے تاکہ ہماری سڑکیں حادثات سے
محفوظ ہوں اور ٹریفک حادثات کے باعث لوگوں کو معذور ہونے سے بچایا جاسکے
اور قیمتی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔
٭……٭……٭ |