بھارت کے لیے سوہان روح پاکستانی بیلسٹک میزائل ابابیل

اﷲ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ حکمران اشرافیہ کی تمام تر بد عنوانیوں کے باوجود اِس ارضِ پاک کی حفاظت کے لیے اﷲ پاک نے ایک مضبوط ادارہ پاک فوج کی شکل میں قائم رکھا ہوا ہے۔ اور پاکستان کی دفاعی ضروریات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایٹمی سائنسدانوں نے ہمیشہ لازوال خدمات ادا کی ہیں۔مودی سرکار کے ہوتے ہوئے جس طرح پاکستان کے خلاف افغانستان اور بنگلہ دیشی حکومتوں کو بھارت نے استعمال کیا ہے یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ لیکن بھارت کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے کے لیے پاکستانی قوم کوا ﷲ پاک نے عظیم خوشخبری سے نوازا سے ہے وہ یہ کہ پاکستان نے راڈار کو دھوکا دیکر بیک وقت کئی ایٹم بم لے کر2200 کلومیٹر تک مار کرنے والے میزائل ’’ابابیل‘‘ کا تجربہ کر لیا ہے۔بیلسٹک میزائل ابابیل کے کامیاب تجربہ کی بدولت پاکستان ان چند ملکوں کے کلب میں شامل ہو گیا ہے جو ایک ہی میزائل سے بیک وقت کئی ایٹم بم داغ کر دشمن کے ایک سے زائد اہداف کو تباہ کرنے کی استعداد کے حامل ہیں۔ اس صلاحیت کی بدولت جہاں ایک طرف پاکستان نے سیکنڈ سٹرائیک صلاحیت کو مزید مستحکم کر لیا ہے وہیں اس نے محض ایک میزائل تجربہ کے ذریعہ میزائل شکن نظام کو بے اثر بنا کر اس شعبے میں بھارت کی اربوں روپے کی سرمایہ کاری کو ڈبو دیا ہے۔ پاکستان نے نئے میزائل نظام میں ’’ملٹی پل، انڈیپنڈنٹ، ری انٹری وھیکل‘‘ ٹیکنالوجی استعمال کی ہے۔ سادہ ترین الفاظ میں اس ٹیکنالوجی کی یہ تشریح کی جاتی ہے کہ ایک ہی میزائل پر متعدد وارہیڈ نصب کئے جاتے ہیں جو میزائل کے ایک مقررہ فاصلے پر پہنچنے کے بعد خود کار طریقہ سے، ایک یا ایک سے زائد اہداف کو خود نشانہ بنا سکتے ہیں۔ جو میزائل اس ٹیکنالوجی کے حامل نہیں ان پر ایک ہی وارہیڈ نصب کیا جا سکتا ہے اور امکان ہوتا ہے کہ دشمن کا میزائل شکن نظام اس میزائل کو روک سکتا ہے۔ دنیا کے بہترین میزائل شکن نظاموں کیلئے بھی ایک میزائل سے داغے گئے متعدد وار ہیڈز کو روکنا ناممکن سمجھا جاتا ہے کیونکہ جب بیلسٹک میزائل اپنا سفر مکمل کر کے دوبارہ کرہ ہوائی میں داخل ہوتا ہے تو اس وقت صرف میزائل کا گائیڈنس نظام اور وارہیڈز باقی رہ جاتے ہیں۔ سائز میں انتہائی کم اور آواز سے کئی گنا زیادہ رفتار کے ساتھ ہدف کی جانب بڑھنے والے وارہیڈز کو روکنا ممکن نہیں۔ سردست، امریکہ، روس، چین اور فرانس اس ٹیکنالوجی کے حامل ہیں جبکہ بھارت کی طرف سے حال میں ٹیسٹ کئے گئے بین البراعظمی میزائل ’’اگنی پنجم‘‘ کے بارے میں ماہرین کہتے ہیں کہ مستقبل میں اس میزائل کو ایم آئی آر وی سے لیس کیا جائے گا۔ پاکستان کیلئے ایم آئی آر وی ٹیکنالوجی کے حامل میزائل کی تیاری از حد ضروری ہو گئی تھی کیونکہ بھارت نے پہلے تو روس سے میزائل شکن نظام ’’ایس۔ 300‘‘ حاصل کیا، اس کے بعد اسرائیل کے اشتراک سے میزائل شکن نظام ’’باراک‘‘ کی تیاری شروع کی، اس کے ساتھ ہی دو حفاظتی حصاروں پر مشتمل ایسے میزائل شکن نظام کے تجربات شروع کئے جں میں پرتھوی اور ایڈوانس ائرڈیفنس کے ’’ایشون‘‘ نامی میزائل استعمال کئے گئے۔ کہا جاتا ہے کہ بھارت نے 1999ء میں کارگل کی لڑائی کے بعد بیلسٹک میزائل ڈیفنس کے شعبہ میں سرمایہ کاری شروع کر دی تھی تاہم روز اول سے عالمی اور خود بھارتی ماہرین اپنی حکومتوں کو خبردار کرتے رہے کہ میزائل ڈیفنس ایک دھوکہ ہے۔ دنیا کا بہترین میزائل ڈنفنس ضمانت نہیں دے سکتا ہے کہ دشمن کے ایٹمی وارہیڈ کے حامل میزائل کو روک لیا جائے گا لیکن بھارت نے بہرحال اس نظام کی تیاری جاری رکھی۔ ماہرین کے مطابق میزائل شکن نظام تحفظ کا غلط تاثر دیتا ہے جو اس اعتبار سے نہایت خطرناک ہے کہ بھارت جیسے ملک میزائل شکن نظام پر بھروسہ کر کے دوسرے ملک کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کر سکتے ہیں۔ اسی وجہ سے پاکستان نے ہمیشہ یہ موقف اختیار کیا ہے کہ بھارت کا میزائل شکن نظام خطہ میں سٹرٹیجک توازن کو بگاڑ رہا ہے تاہم بیلسٹک میزائل ابابیل کے کامیاب تجربہ نے اس عدم توازن کو درست کر دیا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ بھارت ابھی تک اپنے کسی میزائل کو ایم آئی آر وی سے لیس نہیں کر سکا۔ ابابیل کے کامیاب تجربہ کے ذریعہ پاکستان نے ایک بار پھر میزائل ٹیکنالوجی میں بھارت پر برتری ثابت کرتے ہوئے اس کے میزائل شکن نظام کو ناکارہ کر دیا ہے۔ مذکورہ تجربہ کا مقصد ہتھیاروں کے اس نئے میزائل نظام کی مختلف فنی خصوصیات کو جانچنا تھا اور ابابیل میزائل اس آزمائش میں پورا اترا۔ خطہ میں بیلسٹک میزائل شکن نظاموں کی تنصیب کے بعد، پاکستان کے بیلسٹک میزائل نظام کی تقویت قائم رکھنے کیلئے ابابیل میزائل تیار کیا گیا ہے۔ چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور مسلح افواج کے تینوں سربراہان نے اس کامیاب تجربہ پر سائنسدانوں اور انجینئرز کو مبارک باد دی ہے۔ صدر مملکت اور وزیراعظم نے اس تاریخی کامیابی پر سائنسدانوں اور انجنیئرز کی تعریف کی ہے ۔پاکستان کی طرف سے 2200 کلومیٹر تک مار کرنے والے ایٹمی میزائل ’’ابابیل‘‘ کے کامیاب تجربہ نے بھارت میں کھلبلی مچا دی ہے۔ بھارتی میڈیا نے اپنی رپورٹوں میں کہا ہے کہ ’’ابابیل‘‘ ایٹمی میزائل بھارت کے کسی بھی شہر کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ یہ میزائل بیک وقت کئی ایٹمی وارہیڈز لے جا سکتا ہے۔ بھارتی میڈیا نے ’’ابابیل‘‘ کے تجربہ پر اپنے تبصروں میں کہا ہے کہ ’’ابابیل‘‘ میزائل کے تجربہ سے چند روز پہلے پاکستان نے آبدوز سے ایٹمی میزائل بابر۔ 3 کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ جب بھارت نے اگنی۔ 4 قسم کے ایٹمی میزائل کا تجربہ کیا تھا تو پاکستان میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول رجیم نے رکن ممالک کو خبردار کیا تھا کہ بیلسٹک میزائلوں کے جنوبی ایشیا میں تجربات سے علاقائی ممالک کے لئے خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔ بھارت کے اگنی۔ 4 بیلسٹک میزائل کے تجربہ کے جواب میں پاکستان نے ’’ابابیل‘‘ کا تجربہ کر کے بھارت کو جواب دیا ہے کہ وہ اپنی سلامتی اور آزادی کے تحفظ کیلئے ہر چیلنج کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ نبی پاکﷺ سے قائم ہونے والی ریاست پاکستان قایم رہنے کے لیے بنا ہے اور تمام تر بین الاقوامی سازشونں کے باوجود اور پاکستانی اشرافیہ کی بد اعمالیوں کے باوجود اِس ملک میں پاک فوج اور اِس ملک کے سائنسدانوں نے ہمیشہ ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے۔جہاں بھارت کی نیندیں سی پیک نے اُڑا رکھی ہیں اب ابابیل میزائل بھی بھارت کے لیے سوہان روح بن کر ایک حقیقت بن چکا ہے۔ پاک فوج زندہ آباد پاکستان زندہ آباد۔

MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 453 Articles with 430209 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More