تحریر : ایم افضل چوہدری
گزشتہ برسوں میں پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن کے ذریعے کئی ایسے با صلاحیت
اور با کمال اداکار متعارف ہوئے ہیں جن کی اعلیٰ کارکردگی کا اعتراف نہ صرف
ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر کیا جاتا ہے۔ اس مضمون میں ہم ٹیلی ویژن کے
چند ایسے ہی مقبول چہروں کا تعارف پیش کررہے ہیں جو گزشتہ دو تین سال کے
عرصے میں ناظرین میں بے پناہ مقبول ہوئے۔
ثانیہ سعید
ثانیہ نے ڈرامہ سیریل (تپش) سے ٹیلی ویژن پر اپنے کئیرئیر کا آغاز کیا۔ پھر
اس کے بعد وہ ٹیلی ویژن اسکرین سے غاہب ہو گئیں۔ جب پی ٹی این (این ٹی ایم)
نے اپنی نشریات کا آغاز کیا تو انہوں نے اناؤ نسمنٹ کی ذمہ داری سنبھالی۔
ثانیہ سعید کا تعلق ایک فنکار گھرانے سے ہے۔ ان کے والد تھیٹر سے وابستہ
رہے ہیں۔ خود ثانیہ ان ڈراموں میں اداکاری کرتی رہی ہیں۔ جس کے باعث ان کا
لہجہ انداز اور اداکاری میں بلا ّکا اعتماد ہے۔ تھیٹر وہ جگہ ہے جہاں ہر
فنکار کو اسی وقت اپنی اداکاری کی تحسین سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ وہ کتنا
بڑا فنکار ہے۔ ثانیہ سعید کو جب ان اسٹیج ڈاموں میں پذیرائی ملی تو ساحرہ
کاظمی نے (تپش) کے ذریعے ان کی صلاحیتوں کا امتحان لیا ،مگر اپنے مختصر سے
کردار میں انہوں نے حقیقت کا رنگ اس طرح بھرا کہ ناظرین آج تک ان کے اس
کردار کو فراموش نہیں کر سکتے ہیں۔ ثانیہ سعید نے این ٹی ایم کے کئی
پروگراموں کی میزبانی بھی کی ہے۔ انہوں نے (آہٹ ) جیسی مقبول ترین ڈرامہ
سیریل میں مرکزی کردار ادا کر کے یہ باور کرایا کہ وہ بڑی فنکارہ ہیں۔ جو
ہر قسم کے کردار بخوبی ادا کر نے کے فن سے آشنا ہیں۔ (آہٹ) کے ایک طویل
وقفے کے بعد ثانیہ سعید نے این ٹی ایم سے (ستارہ اور مہر النساء) کیا۔ اس
سیریل نے ان کی مقبولیت میں مزید اضافہ کیا۔ کہا جاتا ہے کہ ثانیہ دکھ بھرے
رنجیدہ معاشرے کے ستائے ہوئے کرداروں میں زیادہ اچھی اداکاری کرتی ہیں۔ شوخ
و چنچل کرداروں میں وہ کچھ اوور ایکٹنگ کا شکار ہو جاتی ہیں۔ میوزک چینل
میں انہوں نے پوری کوشش کی کہ وہ بھی دیگر لڑکیوں کی طرح تیز و طرار اور
شوخی سے بھر پور میزبانی کریں۔ لیکن جو امیج ناظرین اپنے ذہنوں میں محفوظ
کئے ہوئے ہیں اسے سامنے رکھتے ہوئے ان کی یہ کوشش اوورایکٹنگ دکھائی دینے
لگتی ہے۔ بڑے عرصے سے وہ ٹی وی سکرین پر بطور اداکارہ پیش نہیں ہوئی ہیں۔
لیکن بہر حال انہیں ٹیلی ویژن کی ہر دِل عزیز اداکارہ قرار دیا جاتا ہے۔
سیماء رضوی
ٹی وی سے اپنے فن کے سفر کا آغاز کرنے والی سیما رضو ی نے اپنی زندگی کا
بیشتر حصہّ برطانیہ میں گزارا ہے۔ ان کی بہن تسمینہ شیخ بھی ٹی وی کے ڈرامے
میں جلوہ گر ہو چکی ہیں۔لیکن جو شہرت سیما ء کو حاصل ہوئی وہ کم فنکاروں کو
نصیب ہوتی ہے۔ سیماء اداکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک سریلی و مد ھر آواز کی
مالک بھی ہیں۔ وہ موسیقی کے کئی پروگراموں میں اپنی آواز کا جادو جگا چکی
ہیں۔ سیماء بھی پاکستانی فلم انڈسٹری کی مروف ترین اداکاراؤں میں شمار ہونے
لگی ہیں۔ ان کی ایک فلم (مسٹر کے ٹو) تھی۔ ٹیلی ویژن پر ان کا سب سے کامیاب
سیریل کشکول تھا۔
شبیر جان
شوکت صدیقی کے معرکۃ الاراء ناول(جانگلوس) کو کاظم پاشا نے جب ٹی وی پر پیش
کرنے کا ارادہ کیا تو لالی کے کردار کے لئے تو انہیں ایم وارثی مل گئے
البتہ رحیم داد کے کردار کے لئے زو ر و شور سے تلاش ہونے لگی۔ تبھی کراچی
ٹی وی سے چھوٹے چھوٹے کردارو ں میں آنے والے شبیر جان پر کاظم پاشا کی نظر
پڑی تو ان کا مسئلہ حل ہو گیا۔ان کو احساس ہوا کہ یہ کردار شبیر جان ہی کر
سکتے ہیں۔ اور سچی بات تو یہ ہے کہ اس کردار میں شبیر جان نے ایسی غضب کی
اداکاری کی کہ ایسا لگا کہ یہ کردار صرف ان کے لئے ہی تھا۔ (جانگلوس) کے
ذریعے وہ پہلے بڑے کردار میں آئے اور خاصی شہرت سمیٹی۔ (جانگلوس) کے بعد
انہوں نے کئی چھوٹے بڑے ڈرامے کئے۔ جبکہ ڈرامہ جابر میں شبیر جان نے ایسی
اداکاری کی کہ کوئی بھی شخص ان کی تعریف کئے بغیر نہ رہ سکا۔ شبیر جان کی
اعلیٰ صلاحیتوں کامنہ بولتا ثبوت یہ بھی ہے کہ وہ چھوٹے اور ثانوی کردار کو
بھی ایسا بنا کر پیش کرتے ہیں کہ و ہ غیر ضروری دکھائی نہیں دیتا۔
مثلاََپروڈیوسر ذوالفقار نقوی کی سیریل ضرب تقسیم کی ہی مثال لے لیں جس میں
ان کا کردارپُھرتی کا نظر آیا۔ لیکن شبیر کان نے پوری سیریل میں اپنے کردار
میں وزن پیدا کرنے کے لئے اتنی عمدہ اداکاری کی کہ تعریف کے مستحق قرار
پائے۔ انہوں نے این ٹی ایم کے سیریلز کشکول اور ننگے پاؤں میں بھی مختصر سے
کردار ادا کئے ۔ جنہیں عوامی پذیرائی حاصل ہوئی۔ (اعتراف) وہ ڈرامہ ہے جس
میں شبیر جان ایک صحافی کے روپ میں آئے اور شاندار کارکردگی دکھائی اور ہر
شخص سے داد پائی۔
عاشر عظیم
کوئٹہ سنیٹر ماضی میں بھی کئی معیاری و یادگاری سیریلز پیش کر چکا ہے لیکن
جو کامیابی و شہرت (دھواں) کو نصیب ہوئی وہ ہمارے خیال میں دیگر مراکز کے
کسی ڈامہ کو میسر نہیں ہوئی۔ (دھواں) سیریل نے کامیابی کے تمام تر ریکارڈ
توڑ دئیے۔ اس ڈرامہ سیریل کی معیاری پروڈکشن بہترین زاویوں سے عکس بندی ،
کہانی اور کرداروں کی زبر دست اداکاری نے (دھواں) کو خاصی پذیرائی دلائی۔
اس ڈرامہ سیریل کو لکھنے والے عاشر عظیم نے خود بھی اس ڈرامے میں مرکزی
کردار ادا کر کے سبھی کو حیران کر دیا۔ انہوں نے منجھے ہوئے فنکار کی طرح
ایسی اداکاری پیش کی کہ بڑے بڑے فنکار ان کی تعریف کئے بغیر نہ رہے۔ عاشر
عظیم کی جتنی تعریف کی جائے وہ کم ہے۔ انہوں نے کسی مرحلے پر یہ محسوس نہیں
ہونے دیاکہ وہ اداکاری کے شعبے میں نووا رد ہیں۔ انہوں نے دیگر فنکاروں سے
کئی گنا بہترا داکاری پیش کی۔ عاشر عظیم کی پہلی سیریل نے ہی انہیں ہیرو
بنا دیا۔ وہ نا صرف بچوّں بلکہ بڑوں کے بھی پسندیدہ فنکار تصور کئے جاتے
ہیں۔ عاشر عظیم کی اس مقبولیت کا زاویہ بھی ہے۔کہ انہوں نے نہایت فطری
انداز میں اداکاری کی۔ عاشر عظیم کو ناظرین کافی عرصے تک یاد رکھیں گے۔ |